وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

ملکی اور عالمی‌ سیاست پر ایک نظر
Post Reply
اسداللہ شاہ
مشاق
مشاق
Posts: 1577
Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین پر
Contact:

وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

Post by اسداللہ شاہ »

گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے نام وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے خط کامتن

محترم گورنر صاحب !مجھے آپ کی طرف سے جاری کردہ ڈی او لیٹر نمبر PSG-1/2010بتاریخ 4مارچ 2010ءکے دلائل سے عاری مندرجات دےکھ کر کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہے کیونکہ آپ کے اس خط کے مندرجات آپ کی پارٹی کے مقاصد کو نظر انداز کئے بغیر صرف آپ کی حکمت عملی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں ۔اس خط کے ساتھ منسلک کئے گئے اخباری تراشے آپ کے دعوﺅںکی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہیں ۔اگر آ پ کے پاس ان اخباری تراشوں کو توجہ سے دیکھنے کی فرصت ہوتی،جیسا کہ اعلیٰ آئینی عہدے پر فائز ہونے کی بناءپر آپ سے توقع ہونی چاہیے ،تو آپ سیاسی محرکات کے تحت شائع کرائی گئی ان بے بنیاد خبروں پر اصرار نہ کرتے جن کی تردید ضمنی الیکشن کی شام کو ہی کی جاچکی تھی ۔بدقسمتی سے آپ نے سیاسی تعصب کے زیر اثر ایک مرتبہ پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے ساتھ اپنی عداوت کا مظاہر ہ کیا ہے ۔آپ نے اپنے عہدے کے حلف کو پامال کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ صوبائی کابینہ کے ایک معززرکن کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ میری پوری انتظامیہ کو بدنام کرتے ہوئے بھی کسی احتیاط سے کام نہیں لیا ہے ۔ محض اپنے تخیل پر بھروسہ کرنے کے طرز عمل کو خیر خواہی بہرحال نہیں کہا جاسکتا۔ آپ کے اس خط میں جس طرح یکسر توہین آمیزاندازمیں ڈس۔انفارمیشن سے کام لیا گیا ہے ،اسے دیکھ کر حقیقت میں مجھے مایوسی ہوئی ہے ۔
2۔ سب سے پہلے تو آپ مجھے اجازت دیں کہ آپ کی توجہ اس آئینی شق کی طرف مبذول کراﺅں جس کے تحت یہ لازم قرار دیا گیاہے کہ صوبائی کابینہ کے ارکان اپنے فرائض کی ادائیگی کے معاملے میں صوبائی اسمبلی اور خود اپنے ضمیر کی آوازکے سامنے جواب دہ ہیں ۔ وہ لاہور میں موجود وفاق کے نمائندے کی کسی ذہنی ترنگ پر چلنے کے پابند نہیں ہیں ۔ میں گورنر صاحب سے یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ اپنی آئینی ذمہ داریوںکی پاسداری کر یں اور سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے باز آجائےںکیونکہ آپ جس اعلیٰ منصب پر فائزہیں، اس کا تقاضا یہ ہے کہ آپ سیاسی حوالے سے مکمل طور پر غیر جانب داری اپنائیں اور صرف وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس کے مطابق کام کریں۔
پی ایل ڈی 1993ءایس سی 473صفحہ892میں درج سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے میںیہ بات بہت واضح اندازمیں بیان کی گئی ہے ۔اس فیصلے کے مطابق سیاسی جانب داری گورنر کے منصب سے قطعی طور پر مناسبت نہیں رکھتی- گورنر صاحب سیاسی پارٹیوں کے قانون مجریہ 1962ءکا بھی مطالعہ فرمالیں جس میں گورنر پر یہ قدغن عائد کی گئی ہے کہ وہ اپنے قابل پنشن عہدے پر فائز رہتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا ۔
آپ کے خط میں موجود تعصب سے قطع نظر‘ میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ رےکارڈ کی درستی کے لئے اس معاملے میں اپنا مو¿قف بھی واضح کر دوں-
(اے)یہ درست ہے کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خاں حلقہ پی پی-82 کے ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم کے سلسلے میں سیاسی دورے پر جھنگ گئے تھے-
اس سلسلے میں دُور کی کوڑی لانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی اور یہ کہنے کا تو بالکل ہی کوئی جواز نہیں بنتا کہ صوبائی وزیر قانون نے خدانخواستہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس نوٹیفکیشن کی کوئی خلاف ورزی کی ہے جس کا آپ نے اپنے خط میں حوالہ دیا ہے-
