کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
-
- کارکن
- Posts: 75
- Joined: Sun Jan 16, 2011 2:22 pm
- جنس:: مرد
کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
[link]http://umaralhasniworlds.blogspot.com/[/link]
-
- ماہر
- Posts: 512
- Joined: Mon Dec 29, 2008 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: Pakistan
Re: کوڈھنی(جڑوا لوگوں کا گائوں)
یہ گاوں کہاں ہے ؟
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: کوڈھنی(جڑوا لوگوں کا گائوں)
ارے بھلے آدمی اس بارے میں کوئی مزید معلومات تو دیتے جاتے۔
بہرحال میں آپ سب لوگوں کے لئے تھوڑی سی معلومات ڈھونڈ لایا ہوں۔
بی بی سی اردو کی اسی گاؤں کے بارے میں ایک رپورٹ البتہ اس رپورٹ میں اس گاؤں کا نام بی بی سی نے محمد پُر عمری لکھا ہے:
بھارت کے ایک چھوٹے سےگاؤں میں جڑواں بچوں کی پیدائش شرح حیران کن حد تک زیادہ ہے جس کی بنا پر یہ گاؤں دنیا بھر کے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
الہ آباد کے اس چھوٹے سےگاؤں محمد پُر عمری میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح دس میں ایک ہے۔ اس گاؤں میں ہونے والی ہر دس پیدائشوں میں ایک، ایک جیسے جڑواں بچوں کی ہوتی ہے جنہیں ’آئڈینٹیکل ٹوئن‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
محمد پُر عمری سے اگر آپ کا گزر ہوتو آپ کو شبہ ہو گا کہ شاید آپ کسی فلم کے سیٹ پر آگئے ہیں جہاں بہت سے ایک جیسی شکلوں والےکردار گھوم رہے ہیں۔
عام طور پر کسی عورت کے ہاں ایک جیسے جڑواں بچوں کی پیدائش کا امکان تین سو میں سے ایک ہوتا ہے۔
محمد پُر عمری کے ایک سترسالہ شخص نے کہا کہ گزشتہ دس سے پندرہ سال سے جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح حیران کن حد تک بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گاوں میں جڑواں بچوں کی شرح کہیں زیادہ ہوتی لیکن بہت سے پیدائش کے وقت جانبر نہ ہوسکے۔
چھ ماہ قبل ایک مقامی اخبار نے یہاں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں کی خبر شائع کی جس کے بعد سے یہ بین القوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
اس وقت گاؤں میں ڈی این اے کے ماہرین کی ٹیم جن کا تعلق حیدرآباد کے ایک ادارے سے ہے یہ تحقیق کر رہی ہے کہ اس گاؤں میں ایسی کون سے خاص بات ہے جس کی وجہ سے یہاں اتنی بڑی تعداد میں جڑواں بچوں کی پیدائش ہورہی ہے۔
یہ ماہرین گاؤں کے باسیوں کے خون کے نمونے اکھٹے کر رہے ہیں جس کو سائنسدانوں کے حلقوں میں ’جنیٹک گولڈ مائن‘ کہا جا رہا ہے۔
آئڈینٹکل ٹوئنز ایک ہی انڈے سے جنم لیتے ہیں جبکہ ’نان آئڈینٹکل ٹوئنر‘ ایک ہی وقت میں ماں کے رحم میں دو مختلف انڈوں سے پیدا ہوتے ہیں۔
تاہم طبی سائسندان یہ بات یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ کیا یہ بالکل اتفاقیہ طور پر ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کی ایک وجہ رشتہ داروں کی آپس میں شادیوں کی وجہ سے ہورہا ہے کیونکہ اس گاؤں میں زیادہ تر مسلمان رہتے ہیں اور مسلمانوں میں رشتہ داروں میں شادیاں کرنے کا رواج ہے۔تاہم گاؤں والے اس خیال سے متفق نہیں ان کا کہنا ہے کہ بہت سے دوسرے دیہاتوں اور شہروں میں جہاں مسلمان آباد ہیں رشتہ داروں میں شادیاں کی جاتی ہیں لیکن وہاں جڑواں بچے اس شرح سے پیدا نہیں ہوتے۔
گاؤں کے معمر حضرات اسے خدا کی طرف سے ایک نعمت سمجھتے ہیں۔گنگا اور جمنا کے دو بڑے دریاوں کے درمیان آباد یہ گاؤں بہت ذرخیز ہے اور جڑواں بچوں کی پیدائش کو بھی اس دھرتی کی ذرخیزی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔گو کہ سائنسدان لوگوں کی اس تشریح سے متفق نہیں لیکن گاؤں والوں کا یہ کامل یقین ہے۔
