حاجی آصف زرداری اورحاجی نواز شریف

ملکی اور عالمی‌ سیاست پر ایک نظر
Post Reply
سید انور محمود
کارکن
کارکن
Posts: 180
Joined: Wed Aug 03, 2011 6:14 pm
جنس:: مرد

حاجی آصف زرداری اورحاجی نواز شریف

Post by سید انور محمود »

تاریخ: 7 ستمبر2013
از طرف: سید انور محمود
[center]حاجی آصف زرداری اورحاجی نواز شریف[/center]
وزیراعظم نواز شریف نے ایوان وزیراعظم میں رخصت ہونے والے صدر آصف زرداری کو ایک الوادعی ظہرانہ دیا۔ ظہرانے میں نوازشریف نےاور آصف زرداری نے جوتقاریر کیں وہ" تو مجھے حاجی کہہ میں تجھے حاجی کہوں" کے مصادق تھیں۔

الوادعی ظہرانے میں وزیراعظم نواز شریف نے اپنی تقریر میں بہت ساری باتوں کے علاوہ کہا کہ "صدر زرداری کوباوقار طریقے سے رخصت کرکے تاریخ رقم کی ہے، آئینی مدت پوری کرنے والے وہ پہلے جمہوری صدر ہیں، ہم نے ہر قسم کی غیر آئینی تبدیلی کی راہ روکنے کے کلچر کی بنیاد رکھی دی، میرا اور آصف علی زرداری کا ایک جیسا ایجنڈا ہے، صدر زرداری 73ء کے آئین کو اصل شکل میں بحال کرنے پر تادیر یاد رکھے جائیں گے، مجھے امید ہے کہ نو منتخب صدر ممنون حسین بھی صدر زرداری کی طرح ملک کی خدمت کریں گے"۔ شاید نوازشریف اپنی تقریر کے وقت اپنی، اپنے بھائی شہباز شریف اوراپنی پارٹی کے رہنماوں کی اُن تقاریر کو فراموش کربیٹھے جو وہ ماضی میں کرتے رہے ہیں۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران نواز شریف نے لیہ کے ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ "پیپلز پارٹی کی حکومت میں پچھلےپانچ سالوں میں غربت اور لوڈ شیڈنگ میں بے پناہ اضافہ ہوا، ہم ایٹمی ملک ہیں لیکن نہ تو آج عوام کے پاس کھانے کے لئے روٹی ہے نہ ہی پینے کا صاف پانی اورنہ ہی روزگار،پیپلز پارٹی کےکرپشن نے ملک کو تباہ برباد کردیا ہے"۔ نواز شریف شاید اس بات کو بھی فراموش کربیٹھے کہ معزول کیے ہوے ججوں کے بارے میں بھوربن اور اسلام آباد میں انہوں آصف زرداری سے جو معاہدے کیے تھے اُن سے آصف زرداری پھرگےتھے اور کہا تھا کہ معاہدے قرآن و حدیث نہیں ہوتے جن میں ردوبدل نہیں ہوسکتا، بعد میں نواز شریف نے ججوں کی بحالی کےلیے باقاعدہ ایک تحریک چلائی تھی اورایک بڑئے جلوس کی قیادت بھی کی تھی۔

پانچ سال تک فرینڈلی اپوزیشن کا کردار نبھانے والے مسلم لیگ ن کے سربراہ اور موجودہ وزیراعظم نوازشریف جو اس دعوئے کے ساتھ اقتدار میں آئے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کا احتساب کرینگے اپنی تقریرمیں فرمارہے تھے "یادیں یقینا تلخ بھی ہوتی ہیں اور شیریں بھی، اس وقت میرے دل میں صرف شیریں یادوں کی خوشبو ہے، میں اِسی خوشبو کے ساتھ صدر کو الوداع کہنا چاہتا ہوں"۔ لیکن شاید نواز شریف کی اپنی پارٹی کے بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو اُن کی اس تقریر سے متفق نہیں ، انہی میں ایک ممتاز بھٹوبھی ہیں جو آصف زرداری کے بہت قریبی سسرالی رشتہ دار بھی ہیں وہ اس ظہرانے پر بہت ناراض ہیں، انہوں نے اپنے ایک بیان کہا ہے کہ " صدر زرداری کا احتساب کرنے کی بجائے ان کو ظہرانہ دیا جا رہا ہے، آصف زرداری نے پانچ سالہ دور حکمرانی میں لوٹ مار، آئین اور قانون کی پامالی کی، تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ صدر کے ہی مقرر کردہ نیب چیئرمین ایڈمرل فصیح بخاری کا یہ بیان آج بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ زرداری دور میں روزانہ ملکی خزانے سے 12 ارب روپے رشوت میں غرق ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کو میمو گیٹ اور ایبٹ آباد واقعہ کا بھی جواب دینا ہے۔ بدامنی، مہنگائی اور توانائی بحران سمیت تمام مسائل جو نئی حکومت کے گلے پڑ گئے اس کی ذمہ داری بھی زرداری پر عائد ہوتی ہے"۔ شہباز شریف کایہ بیان تو عام لوگوں کو زبانی یاد ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ "الیکشن کے بعد زرداری کو کراچی، پشاور اور لاہور کی سڑکوں پر نہ گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں"۔