(بی) اس کے برعکس‘ یہ غلطی دوسرے فریق کی جانب سے کی گئی ہے-
حقیقت یہ ہے کہ جس روز مجھے آپ کا زہر آلود خط موصول ہوا‘ اس سے اگلے روز ہی آپ خود سوئی گیس کی فراہمی کا افتتاح کرنے کے بہانے اپنی سرکاری حیثیت میں جھنگ کے حلقہ پی پی-82 کے دورے پر چلے گئے- آپ نے سرکاری وسائل سے وہاں سیاسی جلسے کا اہتمام کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی (پارلیمنٹرین) کے امیدوار کی انتخابی مہم چلائی حالانکہ آپ بخوبی جانتے تھے کہ سروس آف پاکستان میں ہوتے ہوئے آپ آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس کے آرٹیکل17(2) اور آرٹیکل260 کو ملا کر پڑھا جائے تو آپ ایسا کرنے کے مجاز نہیں ہیں- انتخابی قوانین اور پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ مجریہ1962ءمیں بھی گورنر کے لئے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ممانعت موجود ہے- لگتا یہی ہے کہ آپ نے مجھے جو خط تحریر کیا ہے‘ وہ اپنے اس غیر قانونی دورے سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی ایک بھونڈی کوشش کے علاوہ اور کچھ نہیں - آپ نے عوام کے سامنے جس رویے کااظہار کیا ہے‘ اس سے بھی اس بات کی توثیق ہو جاتی ہے کہ آپ کے دل میںپاکستان کے آئین کی ذرہ برابر عزت نہیں ہے اور آپ قانون کی حکمرانی پر بھی کوئی یقین نہیں رکھتے-
(سی) سرکاری ریکارڈ کے مطابق ‘مولانا احمد لدھیانوی 18فروری2008ءکے عام انتخابات میںقومی اسمبلی کی نشست کے لئے امیدوار بننے کے اہل قرار دیئے گئے تھے کیونکہ وہ آئین کے آرٹیکل62اور63 میں دی گئی شرائط پر پورا اترتے تھے اور انہوں نے آپ کی نگرانی میں قاف لیگ کے شیخ وقاص احمد کے مقابلے میں40ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کئے تھے کیونکہ خود آپ اس وقت نگران وفاقی کابینہ میں شامل تھے- یہ الگ بات ہے کہ مولانا احمد لدھیانوی الیکشن جیت نہ سکے- اس وقت توآپ نے اور کسی بھی سرکاری ادارے یا سیاسی جماعت نے مولانا احمد لدھیانوی پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا-
(ڈی) اس وقت تو آپ پی سی او/این آر او فیم ڈکٹیٹر کی نگران کابینہ کے ایک رکن تھے‘ وہ ڈکٹیٹر جس نے رسمی احکامات کے بغیر سپریئر کورٹس کے 63ججوں کو نظر بند کر دیا تھا- اسی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کے دل میں ملک کے بنیادی قانون اور عدلیہ کے لئے کتنی عزت تھی-
(ای) آپ کے خط سے یہ بات بھی آشکارا ہو گئی ہے کہ آپ محض اپنے مطلب کی بات یاد رکھتے ہیں- اگر آپ کو یاد آ جائے تو کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ جس دن آپ نے مجھے الزامات سے بھرا ہوا خط تحریر کیا ہے ‘ اس سے چند دن پہلے پاکستان پیپلز پارٹی (پارلیمنٹرین) نے پی پی-82جھنگ میں اپنے امیدوار کے لئے مولانا لدھیانوی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کیا کیا پاپڑ بیلے تھے- جب انہوں نے پیپلز پارٹی کی خواہش ماننے سے انکار کر دیا‘ تو خود گورنر صاحب انہیں رسوا اور بدنام کرنے کی مہم پر نکل آئے-
(ایف) پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر مملکت برائے داخلہ تسنیم احمد قریشی نے بھی مولانا احمد لدھیانوی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا تھا - کیا کوئی یقین کرے گا کہ اس عشائیے میں مولانا احمد لدھیانوی کی جانب سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کے بارے میں کوئی بات نہ ہوئی ہو- دنیا کے کسی بھی معیار پرجانچا جائے‘ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے وزیر مملکت برائے داخلہ جو کام کریں‘ وہ تو درست کہلائے اور وہی کام میری کابینہ کے معزز رکن رانا ثنااللہ خاں کریں تو انہیں بدنام کرنے کی مہم شروع کر دی جائے-
