میرے وطن تجھے کس کی نظر لگ گئی

اپنے ملک کے بارے میں آپ یہاں کچھ بھی شئیر کر سکتے ہیں
Post Reply
بہادر علی
کارکن
کارکن
Posts: 17
Joined: Mon Feb 25, 2008 6:38 pm
جنس:: مرد
Location: کوٹلی آزادکشمیر
Contact:

میرے وطن تجھے کس کی نظر لگ گئی

Post by بہادر علی »

میرے دیس میں ان دونوں خود کش بم دھماکوں کا نہ روکنے والا سلسلہ شروع ہے اللہ میرے دیس کی حفاظت فر ما.
کب تک خون کی یہ ارزانی چلتی رہے گی؟ خدا راہ اب اسے بند ہونا چاہیے۔
پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

پہلا منظر: پاکستان آرمی کی گاڑیاں سڑک پر سے گزر رہیں ہیں سڑک کے دونوں طرف لوگوں کا ہجوم ہے جن کے ہاتھوں میں کچھ نہ کچھ پکڑا ہوا ہے جو وہ لوگ ان گاڑیوں پھینک رہے ہیں قریب جا کر دیکھنے پر پتہ چلا کہ کسی کے ہاتھ میں روپے ہیں، کسی کے ہاتھ میں کھانے کی اشیاء ہیں، کسی نے زیورات کی پوٹلی اٹھا رکھی ہے اگر کسی کے پاس کچھ نہیں تو اس نے کاغذ کے ٹکرے پر اپنی نیک تمنائیں لکھ رکھیں ہیں اور کوشش ہے کہ یہ گاڑیوں میں جا گرے۔ دوسری طرف گاڑیوں میں سوار فوجی جوانوں کے چہروں پر ان لوگوں کو دیکھ کر ایک عجیب سی چمک عود آئی ہے بالکل ایسے جیسے بچے کو دیکھ کر ماں کے چہرے پر آ جاتی ہے اور وہ اس کے لئے سارے زمانے سے ٹکرنے کا حوصلہ پید کر لیتی ہے۔

دوسرا منظر: پاکستان کے ایک پسماندہ دیہات کی سڑک کنارے مٹی کے ڈھیر پر کچھ چھوٹے چھوٹے بچے کھیل رہے ہیں مٹی میں اٹے چہرے غبار کپڑے کوئی ہوش نہیں کہ میلے ہو رہے ہیں۔ درحقیقت ان کو اس بات کی سمجھ ہی نہیں کہ مٹی سے کپڑے میلے ہوتے ہیں اور ان کو میلا نہیں کرنا چاہئے۔واقعی یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے۔یکایک سڑک پر سے کچھ فوجی گاڑیاں گزریں فورا تمام بچے اٹھ کھڑے ہوئے کپڑوں پر لگی مٹی کو جلدی جلدی جھاڑا اور سیلوٹ کی حالت میں سڑک کنارے آ کر کھڑے ہو گئے۔گاڑیوں میں موجود فوجی جوانوں کے چہروں پر ایک بار پھر پہلے جیسی چمک نمودار ہو گئی اور بے اختیار ان کے ہاتھ ماتھے تک سیلوٹ کے لئے بلند ہو گئے۔

تیسرا منظر: سڑک پر سے فوجی گاڑیاں گزر رہیں ہیں تمام لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہیں کسی نے ان گاڑیوں کا کوئی خاص نوٹس نہ لیا۔ کچھ لوگوں نے ان کی طرف دیکھا لیکن ان کی آنکھوں میں بھی ایک نفرت سی جھلک رہیں تھی۔ گاڑیوں میں موجود فوجی جوانوں کے چہروں پر ایک حسرت بھی ایک ملال بھی تھا کچھ ایسے تاثر تھا کہ کسی پر کوئی الزام تھوپ دیا جائے اور اس کے پاس اس ناکردہ گناہ کی صفائی کے لئے بھی کچھ نہ ہو۔

