فہرست
عمران ہارون دوستی خاتمے کے قریب؟ رؤف کلاسرا کا تجزیہ
میانوالی کے جلسے میں ہارون الرشید کا موجود نہ ہونا اور ان کے دو شدید ناقدین اور میرے دوست حامد میر اور سیلم صافی کا وہاں موجود ہونا بہت سارے لوگوں کے نزدیک ایک ایسا اشارہ ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ عمران خان اور ہارون الرشید کی دو دہائیوں پر محیط دوستی آخر اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے۔ سب کے ذہنوں میں ایک سوال ڈنک مار رہا ہے کہ حامد میر اور سلیم کے ساتھ ہارون الرشید کو کیوں نہیں بلایا گیا۔ اس طرح صرف حامد میر اور سیلم ہی کیوں، باقی صحافی کیوں نہیں ؟ یہ سوال اس لیے کیا جارہا ہے کہ اس کا ایک بیک گراونڈ ہے جسے ہم یہاں سمجھنے کی کوشش کرتے ہں۔
یہ کوئی اتفاق نہیں تھا بلکہ پورا ایک پلان تھا جس کا شاید میرے دوستوں حامد میر اور سیلم صافی کو بھی علم نہ ہو کیں کہ صرف انہیں ہی میانوالی کے جلسے میں کیوں لے جایا گیا ۔ عمران خان نئے نئے سیاسی دوستوں کو تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ اب نئے صحافی دوست بھی تلا ش کر رہا ہے ۔ اس لیے مجھے لگ رہا ہے کہ عمران پاکستان کے قابل احترام کالم نگار ہارون الرشید کا” بوجھ ” اپنی سیاسی کشتی سے اتارنا چاہتے ہیں۔ لگتا ہے کہ عمران کو یہ بات کسی نے سمجھا دی ہے کہ جب تک ہارون الرشید ان کے حق میں کالم لکھتا رہے گا