اردونامہ کے احباب اور انتظامیہ کے نام (خاص کر چاند بابو کے)

اپنی تجاویز ، رائے ، تبصرے اور فورم سے متعلق شکایات وغیرہ یہاں درج کریں
Post Reply
عرفان حیدر
دوست
Posts: 208
Joined: Wed Apr 16, 2008 10:17 am
جنس:: مرد
Location: Karachi
Contact:

اردونامہ کے احباب اور انتظامیہ کے نام (خاص کر چاند بابو کے)

Post by عرفان حیدر »

عزیزان گرامی اسلام علیکم

کافی عرصہ کے بعد میں اردو نامہ پر واپس آیا تو مجھے کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ اپنا مضمون کہاں ڈالوں تو میں نے اسی سیکشن کا انتخاب کرلیا، آج جو لکھنے جارہا ہوں یہ میری اپنی ناقص رائے اور دل کی آواز ہے جسکو میں آج تک دباتا چلا آرہا ہوں۔ بہت ممکن ہے کہ ایک اچھی خاصی تعداد کے اراکین کو میری باتوں سے اختلاف ہو جو کہ کوئی بری بات نہیں ہے اور نہ ہی میں اسکا برا مانوں گا، بہرحال یہ میری اپنی رائے ہے اور کسی کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے، البتہ ایک گزارش ضرور ہے کہ میری باتوں کی تصویر کا ایک رخ نہ دیکھے گا وگرنا میرا یہ مضمون شیشے میں نظر آنے والے پھول کی طرح ہوجائے گا کہ جس کی شکل توعکس کی بدولت حقیقی ہو مگر خوشبوسے مبرا ہو یہ مضمون میں نے کسی کی تنقیدمیں نہیں لکھا اور اگر اس سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہو تو میں تہہ دل سے اسکے بارے میں معافی کا طلبگار ہوں۔

کچھ میرے ماضی کے بارے میں،
اس فورم پر آنے سے پہلے میں پاک ڈاٹ نیٹ کا رکن رہ چکا ہوں اور ساتھ ہی ساتھ میری کچھ چھوٹی موٹی کاوشیں بھی ہیں پاک ڈاٹ نیٹ کےلیے، ان میں سےمجلس شوریٰ کارکن ہونا، پاک ڈاٹ نیٹ کے قوانین کا لکھنا، انتظامیہ کا رکن ہونا اور کمپیوٹر سیکشن میں کچھ تربیتی کام (مائکروسافٹ آفس سے منسلک) موجود ہے۔ میرے پاک ڈاٹ نیٹ کے چھوڑنے کی کچھ وجوہات تھیں جنکی بناپر میرا رابطہ ایسا فورم سے ٹوٹا کہ آج تک کسی دوسری پاکستانی فورم سے جڑ نہ سکا۔ پاک ڈاٹ نیٹ کو جوائن کرنے کی وجہ ایک مضمون تھا جسکے جواب کے لیے مجھے رجسٹر ہونا پڑا تھا۔ اسکے بعد میرا فورم میں دل لگنے لگا اور اپنی طرف سے اچھی خاصی کوشش کرتا تھا (اب بھی مختلف انگریزی فورمز پر کرتا ہوں) کہ فورم جو جس مقصد کے لیے بنایا گیا ہے اسمیں کامیابی حاصل ہو۔

پاک ڈاٹ نیٹ چھوڑنے کی وجہ،
میرا اصل مسلئہ جو فورم چھوڑنے کا تھا وہ ایکدوسرے پربےجا مذہبی تنقیدتھا، میری نظر میں جب کہ ہم سب کے سب مسلمان ہیں یہ کسی کو زیب نہیں دیتا کہ ایکدوسرے پر ایسے غلیظ قسم کے الزامات لگائیں کہ جس سے فقط نفرت کی ہی فضا پیدا ہو، ایک ایسے فورم پر جسکو بنایا لوگوں کی اصلاح کے لیے ہو مگر جس میں ہرکوئی اپنے آپ کو سچا ثابت کرنے کی کوشش میں ایکدوسرے کی ایسے دھجیاں اڑئے کہ اللہ کی پناہ ، مسلمان آپس میں اسطرح سے لڑیں کہ جیسے مسلمان نہیں کافر ایکدوسرے سے نبزآزما ہو ں ،مختلف مسالک کے لوگ جنکا ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہونا مسلمان ہونے کا سبب ہو اور وہ اپنے اردگرد کے ماحول سے جو بھی ملے سیکھ کر دوسرے مکتبہ فکر کےانکارمیں اس حد تک نکل جائیں کہ انکو یہ بھی یاد نہ رہے کہ جو ہم بول رہے ہیں آخر کن کی نفی میں اور کیابول رہے ہیں، جنکو یہ بھی نہیں معلوم کہ قرآن میں ناسخ اور منسوخ کیا ہے،حدیث کی شرعی حیثیت کیا ہوتی ہے جنہوں نےفقط چلتے پھرتے لوگوں سے اور کچھ کتابوں سے سیکھ کراپنے آپ کو عالم سمجھ لیا ہو اور یہی سمجھا ہو کہ جو میرے پاس ہے وہی دین ہے باقی سب کا سب کفر، تو ایسے فورم پر تو سورۃ فاتحہ ہی پڑھنے کو دل کرتا ہے۔

