طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
[center][/center]
-
- مشاق
- Posts: 1625
- Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
- جنس:: مرد
- Location: جدہ سعودی عرب
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
شئرنگ کا شکریہ.........................
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
اللهم أحفظ المسلمين في كل مكان........
شکریہ!!!!!!!!
شکریہ!!!!!!!!
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
شیئرنگ کے لئے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ نيٹو افواج کو افغانستان ميں بہت بڑے چيلنج کا سامنا ہے۔ امريکی حکومتی عہديدران، عسکری قيادت اور نيٹو کے اہم افسران کی جانب سے مختلف پريس کانفرنسز، بحث و مباحثوں اور تھنک ٹينکس کے سيمينارز کے دوران بارہا اس حقيقت کا ادراک اور حقائق پيش کيے گۓ ہيں۔ ليکن جب کچھ تجزيہ نگار دانستہ ان بيانات اور تبصروں کے کچھ حصوں کو مخصوص انداز سے اپنے دلائل کے ثبوت کے طور پر پيش کرتے ہيں تو وہ بنيادی پيغام اور بيان کردہ چيلنج اور مسائل کی تشريح کو نظرانداز کر ديتے ہيں جس کی بنياد دراصل بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے واقعات کی روک تھام اور اس انفراسٹرکچر کی حفاظت کرنا ہے جسے دہشت گرد دانستہ اپنے مذموم مقاصد کی تکميل کے لیے زيادہ سے زيادہ نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
يہ ايک تصديق شدہ حقيقت ہے کہ افغانستان ميں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں کی ہلاکت ان کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ افغانستان ميں نيٹو کو جن مسائل اور چيلنجز کا سامنا ہے اس کا تعلق بعض تبصرہ نگاروں کے تجزيے کے برعکس ان "جنگجوؤں کی بہادری اور قوت" سے نہيں بلکہ ايک وار زون ميں بے گناہ افراد کی زندگيوں کو محفوظ بنانا ہے۔
يہ دعوی بھی بےبنياد ہے کہ افغان عوام کی اکثريت طالبان کی حمايت کرتی ہے۔ اس ضمن ميں بی – بی –سی نے گزشتہ برس دسمبر ميں ايک سروے بھی شائع کيا تھا جس کے مطابق 69 فيصد افغان عوام کے نزديک طالبان ملک کے ليے سب سے بڑا خطرہ ہيں۔ اس کے علاوہ 66 فيصد طالبان اور القاعدہ کو افغانستان ميں تشدد کا ذمہ دار قرار ديتے ہيں۔ اس ضمن ميں مزيد تفصيلات اس ويب لنک پر موجود ہيں۔
http://www.bbc.co.uk/arabic/worldnews/2 ... _tc2.shtml
کسی فريق کو فاتح قرار دينا قبل ازوقت اور غير دانشمندانہ ہے۔ اس جدوجہد ميں اگر کوئ فتح ياب ہو سکتا ہے تو وہ افغان عوام ہيں اس صورت ميں کہ جب وہ محفوظ اور خوشحال ہوں۔ امريکی افواج کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ نہيں بنايا جاتا کيونکہ اس عمل سے کوئ فوجی اور سفارتی اہداف حاصل نہيں ہوتے۔
بے شمار مواقعوں پر عالمی برادری نے امريکی اور نيٹو افواج کے ساتھ دوران مقابلہ طالبان اور القاعدہ کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں اور ان کے گھروں کو ڈھال بناۓ جانے کے واقعات سنے ہيں۔
امريکی افواج کی جانب سے غلطيوں کا اعتراف بھی کيا جاتا ہے، افسوس اور مذمت کا اظہار بھی کيا جاتا ہے اور فوجی آپريشن کے نتيجے ميں کسی بے گناہ شہری کی ہلاکت کی صورت ميں ذمہ داری بھی قبول کی جاتی ہے۔ کيا طالبان اور القاعدہ سے يہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کريں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ نيٹو افواج کو افغانستان ميں بہت بڑے چيلنج کا سامنا ہے۔ امريکی حکومتی عہديدران، عسکری قيادت اور نيٹو کے اہم افسران کی جانب سے مختلف پريس کانفرنسز، بحث و مباحثوں اور تھنک ٹينکس کے سيمينارز کے دوران بارہا اس حقيقت کا ادراک اور حقائق پيش کيے گۓ ہيں۔ ليکن جب کچھ تجزيہ نگار دانستہ ان بيانات اور تبصروں کے کچھ حصوں کو مخصوص انداز سے اپنے دلائل کے ثبوت کے طور پر پيش کرتے ہيں تو وہ بنيادی پيغام اور بيان کردہ چيلنج اور مسائل کی تشريح کو نظرانداز کر ديتے ہيں جس کی بنياد دراصل بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے واقعات کی روک تھام اور اس انفراسٹرکچر کی حفاظت کرنا ہے جسے دہشت گرد دانستہ اپنے مذموم مقاصد کی تکميل کے لیے زيادہ سے زيادہ نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
يہ ايک تصديق شدہ حقيقت ہے کہ افغانستان ميں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں کی ہلاکت ان کی جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ افغانستان ميں نيٹو کو جن مسائل اور چيلنجز کا سامنا ہے اس کا تعلق بعض تبصرہ نگاروں کے تجزيے کے برعکس ان "جنگجوؤں کی بہادری اور قوت" سے نہيں بلکہ ايک وار زون ميں بے گناہ افراد کی زندگيوں کو محفوظ بنانا ہے۔
يہ دعوی بھی بےبنياد ہے کہ افغان عوام کی اکثريت طالبان کی حمايت کرتی ہے۔ اس ضمن ميں بی – بی –سی نے گزشتہ برس دسمبر ميں ايک سروے بھی شائع کيا تھا جس کے مطابق 69 فيصد افغان عوام کے نزديک طالبان ملک کے ليے سب سے بڑا خطرہ ہيں۔ اس کے علاوہ 66 فيصد طالبان اور القاعدہ کو افغانستان ميں تشدد کا ذمہ دار قرار ديتے ہيں۔ اس ضمن ميں مزيد تفصيلات اس ويب لنک پر موجود ہيں۔
http://www.bbc.co.uk/arabic/worldnews/2 ... _tc2.shtml
کسی فريق کو فاتح قرار دينا قبل ازوقت اور غير دانشمندانہ ہے۔ اس جدوجہد ميں اگر کوئ فتح ياب ہو سکتا ہے تو وہ افغان عوام ہيں اس صورت ميں کہ جب وہ محفوظ اور خوشحال ہوں۔ امريکی افواج کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ نہيں بنايا جاتا کيونکہ اس عمل سے کوئ فوجی اور سفارتی اہداف حاصل نہيں ہوتے۔
بے شمار مواقعوں پر عالمی برادری نے امريکی اور نيٹو افواج کے ساتھ دوران مقابلہ طالبان اور القاعدہ کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں اور ان کے گھروں کو ڈھال بناۓ جانے کے واقعات سنے ہيں۔
امريکی افواج کی جانب سے غلطيوں کا اعتراف بھی کيا جاتا ہے، افسوس اور مذمت کا اظہار بھی کيا جاتا ہے اور فوجی آپريشن کے نتيجے ميں کسی بے گناہ شہری کی ہلاکت کی صورت ميں ذمہ داری بھی قبول کی جاتی ہے۔ کيا طالبان اور القاعدہ سے يہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کريں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
اوہ یہ تو یہاں بھی گھسے ہوئے ہیں
آئی ٹی درسگاہ پر ایک ذوالفقار کے نام سے آتا ہے اور یہاں فواد کے نام سے.
یہ تنخواہ دار وکیل باز نہیں آئیں گے. شرم کرو تم امریکہ کی وکالت کرتے ہو.
جو شخص دنیا میں جس سے محبت کرتا ہے آخرت میں اس کا حشرانہیں کے ساتھ ہو گا. کیوں یہودونصاری کے چیلے بنتے ہو. اپنی آخرت خراب مت کرو. مجاھدین عنقریب تمہارے آقاؤں کو ملک سے بھگانے لگے ہیں. تم راستے پر آ جاؤ ورنہ ........
آئی ٹی درسگاہ پر ایک ذوالفقار کے نام سے آتا ہے اور یہاں فواد کے نام سے.
یہ تنخواہ دار وکیل باز نہیں آئیں گے. شرم کرو تم امریکہ کی وکالت کرتے ہو.
جو شخص دنیا میں جس سے محبت کرتا ہے آخرت میں اس کا حشرانہیں کے ساتھ ہو گا. کیوں یہودونصاری کے چیلے بنتے ہو. اپنی آخرت خراب مت کرو. مجاھدین عنقریب تمہارے آقاؤں کو ملک سے بھگانے لگے ہیں. تم راستے پر آ جاؤ ورنہ ........
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
سب بکواس ہے، افغان عوام اور طالبان کو ہم لوگوں سے زیادہ کوئی نہیں جانتا ہے، اگر ایسا ہوتا تو طالبان کا وجود کبھی کا مٹ چکا ہوتا، کبھی تم لوگوں نے غور کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان پچھلے دس سال سے تمہاری مسلسل درگت کیوں بنا رہے ہیں تمہاری فوجوں کو ہر محاذ پر ذلت کیوں اٹھانا پڑتی ہے، اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ افغان اپنے طالبان کے ساتھ ہیں، تمہاری پل پل کی اطلاع حاصل کرنے کے لئے طالبان کے پاس کوئی سی ائی اے نہیں ہے ان کی انٹیلی جنس یہی عوام ہیں، ان کے پاس فوجی بھرتی کا کوئی نظام نہیں ہے ان کے سپاہی یہ عوام ہیں، ان کے پاس کوئی دولت کے ذخائز نہیں ہیں ان کی واحد دولت اپنی عوام سے حاصل ہونے والے فنڈز ہیں۔فواد wrote:يہ دعوی بھی بےبنياد ہے کہ افغان عوام کی اکثريت طالبان کی حمايت کرتی ہے۔ اس ضمن ميں بی – بی –سی نے گزشتہ برس دسمبر ميں ايک سروے بھی شائع کيا تھا جس کے مطابق 69 فيصد افغان عوام کے نزديک طالبان ملک کے ليے سب سے بڑا خطرہ ہيں۔ اس کے علاوہ 66 فيصد طالبان اور القاعدہ کو افغانستان ميں تشدد کا ذمہ دار قرار ديتے ہيں۔ اس ضمن ميں مزيد تفصيلات اس ويب لنک پر موجود ہيں۔
ایک بی بی سی نے کہہ دیا کہ 69 فیصد لوگ ان کے خلاف ہیں تو کیا دنیا نے یقین کر لیا، تم ایسا کرنا اگر کبھی تمہارا کسی ایسے امریکی فوجی سے سامنا ہو جو افغانستان سے فارغ ہو کر گھر آیا ہو اس سے پوچھنا کہ کتنے فیصد افغان طالبان کے خلاف ہیں تو وہ تمہیں صحیح صورت حال بتائے گا کیونکہ اس کی رسائی تو ان علاقوں تک تھی جہاں بی بی سی کا نمائندہ جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا ہے یہ وہ علاقے ہیں جہاں تم غیر ملکیوں کے لئے موت بٹتی ہے جہاں طالبان کا پہرہ ہے وہاں کے لوگ طالبان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں یہ تمہیں وہ فوجی بڑی آسانی سے بتائے گا جس کی گاڑی سڑک پر چلتے ایک بچے کے ہاتھ سے نکلنے والے دستی بم کا شکار ہوگئی ہو گی۔اور یہ بچہ طالبان نہیں بلکہ عوام کا ترجمان ہو گا۔
قبل از وقت کی تو بات کسی نے کی ہی نہیں ہے، وقت تو تم لوگوں کا آن پہنچا ہے، شکست تمہارا مقدر بن چکی ہے۔ تمہیں تو شاید اندازہ نہیں ہو گا لیکن تمہارے جو لوگ ویت نام میں لڑ چکے ہیں ان سے پوچھو انہیں افغانستان میں تمہارا مستقبل کیسا نظر آ رہا ہے، انہیں افغانستان ویت نام کی طرح ہرگز نہیں لگے گا بلکہ انہیں افغانستان کا ہر شہر اپنے اندر ایک خوفناک ویت نام بسائے نظر آ رہا ہے،فواد wrote:کسی فريق کو فاتح قرار دينا قبل ازوقت اور غير دانشمندانہ ہے۔ اس جدوجہد ميں اگر کوئ فتح ياب ہو سکتا ہے تو وہ افغان عوام ہيں اس صورت ميں کہ جب وہ محفوظ اور خوشحال ہوں۔
اور افغان عوام کی تم لوگ فکر چھوڑو وہ پہلے بھی خوش تھے اور آج بھی خوش ہیں اگر ناخوش ہیں تو صرف تم لوگوں سے، جب تم چلے جاؤ گے یا باؤلے کتے کی موت مارے جاؤ گے تو یہ غیور اپنی تعمیرِ نو خود کر لیں گے کہ ابھی وہ ہاتھ کا ہنر نہیں بھولے ہیں۔
بہت خوب واقعی یہ تو بہت عظیم بات ہے کہ امریکی فوج شہری ہلاکتوں کی صورت میں ذمہ داری بھی قبول کرتی ہے،فواد wrote:بے شمار مواقعوں پر عالمی برادری نے امريکی اور نيٹو افواج کے ساتھ دوران مقابلہ طالبان اور القاعدہ کی جانب سے دانستہ بے گناہ شہريوں اور ان کے گھروں کو ڈھال بناۓ جانے کے واقعات سنے ہيں۔
