کہو کس بات کا غم ہے اگر وہ پوچھ لے ہم سے
اگر وہ پوچھ لے ہم سے تو کس بات کا غم ہے
گردش کے بعد ذات کا محور ملا مجھے
جس سے نکل گیا تھا وہی گھر ملا مجھے
جس سے نکل گیا تھا وہی گھر ملا مجھے
ذرے کے ایک جز سے کھلا رازِ کائنات
قطرے کی وسعتوں میں سمندر ملا مجھے
کتنی عجیب بات تھی جو چاہتا تھا میں
قسمت سے اس طرح کا مقدر ملا مجھے
میں تھا کہ کیفیت کے پردوں میں قید تھا
وہ تھا کہ ہر لحاظ سے کھل کر ملا مجھے
دنیا کی وسعتوں میں اسے ڈھونڈتا رہا
لیکن خدا میری ذات کے اندر ملا مجھے
ہر سمت غم ہجر کے طوفان ہیں محسن
مت پوچھ کے ہم کتنے پریشان ہیں محسن
مت پوچھ کے ہم کتنے پریشان ہیں محسن
ہر چہرہ نظر آتا ہے تصویر کی صورت
ہم شہر کے لوگوں سے بھی انجان ہیں محسن
51
/ 100