(جی) جہاں تک قاف لیگ کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص احمد کی اس سیاسی چال کا تعلق ہے کہ 18فروری 2008ءکے الیکشن میں ان سے شکست کھانے والے مولانا لدھیانوی اور دیگر بہت سے سیاسی مخالفین کوایک ہی تیرسے نشانے پر لیا جائے‘ اسے بدنام زمانہ ”این آر او“ کی پارٹنر دو سیاسی جماعتوں کے مابین ملی بھگت نہ بھی کہا جائے تو یہ مایوس کن ضرور ہے- اپنے مقامی مخالف مولانا لدھیانوی کو غیر ضروری پوائنٹ سکورنگ میں الجھانے کے حوالے سے شیخ وقاص کے پاس کوئی جواز ہو گا لیکن صوبائی گورنر تو زیادہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرتے- ان سے یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کہ وہ محض آئین کے آرٹیکل(2)248کا سہارا لے کر جھیل پر جمی برف کی باریک تہہ پر
بے دھڑک پاﺅں رکھ دیں گے- بہر حال‘ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے- گورنر پر لازم ہے کہ وہ لوگوں کے لئے ایک قابل رشک مثال بنیں اورخاص طور پر عمر کے حساس حصے میں شامل لوگوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ قانون کی ہر حال میں پابندی کریں-
(ایچ) جہاں تک ایک کالعدم تنظیم سے مبینہ تعلق رکھنے والے طالب قیامت اور جپوکا تعلق ہے جن کا آپ کے خط کے پیرا نمبر 7 میں تذکرہ کیا گیا ہے، گورنر صاحب اپنا ریکارڈ درست کر لیں کیونکہ انہیں اس بات سے آگاہ رکھنے کی کوئی روایت ماضی میں نہیں ملتی کہ کونسا قیدی کیوں رہا کیا گیا - طالب قیامت کو ہائی کورٹ سے بری ہونے کے بعد تین ماہ پہلے رہائی ملی تھی- جپو نے بھی اپنی سزا پوری ہونے پر کورٹ آف لا ءسے رہائی حاصل کی ہے - پاکستان کے آئین کے تحت یہ ضروری ہے کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا جائے - کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اپنی ذاتی رنجش کی بنا پر ریاست کے اعلی عہدیداروں اور دنیا بھر کو یہ کہہ کر گمراہ کرتا پھرے کہ میری انتظامیہ بعض ایسے خطرناک لوگوں کی سرپرستی کر رہی ہے جو ریاست کے لئے خطرے کا باعث ہیں -
(آئی) آخر میںیہ ضرور کہوں گا کہ نومبر 2007 ءمیں بطور نگران وفاقی وزیر آپ نے پی سی او کے تحت جو حلف اٹھایا تھا وہ آپ کو اس بات سے نہیں روکتا کہ آپ اپنے موجودہ عہدے پر رہتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل4 اور 5 کے مطابق وفاداری کے ساتھ نظام عدل کی اطاعت نہ کریں -
4- میں اپنے خط میں دیئے گئے موقف کی بنیاد پر اسے اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ آپ کو ایڈوائس د وں کہ بدنیتی اور بے بنیاد سیاسی الزامات پر مبنی اپنا خط واپس لیں - میں توقع رکھتا ہوں کہ گورنر پنجاب اس بات پر بھی سنجیدگی سے غور کریں گے کہ ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت ایسے اہانت آمیز اور بے بنیاد الزامات لگاکر آپ نے محض اپنے تخیل کی تسکین کی ہے - آپ سوچیں کہ کیا اس میں پاکستان کی خدمت کا کوئی پہلو ہے ؟کیا یہ آپ کے سرکاری فرائض میں شامل تھا یا بار بار اس طرح کے شائستگی سے عاری رویے کے باوجود جو پارٹی آپ کی سرپرستی کر رہی ہے، اسے اپنے اس طرز عمل کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے- پنجاب کے 10کروڑ عوام توقع رکھتے ہیں کہ صوبہ کا سب سے بڑا آئینی عہدیدار زیادہ ذہنی بالیدگی کا حامل ہو -
5- میں آپ کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ میں ، بادل نخواستہ، اپنے خط کی ایک کاپی صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کو بھجوانے کے علاوہ چیف الیکشن کمشنرکو بھی بھجوا رہا ہوں تا کہ وہ اس پر مزید جو بھی کارروائی ضروری سمجھیں، عمل میں لائیں- اس میں موجودہ گورنر کے ساتھ ماہرین نفسیات کی کونسلنگ ممکن بنانا بھی شامل ہے - مزید برآں، گورنر صاحب مجھے لکھا گیا اپنا خط خود میڈیا میں اشاعت کے لئے دے چکے ہیں،اس لئے میں بھی اپنا خط میڈیا کو جاری کررہا ہوں تا کہ عوام اس پر اپنی رائے دے سکیں -
مخلص
محمد شہباز شریف
[center]والسلام طالب دعا آپکا بھائی
اسداللہ شاہ[/center]
انصاری آفاق احمد
مشاق
مشاق
Posts: 1263
Joined: Sun Oct 25, 2009 6:48 am
جنس:: مرد
Location: India maharastra nasik malegaon
Contact:

