دعوتِ انبیاء کا منہج

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
العلم
کارکن
کارکن
Posts: 32
Joined: Sat Dec 21, 2013 12:34 pm
جنس:: مرد

دعوتِ انبیاء کا منہج

Post by العلم »

حصہ دؤم

إن الحمد لله، نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادى له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لاشريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله،

حضرات سامعین ! انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کا دعوتی منہج، ان فطری دلائل کے سبب ممتاز وجدا ہے جن کو فطرت تسلیم کرتی ہے۔ اور جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں وہ صرف عناد ومخالفت اور تکبر وغرور میں۔

سنئے، حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی اپنی قوم کے ساتھ گفتگو۔ آپ لوگوں سے عقلی دلائل کی روشنی میں بحث ومجادلہ کرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

(وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ. وَكَذَٰلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ (الأنعام: 74)

" اور وه وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر سے فرمایا کہ کیا تو بتوں کو معبود قرار دیتا ہے؟ بےشک میں تجھ کو اور تیری ساری قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں۔ اور ہم نے ایسے ہی طور پر ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات دکھلائیں اور تاکہ کامل یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں۔"

اسی طرح حضرت موسی علیہ السلام کی فرعون کے ساتھ ہوئی گفتگو بھی ملاحظہ فرمایئے!

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

(فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۖ قَدْ جِئْنَاكَ بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكَ ۖ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَىٰ۔ إِنَّا قَدْ أُوحِيَ إِلَيْنَا أَنَّ الْعَذَابَ عَلَىٰ مَن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ۔ قَالَ فَمَن رَّبُّكُمَا يَا مُوسَىٰ۔ قَالَ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ ۔ قَالَ فَمَا بَالُ الْقُرُونِ الْأُولَىٰ۔ قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ ۖ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى ۔ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْدًا وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلًا وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّن نَّبَاتٍ شَتَّىٰ۔ كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ۔ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ۔ وَلَقَدْ أَرَيْنَاهُ آيَاتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَىٰ) (طہ:47-56)

"تم اس کے پاس جا کر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے، ان کی سزائیں موقوف کر۔ ہم تو تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی اسی کے لئے ہے جو ہدایت کا پابند ہو جائے۔ ہماری طرف وحی کی گئی ہے کہ جو جھٹلائے اور روگردانی کرے اس کے لئے عذاب ہے۔ فرعون نے پوچھا کہ اے موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے؟ جواب دیا کہ ہمارا رب وه ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راه سجھا دی۔ اس نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ اگلے زمانے والوں کا حال کیا ہونا ہے۔ جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے۔ اسی نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا ہے اور اس میں تمہارے چلنے کے لیے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر اس برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں۔ تم خود کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو بھی چراؤ۔ کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔ اسی زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوباره تم سب کو نکال کھڑا کریں گے۔ ہم نے اسےاپنی سب نشانیاں دکھا دیں لیکن پھر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کر دیا۔"

ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک میں اس کی بہت سی مثالیں ہیں۔

برادران اسلام!دعوت الیٰ اللہ کے سلسلے میں منہج انبیاء کی مخالفت سے بچیں اور خوارج وروافض جیسے گمراہوں کے منہج نہیں اپنائيں۔ اسی طرح حضرات دعاۃ وطلبۂ علم!آپ کے لیے دعوت الی اللہ کے سلسلے میں جدید وسائل وذرائع سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے کیوں کہ بعض وسائل میں کچھ ایسی سہولیات ہیں ، جو داعی الی اللہ کے لیے مفید ہیں، جیسے انٹرنیٹ، موبائل اور کمپیوٹر وغیرہ۔ دشمنان اسلام کو دیکھئے، انہوں نے اپنی فضولیات اور شرکیات کو پھیلا نے کے لیے کس طرح ان کا استعمال کیا ہے۔

اللہ کے بندو!اللہ سے ڈرو اور جان لوکہ سب سے بہترین ہدایت، محمدی ہدایت ہے۔ سب سے خراب معاملہ، دین میں نئی بات ہے۔ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بد عت گمراہی اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”