جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

ملکی اور غیرملکی واقعات، چونکا دینے والی خبریں اور کچھ نیا جو ہونے جا رہا ہے
Post Reply
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

Post by علی عامر »

دانشوروں کو کیا ہوا؟ لیڈروں کو چھوڑیئے، دانشوروں کو کیا ہوا؟ محمد علی جناح، محمد علی جوہر، چند اور ، چند اور وگرنہ سیاسی رہنماؤں کے بارے میں صاحب نظر اقبال# کی رائے یہ تھی۔
امید کیا ہے سیاست کے پیشواؤں سے
یہ خاک باز ہیں، رکھتے ہیں خاک سے پیوند
دانشورانِ عصر کا حال بھی پتلا ہے ۔ وہ ان سیا سی رہنماؤں سے امید رکھتے ہیں، جن کا اپنا دامن دانش و دانائی سے خالی ہے ۔ اقتدار کے بھکاری، استعمار کے دریوزہ گر۔
اہلِ دانش عام ہیں، کمیاب ہیں اہلِ نظر
کیا تعجب ہے کہ خالی رہ گیا تیرا ایاغ
مذہب کو ہم نے تقلید اور جذبات کے مارے مولوی صاحبان پر چھوڑ دیا اور سیاست کو مداریوں اور شعبدہ بازوں پر ۔ کیسا بحران ہے ، تقسیم در تقسیم ۔ قوم کو وہ خود شکنی کی طرف لیے جاتے ہیں۔حکیم الامت کا حوالہ سبھی نے دیا"ترکھانوں کا لڑکا بازی لے گیا او رہم تماشا دیکھتے رہے" راجپال ہندو تھا۔ صاف صاف وہ دریدہ دہنی کا مرتکب تھا۔ سلمان تاثیر نے غلطی کی اور بڑی غلطی مگر وہ مسلمان تھے۔ اصول کیا ہے ؟ قرآن کریم سے ہم پوچھیں گے جو کامل صداقت ہے ،حرف حرف روشنی ہے "کسی گروہ کی دشمنی تمہیں نا انصافی پر آمادہ نہ کرے"ظلم کا سدّباب ہونا چاہئیے مگر کس طرح؟ کوئی بھی شخص قانون ہاتھ میں لے لے یا عدالت کے ذریعے؟ خوف زدہ کر کے یا دلائل کے ذریعے؟ دکھ ہے مگر سنہری موقع بھی کہ رحمتہ للعا لمین کا مقام واضح کر دیا جائے۔ ایمان کی زندگی میں اور وہی زندگی ہے ، اسلام میں اور وہی ایک دین ہے ،عالی مرتبت کے لافانی اور بے مثل کردار کو واضح کر دیا جائے۔ سیکولر نہیں جانتا، مغرب کی سطحی تعلیم کے زیرِ اثر وہ سرکار کے مقام سے بے خبر ہے ۔ یہ تبلیغ کا موقع ہے اور تبلیغ کس طرح کی جاتی ہے ؟ جلسے ، جلوس سے ؟ بیانات اور دھمکیوں سے ؟ بینر اورنعرے سے ؟ جی نہیں ، قرآن کریم قرار دیتا ہے کہ حکمت اور حسنِ کلام سے ، انس اورالفت سے ، خیر خواہی اور دلیل سے۔
لاہور میں ایک جواں سال دوست ہیں۔ علم کے جویا۔ صداقت کے متلاشی ، کھرے طالب علم۔ ناموسِ رسالت کے موضوع پر وہ قلم اٹھانے سے گریزاں تھے۔ اس لیے کہ جذبات بھڑک رہے ہیں۔ بات کرنا خود کو خطرے میں ڈالنا ہے ۔ ایک قلمکار نے منافق ِ اعظم عبداللہ بن ابی کے بارے میں لکھا ۔ معلوم نہیں ، کسی کو مغالطہ ہوا یا کسی نے شرارت کی۔ الزام لگا کہ ان صاحب نے مدینہ کے منافق نہیں بلکہ جناب عبدالمطلب کے بارے میں بات کی ہے ۔ دشنام کا ایساطوفان اٹھا کہ وہ صحافت سے دستبردار ہونے کے بارے میں سوچنے لگے۔ انیس برس سے اس آدمی کو ہم جانتے ہیں۔ ایک مسلمان سے ایسی بدگمانی ؟ اس فضا میں ہمارے دوست ناموسِ رسالت پر لکھنے میں متامّل تھے لیکن آخر کار اظہار کیا اور نہایت توازن کے ساتھ۔ اس پر ایک اور دوست نے یہ کہا: والیٹر نے کہا تھا، جہنم کا ایک طبقہ خدا نے ان کے لیے مقرر کیا ہے ، جو طوفان میں گھرے سماج میں اظہارِ صداقت سے گریزاں ہوں۔ بات کرنی چاہئیے۔ بہت سوچ سمجھ کر لیکن پوری صداقت کے ساتھ ، خلقِ خدا کے جذبا ت کو ملحوظ رکھتے ہوئے مگر اپنے ضمیر سے پھوٹتی رائے۔ سوچنا چاہئے۔ بہت دیر تک سوچنا چاہئے۔ شرحِ صدر ہو جائے تو پھر خاموشی کیوں۔
سلمان تاثیر ، شیری رحمن اور عاصمہ جہانگیر کے بارے میں اظہارِ خیال ہم نے بھی کیا۔ ان سے اختلاف اور بنیادی اختلاف مگر ان کی نیت پر شبہ کیوں۔ فقط ان کی رائے سے اختلاف ہے۔ دلیل کی بجائے چیخ و پکار کیوں۔ انصار عباسی نے کہا: شیری رحمن کی نیت پر مجھے کوئی شک نہیں ، عاصمہ جہانگیر پر بھی کیوں ہو۔ ادھر سیکولر دانشور ہیں۔ اللہ ان پر رحم کرے۔ مخالفین کے بارے میں فقط دو تین لفظ ان کے کیسہء علم میں ہیں۔ "جاہل، متعصب، متشدّد"۔۔۔اور یہ کون لوگ ہیں؟ پون صدی گزر جانے کے باوجود روس کے چار کروڑ اور چین کے ایک کروڑ انسانوں کے قاتل جن کے لیے معصوم ہیں۔ دو کروڑ سے زیادہ ریڈ انڈین اور آسٹریلیا کے ابر جین لوگوں کی گردنیں کاٹنے والے ، دو عالمگیر جنگوں میں تین کروڑ سے زیادہ کو ذبح کر ڈالنے ، عراق ، فلسطین ، کشمیر ، چیچنیا اور عراق میں مسلمانوں کو بارود سے بھوننے والے ان کے نزدیک مہذب ترین ہیں۔مہذب اقوام؟ روشن خیال لوگ؟ جمہوری اقوام؟
