مذہبی علماء کی زبان

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
بریٹا لعلوی
کارکن
کارکن
Posts: 75
Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

مذہبی علماء کی زبان

Post by بریٹا لعلوی »

جمعہ کا دن تھا۔ مساجد سے نماز جمعہ کے لئے پہلی اذان کی صدا بلند ہوئی۔ بہت کم لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے۔ کاروبار زندگی ویسے ہی چلتا رہا۔ دفاتر میں لوگ اپنے کام میں مشغول رہے۔ دکانوں پر خرید و فروخت ہوتی رہی اور گھروں میں بیٹھنے والے گھروں ہی میں بیٹھے رہے۔ امام صاحب نے چند سامعین کے سامنے اردو خطبے کا آغاز کیا اور یہ چند سامعین چند ہی رہے۔ کچھ دیر بعد امام صاحب خاموش ہوئے اور دوسری اذان سے قبل چار رکعت پڑھنے کا وقت دیا گیا۔ جیسے ہی امام صاحب خاموش ہوئے، لوگ جوق در جوق مسجد کی طرف جانے لگے۔ دوسری اذان سے پہلے ہی مسجد کھچا کھچ بھر گئی اور عربی خطبہ جو کسی کی سمجھ میں شاید ہی آتا ہو، سننے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

اے مذہبی راہنماؤ! تم پر افسوس۔ تم مچھر تو چھانتے ہو مگر اونٹ نگل جاتے ہو۔ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام

ہمارے علماء کے سامعین اتنے کم کیوں ہوتے جارہے ہیں؟ اگر یہ سوال انہی علماء سے کیا جائے تو وہ موجودہ دور کی خرابیاں بیان کریں گے اور معاشرتی بگاڑ کو اس کا ذمہ دار قرار دیں گے حالانکہ اسی معاشرتی بگاڑ کے باوجود بعض ایسے بھی اہل علم ہیں جن کی تقاریر سننے کے لئے ہزاروں افراد منتظر رہتے ہیں۔

ہمارے نزدیک اس مسئلے کی اصل وجہ علماء کی زبان ہے۔ ہمارے علماء کو جو زبان سکھائی جاتی ہے وہ قرون وسطیٰ کے فقہ، فلسفے اور منطق کی زبان ہے۔ یہ زبان یقینا اس دور کی کتب کے مطالعے کے لئے تو نہایت مفید ہے لیکن دعوت و تبلیغ کے لئے انتہائی ناموزوں۔ سینکڑوں سالوں میں جو تبدیلیاں دنیا میں رونما ہو چکی ہیں، اس کی طرف ان کی توجہ مبذول نہیں کروائی جاتی۔ جب دور جدید کا کوئی شخص ان کی بات سنتا ہے تو ان کی زبان اور گفتگو کو وہ اپنی زندگی سے قطعی غیر متعلق محسوس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ مسجد میں جانے کے لئے امام صاحب کی تقریر کے ختم ہونے کا انتظار کرتے ہیں ۔ اگر ہمارے اہل علم اپنے افکار کو لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں تو انہیں، اسی معاشرے اور اسی دور کی زبان کو سیکھ کر اس میں اپنی دعوت ان تک پہنچانی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے جو نبی و رسول بھیجے وہ اپنے مخاطبین کو انہی کی زبان میں خطاب کیا کرتے تھے۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)
’’دنیا میں کوئی ایسا شخص‌نہیں‌جو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: مذہبی علماء کی زبان

Post by محمد شعیب »

آپ کا تجزیہ سر آنکھوں پر. لیکن بھائی داعی کے لئے جدید اصطلاحات یا زبان سیکھنے کے بجائے تقویٰ اور للہیت کی ضرورت ہوتی ہے. ہمارے ہاں عام طور مساجد کے ائمہ حضرات وہ ہیں جنہوں نے امامت کو محض معاش کا ذریعہ بنایا ہے. ایسے ائمہ کی طرف عوام کا میلان نہ ہونا معقول بات ہے. لیکن اب بھی متقی علماء جو دعوت کی غرض سے بیانات فرماتے ہیں، عوام کا رجحان ان کی طرف بہت زیادہ ہے.
حدیث کا مفہوم ہے "ان اکرمکم عنداللہ اتقاکم"
مفہوم: اللہ کے ہاں سب سی زیادہ مکرم وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے.
اس لئے علماء کو زبان سے زیادہ تقویٰ کی طرف آنے کی ضرورت ہے.
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مذہبی علماء کی زبان

