مشرف کا دور تصاویر کے آئینہ میں
Posted: Mon Aug 18, 2008 11:07 pm
چیف آف آرمی سٹاف جنرل مشرف
پہلی جنوری انیس سو ننانوے:
آرمی کے سربراہ جنرل پرویز مشرف جنہیں وزیرِ اعظم نواز شریف نے کئی دوسرے جنرلوں پر سبقت دیتے ہوئے ترقی دی تھی، وزیرِ اعظم کو ’ کارگل آپریشن‘ کے دوران بھارتی فوجیوں سے قبضے میں لی گئی ایک مشین گن دکھا رہے ہیں۔
جنرل مشرف سری لنکا میں
دس اکتوبر انیس سو ننانوے:
وزیرِ آعظم نواز شریف کا تختہ الٹے جانے سے قبل پرویز مشرف سری لنکا کی پچاسویں سالگرہ پر بھارتی وائس چیف آف آرمی سٹاف چندر شیکھر کے ساتھ فوجی پریڈ دیکھتے ہوئے۔
اقتدار پر قبضہ
بارہ اکتوبر اکتوبر انیس سو ننانوے:
آرمی کے جوان سرکاری ٹرانسمشن بند کرنے کے لیے اسلام آباد میں قومی ٹیلی ویژن کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت میں گھس رہے ہیں۔ اس سے کچھ ہی گھنٹے قبل وزیرِ اعظم نواز شریف نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل مشرف کو برطرف کردیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے ارکان پرمسرت
تیرہ اکتوبر انیس سو ننانوے:
پیپلز پارٹی کے حامی وزیرِاعظم نواز شریف کی حکومت برطرف کئے جانے پر مٹھائی تقسیم کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیرِ اعظم بےنظیر بھٹو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ملک میں آزادنہ اور شفاف انتخابات منعقد کرائے گئے تو وہ وطن واپس لوٹنے پر تیار ہیں۔
چیف ایگزیکٹو آف پاکستان
اٹھارہ اکتوبر انیس سو ننانوے:
پاکستان کے چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف راوالپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف کی رہائش گاہ پر اپنے پیکنیز کتوں ’ڈاٹ‘ اور ’بڈی‘ کے ساتھ۔
جنرل صدر کا حلف
بیس جون دو ہزار ایک:
بدھ کے روز اسلام آباد میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد تقریر کرتے ہوئے۔
آگرہ مذاکرات
پندرہ جولائی دوہزار ایک:
پاکستانی صدر جنرل مشرف اور فرسٹ لیڈی صہبا مشرف انڈیا کے ساتھ کشمیر کے حل کے لیے تاریخی آگرہ مذاکرات کے موقع پر تاج محل کی سیر کے دوران۔
نائن الیون کے بعد
سولہ اکتوبر دوہزار ایک:
امریکی وزیرِ خارجہ کولن پاول اسلام آباد میں جنرل پرویز مشرف کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ مسٹر پاول کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے ساتھ مذاکرات کے دوران مرکزی نقطہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری تھا تاہم باہمی امور کے دیگر معاملات پر بھی تبادلہِ خیالات ہوا۔
’فتح ہوگی اسلام کی‘
چھبیس اکتوبر دوہزار ایک:
کراچی، پاکستان میں ایک امریکہ مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین۔
صدرِ پاکستان کے لیے ریفرنڈم
تیس اپریل دوہزار دو:
جنرل پرویز مشرف کی والدہ راوالپنڈی میں صدرِ پاکستان کے ریفرنڈم کے لیے ووٹ ڈالتے ہوئے۔
ایٹم بم کے خالق کے ساتھ
پندرہ جولائی دوہزار ایک:
فروری چار، دوہزار چار کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمینٹ نے جنرل پرویز مشرف اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ملاقات کے بعد ان کی یہ پرانی تصویر ریلیز کی۔ حکومتِ پاکستان کے مطابق ڈاکٹر خان نے صدر سے جوہری توانائی کے راز ایران، لیبیا اور شمالی کوریا پر افشا کرنے کے لیے معافی کی درخواست کی۔