پاپوش میں لگائی کرن آفتاب کی
جو بات کی، خدا کی قسم لاجواب کی
سنیے اور حیرت کیجیے: اللہ کے رسول نے طائف کے اوباشوں کو معاف فرمادیا تھا۔ کوڑا پھینکنے والی کی عیادت کی تھی۔ فتح مکّہ کے دن کہہ دیا تھا: تم سے کوئی باز پرس نہیں۔ بجا کہا، معاف کر دینا افصل ہے اور آپ سب سے زیادہ معاف کر دینے والے تھے۔ ”رؤف“ اور”رحیم“ان کے دو نام ہیں ۔ وہ اگر رحم نہ کرتے تو کون کرتا۔ مگر یہ قانون کیسے ہوگیا؟ قانون تو قصاص ہے، قانون تو انصاف ہے۔ آخری حد تک مسخ ہوجانے والے اس ذہن کے بارے میں سوچئے جو تاریخ کی سب سے مہربان اور مشفق ہستی کی توہین کرے ۔ کیوں، آخر کس لئے ؟ صرف وہی کرے گا ، جسے سچائی ، انصاف اور امن سے نفرت ہو ۔جسے فساد کی آرزو ہو۔ جو سماج کا تانا بانا بکھیرنا چاہے ۔ قرآن کریم نے انہیں "روشن چراغ"کہا۔ فرمایا ”اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں“۔ فساد سے گریزاں ، ہوشمند تو کسی عام سے بھلے آدمی کو بھی گالی نہ دے ۔تاریخ آدمیت کی سب سے بڑی عظمت کو کس لیے ؟عصر رواں کا عارف نوجوانوں سے کہتا ہے : خبر دار پہلے قرآن کریم میں درج اورسرکارﷺکی زبان سے ادا ہونے والی دعائیں پڑھ لیا کرو، پھر جتنا چاہے درود پڑھو۔ درود سب سے بڑی دعا ہے ۔ ا س کے لئے دھلی ہوئی زبان اور اجلا ذہن چاہئے۔ میں نے دیکھا ہے ، بخدا اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اس نصیحت پر جس نے عمل نہ کیا، اس کا ذہن الجھنے لگا۔ عارف ہی جانتے ہیں، فقط وہی جانتے ہیں جو روحانی تجربات سے گزرے اور علم و احساس کے ساتھ موٴدب گزرے۔ یہ باطن کی دنیا ہے ۔
مغرب اس کا ادراک نہیں رکھتا ، اس سے مرعوب مسلم دنیا کا سیکولر بھی نہیں ،حتیٰ کہ اس کے ماہرین نفسیات بھی نہیں۔ ایک مشہور کالج کی مغربی تعلیم یافتہ ،شعبہ نفسیات کی سربراہ نے مجھے فون کیا: کندھوں میں درد رہتا ہے ، اعصاب درماندہ۔ درویش سے سن رکھا تھا ؛چنانچہ عرض کیا: اللہ کے ناموں میں ایک نام ہے ، اسم ِ سلام ۔ یوں پڑھا جاتا ہے "یا سلام یا مومن یا اللہ"اس کا ورد کیجئے۔ حیرت زدہ ، چند دن بعد انہوں نے کہا: قرار ہے اور یکسر قرار۔ تعجب کیسا۔سینکڑوں کو میں جانتا ہوں ، جن کی زندگیاں ہی بدل گئیں کہ سرکار کی تعلیم کردہ دعائیں پڑھا کرتے ہیں۔ اجلے اور سچے، غیبت، ریا ، بغض اور حسد سے پاک روشن چہرے۔ ایثار کیش، سبھی کے خیر خواہ ۔ رواج کو تہذیب سمجھنے والے ، طاقت کی پوجا کرنے والے سیکولر کو کیا پتہ ،مولوی صاحب کو کیا خبر۔
درونِ خانہ ہنگامے ہیں کیا کیا
چراغِ رہگزر کو کیا خبر ہے
فرمایا: اللہ نے عقل کو پیدا کیا تو اس پر ناز فرمایا، فخر کیا۔ نفس کو تخلیق کیا تو ارشاد ہوا کہ میں نے اپنا سب سے بڑا دشمن پیدا کر دیایعنی شیطان سے بڑھ کر ۔ خواہشات کے گرداب میں زندگی ، تعصبات کی پرورش، علم سے گریز، حکمت اور رواداری سے کنارہ کشی، جہل نہیں یہ جہل مرکب ہے ۔ ذہانت اگر رہنمائی کر سکتی تو شاعر، فنکار، افسانہ نویس اور کروڑوں انسانوں کو لبھا لینے والے سیاسی لیڈر معاشرے کے مثالی کردار ہوتے۔ وہ نہیں ، درویش ہیں۔ خواجہ نظام الدین اولیا نے ارشاد کیا: کتنے بادشاہ گزرے ہیں ، نام بھی کسی کو یاد نہیں لیکن جنید و بایزید ؟ یوں لگتا ہے کہ ابھی کل کی بات ہے …اور فرمایا : اگر کسی نے کانٹا رکھ دیا اور جواب میں تم نے بھی کانٹا رکھ دیا تو یہ دنیا کانٹوں سے بھر جائے گی ۔ لیڈروں کو چھوڑیئے ، دانشوروں کو کیا ہوا؟ دلیل نہیں ، طعنہ زنی ہے اورتعصب فروشی ، فریاد اور خود ترحمی۔ افسوس ان پر صد ہزار بار افسوس۔
اے اہل نظر ذوق نظر خوب ہے لیکن
جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