Post by چاند بابو »

السلام علیکم

محترم بریٹا لعلوی صاحب ایک اچھا ٹاپک شئیر کرنے کا شکریہ مگر میں آپ کی اس شئیرنگ سے متفق نہیں ہوں اس کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں‌ سے نمایاں درج ذیل ہیں.
نماز جمعہ ہو یا عیدین کی نمازیں ان میں خطبہ عربی حضور sw: کے زمانے سے ہی چلا آ رہا ہے ان کے بعد کسی صحابی خلفہ راشدین یا آئمہ کرام سے غیر عربی زبان میں خطبہ ثابت نہیں ہے حالانکہ آپ sw: کے وصال کے بعد صحابہ اکرام ساری دنیا میں تشریف لے گئے اور وہاں مستقل سکونت اختیار کر کے اللہ کے دین کو پھیلانے میں مصروف عمل ہوئے انہوں نے نا صرف وہاں کی بودوباشت اختیار کی بلکہ ان کی زبانیں بھی سیکھیں اور انہیں دین ان کی مادری زبانوں میں سکھانے کا بندوبست کیا مگر جہاں خطبہ کی بات آئی وہاں خطبہ عربی زبان میں ہی دیا. اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ اکرام نے کبھی خطبہ کی زبان میں تبدیلی کے عمل کی کوشش نا کی لہذا ہمارے لئے بھی بہترین عمل یہی ہے کہ ہم اسے جیسے ہے ویسا ہی رہنے دیں.
دوسری بات خطبہ جات لوگوں کو تلقین سے زیادہ اللہ پاک کی حمد و ثنا اور اس کے ذکر پر مشتمل ہیں‌ اور اس کے لئے عربی زبان ہی دنیا کی بہترین زبان ہے.
فرمان الہٰی ہے (فَاسْعَوْا ِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ):اللہ کے ذکر کی طرف چلو، اللہ نے اس آیت میں(فَاسْعَوْا ِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ)کہا،فاسعوا لی الخطبة،نہیں کہا،اسی وجہ سے خطبہ میں ذکر اللہ ضروری ہے اگر سیاسی تقریر کی طرح خطبہ دیا تو وہ نہیں گنا جائے گا.
لوگوں‌ کو سمجھانے کے لئے انہیں‌ نصحیت کرنے کے لئے خطبہ سے پہلے دنیا کے تقریبا ہر ملک میں ان کی مادری زبان میں تقریر کی جاتی ہے جس میں وہاں کی مقامی زبان کا استعمال کیا جاتا ہے مگر خطبہ چونکہ عربی میں ہی دیا گیا اور آج تک عربی میں ہی دیا جا رہا ہے اس لئے اسے تبدیل کرنے کی کوشش نا ہی کی جائے تو بہتر ہے کیونکہ اگر ہم یہ اعتراض کرتے ہیں کہ خطبہ عربی میں ہونے کی وجہ سے ہمیں سمجھ نہیں آتی ہے تو اسی خطبہ کے فورا بعد کھڑی ہونے والی نماز میں بھی عربی پڑھی جاتی ہے اب پھر کیا اس میں بھی عربی آیات کی بجائے ان کا اردو یا مقامی زبان میں ترجمہ پڑھا جائے کہ قرآن سمجھنا آسان ہو اور پتہ چلے کہ امام صاحب کیا پڑھ رہےہیں کیونکہ قرآن بار بار زور دیتا ہے کہ اسے پڑھا اور سمجھا جائے تو غیر عربی کے لئے تو وہاں سمجھنا بالکل ناممکن ہے.
بجائے اس کے کہ ہم قرآن کے فیصلوں کے مطابق علم حاصل کریں اور عربی زبان دانی میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کریں ہم عربی کو اردو بنانے کے چکر میں ہیں جو کہ کوئی اچھا عمل نہیں ہے. امید ہے احباب سمجھ گئے ہوں گے کہ زبان تبدیل کرنا مسئلے کا حل نہں بلکہ زبان سیکھنا مسئلے کا حل ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
بریٹا لعلوی
کارکن
کارکن
Posts: 75
Joined: Fri Jul 26, 2013 12:16 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: مذہبی علماء کی زبان

