چھوٹی چھوٹی باتیں... کالم … حسن نثار

ملکی اور غیرملکی واقعات، چونکا دینے والی خبریں اور کچھ نیا جو ہونے جا رہا ہے
Post Reply
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

چھوٹی چھوٹی باتیں... کالم … حسن نثار

Post by علی عامر »

آج چھوٹی چھوٹی مختلف باتیں مثلاً میں آج کل ضرورت سے زیادہ خوش ہوں کہ عمرکے اس حصہ میں مجھے اچانک معلوم ہوا کہ میں تو بھارت، اسرائیل یا روس میں سے کسی ایک کا”ایجنٹ“ ہوں۔ کمال ہے کہ میں تو زندگی بھر خودکو سر تا پا اک لکھاری سمجھتا رہا لیکن اصل میں، میں 007 جیمز بانڈٹائپ کوئی آدمی تھا۔ خود اپنی ذات کے بارے میں ایسے سنسنی خیز انکشاف پر میں پیپلزپارٹی کے مہربانوں کامشکور ہوں لیکن اصل شکریہ اس وقت ادا کروں گا جب ان میں سے کوئی مجھے یہ بتائے گا کہ تینوں میں سے کس ملک کا ایجنٹ ہوں تاکہ میں اس خاص ملک کواپنی خدمات کا بل بھجوا سکوں کیونکہ اگر دو ٹکے کی سیاست لوٹ مار کے بغیر نہیں ہوتی تو بلامعاوضہ ایجنٹی کا کیا تْک بنتا ہے۔
………
ایک بار میری موجودگی میں کسی مداح نے جوش مدح میں منو بھائی سے کہا… ”آپ تو ہمارے بزرگ ہیں“… منو بھائی نے انتہائی غصہ سے جواب دیا…
”بزرگ ہوگا تو خود، بزرگ ہوگا تیرا باپ، بزرگ ہوگا تیرا دادا…“ یہ علیحدہ بات کہ منو بھائی کا یہ غصہ بالکل نقلی تھا اور منوبھائی کی مخصوص اور منفرد رگِ ظرافت پھڑک گئی تھی۔ پچھلے دنوں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی باتوں باتوں میں میاں نواز شریف کو اپنا بزرگ قرار دے ڈالا جس پر ابھی تک میاں نواز شریف کا ری ایکشن سامنے نہیں آیا۔ ہمارے ہاں بزرگ کو عموماً بوڑھے کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے حالانکہ اس کا مطلب کچھ اور ہے۔ پہلی بار ایران جانا ہوا تو جس ہوٹل میں ٹھہرے اس کا نام تھا ”بزرگ آزادی“میں نے اپنے ایرانی دوست مرحوم صادق گنجی سے اس کا مطلب پوچھا تو اس نے بتایا کہ ”بزرگ آزادی“ کا انگریزی ترجمہ ”گرینڈ فریڈم“ ہوگا یعنی بزرگ دراصل "Grand" ہوتا ہے۔ اب خدا جانے وزیراعظم نے میاں نواز شریف کے لئے یہ لفظ کن معنوں میں استعمال کیا۔ ادھر میاں نواز شریف کا ری ایکشن آئے توعلم ہو کہ انہوں نے اسے کن معنوں میں لیا ہے۔
………
تازہ ترین تکلیف دہ خبر یہ ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف کی غیر ذمہ داری اور نااہلی کے سبب گزشتہ دو ماہ میں سوا دو لاکھ سے زائد جنگلی جانور اور پرندے غیرقانونی طور پر شکار کرلئے گئے۔ لاہور سمیت صوبہ بھر کے 35 شہروں میں وائلڈ لائف کی مجموعی طور پر 23اقسام شکار کی گئیں جن میں سرفہرست بٹیرے تھے۔ باقی مظلوموں اور معصوموں میں کالا چکور، سفید بگلا، تیتر، لومڑی، جنگلی خرگوش، انڈس ڈولفن، گرگٹ، جنگلی فاختہ، گیدڑ، باگھ اور ہرن وغیرہ شامل ہیں۔ حیران ہیں کہ ان میں سے بہت سے تو کھائے بھی نہیں جاسکتے۔ ”جانوروں“ نے ان معصوم پرندوں اور حرام جانوروں کا اندھا دھند شکار کرتے ہوئے اتنا بھی نہ سوچا کہ وہ اپنی آئندہ نسلوں کو کیسی قیمتی متاع سے محروم کر رہے ہیں۔ دوسری طرف جانوروں کی اک اور انسانی قسم نے چولستان کو ہرنوں اور نیل گائیوں سے تقریباً محروم کردیاہے۔ یہ اپنے دشمن آپ قسم کے لوگ بیاہوں، شادیوں اور منگنیوں پر ہرنوں کا قتل عام کرکے مہمانوں کی تواضع کرتے رہے جبکہ اس کرہ ٴ ارض پر ایسے ملک بھی موجود ہیں جن کے صحراؤں، جنگلوں یا چراگاہوں میں نہیں… شہروں میں بھی ہرنوں کی ڈاریں کلیلیں بھرتی پھرتی ہیں۔ مجال ہے جوکوئی آنکھ اٹھا کر بھی دیکھے لیکن یہ مہذب دنیا کی باتیں ہیں جہاں کے کبوتر بھی اتنے ”پراعتماد“ ہیں کہ بلاخوف و خطر آپ کے سر، کندھے اور گود میں بیٹھ جاتے ہیں جبکہ ہم جیسے ملکوں کے تو شہری… غیور اورباشعور شہری بھی سہمے رہتے ہیں۔ میں نے شروع میں لکھا کہ ہمارے ہاں یہ سب کچھ محکمہ وائلڈ لائف کی غیرذمہ داری کے باعث ہے۔ ہم اتنے ”وائلڈ“ کیوں ہیں کہ ہمیں ہر جگہ کسی نہ کسی محکمہ کی ضرورت پڑتی ہے؟ محکمہ نے اگرکچھ نہیں بھی کیا تو انہی لوگوں کو کچھ حیاکرنی چاہئے تھی جومحض شغل میلے کے لئے موت کامیلہ سجائے رہے لیکن ہم تو وہ ہیں جو جنگلوں کو بھی معافی دینے پر تیار نہیں کہ اگر ہم نے اپنے جنگلوں کو اس طرح ویران نہ کیا ہوتا تو سیلاب سے اتنا نقصان ہرگز نہ ہوتا جتنا ہوچکا لیکن افراداور اقوام جب سود و زیاں سے گزر جائیں اور ہر کوئی صرف ”آج“ میں زندہ رہنا چاہے توزندگی ایسی ہی ہو جاتی ہے جس میں درختوں، پرندوں اور جانوروں کی کیا… انسانوں کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔
………
ایک بار برادر بزرگ مجیب الرحمن شامی سے گپ چل رہی تھی تو نجانے کیسے گفتگو شو بزنس کی طرف مڑ گئی۔جب میں نے انہیں بتایا کہ شو بزنس جان جوکھوں کا کام ہے اور ان جیسا رزق حلال شاید ہی کوئی کھاتا کماتا ہو تو شامی صاحب حیران رہ گئے تب میں نے وضاحت کی کہ جون جولائی میں داڑھی لگوا کر، میک اپ کرا کے ، کلاشنکو ف اٹھا کر گھڑ سواری کرنی پڑے تواس سے ٹف اورکیا ہوگا؟ اسی طرح سخت سردی میں جب ”برسات“ میں بھیگتے ہوئے ”محبت بھرا گیت“ شوٹ کرانا پڑے تو اندازہ لگائیں جسم و جاں پرکیا گزرتی ہوگی۔ یہ گفتگو دو خبریں پڑھ کر یاد آئی۔ ایک تو یہ کہ اداکارہ میرا گانا پکچرائز کراتے ہوئے تھکن سے بے ہوش ہوگئی اور دوسری یہ کہ وزیراعظم کی طرف سے اداکارہ شمیم آرا کے علاج کے لئے پانچ لاکھ کی مالی امداد دی گئی۔ میرا ایک نیم خواندہ سی اداکارہ ہے جسے غلط سلط انگریزی بول کراپنی بھد اڑوانے کاشوق ہے۔ لوگوں کو اس کی ”انگریزی “ اور ”فحاشی“ تو یادرہتی ہے… وہ مزدوری نہیں جو بے ہوشی تک لے جائے۔ دوسری طرف شمیم آرا پرفارمنگ آرٹس کی تاریخ ہے۔ اداکاری سے ہدایتکار ی تک اس خاتون کی کونٹری بیوشن بے حساب بھی ہے اور بیش قیمت بھی جس کی کل سرکاری قیمت؟؟؟ صرف پانچ لاکھ روپے
”سمندر سے ملے پیاسے کو شبنم“
لیکن چیل کے گھونسلے سے ماس کسے ملتا ہے؟

بشکریہ: روزنامہ جنگ
17-نومبر-2010ء
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: چھوٹی چھوٹی باتیں... کالم … حسن نثار

Post by چاند بابو »

بہت خوب صورت شئیرنگ ہے۔
شکریہ
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: چھوٹی چھوٹی باتیں... کالم … حسن نثار

Post by اضواء »

عمدہ تحریر پئش کرنیکا شکریہ r:o:s:e
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: چھوٹی چھوٹی باتیں... کالم … حسن نثار

Post by علی عامر »

پسندیدگی پر مشکور ہوں.
Post Reply

Return to “منظر پس منظر”