چوتھا منظر: پاکستان کے ایک پسماندہ دیہات کی سڑک کنارے مٹی کے ڈھیر پر کچھ چھوٹے چھوٹے بچے کھیل رہے ہیں مٹی میں اٹے چہرے غبار کپڑے کوئی ہوش نہیں کہ میلے ہو رہے ہیں۔ درحقیقت ان کو اس بات کی سمجھ ہی نہیں کہ مٹی سے کپڑے میلے ہوتے ہیں اور ان کو میلا نہیں کرنا چاہئے۔واقعی یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے۔یکایک سڑک پر سے کچھ فوجی گاڑیاں گزریں فورا تمام بچے اٹھ کھڑے ہوئے جلدی سے مٹی کے ڈھیر سے چند ڈھیلے اٹھائے اورگاڑیوں میں موجود فوجی جوانوں پر پھینکنے لگے جوانوں کے چہروں پر خوف کے سائے لہرا گئے اور ان کی آنکھیں آنسووں سے بھر گئیں۔

پانچواں منظر: ایک فوجی چھاونی کامیں جوان اپنی معمول کے کاموں میں مشغول ہیں۔گراونڈ میں نئے آنے والے کیڈٹس کی پریڈ ہورہی ہے۔دور گیٹ پر ایک آدمی نمودار ہوا شکل سے ہی خاصہ غریب گھرانے کا معلوم ہو رہا تھا آہستہ آہستہ چلتا ہوا ان نئے کیڈٹس کے قریب پہنچ گیا اب تک کسی نے کوئی خاص نوٹس نہ لیا تھا لیکن اب ایک محافظ اس کی طرف بڑھا اور اس سے آمد کی بابت دریافت کیا۔یکایک ہی اس نے نعرہ تکبیر بلند کیا اور خود کو دھماکہ سے اڑالیا۔ ہر طرف فوجی جوانوں اور نئے کیڈٹس کا خون بکھر گیا ایک آہ و کراہ کا عالم تھا۔



جانتے ہیں اوپر بیان کی گئے حالات کہاں سے شروع ہوئے اور کہاں پر پہنچے۔ لگتا ہے کچھ لوگ سمجھ گئے اور باقی کو میں بتاتا ہوں۔
پہلا منظر 1965 کی جنگ کے دوران تھا جب سارا پاکستان افواجِ پاکستان کی ہمت افزائی کے لئے میدان اتر آیا تھا۔
دوسرا منظر 198‌ کا ہے جب میں چھوٹا سا بچہ تھا اورہمارے بزرگوں کی سنائی ہوئی کہانیوں کی بدولت ہمارے اندر پاک فوج کے لئے یہ جذبات تھے کہ ہم جانتے بھی نہیں تھے کہ اس کا کام کیا ہے لیکن یہ ضرور جانتے تھے کہ ان کی عزت ایسے ہی کی جاتی ہے۔
تیسرا منظر 2006 کا ہے جب وانا ، وزیرستان میں کاروائیوں پر فوج کےلئے‌ عوامی تاثرات تبدیل ہوگئے۔
چوتھا منظر بھی اسی سال کے آخر کا ہے۔
پانچواں منظر 2007 کا ہے جب افواجِ پاکستان لال مسجد، وانا، وزیرستان اور اسی طرح کی دوسری سرگرمیوں میں ملوث ہو کر عام آدمی کی نظر میں اتنا گر گئی کہ اس پر خودکش حملے ہونے لگے۔

میرا آپ سے سوال صرف اتنا ہے کہ کیا ہوا کیوں افواجِ پاکستان کے لئے ہمارے دلوں میں اتنی نفرت بھر گئی کہ ہم اب ان پر سرِعام حملے کرنے لگے۔

کس کا ہاتھ ملوث ہے اس صورتحال کے پیدا ہونے میں کیا ایک عام فوجی جوان بھی اس کا اتنا ہی سزاوار ہے جتنااس کا کمان کرنے والا۔

کیا اس صورتحال سے واپسی ممکن ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

کون کس کو مار رہا ہے اور کیوں مار رہا ہے ۔ کیا ایک بھائی اپنے دوسرے بھائی کو مار سکتا ہے ؟ نہیں ،نہیں کبھی نہیں۔
یہ امریکی اور یہودی سازش ہے جو بھولے بھالے مسلمان سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔ ہم صرف دعا مانگ سکتے ہیں۔
یا اللہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو اپنی امان میں رکھ ، دشمنوں کے فریب سے محفوظ رکھ، یا پروردگار ہمیں دشمنوں کی چالاکیاں
سمجھنے کی صلاحیت عطا کر۔ آمین !
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

