اِک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے
اب وہی شہرِ محبت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو محدود سے لمحوں میں ملی تھی اُس سے
پھر بھی وہ کتنی وضاحت سے مجھے سوچتا ہے
جس نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کا مُمکن ہونا
دُکھ میں ڈوبی ہوئی حیرت سے مجھے سوچتا ہے
میں تو مر جاؤں اگر سوچنے لگ جاؤں اُسے
اور وہ کتنی سُہولت سے مجھے سوچتا ہے
گرچہ اب ترکِ مراسم کو بہت دیر ہوئی
اب بھی وہ میری اجازت سے مجھے سوچتا ہے
کتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
اِک نئے رُخ، نئی صورت سے مجھے سوچتا ہے
اِک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
اِک پشیماں سی حسرت سے مجھے سوچتا ہے
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)