مولوی کی کلاس

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
ھارون اعظم
کارکن
کارکن
Posts: 41
Joined: Mon Jul 26, 2010 10:54 pm

مولوی کی کلاس

Post by ھارون اعظم »

آپ شائد سوچ رہے ہونگے کہ یہ مولوی صاحب کی کلاس کی بات ہورہی ہے جس میں وہ بچوں کو ا، ب پڑھاتے ہیں۔ جی نہیں، یہ وہ کلاس ہے جس میں مولوی‌ صاحب کو پیش کرکے ان کی 'خاطر تواضع' کی جاتی ہے۔ یوں تو اس سلسلے میں ایک غیر مربوط کوشش پہلے سے ہی چل رہی ہے لیکن اس کلاس کو منظم کرنے کے لئے سوچ کر آپ کو اس کے اصول و ضوابط سے آگاہ کرتا ہوں۔ یاد رہے کہ ان قواعد و ضوابط کی پابندی لازمی ہے، اس کے بغیر کلاس کو مولوی کی کلاس نہیں سمجھا جائے گا۔ بلکہ اس بندے کو مولویوں کا ہمدرد سمجھا جائے گا۔

مولوی کی کلاس لینے کے لئے ضروری ہے کہ لوگ آپ کو روشن خیال سمجھیں ورنہ آپ کی کلاس بے کار ہوجائے گی اور لوگ سمجھیں گے کہ یہ مذہبی لڑائی ہے۔ روشن خیال بننے کے لئے کچھ آزمودہ طریقے پیش خدمت ہیں۔

سب سے پہلے، اگر آپ مرد ہیں تو داڑھی سے چھٹکارا پانے کی کوشش کریں، داڑھی والا ہمیشہ انتہا پسند ہی ہوتا ہے۔ اس لئے اسمارٹ بنیں اور کلین شیو پر توجہ دیں، پھر ترقی پسندوں کی تصانیف پڑھیں، ان کی تصانیف میں شامل وہ باتیں جن سے کان سرخ ہوتے ہوں، ہر مناسب موقع پر لوگوں کے ساتھ شئیر کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی باتیں کریں، کسی عورت کے ساتھ ظلم ہو تو ریلیاں نکالیں، ان کے پاس جا کر فوٹو سیشن کرائیں اور یہ مطالبہ کریں‌ کہ ذمہ داروں کو جلد از جلد سزا دی جائے۔ لیکن اتنا بھی شور و غوغا نہ کریں کہ حکومت واقعی مجبور ہو، ہتھ ہولا رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر بات میں مولویوں کو کوسیں، امن و امان کا مسئلہ ہو، مہنگائی کا مسئلہ ہو، یا پاکستان کی عالمی ساکھ کا، ہر بات میں مولوی کو گھسیٹیں۔ اس سے آپ کا امیج بہت روشن ہوگا اور آپ خود ہی چند ہفتوں یا مہینوں میں فرق محسوس کریں گے۔

اگر آپ خاتون ہیں، تو مندرجہ بالا طریقوں میں سے داڑھی کی بات چھوڑ کر باقی آپ کے لئے بھی ہیں، البتہ آپ کی صنف کے حساب سے کچھ مزید طریقے ہیں جن کو آزما کر آپ دقیانوسی کی جگہ روشن خیال کہلائیں گی۔ سب سے پہلے حجاب کو خیرباد کہہ دیں، روشن خیالی کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا چہرہ بھی روشن رہے۔ اس کے بعد بتدریج دوپٹے کو سر سے سِرکا کر کندھے پر لے آئیں۔ پھر کچھ عرصے کے بعد دوپٹے کو بھی خیر باد کہہ دیں۔ لیکن یاد رہے کہ یہ سارا عمل بہت آہستہ ہو ورنہ مولوی آپ کی کلاس لینا شروع کردے گا۔ اسی طرح کپڑوں میں بتدریج تبدیلیاں لائیں حتیٰ کہ آپ بھی ترقی پسند خواتین کی طرح ان کی رنگ میں رنگ جائیں۔ کلبوں میں جائیں، بوائے فرینڈ ڈھونڈیں، اور ظالم سماج کی زنجیریں توڑنے کا عزم کریں۔ پھر اس کے بعد مولوی کی کلاس لینا شروع کریں، میڈیا پر آپ کو بہت پذیرائی ملے گی اور آپ خود ہی محسوس کریں گی کہ واقعی روشن خیال ہونا کتنی اچھی بات ہے!!!!

اس کے علاوہ کتے پالنے کا شوق رکھیں، صبح کی سیر میں ان کو ساتھ لے کر جائیں تا کہ آپ ماڈرن لگیں۔ اور فوٹو سیشنز میں بھی کتوں کو گود میں بٹھا کر ان سے پیار کریں تاکہ آپ کی بے زبانوں کے ساتھ دوستی مشہورِ عام وخاص ہوجائے۔

لیجئے، اب آپ دل کھول کر مولوی کو گالیاں دیں۔ ان کو معاشرے کا ناسور قرار دیں۔ ان کے رہن سہن، کپڑوں، کھانے (حلوہ ) وغیرہ کی بھی برائی کریں۔ ان کی ایسی خاطر تواضع کریں کہ کوئی بھی مولوی آپ کے سامنے ٹک بھی نہیں سکے۔ ایسا کرنے سے کوئی آپ کو روک نہیں سکے گا کیونکہ آپ کے دماغ میں روشن خیالی کا بلب روشن ہے، جس کا مقابلہ مولوی کے دماغ کی پرانی شمع نہیں کرسکتی۔

نوٹ: میں مولوی نہیں ہوں۔ ;)
عبیداللہ عبید
ماہر
Posts: 512
Joined: Mon Dec 29, 2008 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: Pakistan

Re: مولوی کی کلاس

Post by عبیداللہ عبید »

خوب بہت خوب ھارون بھائی بہت اچھا لکھا
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: مولوی کی کلاس

Post by نورمحمد »

v;g v;g
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مولوی کی کلاس

Post by چاند بابو »

بہت خوب، ھارون بھیا آپ صرف مزاح ہی اچھا نہیں لکھتے ہیں بلکہ طنز کے بھی اچھے تیر انداز ہیں۔
میں بھی مولوی تو نہیں لیکن ہاں میں اندر سے مولوی ضرور ہوں۔
داڑھی ضرور رکھی ہے لیکن روشن خیالوں سے کچھ ہی مختلف ہے۔
کہ ابھی دل کے کسی گوشہ میں تھوڑا سا ایمان باقی ہے۔
لیکن مجھے آج بھی اگر ڈر لگتا ہے تو صرف انہیں روشن خیال لوگوں سے لگتا ہے۔
کہ یہ اپنا سب کچھ تو گنوا چکے ہیں اور اب ہمارا سب کچھ بھی داؤ پر لگا نے کے درپےہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”