Page 1 of 1

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے-احمد فراز

Posted: Tue Aug 19, 2008 11:01 am
by محبوب خان
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے

شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جلاتے

کتنا آسان تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے

جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے

اس کی وہ جانے اس پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے

احمد فراز

Re: سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے-احمد فراز

Posted: Wed Aug 20, 2008 6:11 pm
by رضی الدین قاضی
محبوب خان wrote:سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے

شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جلاتے

کتنا آسان تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے

جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے

اس کی وہ جانے اس پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے

احمد فراز
بہت خوب ۔ محبوب بھائی پھر ایک بار اچھا کلام شیئر کیا ہے آپ نے۔ شکریہ جناب۔

Posted: Thu Aug 21, 2008 8:19 pm
by چاند بابو
محبوب خان صاحب بہت بہت شکریہ اپنی پسند شئیر کرنے کا۔

Posted: Sat Apr 04, 2009 6:59 pm
by ناعمہ
واہ بہترین انتخاب ۔ یہ میری بھی بہت پسندیدہ غزل ہے۔ شیئر کرنے کا بہتتتتتتتتت شکریہ بھائی

Posted: Fri Apr 24, 2009 3:28 pm
by سسی
چچ چچ کون تھا عقل کا پیدل بے وقوف جو جاتے جاتے سارے ہی سلسلے توڑ پھوڑ گیا بلکے خاصی توڑ پھوڑ کر گیا۔میرے ہتھ لگا تو کان سے پکڑ کے لے آؤن گی آپ کے پاس محبوب آپ فکر نا کریں :)

Re: سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے-احمد فراز

Posted: Sun Aug 16, 2009 5:43 pm
by بوبی
محبوب خان wrote:سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے

شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جلاتے

کتنا آسان تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے

جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے

اس کی وہ جانے اس پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے

احمد فراز
بہت ہی زبدست انتحاب ہے پیارے بھائی