Post by بریٹا لعلوی »

چاند بابو wrote:السلام علیکم

محترم بریٹا لعلوی صاحب ایک اچھا ٹاپک شئیر کرنے کا شکریہ مگر میں آپ کی اس شئیرنگ سے متفق نہیں ہوں اس کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں‌ سے نمایاں درج ذیل ہیں.
نماز جمعہ ہو یا عیدین کی نمازیں ان میں خطبہ عربی حضور sw: کے زمانے سے ہی چلا آ رہا ہے ان کے بعد کسی صحابی خلفہ راشدین یا آئمہ کرام سے غیر عربی زبان میں خطبہ ثابت نہیں ہے حالانکہ آپ sw: کے وصال کے بعد صحابہ اکرام ساری دنیا میں تشریف لے گئے اور وہاں مستقل سکونت اختیار کر کے اللہ کے دین کو پھیلانے میں مصروف عمل ہوئے انہوں نے نا صرف وہاں کی بودوباشت اختیار کی بلکہ ان کی زبانیں بھی سیکھیں اور انہیں دین ان کی مادری زبانوں میں سکھانے کا بندوبست کیا مگر جہاں خطبہ کی بات آئی وہاں خطبہ عربی زبان میں ہی دیا. اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ اکرام نے کبھی خطبہ کی زبان میں تبدیلی کے عمل کی کوشش نا کی لہذا ہمارے لئے بھی بہترین عمل یہی ہے کہ ہم اسے جیسے ہے ویسا ہی رہنے دیں.
دوسری بات خطبہ جات لوگوں کو تلقین سے زیادہ اللہ پاک کی حمد و ثنا اور اس کے ذکر پر مشتمل ہیں‌ اور اس کے لئے عربی زبان ہی دنیا کی بہترین زبان ہے.
فرمان الہٰی ہے (فَاسْعَوْا ِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ):اللہ کے ذکر کی طرف چلو، اللہ نے اس آیت میں(فَاسْعَوْا ِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ)کہا،فاسعوا لی الخطبة،نہیں کہا،اسی وجہ سے خطبہ میں ذکر اللہ ضروری ہے اگر سیاسی تقریر کی طرح خطبہ دیا تو وہ نہیں گنا جائے گا.
لوگوں‌ کو سمجھانے کے لئے انہیں‌ نصحیت کرنے کے لئے خطبہ سے پہلے دنیا کے تقریبا ہر ملک میں ان کی مادری زبان میں تقریر کی جاتی ہے جس میں وہاں کی مقامی زبان کا استعمال کیا جاتا ہے مگر خطبہ چونکہ عربی میں ہی دیا گیا اور آج تک عربی میں ہی دیا جا رہا ہے اس لئے اسے تبدیل کرنے کی کوشش نا ہی کی جائے تو بہتر ہے کیونکہ اگر ہم یہ اعتراض کرتے ہیں کہ خطبہ عربی میں ہونے کی وجہ سے ہمیں سمجھ نہیں آتی ہے تو اسی خطبہ کے فورا بعد کھڑی ہونے والی نماز میں بھی عربی پڑھی جاتی ہے اب پھر کیا اس میں بھی عربی آیات کی بجائے ان کا اردو یا مقامی زبان میں ترجمہ پڑھا جائے کہ قرآن سمجھنا آسان ہو اور پتہ چلے کہ امام صاحب کیا پڑھ رہےہیں کیونکہ قرآن بار بار زور دیتا ہے کہ اسے پڑھا اور سمجھا جائے تو غیر عربی کے لئے تو وہاں سمجھنا بالکل ناممکن ہے.
بجائے اس کے کہ ہم قرآن کے فیصلوں کے مطابق علم حاصل کریں اور عربی زبان دانی میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کریں ہم عربی کو اردو بنانے کے چکر میں ہیں جو کہ کوئی اچھا عمل نہیں ہے. امید ہے احباب سمجھ گئے ہوں گے کہ زبان تبدیل کرنا مسئلے کا حل نہں بلکہ زبان سیکھنا مسئلے کا حل ہے.