بلوچستان کی جنگ
اکتیس جنوری دوہزار چھ:
بلوچستان کے علاقے کاہان میں مری قبائل کے جنگجو حکومتی مورچوں پر حملے کے لیے تیار۔ بلوچستان میں ایک طویل عرصے تک مری اور بگٹی قبائل اور حکومت کے درمیان جنگ جاری رہی۔ اس دوران پاکستانی افواج نے بگٹی قبائل کے سربراہ نواب اکبر بگتی کو ہلاک کردیا۔
چیف جسٹس ’غیرفعال‘
بارہ مارچ دوہزار سات:
بارہ مارچ دو ہزار سات کو صدر جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان کو آرمی ہاؤس بلا کر کئی گھنٹے تک ان سے ’بات چیت‘ کی جس کے بعد ایک صدارتی ریفرنس کی بناء پر انہیں ’غیر فعال‘ کردیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں وکیلوں کی ایک تحریک اٹھ کھڑی ہوئی۔ اس تصویر میں لاہور کے وکیل جنرل مشرف کا پتلا جلا رہے ہیں۔
بارہ مئی کا کراچی
بارہ مئی دوہزار سات:
کراچی میں بارہ مئی کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کے لیے متوقع آمد پر شہر کو بند کردیا گیا اور شہر بھر میں قتلِ عام ہوا جس میں کم از کم چالیس افراد ہلاک ہوئے۔ چیف جسٹس کو ائیرپورٹ ہی سے واپس بھیج دیا گیا۔ اس دن کے کراچی کی ایک تصویر۔
جنرل مشرف کا جلسہِ عام سے خطاب
بارہ مئی دوہزار سات:
اسلام آباد میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی کے عوام نے اپنی طاقت دکھا دی ہے اور یہ کہ اس سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ پورے ملک کے عوام ان کے ساتھ ہیں۔
پہلی جنوری انیس سو ننانوے:
آرمی کے سربراہ جنرل پرویز مشرف جنہیں وزیرِ اعظم نواز شریف نے کئی دوسرے جنرلوں پر سبقت دیتے ہوئے ترقی دی تھی، وزیرِ اعظم کو ’ کارگل آپریشن‘ کے دوران بھارتی فوجیوں سے قبضے میں لی گئی ایک مشین گن دکھا رہے ہیں۔
جنرل مشرف سری لنکا میں
دس اکتوبر انیس سو ننانوے:
وزیرِ آعظم نواز شریف کا تختہ الٹے جانے سے قبل پرویز مشرف سری لنکا کی پچاسویں سالگرہ پر بھارتی وائس چیف آف آرمی سٹاف چندر شیکھر کے ساتھ فوجی پریڈ دیکھتے ہوئے۔
اقتدار پر قبضہ
بارہ اکتوبر اکتوبر انیس سو ننانوے:
آرمی کے جوان سرکاری ٹرانسمشن بند کرنے کے لیے اسلام آباد میں قومی ٹیلی ویژن کے ہیڈ کوارٹر کی عمارت میں گھس رہے ہیں۔ اس سے کچھ ہی گھنٹے قبل وزیرِ اعظم نواز شریف نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل مشرف کو برطرف کردیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے ارکان پرمسرت
تیرہ اکتوبر انیس سو ننانوے:
پیپلز پارٹی کے حامی وزیرِاعظم نواز شریف کی حکومت برطرف کئے جانے پر مٹھائی تقسیم کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیرِ اعظم بےنظیر بھٹو نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ملک میں آزادنہ اور شفاف انتخابات منعقد کرائے گئے تو وہ وطن واپس لوٹنے پر تیار ہیں۔
چیف ایگزیکٹو آف پاکستان
اٹھارہ اکتوبر انیس سو ننانوے:
پاکستان کے چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف راوالپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف کی رہائش گاہ پر اپنے پیکنیز کتوں ’ڈاٹ‘ اور ’بڈی‘ کے ساتھ۔