میرے نزدیک دین میں امربالمعرف و نہی عن المنکر اسی لیےقرار پایا کہ یہ صورتحال ہرزمانے میں رہی ہوگی۔لہذ یہ اصول بنا کر کہ برے کام سے روکو اور اچھا کی طرف متوجہ کرو،کے مقصد کو سامنے رکھ کہ میں نے ہر ممکن کوشش کی کہ یہ مسئلہ حل کروں، ایک حدتک میں نے فورم کی انتظامیہ سے احتجاج بھی کیا کہ ایسے لوگوں کو آپ لوگوں نے عالم کا درجہ دیا ہوا ہے جوفساد پھیلا رہے ہیں۔ ہمارے ایڈمن اس معاملے میں کافی ڈھیلے تھے اور یہی وجہ تھی کہ فورم پر مذہبی روداری تو دور کی بات پورا فورم ہی ایک مکتب کے رنگ میں ڈھل رہا تھا۔

مجھے اس بات سے کوئی اعتراض نہیں تھا کہ کون موضؤعات پوسٹ کرتا ہے، میرا اصل جھگڑا اس بات پر تھا کہ آخر یہ موضوعات فقط ایکدوسرے کی مخالفت میں ہی کیوں لکھے جاتے ہیں، کسی کو اعلحضرت امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ پسند نہیں تو کسی تو امام خمینی رحمتہ اللہ سے مسئلہ ہے، کسی کومولانا مودودی سے کینہ ہے تو کوئی دیوبند کا مخالف ۔ اسلام اسلام نہ ہوا ہر ایک کی ذاتی جاگیر ہوگئی کہ جسکو دیکھو ایسے مباحثے کررہا ہوتا ہے کہ جیسے یہی عالم ہو باقی سب کے سب جاہل۔ ہرکوئی ایک دوسرے کے راوی کوجھوٹا اور ضعیف قرار دیتا ہو اور نتیجہ یہ کہ جب راوی جھوٹا نہیں ملتا تو کتاب پر قدغن لگا دیتے ہیں کسی سے یہ توفیق نہیں ہوتی کہ جو اصل مسائل ہیں اسپر گفتگو کریں۔

اپنے مکتب میں رہتے ہوئے اگر کوئی نماز کی تعریف کردے گا تو دوسرے کو آگ کیوں لگے گی، روزہ کی مبطلات پر گفتگو کرے گا تو کسی کو تکلیف کیوں ہوگی، مگر نہیں جو بھی موضوع ہو وہ مخالفانہ ہو تاکہ مزا آئے، تاکہ اپنے آپ کو سچا اور دوسرے کو جھوٹا ثابت کریں۔ فورم کی انتظامیہ میں کچھ ارکان ایسے تھے جو ان ساری باتوں پر کان، آنکھیں اور منہ بند کیئے ہوئے تھے، باوجود میری کئی دفعہ منتظم سے گفتگو کہ مسئلہ جوں کا توں تھا۔میں اکثر یہی سوچا کرتا ہوں کہ ہم لوگ یہ تو بڑے سکون سے بول دیتے ہیں لوگوں میں اتحاد نہیں ہے، مسلمان متحد نہیں ہیں مگر یہ نہیں سوچھتے کہ آخر متحد نہ ہونے کی کیا وجہ ہے، کیوں ہم مسلمان ہی ایدوسرے کے خون کے پیاسے ہیں ہماری اس تنگ نظری کی وجہ سے جہاں دیکھو مسلمان ہی مررہا ہے دوسرے مسالک کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون سنی ہے کون شیعہ ، برمامیں جو مسلمان کا قتل عام ہوا ہے اور ہو رہا ہے وہ کسی کونظر نہیں آتا کیوں کہ آنکھیں جو بند ہیں، شام میں صحابی رسول ﷺ کی قبرمبارک کھود کر نعش مبارک نکال لی اور اس بےحرمتی پر بولا کون؟؟؟ مسلمان فقط اور فقط ایک ہی وجہ سے مرتا ہے شہید ہوتا ہے اور غازی ہوتا اور وجہ ہے اسکا کلمہ طیبہ، آج وہ اس کلمہ کو چھوڑ دے تو یہ سارے مسئلہ خودبخود حل ہوجائیں گے کیوں کہ اصل مقصد ہی یہی ہے

