یا تو اپنی آنکھ کا کاجل ہو جانے دو
یا پھر قیس کی صورت پاگل ہو جانے دو
تپتی دھوپ سے جو گھبرائے پھرتے ہو تم
مجھ کو اپنے سر کا آنچل ہو جانے دو
پیاسی دھرتی کو سیراب بھی کر ڈالے گا
بس تالاب کا پانی بادل ہو جانے دو
موسم بدلے تو سب پنچھی اُڑ جاتے ہیں
مجھ کو تو جھیل سے دلدل ہو جانے دو
پھر تم کہنا موسم بدل رُت بدلی ہے
پہلے ٹاٹ کا ٹکڑا مخمل ہو جانے دو
جس میں کھو کر اپنا آپ گنوا دوں میں
گلشن یادوں کا وہ جنگل ہو جانے دو
روک سکا ہے دریا کی طغیانی کون
ارشد تم بھی آنکھیں جل تھل ہو جانے دو
(ارشد محمود ارشد)
غزل
-
- مشاق
- Posts: 1263
- Joined: Sun Oct 25, 2009 6:48 am
- جنس:: مرد
- Location: India maharastra nasik malegaon
- Contact:
Re: غزل
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبركاتہ
بہت خوب
بہت خوب
یا اللہ تعالٰی بدگمانی سے بد اعمالی سےغیبت سےعافیت کے ساتھ بچا.