گاؤں کے ایک بیس سالہ نوجوان ابو سعد کا کہنا ہے کہ قدرت کے علاوہ اس میں زمین کی ذرخیزی کا بھی دخل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مٹی میں کچھ ایسی بات ضرور ہے جس کی بنا پر اتنی بڑی تعداد میں ایک جیسے جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں۔ابو سعد کے آٹھ بچے ہیں جن میں چار بچے جڑواں ہیں جو کہ سائسندانوں کے خیال میں بہت انوکھی بات ہے۔گاؤں کے سب سے بڑے جڑواں بچوں میں گڈو اور منو ہیں۔ گڈو کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار تو ان کی بیوی بھی دھوکہ کھا جاتی تھی اور ان دونوں کو پہچان نہیں کر سکتی تھی۔
گاؤں میں جڑواں بچوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بد حواسیوں کی کہانیوں کی کوئی کمی نہیں۔ ایسی بہت سسے کہانیاں یہاں عام ہیں اور روز مرہ کا معمول ہیں جن میں ہم شکل بھائیوں یا بہنوں کی وجہ سے لوگ دھوکہ کھا گئے ہوں۔
بہرحال میں آپ سب لوگوں کے لئے تھوڑی سی معلومات ڈھونڈ لایا ہوں۔
بی بی سی اردو کی اسی گاؤں کے بارے میں ایک رپورٹ البتہ اس رپورٹ میں اس گاؤں کا نام بی بی سی نے محمد پُر عمری لکھا ہے:
بھارت کے ایک چھوٹے سےگاؤں میں جڑواں بچوں کی پیدائش شرح حیران کن حد تک زیادہ ہے جس کی بنا پر یہ گاؤں دنیا بھر کے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
الہ آباد کے اس چھوٹے سےگاؤں محمد پُر عمری میں جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح دس میں ایک ہے۔ اس گاؤں میں ہونے والی ہر دس پیدائشوں میں ایک، ایک جیسے جڑواں بچوں کی ہوتی ہے جنہیں ’آئڈینٹیکل ٹوئن‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
محمد پُر عمری سے اگر آپ کا گزر ہوتو آپ کو شبہ ہو گا کہ شاید آپ کسی فلم کے سیٹ پر آگئے ہیں جہاں بہت سے ایک جیسی شکلوں والےکردار گھوم رہے ہیں۔
عام طور پر کسی عورت کے ہاں ایک جیسے جڑواں بچوں کی پیدائش کا امکان تین سو میں سے ایک ہوتا ہے۔
محمد پُر عمری کے ایک سترسالہ شخص نے کہا کہ گزشتہ دس سے پندرہ سال سے جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح حیران کن حد تک بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے گاوں میں جڑواں بچوں کی شرح کہیں زیادہ ہوتی لیکن بہت سے پیدائش کے وقت جانبر نہ ہوسکے۔
چھ ماہ قبل ایک مقامی اخبار نے یہاں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں کی خبر شائع کی جس کے بعد سے یہ بین القوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
اس وقت گاؤں میں ڈی این اے کے ماہرین کی ٹیم جن کا تعلق حیدرآباد کے ایک ادارے سے ہے یہ تحقیق کر رہی ہے کہ اس گاؤں میں ایسی کون سے خاص بات ہے جس کی وجہ سے یہاں اتنی بڑی تعداد میں جڑواں بچوں کی پیدائش ہورہی ہے۔
یہ ماہرین گاؤں کے باسیوں کے خون کے نمونے اکھٹے کر رہے ہیں جس کو سائنسدانوں کے حلقوں میں ’جنیٹک گولڈ مائن‘ کہا جا رہا ہے۔
آئڈینٹکل ٹوئنز ایک ہی انڈے سے جنم لیتے ہیں جبکہ ’نان آئڈینٹکل ٹوئنر‘ ایک ہی وقت میں ماں کے رحم میں دو مختلف انڈوں سے پیدا ہوتے ہیں۔
تاہم طبی سائسندان یہ بات یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ کیا یہ بالکل اتفاقیہ طور پر ہوتا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کی ایک وجہ رشتہ داروں کی آپس میں شادیوں کی وجہ سے ہورہا ہے کیونکہ اس گاؤں میں زیادہ تر مسلمان رہتے ہیں اور مسلمانوں میں رشتہ داروں میں شادیاں کرنے کا رواج ہے۔تاہم گاؤں والے اس خیال سے متفق نہیں ان کا کہنا ہے کہ بہت سے دوسرے دیہاتوں اور شہروں میں جہاں مسلمان آباد ہیں رشتہ داروں میں شادیاں کی جاتی ہیں لیکن وہاں جڑواں بچے اس شرح سے پیدا نہیں ہوتے۔