اگر یہ کسی اور کی سازش ہے تو پاکستان افواج کے خلاف یہ نفرت کیوں کیا ہمیں سمجھنے میں غلطی نہیں ہورہی کہ یہ اقدامات ان سے کروائے جا رہے ہیں اور ایک عام سپاہی کا اس میں کوئی قصور نہ ہے۔ہم کیوں عام سپاہی سے نفرت کرنے لگے؟
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

جناب چاند بھائی جیسا کے آپ جانتے ہیں ، میں ایک غیر اسلامی ملک میں رہتا ہوں۔ اور بڑی پر امید نظروں سے اسلامی ممالک کی طرف دیکھتا ہوں ۔ آپ کے ملک کے حالات آپ سے بہتر اور کوئی نہیں جان سکتا۔ میں نے تمام اسلامی ممالک کے حالات کو مد نظر رکھ کر اپنی بات پوسٹ کی تھی۔
بہت افسوس ہوا، آپ کے ملک کے حالات کو سمجھ کر۔ خیر اب
تو نمائیندہ حکومت نے حلف اٹھا لیا ہے۔ ماحول کے بہتر ہونے کی امید کی جا سکتی۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

انشااللہ ایسا ہی ہو گا اور اس عوامی حکومت نے سابق حکمران کا بالکل صفایا کر دیا جس کی بڑی وجہ ان لوگوں کے یہی اقدامات تھے جس کی وجہ سے لوگ ان نے متنفر ہو چکے تھے۔ انشااللہ ہمارا دیس بہت جلد پھر سے ویسا ہی ہو جائے گا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

اب نئی حکومت کے ذمہ کافی کام ہیں۔ جیسے سڑکیں بنوانا، نہریں کھدوانا۔ غرض اس قسم کے بہت سے ایسے کام جہاں کافی مزدروں کی ضرورت ہوگی۔ مگر نئی حکومت کو فکر کرنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی، فوج کو اس کام پر لگایا جا سکتا ہے۔
اس سے کام بھی ہو جائے گا اور فوج کو اپنے داغ دھونے کا موقع بھی مل جائے گا۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

نہیں رضی بھائی میں آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں فوج کے ذمہ اس سے کہیں بڑی ذمہ داریاں ہیں اور وہ انہیں پورا بھی بطریقِ احسن کر رہے ہیں۔ ہونا صرف یہ چاہئے کہ اغیار کے اشارے پر ان سے اپنے بھائیوں کے گلے نہ کٹوائے جائیں تو ان کا اعتماد پہلے کی طرح ہی بحال ہو جائے گا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

بس عوامی حکومت عوام کے بھلائی کے کام کرے تو خوشحال ملک بننے میں ذیادہ وقت نہیں لگے گا۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

انشااللہ ایسا ہی ہو گا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

بے شک، اللہ کی مرضی کے سوا کچھ نہیں ہوتا اور اللہ جو کرتا ہے بہتر ہی کرتا ہے۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

لیجئے دیکھئے نئے وزیر اعظم صاحب نے اپنی پہلی تقریر میں عدلیہ کی آزادی کے تحت اقدامات اٹھاتے ہوئے تمام ججز کو رہا کردیا ہے۔ انشااللہ اب صورتِ حال جلد بہتری کی طرف جائے گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

ایسا ہی ہوگا۔ ان شاء اللہ !
شمشاد
کارکن
کارکن
Posts: 29
Joined: Mon Mar 10, 2008 9:03 pm

Post by شمشاد »

میرے وطن کو اپنی ہی نظر لگی ہوئی ہے۔ ہر کوئی اپنے مفاد کے لیے سوچے گا تو یہی ہو گا۔ ملک کے لیے کوئی نہیں سوچتا۔ اور جو سوچتا ہے وہ اس قابل نہیں کہ ملک کے لیے کچھ کر سکے۔
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

شمشاد بھائی، اللہ پر بھروسہ رکھئے ۔ اب سب ٹھیک ہو جائے گا ۔ انشاء اللہ !
Post Reply

Return to “پاک وطن”