Re: وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

Post by انصاری آفاق احمد »

اسلام علیکم
بڑا عمدہ انداز میں تحریر کیا جانے والا خط ہے. خیر یہ سیا ست ہے یہاں شیر پر سوا شیر ہوتے ہیں.
یا اللہ تعالٰی بدگمانی سے بد اعمالی سےغیبت سےعافیت کے ساتھ بچا.
Image
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

Post by اعجازالحسینی »

:mrgreen: :mrgreen:
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

Post by چاند بابو »

کیا بات ہے جوتا منہ پر مارنے والی بات ہے۔

اصل بات کیا یہ خط اردو میں تحریر تھا یا کسی نے اس کا اردوترجمہ کیا ہے؟
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

Post by چاند بابو »

ویسے آفرین ہے ہمارے حکمران طبقہ پر جو باتیں خط لکھنے کی ہیں وہ لکھی نہیں جاتی ہیں‌۔
ملک بحرانوں کا گھر بن چکا ہے اور یہ آپس میں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کی کوشش میں ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اسداللہ شاہ
مشاق
مشاق
Posts: 1577
Joined: Mon Jul 06, 2009 3:04 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین پر
Contact:

Re: وزیراعلٰی پنجاب کا گورنر پنجاب کو خط

Post by اسداللہ شاہ »

چاند بابو wrote:کیا بات ہے جوتا منہ پر مارنے والی بات ہے۔

اصل بات کیا یہ خط اردو میں تحریر تھا یا کسی نے اس کا اردوترجمہ کیا ہے؟
اصل خط تو انگلش میں تھا لیکن ڈی جی پی آر سے انگلش کے ساتھ اردو ترجمہ بھی فراہم کیا گیا تھا.
[center]والسلام طالب دعا آپکا بھائی
اسداللہ شاہ[/center]
Post Reply

Return to “سیاست”