ٹویٹر دنیا میں سب سےطاقتوار سوشل ویب سائٹ.

کمپیوٹرز ،موبائلز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے متعلق نت نئی خبریں
Post Reply
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

ٹویٹر دنیا میں سب سےطاقتوار سوشل ویب سائٹ.

Post by میاں محمد اشفاق »

Image

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر کی شروعات سال2006 میں ہوئی تھی ۔ابتدا کے چند سالوں میں اس کی کارکردگی کچھ خاص نہ تھی لیکن آج کے دور میں لائیو چیٹ کی خوبی کی وجہ سے ٹویٹر نے پوری دنیا کے لوگوں کی زندگی میں بہت اہم جگہ بنا لی ہے۔
ٹویٹر آج جہاں کھڑا ہے یہاں تک اس کا سفر کیسا رہا اور ہیش ٹیگ (#) نے کس طرح باہمی بات چیت کی دنیا بدل دی ہے۔
Image
کچھ لوگوں کو یہ بات احمقانہ لگ سکتی ہے کہ ٹویٹرپر یہ بتایا جائے کہ آپ نے دوپہر کو کیا کھایا، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ٹویٹر نے ہماری زندگی کو ایک نیا رخ دیا ہے۔اگرچہ اب بھی فیس بک کے مقابلے اس کے صارفین کی تعداد بہت کم ہے لیکن اس کا جتنا اثر ہے اتنا اور کسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ کا نہیں۔
ٹویٹر سے پہلے ہیش ٹیگ بٹن کا استعمال ٹیلیفون میں نمبر بتانے کے لیے کیا جاتا تھا لیکن آج ہیش ٹیگ # کسی خاص موضوع پر گروپ ٹویٹ کرنے کا اہم ذریعہ بن گیا ہے۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ ٹویٹر نے ہماری زندگی کے کن کن شعبوں کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے چار سال پہلے ٹویٹر کا استعمال بند کر دیا تھا لیکن اب وہ دوسرے بڑے سیاستدانوں کی طرح دوبارہ اسے استعمال کرنے لگے ہیں۔سیاستدانوں کے لیے ٹویٹر بہت مددگار ثابت ہوا ہے۔ اس کے ذریعے وہ براہ راست عام لوگوں سے بات کر سکتے ہیں اور کہیں سے بھی بڑے پالیسی ساز اعلانات کی اطلاع دے سکتے ہیں۔آج سیاسی زندگی کے لیے سوشل میڈیا اتنا ضروری ہو گیا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات سے پہلے براک اوباما نے ٹویٹس کا تجزیہ کرنے کے لیے ماہرین کی ٹیم بلائی تھی.اور جب انہوں نے رپبلکن امیدوار مٹ رومنی کو شکست دی تو اس موقع پر اپنی اہلیہ سے معانقے کا ٹویٹ اتنا مقبول ہوا کہ اس نے سب سے زیادہ ٹویٹس کا ریکارڈ توڑ دیا۔
ٹویٹر خود اپنے بل بوتے پر تو الیکشن نہیں جتوا سکتا لیکن انتخابی مہم کو متاثر کرنے میں اس کا کردار اب ناقابل تردید طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ آج کے دور میں بڑی خبریں اب اکثر ٹویٹر پر ہی ’بریک‘ ہو رہی ہیں۔
چاہے وہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالنے والے چھاپے کی خبر ہو یا پھر نیویارک میں دریائے ہڈسن پر جہاز کے اترنے کی خبر، ہم تک سب سے پہلے یہ ایک ٹویٹ کے ذریعے ہی پہنچیں۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ذرائع ابلاغ کے دفاتر میں ٹویٹر کو خبروں کے ذریعے کے ساتھ ساتھ براڈكاسٹ پلیٹ فارم کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
حالانکہ اس کے کچھ خطرے بھی ہیں۔ اداکار جیف گولڈبلم کی موت کی افواہ ٹویٹر پر اتنی پھیلی کہ ان کو امریکی ٹی وی پر آ کر بتانا پڑا کہ وہ زندہ ہیں۔
انہوں نے بڑے ہی مزاحیہ انداز میں کہا تھا، ’جیف گولڈبلم کو سب سے زیادہ میں یاد کروں گا۔ وہ میرے دوست ہی نہیں تھے، بلکہ وہ میں ہی تو تھا۔
ٹویٹر نے دنیا کے ان ممالک میں احتجاج کو ایک نیا رخ دیا ہے جہاں عوام کی آواز دنیا تک پہنچانا آسان نہیں رہا۔
’عرب سپرنگ‘ کے دوران اس مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کا کردار سب کے سامنے ہے اور جہاں اس نے احتجاج میں شریک افراد کا پیغام دنیا تک پہنچایا وہیں یہ لوگوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا ذریعہ بھی بنا۔
مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف انقلاب اور پھر صدر مرسی کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین ٹویٹر کے ذریعے ہی مظاہروں کی منصوبہ بندی کرتے دکھائی دیے۔
لندن میں رہنےوالي مصنفہ لورا بیٹس 2012 سے ایوري ڈے سیكس ازم نامی منصوبہ ٹویٹر پر ہی چلا رہی ہیں جس کا مقصد روز مرہ زندگی میں جنسی امتیاز کے طرز عمل کی نشاندہی کرنا ہے۔
ان کامیاب تحریک کی وجہ سے فیس بک کو جنسی تشدد کو لے کر مذاق کرنے والے صفحات کو حذف کرنا پڑا تھا.
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ٹویٹر سے پہلے فٹ بال کے کھلاڑیوں اور ان کے مداحوں کا رشتہ صرف نظر کا تھا اور ان کھلاڑیوں کی بات عام لوگوں تک نہیں پہنچ پاتی تھی۔
مگر اب صرف انگلش پریمیئر لیگ کے ہی تمام 20 فٹبال کلبوں کے ٹویٹر ہینڈل اور زیادہ تر کھلاڑیوں کے اپنے ذاتی ٹویٹر اکاؤنٹ ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کھیل کے پرستار آج ٹویٹر کے ذریعہ اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے مزید قریب ہیں۔
کھیلوں کے مقابلے آج کے دور میں لوگوں کو ٹویٹرکے ذریعے بےحد قریب لا رہے ہیں مثلاً اینڈی مری نے جب ومبلڈن جیتا تو 12 گھنٹے کے اندر اندر اس بارے میں 34 لاکھ ٹویٹس ہوئے۔
ٹویٹر ایسی مشہور شخصیات کے اپنے مداحوں سے بھی رابطے کا ذریعہ بنا ہے جو عموماً عوام کے درمیان نہیں پائے جاتے۔
وہ فلمی اداکار ہوں یا گلوکار یا پھر ٹی وی سے وابستہ شخصیات، ٹویٹر کے ذریعے شائقین اور ان کے درمیان تعلق اور ڈائیلاگ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
ایشٹن كچر ان پہلے امریکی اداکاروں میں سے تھے جنہوں نے ٹویٹر کو اپنایا اور اپریل 2009 تک ٹویٹر پر انہیں ’فالو‘ کرنے والے شائقین کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ گئی تھی اور آج یہ تعداد ڈیڑھ کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔
لیڈی گاگا ٹویٹر پر سب سے مقبول افراد میں سے ایک ہے اور دنیا بھر سے چار کروڑ سے زیادہ افراد انہیں ’فالو‘ کرتے ہیں.
جب رائل شیكسپيئر کمپنی نے اعلان کیا کہ وہ ’رومیو جوليٹ‘ کی نقالی کو ٹوئٹر کے ذریعہ فروغ دے رہی ہے تو ایک مصنف نے اس کے بارے میں ہمدردی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ شیكسپييئر کی تخلیقات کے نام پر بنا ادارہ اب 140 حروف والے فورم پر اپنا ڈرامہ پیش کر رہی ہے۔
لیکن آج ٹویٹر اور آرٹ ایک دوسرے کے مترادف بنتے جا رہے ہیں۔
چاہے وہ فنکارانہ معلومات کے نوٹس دینے کی بات ہو یا ان کی اشاعت یا پھر اس بارے میں صلاح و مشورہ کرنے کی، ٹویٹر نے فن پر بحث کے اشتراک کے لیے ایک اچھا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔
ایک وقت تھا کہ کسی خراب چیز کے بارے میں شکایتی خط بھیجنے کے بعد کئی دن انتظار کرنا پڑتا تھا کہ جواب آئے گا یا کوئی کارروائی ہوگی اور آخر میں یہی لگتا تھا کہ ایسا شاید کچھ نہ ہو۔
لیکن اب حال یہ ہے کہ ٹوئٹر پر آپ نے کسی پروڈکٹ کی شکایت کا ٹویٹ کیا نہیں کہ ایسے تمام لوگ ٹویٹس کے ذریعہ آپ کی ہاں میں ہاں ملاتے نظر آ جائیں گے اور آج کاروباری کمپنیاں ایسی شکایات کے ’وائرل‘ ہونے یعنی وسیع پیمانے پر پھیلنے سے ڈرتی ہیں۔
آج کے دور میں کسی کمپنی کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرنے کے لیےٹویٹر کے ذریعہ متاثر کیا جا سکتا ہے یہی نہیں مالیاتی بازاروں میں بہت سے لوگ اب کاروبار کے مستقبل پر سوشل میڈیا میں ردعمل دینے لگے ہیں۔
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ٹویٹر دنیا میں سب سےطاقتوار سوشل ویب سائٹ.

Post by محمد شعیب »

v;g zub;ar
شئرنگ کا شکریہ
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: ٹویٹر دنیا میں سب سےطاقتوار سوشل ویب سائٹ.

Post by افتخار »

مفید معلومات فراہم کرنے کا بہت شکریہ
Post Reply

Return to “ٹیکنالوجی نیوز”