مرزا ادیب کی کتاب “ماٹی کا دیا“ سے ایک اقتباس
مرزا ادیب لکھتے ہیں۔
ابا جی مجھے مارتے تھے تو امی بچا لیتی تھیں۔ ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابا جی کیا کریں گے؟
یہ دیکھنے کے لئے میں نے امی کا کہا نا مانا۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو میں نہ لایا، انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا، انہوں نے کہا پیڑھی کے اوپر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں زمین پر دری بچھا کر بیٹھ گیا۔ کپڑے میلے کر لیئے۔ میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔
مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر کھا “ کیوں دلاور پتر ماں صدقے بیمار تو نہیں“۔ اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے۔
ممتا
ماں اور اس کی مامتا کے نام
جب میں بارش میں بھیگتا ہوا گھر پہنچا تو
بھائی نے کہا
تم چھتری کیوں نہیں لے کر گئے
بہن نے نصحیت کی
تمہیں بارش رکنے کا انتظار کرنا چاہیے تھا
ابا جی نے ناراضگی سے کہا
جب تمہیں ٹھنڈ لگ جائے گی تب سدھرو گے
لیکن
ماں
میرا چہرہ خشک کرتے ھوئے بولی
اس بارش کو بھی ابھی آنا تھا
کچھ دیر رک نہیں سکتی تھی تا کہ میرا بیٹا گھر پہنچ جاتا
یہ ہے مامتا
بھائی نے کہا
تم چھتری کیوں نہیں لے کر گئے
بہن نے نصحیت کی
تمہیں بارش رکنے کا انتظار کرنا چاہیے تھا
ابا جی نے ناراضگی سے کہا
جب تمہیں ٹھنڈ لگ جائے گی تب سدھرو گے
لیکن
ماں
میرا چہرہ خشک کرتے ھوئے بولی
اس بارش کو بھی ابھی آنا تھا
کچھ دیر رک نہیں سکتی تھی تا کہ میرا بیٹا گھر پہنچ جاتا
یہ ہے مامتا
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
[center]یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے
شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے
ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے
جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گا
اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے
مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا
تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے
وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا
اوڑھ لیتا ہوں تو سب خوابِ ہنر لگتا ہے
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے[/center]
شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے
ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے
جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گا
اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے
مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا
تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے
وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا
اوڑھ لیتا ہوں تو سب خوابِ ہنر لگتا ہے
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے[/center]
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مشاق
- Posts: 2577
- Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
- جنس:: مرد
- Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
- Contact:
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)