جنت کی نعمتیں اورقبر کا عذاب (حصہ دوم)

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
العلم
کارکن
کارکن
Posts: 32
Joined: Sat Dec 21, 2013 12:34 pm
جنس:: مرد

جنت کی نعمتیں اورقبر کا عذاب (حصہ دوم)

Post by العلم »

محترم بزرگو اور عزیزو! ابھی آپ نے جنت کی نعمتوں اور اس کی راحتوں اور آسائشوں اور جہنم کے عذابوں اور اس کی تکلیفوں اور کلفتوں کا مختصر تذکرہ سنا۔ آپ یہ جاننا چاہتے ہوں گے کہ ہم جنت کی نعمتوں کو کیسے پاسکتے ہیں اور جہنم کے عذاب سے اپنے آپ کو کیسے بچا سکتے ہیں ۔تو آئیے ہم آپ کو بتائیں کہ جنت کے پانے کی کیاکیا تدبیریں ہیں۔
میرے بھائیو!یہ جنت صرف انہیں لوگوں کے لیے ہے جو ایمان اور عملِ صالح کے زیو ر سے آراستہ ہوں۔
ارشاد باری ہے:
(وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَار) (البقرۃ: 25)
ایک جگہ ارشاد ہے:
(إِنَّ اللَّـهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ) (الحج: 14)
اس لیے جنت کے حصول کے لیے ہمیں ایمان اور عمل کے زیور سے اپنے آپ کو آراستہ کرنا چاہئے۔
یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہوگی، جو اللہ سے ڈرتے ہوں گے اور جن کاموں کے کرنے کا اس نے حکم دیا ہے انہیں کرتے ہوں گے اور جن سے روکا ہے ان سے بچتے ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيًّا) (مریم:63)
"یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انہیں بناتے ہیں جو متقی ہوں۔"
یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہوگی جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے اور نماز روزہ اور زکاۃ کے پابند ہوں گے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:
"إن أعرابیا أتی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال یارسول اللہ دلنی علی عمل إذا عملتہ دخلت الجنۃ قال: تعبداللہ لاتشرک بہ شیئا وتقیم الصلاۃ وتؤتی الزکاۃ المفروضۃ وتصوم رمضان۔ قال والذی نفسی بیدہ لا أزید علی ھذا۔ فلما ولی قال: من سرّہ أن ینظر إلی رجل من أھل الجنۃ فلینظر إلی ھذا" (متفق علیہ)
"ایک دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایسے عمل کی طرف میری رہنمائی فرمائیں جسے میں کروں تو جنت میں چلاجاؤ ں۔ آپ نے فرمایا: اللہ کی عبادت اس طرح کرکہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا۔ نماز قائم کر۔ فرض زکاۃ ادا کر۔ اور رمضان کے روزے رکھ۔ اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا۔ تو جب وہ دیہاتی واپس ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جسے کوئی جنتی دیکھنا پسند ہو، تو وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔"
اسی طرح یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہوگی جو اپنے والدین کی خدمت کرتے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں۔ طبرانی کی ایک روایت میں ہے،حضرت عاصم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے جہادمیں شرکت کی خواہش ظاہر کی۔ تو آپ نے پوچھا کیاتمہارے والدین زندہ ہیں؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا:
(الزمھما فإن الجنۃ تحت أرجلھما)
"جا‎ؤ انہیں کی خدمت میں لگے رہو، جنت ان کے قدموں کے نیچے ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیا ن کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"دخلت الجنۃ فسمعت فیھا قرأۃ، فقلت من ھذا؟ قالوا: حارثۃ بن النعمان، فقال رسول اللہ صلی علیہ وسلم: کذا لکم البر، کذا لکم البر، وفی روایۃ لعبد الرزاق قال: وکان أبر الناس بأمہ"
"میں جنت میں داخل ہوا، تو میں نے قراءت سنی، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جواب ملا حارثہ بن نعمان ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا:(ماں باپ سے) نیکی اسی طرح ہوتی ہے۔ ماں باپ سے نیکی کا یہی فائدہ ہوتا ہے۔ اور مصنف عبد الرزاق کی ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: وہ اپنی ماں کے ساتھ بہت نیکو کار تھے۔"
یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہوگی جو پنچ وقتہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ نوافل کا بھی کثرت سے اہتمام کرتے ہوں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"من صلی اثنی عشرۃ رکعۃ فی الیوم واللیلۃ بنی اللہ لہ بیتا فی الجنۃ؛ رکعتین قبل صلاۃ الصبح، وأربعا قبل الظھر واثنتین بعدھا، ورکعتین بعد صلاۃ المغرب، ورکعتین بعد صلاۃ العشاء"
"جو دن اور رات میں بارہ رکعتیں پڑھےگا۔ اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بنائےگا۔ دورکعت صبح کی نماز سے پہلے، چارظہر سے پہلےاور دو اس کے بعد، دومغرب کی نماز کے بعد ، اور دو عشاء کی نماز کے بعد۔"
یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہوگی جو تہجد کی نماز کا اہتمام کرتے ہوں گے۔
ارشادباری ہے:
(تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ) (السجدۃ: 16)
"ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں۔ اپنے رب کو خوف اور امید کےساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں۔"
ایک روایت میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
"أیھا الناس أفشوا السلام، وأطعموا الطعام، وصلوا الأرحام، وصلوا باللیل والناس نیام، تدخلوا الجنۃ بالسلام"
"لوگو!سلام کو عام کرو،کھانا کھلاؤ، قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو، رات میں نماز یں پڑھو جب لوگ سورہے ہوں، اطمینان وسلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجا‎ؤ۔"
یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہوگی جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزوں کا بھی اہتمام کرتے ہوں گے۔
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"إن فی الجنۃ بابا یقال لہ الریان، یدخل منہ الصائمون یوم القیامۃ لا یدخل منہ أحد غیرھم، یقال این الصائمون؟ فیقومون لایدخل منہ أحد غیرھم، فإذا دخلوا أغلق، فلم یدخل منہ أحد"
"جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن اس سے صرف روزےدار داخل ہوں گے۔ ان کے سوا اس سے کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائےگا: روزےدار کہا ں ہیں؟ تو وہ اٹھ کھڑے ہوں گےاور داخل ہو جائیں گے۔ ان کے سوا اس سے کوئی اور داخل نہیں ہوگا۔ جب وہ داخل ہوجائیں گے، تو اسے بند کردیا جائےگا۔ پس اس سے کوئی اور داخل نہیں ہوسکےگا۔"
میرے بھائیو! یہ جنت اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے رسول کی تصدیق کرتے ہوئے اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے ہوگی۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
"یضمن اللہ لمن خرج فی سبیلہ، لا یخرجھا إلا جھاد فی سبیلی وإیمان بی وتصدیق برسولی فھو ضامن علی أن أدخلہ الجنۃ أو أرجعہ إلی منزلہ الذی خرج منہ"
"اللہ نے اس شخص کی ذمہ داری لی ہے،جو اس کے راستے میں نکلے(اللہ فرماتا ہے) اس کوگھر سے نکالنے والی چیز میرے راستے میں جہاد کرنے ، مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کے سوا کوئی اور چیز نہیں، لہذا میں اس بات کا ضامن ہوں کہ اسے جنت میں داخل کروں، یا اس گھر کی طرف اجر یا غنیمت کے ساتھ واپس لوٹا دوں جس سے نکلا ہے۔"
یہ چند اعمال صالحہ ہیں جن کا ذکر ہم نے کیا۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے نیک اعمال ہیں جن کا احاطہ اس مختصر سے خطبہ میں ممکن نہیں۔ اب میں چند ایسے کاموں کا ذکر کروں گا جو جہنم میں لے جانے کا باعث بنتے ہیں۔
ان میں سب سے اہم کفر اور شرک ہے۔ ارشاد باری ہے:
(إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَاۚ أُولَـٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ) (البینۃ: 6)
"بےشک جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہوئے اور مشرکین سب دوزخ کی آگ میں (جائیں گے) جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گے۔ یہ لولگ بدترین خلائق ہیں۔"
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوچیز یں کو ن سی ہیں؟ آپ نے فرمایا:
"من مات لایشرک باللہ شیئا دخل الجنۃ ومن مات یشرک باللہ دخل النار"
"جس شخص کی موت اس حالت میں آئی کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس کی موت اس حالت میں ہوئی کہ وہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔"
کفر وشرک کے بعد دوسرا سب سے بڑا گناہ والدین کی نافرمانی ہے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا:
"ألا أنبئکم بأکبر الکبائر"
" کیامیں تمہیں سب سے بڑے گنا ہ کے بارے میں نہ بتاؤں ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، اللہ کے رسول ضرور بتائیے۔ آپ نے یہی سوال تین بار دہرایا، اس کے بعد فرمایا:
"الإشراک باللہ وعقوق الوالدین"
" اللہ کے ساتھ شرک کرنا، اور والدین کی نافرمانی کرنا اور انہیں اذیت پہنچانا۔
پھر آپ لیٹے ہوئے تھے، اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا:
"ألا وقول الزور وشھادۃ الزور، ألا وقول الزور وشھادۃ الزور"
"خبر دار،اورجھو ٹی بات اور جھوٹی گواہی ہے۔ خبر دار،اورجھوٹی بات اور جھوٹی گواہی ہے۔"
آپ یہ جملہ اس طرح دہراتے رہے کہ ہم دل میں کہنے لگے کاش آپ خاموش ہوجاتے ۔
یہ ہیں چند اعمال جو انسان کو جہنم میں لےجانے کا باعث ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اعمال ہیں جو انسان کی ہلاکت وبربادی کا سبب بنتے ہیں۔ جن سے انسان کے لیے بچنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایسے اعمال کی توفیق دے جو ہمیں جنت میں لے جانے والے ہیں اور اس کی نعمتوں سے مستفیض ہونے کا باعث بنیں اور ہمیں ایسے کاموں سے محفوظ رکھے جو انسان کی ہلاکت وبربادی اور اسے جہنم میں لے جانے کا باعث بنتے ہیں۔
اللھم أدخلنا الجنۃ وأجرنا من النار۔
http://www.minberurdu.com/" onclick="window.open(this.href);return false;عالمی_منبر/باب_ایمان/جنت_کی_نعمتیں_اورقبر_کا_عذاب.aspx
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”