گاؤں کے معمر حضرات اسے خدا کی طرف سے ایک نعمت سمجھتے ہیں۔گنگا اور جمنا کے دو بڑے دریاوں کے درمیان آباد یہ گاؤں بہت ذرخیز ہے اور جڑواں بچوں کی پیدائش کو بھی اس دھرتی کی ذرخیزی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔گو کہ سائنسدان لوگوں کی اس تشریح سے متفق نہیں لیکن گاؤں والوں کا یہ کامل یقین ہے۔
گاؤں کے ایک بیس سالہ نوجوان ابو سعد کا کہنا ہے کہ قدرت کے علاوہ اس میں زمین کی ذرخیزی کا بھی دخل ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مٹی میں کچھ ایسی بات ضرور ہے جس کی بنا پر اتنی بڑی تعداد میں ایک جیسے جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں۔ابو سعد کے آٹھ بچے ہیں جن میں چار بچے جڑواں ہیں جو کہ سائسندانوں کے خیال میں بہت انوکھی بات ہے۔گاؤں کے سب سے بڑے جڑواں بچوں میں گڈو اور منو ہیں۔ گڈو کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار تو ان کی بیوی بھی دھوکہ کھا جاتی تھی اور ان دونوں کو پہچان نہیں کر سکتی تھی۔
گاؤں میں جڑواں بچوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بد حواسیوں کی کہانیوں کی کوئی کمی نہیں۔ ایسی بہت سسے کہانیاں یہاں عام ہیں اور روز مرہ کا معمول ہیں جن میں ہم شکل بھائیوں یا بہنوں کی وجہ سے لوگ دھوکہ کھا گئے ہوں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: کوڈھنی(جڑوا لوگوں کا گائوں)
جزاک اللہ چاند بابو بھائی
بڑی عمدہ معلومات دیں
بڑی عمدہ معلومات دیں
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
-
- ماہر
- Posts: 512
- Joined: Mon Dec 29, 2008 6:26 pm
- جنس:: مرد
- Location: Pakistan
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
تفصیل فراہم کرنے کے لیے شکریہ ۔جزاک اللہ
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
آپ لوگوں کا بھی شکریہ اور نور محمد بھیا یہ آپ کی آنکھیں کیوں نکل رہی ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- کارکن
- Posts: 148
- Joined: Fri Nov 27, 2009 9:10 pm
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
[center]کٹی اِک عمر بیٹھے ذات کے بنجر کناروں پر
کبھی تو خود میں اُتریں اور اسبابِ زیاں ڈھونڈیں[/center]
کبھی تو خود میں اُتریں اور اسبابِ زیاں ڈھونڈیں[/center]
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
تصوریں شئیر کرنے کا شکریہ
اور چاند بھیا معلومات میں اضافے کا بہت شکریہ
اور چاند بھیا معلومات میں اضافے کا بہت شکریہ
[center]لاعزۃ الابالجھاد[/center]
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
بہت ہی خوب ۔
چاند بابو تفصیل کی فراہمی کا شکریہ
چاند بابو تفصیل کی فراہمی کا شکریہ
-
- کارکن
- Posts: 75
- Joined: Sun Jan 16, 2011 2:22 pm
- جنس:: مرد
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
بہت شکریہ تمام دوستوں کا....
چاند بھائی میرے پاس تمام معلومات انگلش میں لکھی ہوئی ہے...اس کو اردو میں جملے بنانے میں
میں ماہر نہیں ہوں
ویسے آپ نے میرا کام کردیا اور کافی تفصیل سے بتایا بہت بہت شکریہ[center][/center]
چاند بھائی میرے پاس تمام معلومات انگلش میں لکھی ہوئی ہے...اس کو اردو میں جملے بنانے میں
میں ماہر نہیں ہوں
ویسے آپ نے میرا کام کردیا اور کافی تفصیل سے بتایا بہت بہت شکریہ[center][/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: کوڈھنی(جڑواں لوگوں کا گاؤں)
چلئے کوئی بات نہیں آپ تھوڑی بہت اردو بنا کر ڈال دیا کریں نا تاکہ کچھ حد تک بات سمجھ آ جایا کرے باقی تمام مضمون کی انگریزی کو اردو میں ڈھالنے کی ضرورت نہیں ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو