بوڑھے شیر کی للکار

ملکی اور غیرملکی واقعات، چونکا دینے والی خبریں اور کچھ نیا جو ہونے جا رہا ہے
Post Reply
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

بوڑھے شیر کی للکار

Post by علی عامر »

بوڑھا شیر بیمار ہو چکا تھا لیکن شیر کی آواز میں رعب و دبدبہ آخری وقت میں بھی قائم تھا۔ شیر نے دھاڑتے ہوئے کہا کہ دشمن کو بتا دو ہم پاکستانی واقعی ایک مشکل وقت میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن انشاء اللہ ہم اس مشکل وقت سے نکل جائیں گے اور ایک دفعہ پھر تم پر حاوی ہو جائیں گے۔ دشمن کو خبردار کرنیوالی یہ آواز10جنوری 2011ء کو خاموش ہو گئی۔ یہ آواز جناب نصیر اللہ بابر کی تھی۔ آخری دنوں میں بیماری کے باعث انکی زبان میں تھوڑی سی لکنت آ چکی تھی لیکن انہیں جب بھی موقع ملتا وہ بستر علالت سے فون کر کے میرے ساتھ ملکی حالات پر تبادلہ خیال ضرور کرتے۔ 1993 سے1996کے درمیان بطور وزیر داخلہ ان کا کردار خاصا متنازعہ رہا اور ان پر تنقید کرنے والوں کی کمی نہیں لیکن وہ پاکستان کے سچے سپاہی تھے۔ جب تک وہ صحت مند رہے تو ہر سال قائد اعظم  کے یوم وفات پر بانی پاکستان کی بخشش کیلئے پورا قرآن پڑھتے رہے۔ میرے ساتھ ہمیشہ خصوصی شفقت کرتے اور میں نے پاکستان کی سیاست و تاریخ کے طالب علم کی حیثیت سے نصیر اللہ باہر سے بہت کچھ سیکھا۔ انہیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ انہوں نے ایک فوجی افسر کی حیثیت سے1948،1965اور 1971ء کی پاک بھارت جنگوں میں حصہ لیا اور دو مرتبہ ستارہ جرات اور ایک مرتبہ ہلال جرات حاصل کیا اور پھر جب جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا دور میں انہیں گرفتار کر کے فوجی عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے اپنے میڈل جج کی کرسی پر بیٹھے ہوئے فوجی افسر کے منہ پر دے مارے۔ وہ ہماری سیاسی تاریخ کے کئی رازوں کے امین تھے۔میں جب بھی تقاضا کرتا کہ ایک کتاب لکھ ڈالیں تو نصیر اللہ بابر مسکراتے ہوئے کہتے کہ ایک نہیں کئی طوفان آ جائیں گے۔ نصیر اللہ بابر نے آرمی ائر ڈیفنس کے میجر کی حیثیت سے کشمیر کی آزادی کیلئے ترتیب دیئے گئے آپریشن جبرالٹر میں حصہ لیا تھا۔ کشمیر کیساتھ انکے قلبی لگاؤ کی وجہ ان کا بچپن تھا۔انہوں نے 1939 سے 1941تک برن ہال اسکول بارا مولا میں تعلیم حاصل کی۔ یہ اسکول 1947ء کے بعد ایبٹ آباد میں منتقل ہوا 1965ء کی جنگ میں بھارتی ائر فورس نے راولا کوٹ کے آس پاس پاکستانی فوج کے مورچوں پر بمباری کی تو میجر نصیر اللہ بابر اپنے ایک ساتھی پائلٹ کے ہمراہ زخمیوں کی تلاش میں ہیلی کاپٹر لیکر نکلے۔ غلطی سے دشمن کے علاقے میں جا اترے لیکن حواس قائم رکھے۔ دشمن کی چیک پوسٹ میں سکھ رجمنٹ کے70افسران اور جوان موجود تھے۔ نصیر اللہ بابر نے انہیں ڈرا دھمکا کر ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا، تمام ہتھیار ہیلی کاپٹر میں رکھے ، ساتھی پائلٹ سے کہا کہ ہتھیار لیکر راولا کوٹ چلے جاؤ اور خود ایک رائفل ہاتھ میں تھام کر 70جنگی قیدیوں کو کئی کلومیٹر پیدل چلا کر اپنے علاقے میں لے آئے۔ یہ ہماری جنگی تاریخ کا ایک دلچسپ اور انوکھا واقعہ تھا۔
1971ء کی پاک بھارت جنگ میں وہ ایک دفعہ پھر آزاد کشمیر میں تھے اور اس مرتبہ آرٹلری ڈویژن کے بریگیڈیر کی حیثیت سے اگلے مورچوں پر لڑتے ہوئے دشمن کی ایک توپ کا گولہ لگنے سے شدید زخمی ہو گئے۔ 1972میں انہیں آئی جی ایف سی بنایا گیا تو وہ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اپنے ہمراہ جنوبی وزیر ستان اور مہمند لیکر گئے اور وہاں ترقیاتی منصوبے شروع کرائے۔ یہ وہ دور تھا جب بھارت نے افغانستان کے راستے سے صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں مداخلت شروع کر رکھی تھی ۔ اکتوبر1973ء میں انکے ایک افغان دوست حبیب الرحمان نے انہیں استاد برہان الدین ربانی، گلبدین حکمت یار اور احمد شاہ مسعود سے ملوایا ۔ اس ملاقات کے بعد نصیر اللہ بابر نے وزیر اعظم بھٹو کو مشورہ دیا کہ اگر پاکستان کی طرف سے افغانستان کے اسلام پسند مزاحمت کاروں کی مدد کی جائے تو افغانستان میں بھارت کا اثر و نفوذ روکا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم بھٹو نے ہاں کر دی اور یوں نصیر اللہ بابر نے ربانی ، حکمت یار، اور احمد شاہ مسعود کو ایف سی کے کاغذوں میں فرضی ناموں سے کلرک بھرتی کر کے پاکستان کا تنخواہ دار ملازم بنا دیا ۔ بعد ازاں جب افغانستان میں روسی فوج داخل ہوئی تو پاکستان میں بیٹھے ہوئے انہی افغان مزاحمت کاروں نے وہ جہاد شروع کیا جس کا سہرا امریکا نے جنرل ضیاء الحق کے سر پہ باندھ دیا۔ نصیر اللہ بابر اکثر مجھے حکمت یار اور احمد شاہ مسعود کے باہمی لڑائی جھگڑوں کے قصے سناتے اور بتاتے کہ ان سب کو اکٹھے رکھنا کتنا مشکل تھا اور کس طرح وزیر اعظم بھٹو نے ان مزاحمت کاروں کے ذریعہ دباؤ ڈال کر افغان حکمران سردار داؤد کو ڈیورنڈ لائن تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا تھا لیکن جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء نے سب کچھ بدل دیا۔