دراصل اس اتحاد کو توڑنے والے ہم خود ہی ہیں اور اس گندے نظام کا ایک حصہ ہم خود بھی ہوتے ہیں، مگر آنکھوں پر جہالت کی ایسی پٹی بندھی ہوئی ہوتی ہے کہ اندھیرے میں رہتے ہوئے بھی اندھیرے کو ماننے کو تیار نہیں ہوتے اور بلاوجہ کی توضیع پیش کررہے ہوتے ہیں، یہی وجہ تھی کہ جب بھی میں پاک ڈاٹ نیٹ پر لاگ ان ہوتا اور ایسا کوئی دل آزار مضمون دیکھتا میں اللہ کی پناہ مانگتا۔ میں رفتہ رفتہ فورم میں آنے سے ہی گھبرانے لگا کیوں کہ تنقید میں "تو" اور" آپ" کا لفظ اپنی حیثیت کھو دیتا تھا اور میں اللہ کے عذاب سے ڈرتا تھا اور سوچتا تھا کہ کہیں میں بھی ان لوگوں میں شمار نہ کیا جانے لگوں، ان تمام باتوں سے میں اسقدر بددل ہوا کہ آہستہ آہستہ میری فورمز میں دلچسپی قطعا ختم ہوگئی اور اب ایک عرصہ ہوا پاک ڈاٹ نیٹ کو خیرباد کہہ چکا ہوں۔

پاک ڈاٹ نیٹ پر میرا تربیتی کام
پاک ڈاٹ نیٹ پر میرا کچھ کام موجود ہے جس میں وقت کی کمی کے باوجود مائکروسافٹ آفس پر تفصیل سے کچھ مضامیں لکھے جن میں ورڈ، ایکسل اور آوٹ لُک شامل ہیں۔ میرا ارادہ انکو مکمل کرنے کا تھا مگر فورم چھوڑنے کے بعد یہ کام ادھورا ہی رہ گیا۔ اسکے علاوہ میں کمپیوٹر سیکشن میں جہاں تک ممکن ہوتا لوگوں کی مدد کرتا تھا۔چاند بابو سے میری ملاقات وہیں انکے ایک مسئلہ کے زریعے ہوئی جسمیں انکی کچھ فائلز کا نام چھوٹے سے سب کے سب بڑے الفاظ میں ہوگئے تھے اور جب انہوں نے اردونامہ کی بنیاد ڈالی تو مجھے اپنی ٹیم میں شامل کرنے کا پورا زور لگایا مگر شاید یہ میری سستی، کاہلی اور نااہلی تھی جسکی بنا پر میں اردونامہ کی ٹیم کا رکن نہ بن سکا۔

