صرف 5 منٹ
ایک مظلوم طالبہ کی داستان الم ہے ۔ ہبہ الدباغ شام کے دارلحکومت دمشق میں یونیورسٹی کی شریعہ فیکلٹی کی طالبہ تھیں ۔ یہ مشرق وسطی کی ظالم صدر حافظ الاسد کا دور تھا ۔ سفاک اور درندوںکی وحشت سے بھرا دور ۔ اسی حافظ الاسد کا دور جس کا بیٹا آج مشرق وسطی کا قصاب ہے ۔ جس نے اپنے عوام کو کچلنے کے لئے ہر حربہ آزما لیا ہے ۔ہبہ الدباغ کے بھائی اخوان کے رکن تھے ۔ اور اسد حکومت کو مطلوب ۔ وہ تو مفرور ہو گئے ۔مگر انکی جگہ رہن کے طور پر بہن ہبہ الدباغ کو گرفتار کر لیا گیا ۔ دسمبر 1980 کی ایک سرد رات انہیں پکڑا گیا ۔ جب وہ فائنل ائیر کے امتحان کی تیاری میں مصروف تھیں ۔ 9 برس ۔ جی ہاں پورے نو برس وہ بلا کسی جرم تاریک ترین زنداں میں بلاکسی جرم مظالم سہتی رہیں ۔ انکی والدہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ۔پھر دیگر بہین بھائیوں کی بھی باری آگئی ۔ ایک بھائی نوارف تشدد سے شھید ہو گئے ۔ہبہ الدباغ کے والدین اور آٹھ بہن بھائیوں کو باری باری شھید کر دیا گیا ۔ مگر ہبہ الدباغ کا سر اونچا رہا ۔یہ آنسو اور خون سے لکھی گئی سچی داستان ہے ۔کوڑوں ۔ قہر اور کفر کی داستان ۔ ایسی سیاہ رات کا قصہ جو پورے نو برس جاری رہی ۔ روزنامہ امت کراچی کے توسط سے اردو نامہ کے قارئین کے لئے پیش خدمت ہے ۔