امريکی افواج کی جانب سے غلطيوں کا اعتراف بھی کيا جاتا ہے، افسوس اور مذمت کا اظہار بھی کيا جاتا ہے اور فوجی آپريشن کے نتيجے ميں کسی بے گناہ شہری کی ہلاکت کی صورت ميں ذمہ داری بھی قبول کی جاتی ہے۔ کيا طالبان اور القاعدہ سے يہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی اسی طرز عمل کا مظاہرہ کريں؟
واقعی طالبان تو ایسی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتے ہیں،
لیکن شاید تم لوگوں کی عقل نام کی شئے تقریبا ختم ہو چکی ہے، ارے عقل کے اندھو کیا ذمہ داری قبول کرنے سے وہ ہلاکتیں واپس ہو گئیں یا ان کے پیاروں کو قرار آ گیا، ایسا تو کچھ بھی نہیں ہو سکا ہے بدھو کہیں کے عالمی میڈیا میں ایک بیان دینے سے گراؤنڈ رئیلیٹی تبدیل نہیں ہوجایا کرتی ہیں۔
جتنے بے گناہ مارے جا رہے ہیں اتنے ہی طالبان کا اضافہ ہو رہا ہے، اتنے ہی ٹینکوں کے سامنے بم باندھ کر لیٹنے والے تیار ہو رہے ہیں اور اتنی ہی تمہاری مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے،
رہی بات طالبان کی جانب سے گھروں کو ڈھال بنائے جانے کی بات تو اس بات سے میں متفق ضرور ہوں کہ دوران جنگ اگر ضرورت پڑی ہو گی تو انہوں سے اس کا استعمال بھی کیا ہو گا لیکن تمہاری طرح کسی شہری کو گولی نہیں ماری ہو گی۔ کیونکہ وہ انہیں میں سے ہیں یہ انہی کے گھر ہیں وہ جس طرح چاہیں انہیں استعمال کریں، تم کون ہوتے ہو ان سے ان کا حق چھیننے والے۔
کیا کبھی یہ خبر سنی ہے کہ طالبان کی جانب سے کسی نہتے شہری کو مار دیا گیا جس کے خلاف افغان عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں، یقینا نہیں سنا ہو گا لیکن کبھی اپنی فوجی رپورٹس اٹھا کر دیکھنا اور میڈیا کی خبریں دیکھنا ایسی رپورٹس کی بھرمار ہو گی جن میں یہ بات لکھی ہو گئی کہ امریکی افواج نے بے گناہوں پر بم برسائے ان پر گولیاں برسائیں، لوگ بے گناہ ہلاکتوں پر احتجاج کناں ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- منتظم اعلٰی
- Posts: 6565
- Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
- جنس:: مرد
- Location: پاکستان
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
گریٹ چاند بابو
آپ نے تو دل خوش کر دیا
یہ ایک ٹولہ ہے جو ہر فورم پر جا کر گندگی پھیلا رہا ہے
آپ نے تو دل خوش کر دیا
یہ ایک ٹولہ ہے جو ہر فورم پر جا کر گندگی پھیلا رہا ہے
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
کوئی بات نہیں شعیب بھیا یہ اردونامہ ہے یہاں یہ کرائے کے ٹٹو اپنا فن نہیں دکھا سکتے ہیں۔
یہاں ان کی باتوں کی چاشنی کی بجائے حقائق کی بات ہوتی ہے اور اراکین بھی ان الفاظکے کھیل کو جانتے ہیں۔
یہاںلفظوں کو گھماپھرا کر موضوع کو اپنے حق میں موڑنے کی پالیسی نہیں چلے گی۔
ہاں جو موضوع چل رہا ہے اس پر رہتے ہوئے اسی کے متعلق بات کرنے کی سب کو آزادی ہے،
لیکن اپنی نام نہاد دنیا کے دفاع کے نام پر جاری جنگ کے حق میں ہر بات کو موڑنے کی آزادی ہرگز کسی کو حاصل نہیں ہے۔
یہاں ان کی باتوں کی چاشنی کی بجائے حقائق کی بات ہوتی ہے اور اراکین بھی ان الفاظکے کھیل کو جانتے ہیں۔
یہاںلفظوں کو گھماپھرا کر موضوع کو اپنے حق میں موڑنے کی پالیسی نہیں چلے گی۔
ہاں جو موضوع چل رہا ہے اس پر رہتے ہوئے اسی کے متعلق بات کرنے کی سب کو آزادی ہے،
لیکن اپنی نام نہاد دنیا کے دفاع کے نام پر جاری جنگ کے حق میں ہر بات کو موڑنے کی آزادی ہرگز کسی کو حاصل نہیں ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: طالبان افغانستان کے 80 فیصد رقبے پر قبضہ کر چکے ہیں
بہت ہی خوب چابد بابو بھیا