اردو نامہ پر ٹوٹاپھوٹا کام،
میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی طرح سے اردونامہ کو وقت دوں جسطرح میں نے پاک ڈاٹ نیٹ کودیاتھا مگر افسوس کہ میں اسمیں بری طرح ناکام رہا۔ چاند بابو نے مجھے ناظم بھی بنایا اور ویب سائٹ کے حوالے سے انکے ساتھ کافی بار بات چیت بھی ہوئی مگر ندارد۔ تھوڑا بہت کام جو میں نے کیا تھا وہ میری مشین پر موجود تھا (شاید ابھی بھی ہو)۔ چاند بابو کو کئی بار میں نے یہ بتایا بھی کہ جو کام میرا پاک ڈاٹ نیٹ پر ادھورا رہ گیا ہے وہ میں یہاں پورا کرلوں گا مگر اس میں بھی ناکام ہی رہا۔ جب جب ایسا کرنے کی کوشش کرتا دل افسردہ ہوجاتا کہ ایک فورم کو انسان اسقدر قیمتی وقت دے اور وہ ایسا بےکارجائے جسکا کوئی پرسان حال نہ ہو تو کام سے جی اٹھ جاتا۔ قرآن مجید کے ایک سافٹ وئیر پر کام شروع کیا جس میں بکھری ہوئی تفاسیر، ترجمے اور سیکھانے کا مواد کا پروگرام تھا، جتنوں سے بھی میں نے اس بارے میں رائے لی تو لوگوں نے ایسی ایسی رائے دی کہ کام ہی روکنا پڑ گیا، اکثر کے نزدیک تو مجھے پہلے اسکے لیے پی ایچ ڈی کرنی چاہیے تھی پھر یہ کام کرنا چاہئے تھا (نامعلوم کہ مسلمانوں کے علماء نے کونسی پی ایچ ڈیز کی تھی صحیح بخاری، صحیح مسلم، اصول کافی لکھنے کے لیے، جب کہ میں فقط انکو الیکٹرانک شکل میں ڈھالنا چاہ رہا تھا)۔

اسکے بعد جب کہیں سے بات نہ بنی تو توضیع المسائل (شرعی مسائل کے حل) کے سافٹ وئیر پر کام شروع کیا۔ مجھے اکثر مسائل کا سامنا کرناپڑھتا تھا جو کہ فقط کتب میں ہی موجود ہوتے یا اگر ہوتے بھی تو تسلی بخش جواب نہ ہوتا (مثال کے طور پر ایک لمبے سوال کا فقط دو جملوں میں جواب "احتیاط واجب ہے کہ ایسا کرے") اس بارے میں لوگوں کی رائے مثبت تھی مگر مسئلہ اسکی کوڈنگ اور اسمیں درپیش مسائل کا تھا۔ سب سے بڑا مسئلہ لوکلائزیشن کا تھا جس میں یہی سافٹ وئیر بیک وقت مختلف زبانوں میں مسئلے کا جواب دیکھانا تھا کیوں کہ ضروری نہیں کہ لوگ اردو ہی میں اسکا جواب دیکھنا چاہتے ہوں، انگریزی، عربی فارسی میں بھی یہ سہولت ہوتی۔ مگر اس مسئلہ میں کوئی میری مدد کو راضی نہ ہوا، میں جوبنانا چاہ رہا تھا اسپر کوئی راضی نہ تھا اورجو راضی تھے وہ بھی مارکیٹ میں موجود دوسرے سافٹ وئیرز کی طرح ہی بنانا چاہ رہے تھے جس پر میں راضی نہ تھا، وقت کا ضیاع ہی تھا کہ ایک موجود ہے اور دوسرا مارکیٹ میں لایا جائے، دوسرا وقت کی بھی بےحد کمی تھی جسکے باوجود میں نے ایک حد تک اسپر کام کرکے بنا بھی لیا تھامگر افسوس کہ یہ بھی ادھورا ہی رہ گیا۔

اکثر میں اردونامہ ، پاک ڈاٹ نیٹ پر آکر جب اپنا کام دیکھتا ہوں تو بڑا افسوس ہوتا ہے کہ زندگی کا ایک عرصہ بیت گیا ہے اور میرا ایسا کوئی کام نہیں ہے جو مکمل ہو، جو میرے مرنے کے بعد میرے لیے ثواب کا باعث بنے۔ آج کل کے اس نفسانفسی کے دور میں جب کہ بیٹا باپ کو زندگی میں نہیں پوچھتا تو مرنے کے بعد تو توقع رکھنا ہی بےکار ہے۔ گناہوں کا جو بوجھ میرے کاندھوں پر ہے اکثر مجھے پریشان رکھتا ہے کہ آخر ہوگا کیا، آج نہیں تو کل مرنا ہی ہے چاہے کسی کی گولی سے مریں چاہیں طبعی موت۔ دل کی بڑی آرزو ہے کہ میں اپنا ادھورا کام پورا کرکے جاؤں، مگر لاکھ کوشش کے باوجود بھی اپنی توازن قائم نہیں رکھ پاتا۔ میری وجہ سے اگر کوئی ناسمجھ ، سمجھ جائے تو میرے لیے اس سے بڑی بات کیا ہوگی کہ کل کو قیامت کے دن یہ نیکی میرے لیے حساب میں تھوڑی بہت معاونت تو کرے گی۔