ظہرانے میں تقریر کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے دوسری باتوں کے علاوہ کہا کہ "مفاہمت وقت اور ملک کی ضرورت ہے، مفاہمت سے ہی چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں، اگر پاکستان کو مضبوط نہیں کیا اور تقسیم ہوتے رہے تو لیبیا، مصر اور شام جیسا طوفان یہاں بھی آسکتا ہے، یہ وقت سیاست کا نہیں، پانچ سال تک تعاون کریں گے، سیاست پانچ سال بعد کریں گے، اختیارات پارلیمنٹ کو واپس کرنے پر فخر ہے، دل پر کوئی بوجھ نہیں، مطمئن ہو کر ایوان صدر سے رخصت ہورہا ہوں"۔ آصف زرداری کی تقریر کا یہ حصہ ایک پالیسی بیان ہے۔ میثاق جمہوریت کا معاہدہ تو بینظیر بھٹو کی موت کے ساتھ ختم ہوگیا تھا اب لگتا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ایک دوسری غیر تحریر شدہ مفاہمت موجود ہے جس کے تحت آصف زرداری پانچ سال تک بغیر کسی مشکل کے ایوان صدر میں بیٹھے رہے اور اب اُن کی پانچ سال تک فرینڈلی اپوزیشن کا کردار نبھانے کی باری ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آصف زرداری اس بات کو فراموش کربیٹھے کہ اُن پر کرپشن کے الزامات لگاکرانکو جیل کا راستہ دکھانے والاکوئی اور نہیں نوازشریف ہی تھے۔ آصف زرداری اُن تقاریر کو بھی فراموش کربیٹھے جو نواز شریف، انکے بھائی شہباز شریف گذشتہ انتخابات کے دوران کرتے رہے۔

آصف زرداری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ "اُنہیں کوئی پچھتاوانہیں، وہ عزت سے رخصت ہورہے ہیں"۔ پورئے پانچ سال اس ملک کو برباد کرنے والے کو جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سیدمنورحسن نے بہت شاندار جواب دیا ہے، انہوں نے صدر زرداری کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ "شاید پیپلز پارٹی اورآصف زرداری نے کوئی نئی ڈکشنری ایجاد کی ہے جس میں عزت کے معنی مختلف ہیں۔ "مسٹر ٹین پرسنٹ“ کے لقب سے شہرت پانے والے زرداری صاحب نے اپنے دورصدارت میں کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑدیے،اُن کی پارٹی نے اصل کارنامہ کرپشن کے میدان میں سب کوپیچھے چھوڑ کرسرانجام دیا۔ صدر زرداری کی طرف سے عزت سے رخصت ہونے کادعویٰ صدی کاسب سے بڑالطیفہ ہے"۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ کرپشن کی غلاظت میں لتھٹرئے ہوئے آصف زرداری اور اُنکےحواریوں کو اس لیے احتساب کے عمل سے نہ گذارہ جائے کہ وہ اب فرینڈلی اپوزیشن کا کردار نبھانے کو تیار ہیں۔ نواز شریف کی یہ امید کہ نو منتخب صدر ممنون حسین بھی صدر زرداری کی طرح ملک کی خدمت کریں گے تو کیا پاکستانی قوم یہ سمجھے کہ صرف صدر کی شکل بدل جائے گی کرتوت وہ ہی ہونگے اور ملک مزید بربادی کی طرف جائے گا۔ ایک جیسا ایجنڈا رکھنےوالے نواز شریف اور آصف زرداری نو ستمبرکےبعد ایک دوسرئے کو کب تک حاجی کہتے رہیں گے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔
سید انور محمود
Post Reply

Return to “سیاست”