جنرل صدر کا حلف
بیس جون دو ہزار ایک:
بدھ کے روز اسلام آباد میں صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد تقریر کرتے ہوئے۔
آگرہ مذاکرات
پندرہ جولائی دوہزار ایک:
پاکستانی صدر جنرل مشرف اور فرسٹ لیڈی صہبا مشرف انڈیا کے ساتھ کشمیر کے حل کے لیے تاریخی آگرہ مذاکرات کے موقع پر تاج محل کی سیر کے دوران۔
نائن الیون کے بعد
سولہ اکتوبر دوہزار ایک:
امریکی وزیرِ خارجہ کولن پاول اسلام آباد میں جنرل پرویز مشرف کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ مسٹر پاول کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے ساتھ مذاکرات کے دوران مرکزی نقطہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری تھا تاہم باہمی امور کے دیگر معاملات پر بھی تبادلہِ خیالات ہوا۔
’فتح ہوگی اسلام کی‘
چھبیس اکتوبر دوہزار ایک:
کراچی، پاکستان میں ایک امریکہ مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین۔
صدرِ پاکستان کے لیے ریفرنڈم
تیس اپریل دوہزار دو:
جنرل پرویز مشرف کی والدہ راوالپنڈی میں صدرِ پاکستان کے ریفرنڈم کے لیے ووٹ ڈالتے ہوئے۔
ایٹم بم کے خالق کے ساتھ
پندرہ جولائی دوہزار ایک:
فروری چار، دوہزار چار کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمینٹ نے جنرل پرویز مشرف اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ملاقات کے بعد ان کی یہ پرانی تصویر ریلیز کی۔ حکومتِ پاکستان کے مطابق ڈاکٹر خان نے صدر سے جوہری توانائی کے راز ایران، لیبیا اور شمالی کوریا پر افشا کرنے کے لیے معافی کی درخواست کی۔
بلوچستان کی جنگ
اکتیس جنوری دوہزار چھ:
بلوچستان کے علاقے کاہان میں مری قبائل کے جنگجو حکومتی مورچوں پر حملے کے لیے تیار۔ بلوچستان میں ایک طویل عرصے تک مری اور بگٹی قبائل اور حکومت کے درمیان جنگ جاری رہی۔ اس دوران پاکستانی افواج نے بگٹی قبائل کے سربراہ نواب اکبر بگتی کو ہلاک کردیا۔
چیف جسٹس ’غیرفعال‘
بارہ مارچ دوہزار سات:
بارہ مارچ دو ہزار سات کو صدر جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان کو آرمی ہاؤس بلا کر کئی گھنٹے تک ان سے ’بات چیت‘ کی جس کے بعد ایک صدارتی ریفرنس کی بناء پر انہیں ’غیر فعال‘ کردیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں وکیلوں کی ایک تحریک اٹھ کھڑی ہوئی۔ اس تصویر میں لاہور کے وکیل جنرل مشرف کا پتلا جلا رہے ہیں۔
بارہ مئی کا کراچی
بارہ مئی دوہزار سات:
کراچی میں بارہ مئی کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کے لیے متوقع آمد پر شہر کو بند کردیا گیا اور شہر بھر میں قتلِ عام ہوا جس میں کم از کم چالیس افراد ہلاک ہوئے۔ چیف جسٹس کو ائیرپورٹ ہی سے واپس بھیج دیا گیا۔ اس دن کے کراچی کی ایک تصویر۔
جنرل مشرف کا جلسہِ عام سے خطاب
بارہ مئی دوہزار سات:
اسلام آباد میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی کے عوام نے اپنی طاقت دکھا دی ہے اور یہ کہ اس سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ پورے ملک کے عوام ان کے ساتھ ہیں۔