اپنی تیس سالہ زندگی میں تقریبا آٹھ سال میں نے پڑھایا ہے جس میں شروع کے ادوار میں کمپیوٹر اور پھر آرکیٹیکٹ (سول، میکینکل) کے کورسسز کروائے۔ مجھے آج بھی وہ دن بہت یاد آتے ہیں جب میری کلا س میں تیس تیس لڑکے موجود ہوتے تھے اور انکے روشن چہروں پر میں انکے روشن مستقبل دیکھ رہا ہوتا تھا اور آج بھی ہر عید پر انکے پیغامات مجھے وصول ہوتے ہیں (اللہ انکو خوش رکھے)۔

آخر میں، میں خاص طورپر اردونامہ کے احباب اور چاندبابو سے بھی سخت اور بڑاشرمندہ ہوں کہ میں اپنی استعطاعت کے مطابق جو کہ مجھے کرنی چاہیے تھی اپنی پاکستانی، اردو اور مسلمان کمیونٹی کے لیے کچھ نہ کرسکا، باوجود اسکے کے میں اچھا کما رہا ہوں اور جس قوم کے اساتذہ نے مجھے ایک قابل اور کارآمد انسان بنایا ، میں انکا قرض اتار نہیں پایا، اگر یوں بولوں کہ سمندر کے ایک قطرے کے برابر بھی انصاف نہ کرسکا تو شاید غلط نہ ہوگا۔ ایک احساس شرمندگی ہے جو شاید ساری زندگی میرے ساتھ رہے۔ میں اپنی زندگی کی تیس بہاریں دیکھ چکا ہو اور مزید کسقدر باقی ہیں کچھ معلوم نہیں۔ میں یہ مضمون لکھ کر اپنے دل کا بوجھ تھوڑا بہت ہلکا کررہا ہوں کہ نہ جانے کب اجل کا فرشہ میرے سامنے موت کی چادر اوڑھے آجائے اور میں اس کے اجل پر لبیک کہتے ہوئے یہ فانی دنیا چھوڑ دوں۔

اردو نامہ کے احباب اور انتظامیہ خاص طور پر چاندبابو سے سخت شرمندہ،
عرفان حیدر
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اردونامہ کے احباب اور انتظامیہ کے نام (خاص کر چاند بابو

Post by چاند بابو »

السلام علیکم

محترم عرفان حیدر بھیا بہت خوشی ہوئی کہ آپ ایک بار پھر سے اردونامہ پر تشریف لائے.
محترم سب سے پہلی بات یہ کہ آپ نے بار بار لکھا کہ میں اردونامہ سے شرمندہ ہوں یا چاند بابو سے شرمندہ ہوں.
اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے نا تو اردونامہ کا آپ پر کوئی قرض ہے اور نا ہی چاند بابو کا کوئی قرض ہے جس کی ادائیگی میں آپ تاخیر کر گئے ہیں اور آپ کو شرمندگی اٹھانی پڑی.
دوسری بات یہ ہے کہ انسان کی زندگی کی بے شمار مصروفیات ہیں اور ان سب میں سے وقت نکالنا ہر ایک کےلئے بہت دشوار ہوتا جا رہا ہے خاص طور پر موجودہ حالات میں انسان پیٹ بھرنے کی فکر سے آزاد ہو جائے تو یہی غنیمت ہے کہ حصول رزق حلال ایک احسن عبادت ہے.
باقی رہی اپنی عاقبت کی فکر تو محترم کیجئے ضرور کیجئے اردونامہ کا پلیٹ فارم آپ کے لئے کل بھی دستیاب تھا اور آج بھی دستیاب ہے جو چاہے شئیر کریں جیسے چاہیں شئیر کیجئے اور آخرت میں اپنا مقام بنانے کی کوشش کیجئے.
آپ جب بھی اردونامہ کی طرف لوٹیں گے انشااللہ اردونامہ پر اپنے آپ کو تنہا اور اجنبی محسوس ہرگز نہیں کریں گے اور ہم لوگ آپ کو اسی طرح خوش آمدید کہیں گے جیسے پہلے کہتے تھے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات”