فہرست
دوستو یہ تعارف ہے بورے والا Burewala the City of Education & The City of Sports کا جو میرا یعنی ایڈمن اردونامہ کا شہر ہے۔
اپنا شہر کسے پیارا نہیں ہوتا؟ شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو گا جسے اپنا شہر، اپنا دیس پیارا نہیں لگتا ہو گا، یہی وجہ ہے کہ آج میں آپ لوگوں کے سامنے اپنے پیارے سے شہر بورے والا کا تعارف لےکر آیا ہوں۔ بورے والا پنجاب کی ایک چھوٹی سی تحصیل ہے لیکن اس چھوٹی سی تحصیل کو دو بڑے اعزاز حاصل ہیں جی ہاں دو اعزاز، وہ یہ کہ Burewala the City of Education & The City of Sports ایک علم اور کھیل والا شہر کا اعزاز عرصہ دراز سے اپنے نام کے ساتھ فخر سے لکھ سکتا ہے۔
بورے والا کے ان اعزازت کی وجہ یہاں کی شرح خواندگی اور قومی کھیلوں میں بورے والا کے لوگوں کی نمائندگی ہے۔ جس پر ہم آئندہ گفتگو کریں گے پہلے بورے والا Burewala شہر کا تعارف اور تھوڑی سی تاریخ کے بارے میں معلومات دینا چاہوں گا۔
بورے والا کا تاریخی پس منظر::History of Burewala City of Education
بورے والا کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ بورے والا کی باقاعدہ آبادی 1925 میں چند گھرانوں پر مشتمل تھی لیکن اس شہر کا وجود اس بے بھی بہت پہلے موجود تھا اور یہاں مقامی قبیلہ جو لنگڑیال کہلاتا ہے رہائش پذیر تھا،
تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ بورے والا ریلوے اسٹیشن کے ساتھ اور کچھ حوالوں کے مطابق بورے والا سے کچھ فاصلے پر موجود ایک جگہ پر جو اب چکنمبر 517 ای بی کے نام سے موجود ہے میں ایک بوڑا سنگھ نامی شخص رہتا تھا جس کی جھونپڑی کے ساتھ موجود پانی کا تالاب مخلوق خدا کے کام آتا تھا اور 1927 میں جب انگریز نے رائے ونڈ سے لودھراں تک ریلوے لائن پچھائی تو اس جگہ کا نام اسی بوڑا سنگھ کے نام سے بوڑے والا رکھا گیا جو بعد میں بورے والا کہلایا۔
بورے والا کے پہلے محلوں میں وسط شہر کے بلاکس جی، ایچ، ڈی اور ای شامل ہیں جہاں آج بھی پرانی عمارتیں بکثرت موجود ہیں اس وقت کے بازاروں میں عارف بازار، ریل بازار، وہاڑی بازار شامل تھے۔ بورے والا کا پہلا ہائی سکول گورنمنٹ ایم سی ماڈل ہائی سکول 1938 میں قائم کیا گیا اور یہی وہ سکول ہے جہاں کے ہونہار طلبہ نے اسے City of Education کا درجہ دلوایا اور پورے ملک میں اپنے شہر کی نیک نامی کا باعث بنے۔
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بورے والا کا قیام 1958ء میں عمل میں آیا۔ تعلیمی اعتبار سے ملتان بورڈ اور زکریا یونیورسٹی کے نتائج دیکھے جائیں تو قیام پاکستان سے آج تک 70 فیصد پوزیشن ہولڈر طلباء وطالبات کا تعلق City of Education سٹی آف ایجوکیشن بورے والا سے رہا ہے۔
سرکاری تعلیمی اداروں میں
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ بوائز کالج Govt. Post Graduate College Burewala
، گورنمنٹ کالج برائے خواتین Govt. College for Women Burewala
گورنمنٹ کالج آف کامرس Govt. College of Commerce
گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی Govt. College of Technology
گورنمنٹ پولی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ Govt. Polytechnical Institute
گورنمنٹ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ Govt. Vocational Institute
سب کیمپس زرعی یونیورسٹی فیصل آباد Agriculture University Faisalabad Burewala Campus
Govt. Special Education High School Burewala گورنمنٹ سپیشل ایجوکیشن ہائی سکول
اور گگومنڈی میں گرلز ڈگری کالج کے علاوہ شہر میں 10 ہائر سیکنڈری سکولز، 70 ہائی سکولز، 35 مڈل اور تین سو 80 پرائمری سکول موجود ہیں۔پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تعداد چار سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے
بلدیہ بورے والا کا دفتر 1936 اور تھانہ صدر 1939 میں قائم ہوا، اسوقت بورے والا میونسپل کمیٹی کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دے دیا گیا ہے اور تحصیل بورے والا کے پولیس سرکل میں 7 پولیس اسٹیشنز واقع ہیں۔
بورے والا دہلی ملتان روڈ پر واقع ہے اس کے جنوب سے دریائے ستلج گزرتا ہے، یہ شہر ضلع وہاڑی کی ایک تحصیل ہے جو وہاڑی شہر سے تقریبا 35 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے، شمالی جانب دریائے بیاس کی پرانی گزرگاہ ہے جو سکھ بیاس کے نام سے مشہور ہے۔ بورے والا سے 18 کلومیٹر دورقصبے میں برصغیر کے مشہور بزرگ بابا حاجی شیر دیوان چاولی مشائخ کی درگاہ واقع ہے جس کی نسبت سے یہ قصبہ دیوان صاحب کہلاتا ہے۔
1954 میں ایشیاء کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل ملز بورے والا ٹیکسٹائل ملز کے نام سے قائم کی گئی جس نے بلاشبہ بورے والا کی تعمیر و ترقی میں ایک بڑا کردار ادا کیا اور کئی دہائیوں تک ہزاروں لوگوں کو روزگار مہیا کرنے والی یہ مل 2008 میں بند کر دی گئی جس کی وجوہات میں توانائی کا بحران، سیاست کا مل کے معاملات میں بے جا دخل وغیرہ بتایا جاتا ہے۔
صحت کے حوالے سے بورے والا میں ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال موجود ہے جبکہ گردونواح میں تقریبا 30 بنیادی مراکز صحت کام کر رہے ہیں حال ہی میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں توسیع اور دل کے امراض کا وارڈ تعمیر کیا گیا ہے جو اس وقت کام کر رہا ہے۔
بورے والا کی مشہور سیاسی شخصیات میں میاں ممتاز خان دولتانہ پنجاب کے پہلے وزیرِِاعلی ہیں اور موجود سیاسی شخصیات میں سید شاہد مہدی نسیم شاہ ان کے بھائی سید ساجد مہدی نسیم شاہ، چوہدری قربان علی چوہان، خالد محمود چوہان، امجد حمید چوہان، چوہدری نذیر احمد ارائیں، چوہدری ارشاد ارائیں، چوہدری محمد یوسف کسیلیہ، چوہدری نذیر احمد جٹ، چوہدری عثمان احمد وڑائچ، خالد محمود ڈوگر، محترمہ نتاشہ دولتانہ، اسحاق خان خاکوانی، شہباز احمد ڈوگر، چوہدری خالد نثار ڈوگر وغیرہ شامل ہیں۔
کھیلوں کا شہر:: City of Sports Burewala
کھیل کےمیدان میں بھی بورے والا کے ہونہار سپوتوں نے اپنے جھنڈے گاڑ کر اسے City of Sports کا درجہ دلوایا ہے۔ سال 1978ء میں قومی ہاکی ٹیم کی کھلاڑی رانا احسان اللہ خان بورے والا سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے 1978ء میں ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان کو ورلڈ کپ کا فاتح قرار دلوایا۔ رانا احسان اللہ 1978ء سے 1982ء تک قومی ٹیم کا حصہ رہے۔
کرکٹ کے میدان میں دنیا کے مایا ناز فاسٹ باﺅلرز وقار یونس، محمد عرفان، ماجد عنایت، گلریز صدف، محمد ندیم اور محمد زاہد کا تعلق بھی تحصیل بورے والا سے ہے۔ ان کے علاوہ آن لائن فیفا انٹر ایکٹو ورلڈ کپ 15-2014ء کے مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے حسن نعمان کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر سپورٹس کے میدان میں اپنے شہر اور ملک کا نام روشن کیا ہے۔
بورے والا میں فن پہلوانی کا بھی ایک سنہرا دور گزرا ہے۔ سال 1958ء سے 1986ء تک کے دور میں فن پہلوانی کے لیے شہر میں تین مختلف اکھاڑے اور ایک ریسلنگ کلب موجود تھا۔ان اکھاڑوں میں اکھاڑہ شیخ طفیل، اکھاڑہ استاد داری پہلوان اور اکھاڑہ نور پہلوان مشہور تھے جہاں روزانہ شام کے وقت علاقہ سے پہلوانی کا شوق رکھنے والے آ کر زور آزمائی کرتے تھے لیکن اب یہ ویران ہو گئے ہیں۔
2013ء میں تقریباً سات کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والا بورے والا جمنیزیم کھیلوں اور دوسری تفریحی سرگرمیوں کے لئے بورے والا کے لوگوں کو مناسب سہولیات مہیا کر رہا ہے اس کے ساتھ ہی بورے والا کا سٹیڈیم واقع ہے جو علاقے میں سب سے بڑا سپورٹس سٹیدیم ہے۔
فاتح لکشمی پور میجر طفیل محمد شہید کا تعلق بھی بورے والا کے گاؤں 253 ای بی سے تھا جنہوں نے اپنی بہادری اور بے لوث قربانی سے عظیم وطن کو سرخرو کیا۔