چاند بھائی تعریف کا شکریہ مگر اس مضمون میں عربی ذبان میں خطبہ کو غلط نہیں کہا گیا اور نا ہی عربی ذبان کو مادری زبان پر فوقیت دی جا رہی ہے....اس مضمون میں تو ان لوگوں کو مخاطب کیا گیا ہے جو کے مادری ذبان میں موجود تقریر جسے وہ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں اسے چھوڑ دیتے ہیں اور عربی خطبہ کے وقت مسجد میں حاظر ہوتے ہیں....بےشک عربی اعلٰی و ارفعٰ زبان ہے مگر تقریر کا بھی تو کوئی مقصد ہے نا....
آپ نے شاید غور کیا ہو کہ کچھ علماء اب معاشرے کی رہنمائی کے منصب سے دست کش ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود ایسا نہیں ہے کہ ہمارے دینی طبقے سکون میں ہیں۔ یہ آئے دن کی فرقہ وارانہ ہلاکتیں کیا علماء کی نہیں ہیں؟ کیا مولانا اسماعیل عالم نہیں تھے؟ کیا مفتی دین پوری صاحب کوئی غیر اہم شخصیت تھے۔ کیا مولانا اسلم شیخوپوری صاحب کوئی گزارے لائق مولوی تھے؟ پھر کیا گزشتہ رمضان کراچی کے سب سے بڑے دارالعلوم کا محاصرہ نہیں کر لیا گیا تھا؟ کیا گزشتہ رمضان میں ہی معتکفین کو مسجد میں گھس کر نہیں مارا گیا؟ کیا آئے دن مدارس کو زیادہ سے زیادہ حکومتی کنٹرول میں لیے جانے کی باتیں نہیں ہور ہیں؟ اس سب کے بعد جب کراچی کے صف اول کے علماء میں سے ایک عالم ، جن کے اپنے مدرسے کے اساتذہ اور طلبہ حالیہ مہینوں میں شہید کیے جا چکے ہیں، ملک کے نو منتخب وزیر اعظم کو ایک کھلا خط لکھتے ہیں تو یقین جانیے ایک لمحے کو تو دل میں ایک موہوم سی امید یہ آئی تھی کہ شاید یہ بھی مصر کے عزّ بن عبد السلام کی روایت قائم کریں گے۔ شاید یہ بھی بادشاہ وقت کو اس کے مفرد نام سے پکاریں گے اور اس کو کسی معاشرتی برائی کی طرف متوجہ کریں گے۔ شاید انہوں نے سود کے خلاف ایکشن لینے کو کہا ہوگا، شاید ڈرون حملوں کے خلاف بات ہو گی، شاید امریکہ کی جنگ سے نکلنے کا حکم دیا ہو گا، شاید احادیث کی روشنی میں اور قرآن کی آیات کی رو سے کسی کافر کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر کسی مسلمان کے خلاف جنگ کرنے کے خلاف وعیدیں سنائی ہونگی۔ شاید مہنگائی کے خلاف بات کی ہوگی، شاید شیعہ سنی فرقہ واریت ختم کرنے کی بات ہوگی، شاید ناموس رسالت ؐ کی حفاظت کے بارے میں کوئی ہدایات ہونگی، شاید رشوت کے خاتمے اور سفارش کی روک تھام کی بابت تنبیہہ ہو گی اور شاید اور کچھ نہیں تو حاکم وقت سے اللے تللے ختم کرنے کی بات ہوگی۔ مگر حیف صد حیف کہ خط جب پڑھا تو اس کا لب لباب تھا کہ ‘جناب اعلیٰ قبلہ وزیر اعظم صاحب دام اقبالہ سے گزارش ہے کہ جمعے کی ہفتہ وار تعطیل بحال فرما دیں”!! یقین کریں اگر کسی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ صرف یہ ہے کہ ہفتہ وار تعطیل کس دن کرنی ہے تو میری رائے میں وہ ملک روئے ارضی پر جنت سے کم نہیں۔
اس لحاظ سے میں شعیب بھائی سے متفق ہوں کہ کمی ہے تو صرف تقوٰی کی.....
’’دنیا میں کوئی ایسا شخص‌نہیں‌جو 360 دن علی الصباح اٹھتا ہواور وہ اپنےگھرانے کو مالدار نہ بنا سکے۔‘‘
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: مذہبی علماء کی زبان

Post by چاند بابو »

جی بالکل میں بھی شعیب بھیا اور آپ کی اس بات سے صد فیصد متفق ہوں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”