سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جلاتے
کتنا آسان تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اس پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
احمد فراز
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے-احمد فراز
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے-احمد فراز
بہت خوب ۔ محبوب بھائی پھر ایک بار اچھا کلام شیئر کیا ہے آپ نے۔ شکریہ جناب۔محبوب خان wrote:سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جلاتے
کتنا آسان تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اس پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
احمد فراز
Re: سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے-احمد فراز
بہت ہی زبدست انتحاب ہے پیارے بھائیمحبوب خان wrote:سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئ شمع جلاتے جلاتے
کتنا آسان تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی
پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے
اس کی وہ جانے اس پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
احمد فراز
میں ہاں کمی کمین اے ربَ میری کی اوقات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات
اُچا تیرا نام اے ربَ اُچی تیری ذات