نصیر اللہ بابر 1975ء سے1977تک خیبر پختونخواہ کے گورنر تھے۔ انہوں نے ایک دفعہ مجھے بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو 1977ء میں انہیں گورنر کے عہدے سے ہٹا کر پنجاب لانا چاہتے تھے تاکہ پنجاب میں بیٹھ کر بھارتی پنجاب کے سکھوں کی تحریک آزادی کو منظم کیا جائے۔ بھٹو کا خیال تھا کہ خالصتان تحریک کے ذریعہ بھارت پر دباؤ ڈال کر کشمیر کو آزادی دلوائی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں کچھ سکھ رہنماؤں سے رابطے بھی ہو چکے تھے۔ لیکن بھٹو حکومت ختم ہو گئی اور جنرل ضیاء خالصتان تحریک کو آگے نہ بڑھا سکے۔1995میں وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی ہدایت پر وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر نے مجھے طالبان سے ملوایا اور پھر انہی طالبان کے ذریعہ میں القاعدہ کی قیادت تک پہنچا۔ نومبر1996ء میں نصیر اللہ بابر نے ملا عمر، احمد شاہ مسعود اور عبدالرشید دوستم کے درمیان صلح کی تیاری مکمل کر لی تھی۔ اسلا آباد میں معاہدے پر دستخط ہونے والے تھے۔ لیکن ایک دن پہلے بینظیر بھٹو حکومت ختم ہو گئی اور ایک بڑا بریک تھرو نہ ہو سکا۔ نصیر اللہ بابر کہا کرتے تھے کہ اگر یہ معاہدہ ہو جاتا تو آج اس خطے کی تاریخ بالکل مختلف ہوتی۔
نصیر اللہ بابر نے مارشل لا کے نفاذ کے بعد27جولائی 1977کو پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور آخری دم تک پارٹی سے وفادار رہے۔انہوں نے این آر او کی شدید مخالفت کی تھی جس پر محترمہ بے نظیر بھٹو ان سے ناراض بھی ہوئیں لیکن بعد ازاں محترمہ بے نظیر بھٹو نے پشاور جا کر ان سے خود کہا کہ آپ ٹھیک کہتے تھے کیونکہ مشرف دھوکہ باز نکلا نصیر اللہ بابر نے رابرٹ اوکلے سے 50کروڑ روپے لیکر طالبان تحریک کو منظم کیا اور پھر یہی طالبان امریکا کے دشمن بن گئے انکے طالبان سے لیکر امریکا تک ہر طرف روابط موجود تھے اور انہی روابط سے حاصل ہونیوالی معلومات کی روشنی میں وہ یہ سمجھتے تھے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی موت کا ذمہ دار پرویز مشرف ہے۔ وہ ان چند بزرگوں میں سے ایک تھے جو اپنے وجدان کی بنیاد پر ہمیشہ پاکستان کیلئے پرامید رہے۔ ان کی آخری ٹیلی فون کال ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہی ہے ۔بوڑھے شیر نے للکارتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو کچھ نہیں ہو گا، ہمارے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا البتہ ہمارے دشمن ضرور تباہ ہو جائیں گے۔

کالم نویس: حامد میر
بشکریہ: روزنامہ جنگ
13-جنوری-2011ء
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: بوڑھے شیر کی للکار

Post by چاند بابو »

اللہ تعالٰی انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے،
اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: بوڑھے شیر کی للکار

Post by اضواء »

إنا لله وإنا إليه راجعون
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
rohaani_babaa
دوست
Posts: 220
Joined: Fri Jun 11, 2010 5:04 pm
جنس:: مرد
Location: House#05,Gulberg# 1, Peshawar Cantt

Re: بوڑھے شیر کی للکار

Post by rohaani_babaa »

آج کراچی کے حالات درست کرنے کے لیئے ایک اور نصیر اللہ بابر کی ضرورت ہے
قال را بہ گزار مرد حال شو
پیش مرد کامل پامال شو (روم)
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: بوڑھے شیر کی للکار

Post by نورمحمد »

اللہ تعالٰی جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے،
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: بوڑھے شیر کی للکار

Post by بلال احمد »

إنا لله وإنا إليه راجعون

شیئرنگ کے لئے شکریہ.
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: بوڑھے شیر کی للکار

Post by اعجازالحسینی »

اللہ تعالٰی انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے،
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “منظر پس منظر”