کالم نویس: ہارون الرشید
بشکریہ: روزنامہ جنگ
12-جنوری-2011ء
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

Post by یاسر عمران مرزا »

شئرنگ کا شکریہ جناب.
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

Post by نورمحمد »

شیرنگ شکریہ علی عامر بھائی . . .

میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ . . . حبیبِ خدا sw: کے ہر دشمن کا ایسا ہی حشر ہوگا.

اور اگر حکو مت کے افراد ہی ناموس رسالت سے کھلواڑ کریں گیں تو کیا عوام انہیں سبق نہیں سکھائے گی ؟‌؟‌؟‌؟‌؟

ابھی اور بھی ایسے مضامین لکھے جائےگیں جو تنقید بھرے اور ممتاز قادری کے فعل کی مخالفت میں ہونگے . مگر سوچنےکی بات یہ ہے کہ پاکستان کے حکومتی نمائندے ناموس رسالت کو کالا قانون کہنے لگے تو کفرستان سے ہم کیا امید رکھیں ؟‌؟‌؟

دوسرے یہ کہ کالم نویس ہارون الرشید صاحب نے جو . . . غلط خبر (sms)کےپھیلانے بارے میں کہا ہے وہ تو سراسر غلط ہے . یعنی ایسا کرنا غلظ ہے . . . . . .. .مگر . .. ( ہو سکتا ہے اس کام کے پیچھے بھی کوئی گروہ چھپا ہو ؟‌؟)

شکریہ
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

Post by چاند بابو »

بہت خوب شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
ہارون الرشید صاحب میرے پسندیدہ ترین کالم نگاروں میں سے ہیں۔
جب بھی لکھتے ہیں بالکل الگ اور بے باق طریقے سے لکھتے ہیں۔
ان کے کسی کالم سے مجھے کبھی کسی بکے ہوئے صحافی کی بو نہیں آئی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

Post by اضواء »

آ پکا بہت بہت شکریہ !!!!!!
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: جو شے کی حقیقت کو نہ سمجھے وہ نظر کیا؟

Post by نورمحمد »

شکریہ چاند بھائی . . .

حضرت . . میں تو بس اپنے خیالات پیش کرتا ہوں . . . اگر کوئی غلطی نظر آئے تو ضرور اس کی اصلاح کیجئے گا. . . . ( ہم تو جاہل انسان ہیں . . . . . بس آپ حضرات کی صحبت میں دو لفظ کہنے کی جراءت کر رہے ہیں - اللہ سبحانہ و تعالی سے دعا ہے کہ سدا حق بات کہلوائے اور حق کا ساتھ دینے کی توفیق نصیب کرے - آمین )

جزاک اللہ
Post Reply

Return to “منظر پس منظر”