اللہ تعالیٰ کی نشانیاں (حصہ اول)

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
العلم
کارکن
کارکن
Posts: 32
Joined: Sat Dec 21, 2013 12:34 pm
جنس:: مرد

اللہ تعالیٰ کی نشانیاں (حصہ اول)

Post by العلم »

الحمد للہ الذی خلق الأرض والسموات العلیٰ فی ستۃ أیام، وقدر أقواتا وأعمارا لأنام، ومھلھم إلی یوم القیام، والصلوۃ والسلام علی رسولہ محمد وصحبہ الکرام، ومن تبعھما بإحسان إلی یوم بعث الأجساد والأجسام۔
وبعد! فأعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم:
(إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَاب) (آل عمران: 195)
محترم حاضرین جمعہ! یہ نیلگوں آسمان ، یہ وسیع وعریض دھرتی،یہ چمکتا سورج ،یہ چاندنی میں نہایا ہوا چاند ،یہ فضائے بسیط میں ٹمٹما کر اپنے وجود کا احساس دلانے والے یہ ستارے، خلا میں تیرنے والی یہ کہکشائیں ، ہواؤں کے دوش پراُڑان بھرنے والے یہ بادل اور گھٹائیں، یہ اونچے اونچے پر بت، یہ بے کراں سمندر ،یہ اپنی دھن میں مگن بہتی چلی جانے والی ندیاں، یہ چمن زار اور یہ بیاباں،یہ چمن کے پھول ،غرض کہ زمین سے آسمان تک ،پورب سے پچھم تک اور اتر سے دکھن تک جتنی بھی مخلوقات ہیں اور جتنے بھی ذرات ہیں، سب اسی رب وحدہٗ لاشریک کی تخلیق اور اسی کی نشانیاں ہیں جو سارے جہان کا پالنہار ہے۔جس کی محتاج دنیا اور ہرشئ اس دنیا کی ہے لیکن وہ کسی کا محتاج نہیں۔ دنیا کی ہر شئ جس کی نیاز مند ہے لیکن وہ کسی کا نیاز مند نہیں ، وہ بےنیاز ہے اور جس کی ہمسری کوئی کرنہیں سکتا، جوبے مثال ہے،بے عیب ہے اور ہر طرح کی تعریف اسے ہی لائق ووزیبا ہے۔ دنیا کی ہر شئ اس بات پر دلالت کرتی ہےکہ وہی تنہا معبود بر حق ہے، اور صرف وہی عبادت کیے جانے کا حق رکھتا ہے، اس کے سوا کوئی نہیں جو کسی بھی طرح کی عبادت کا مستحق ہو۔
سامعین!دنیا میں جتنی بھی مخلوقات ہیں چاہے وہ زمینی ہوں یا آسمانی ، بحری ہوں یا بری، فضائی ہوں یا خلائی ،اونچے اونچے محلوں میں رہتی ہوں یا پھر تنگ وتاریک آشیانوں میں یا گھونسلوں میں، ساری مخلوقات کی تخلیق کا مقصد صرف ایک ہے اور وہ ہے رب کائنات کی عبادت وبندگی اور تسبیح وتہلیل اور تحمید وتقدیس کرنا ۔ اور یہ سچ ہے کہ کائنات کی جاندار اور بےجان تمام چیزیں اور مخلوقات رات دن رب کائنات کی تسبیح وتہلیل میں مگن اور مشغول رہتی ہیں یہ اور بات ہے کہ ہم اور آپ سمجھیں یا نہ سمجھیں اس بات کی گواہی اسی ذات بے عیب نے دی ہے جس نے ان تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے۔ وہ کہتا ہے:
(تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَـٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ) (الإسراء:44)
"ساتوں آسمان اس کی حمد وثنا کے ترانے گاتے ہیں زمین اس کی تعریف وتوصیف کے نغمے گنگنا تی ہے، زمین پر جتنی بھی مخلوقات بودوباش کرتی ہیں، سب اسی کی تسبیح وتحمید کے ساز چھیڑتی ہیں ، کوئی ایسا نہیں ، جو اس کے حمد کے نغمے ،اس کی ثنا اور توصیف کے ترانے نہ گنگنا تا ہو، اور بات یہ ہے کہ تمہیں ان کی تسبیح کی زبان ،ان کی تحمید کا انداز جداگانہ سمجھ میں نہ آتا ہو۔"
مچھلیاں پانی میں چرند پرند فضاؤں میں اس کی حمد وکبر یائی کے نغمے گاتے ہیں۔
میرے بھائیو! اگر آپ سے پوچھا جائے کہ یہ حیرت انگیز کارخانۂ عالم اور اس میں پھیلی ہوئی بےشمار مخلوقات خود بخود وجود میں گئی ہیں تو آپ کہیں گے، ہرگز نہیں، کبھی نہیں۔دنیا کی کوئی چیز اپنے آپ پیدا نہیں ہوسکتی ۔ہر چیز کا کوئی نہ کوئی خالق ومالک اور مدبر و منتظم ضرور ہے۔ اور جب یہ قانون دنیا کی ہر چھوٹی اور بڑی چیز پر لاگو ہوتا ہے تو اتنی عظیم الشان دنیا بغیر خالق کے کیسے وجود میں آسکتی ہے ؟
http://www.minberurdu.com/" onclick="window.open(this.href);return false;عالمی_منبر/باب_ایمان/اللہ_تعالیٰ_کی_نشانیاں.aspx
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”