Page 1 of 1

سید آل احمد کی ایک غزل

Posted: Wed Nov 09, 2011 6:46 pm
by علی عامر
[center]دکھ کی دیوار تلے روح‌ کو سستانے دو
یہ جو طوفاں‌سا امڈ آیا ہے، رک جانے دو

مدتوں بعد پلٹا ہے بدل کر ملبوس
گھر کا دروازہ کھلا رکھو، اسے آنے دو

وقت بیمار مسافر ہے، گزر جائے گا
رائیگاں ایک بھی لمحہ نہ کوئی جانے دو

اک تہی دست ہے اور ایک مقدر کا دھنی
کتنے مقبول ہوئے شہر میں دیوانے دو

عمر بھر کون سا برسا ہے کرم کا بادل
گھر میں‌آتا ہے جو سیلاب بلا ، آنے دو

آئینہ سامنے رہنے دو ابھی ماضی کا
سلوٹین دیکھ کے پیشانی پر پچھتانے دو

محبس ربط سے باہر تو نہیں جا سکتا
قید جتنا بھی رکھو اشک تو تھم جانے دو

زندگی کرب کے سانچے میں‌ڈھلی جاتی ہے
اب تو اس پیکر بے مثل کو گھر آنے دو[/center]
سید آل احمد کے مجموعہ کلام " میں‌اجنبی سہی" سے

Re: سید آل احمد کی ایک غزل

Posted: Wed Nov 09, 2011 6:51 pm
by چاند بابو
شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ عامر بھیا۔

سید آل احمد کے بارے میں‌ کچھ مزید بتائیں کیونکہ ان کے بارے میں کبھی زیادہ پڑھا نہیں ہے صرف یہ جانتا ہوں کے بہاولپور کے رہائشی تھے بس۔
البتہ ان کی غزل بہترین ہے۔

Re: سید آل احمد کی ایک غزل

Posted: Wed Nov 09, 2011 7:47 pm
by اضواء
:clap: بہترین غزل پئش کرنے پر آپ کا بہت بہت شکریہ

Re: سید آل احمد کی ایک غزل

Posted: Thu Nov 10, 2011 10:01 am
by افتخار
zub;ar

Re: سید آل احمد کی ایک غزل

Posted: Fri Nov 11, 2011 9:33 am
by بلال احمد
بہت ہی لاجواب اور عمدہ