عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

Post by چاند بابو »

بہت بہت شکریہ محترم قریشی صاحب،
سب سے پہلے تو یہ واضح کر دوں کہ آپ کے پچھلی تحریر میں سے صرف مسلک کا لفظ زیرِبحث آیا تھا اور اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ یہ الفاظ کسی مذہبی یا مسلکی بحث کا باعث بن سکتے ہیں وگرنہ آپ کی تحریر میں جو باتیں لکھی گئی ہیں ہر مسلمان کا عقیدہ یہی ہے.

اس وضاحت کا مقصد آپ کو اردونامہ پر لکھنے کی مکمل آزادی کا یقین دلانا تھا اس درخواست کے ساتھ کہ یہاں براہ مہربانی کسی بھی قسم کی ایسی بات نہ لکھیں جو کسی خاص مسلک یا فرقے کے ساتھ جڑی ہو اور جسے ایک خاص طبقہ درست اور دوسرا طبقہ غلط سمجھتا ہو.
اس بات سے ہٹ کر ہر بات جو کسی بھی موضوع پر ہو گی انشااللہ اردونامہ پر اس کا تہہ دل سے خیر مقدم کیا جائے گا اور ہم آپ کے احسان مند ہوں گے کہ آپ نے اپنے علم کے پھیلاؤ کے لئے اردونامہ کا انتخاب کیا.

آپ کی زیرنظر تحریر بہت ہی عمدہ ہے اور میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس موضوع پر لکھا یقین کیجئے اس موضوع پر لکھنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ خاص طور پر اسلامی ممالک میں عورت کی آزادی کے تصور کو بہت غلط انداز سے پیش کیا جاتا ہے.
عورت کو یہ یقین بھی دلایا جاتا ہے کہ وہ مرد کے بالکل برابر ہے اور ہر طرح سے وہ مرد کی برابری کی حق دار ہے یوں عورت کو اپنے ہی گھر میں‌ اپنے ہی مردوں کے سامنے کھڑا کر دیا گیا ہے.
جبکہ وہی برابری کے حقوق کی علم بردار عورت جب باہر نکلتی ہے تو یہ امید بھی رکھتی ہے کہ اس کے ساتھ امتیازی سلوک بھی روا رکھا جائے.
اگر وہ بس میں سوار ہوتی ہے تو اس کے لئے الگ سے سیٹ بھی مختص ہو اور اگر اس کی سیٹ پر کوئی مرد براجمان ہے تو وہ اس کے اعزاز میں کھڑا بھی ہو.
اگر وہ کہیں قطار میں کھڑی ہے تو اس عورت کو الگ قطار میں کھڑا بھی کیا جائے اور اس کے ساتھ عورتوں کو حاصل امتیازی سلوک بھی کیا جائے.

اسلام واقعی عورتوں سے امتیازی طور پر بہترین سلوک کی تعلیم دیتا ہے مگر یہ بھی نہیں کہتا کہ وہ مردوں کے برابر بازار میں بھی ویسی ہی ہے جیسے مرد ہیں.
اسلام انہیں گھر میں وہ حقوق دیتا ہے جو کہ مغرب کے پجاری سوچ بھی نہیں سکتے ہیں مگر ساتھ ہی ساتھ اسے ناقص العقل بھی قرار دیتا ہے کہ وہ بعض معاملات میں مرد کی برابری نہیں کر سکتی ہے.

ایسے سلسلے جاری رکھئے تاکہ ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں ان مغربی چالوں کو سمجھ سکیں اور ان کے وار کا مقابلہ کر سکیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
العلم
کارکن
کارکن
Posts: 32
Joined: Sat Dec 21, 2013 12:34 pm
جنس:: مرد

عورتوں کی بےپردگی اور اظہار زینت کے مفاسد

Post by العلم »

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں عورتوں کو پردہ کرنے اور اپنے گھروں کو لازم پکڑنے کا حکم دیا ہے اور بےپردگی اور مردوں سے لچکیلے انداز سے بات کرنے سے ڈرایا ہے تاکہ وہ فتنہ و فساد اور اس کے اسباب سے بچی رہیں۔ عورت کی بےپردگی ایسی برائی ہے جو دوسری عورتوں کو بھی بلکہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ عورت کا محافظ اس کا حجاب اور اس کی حشمت ہے۔

http://www.minberurdu.com/" onclick="window.open(this.href);return false;عالمی_منبر/باب_سلوک/عورتوں_کی_بےپردگی_اور_اظہار_زینت_کے_مفاسد.aspx
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

Post by اضواء »

اللهم احفظنا من الفتن و الفساد ...

اللہ تعالی سے ہم دعا گو ہيں کہ وہ ہمیں د ین کی صحیح سمجھہ عطاء کرے
آمین یا رب العالیمن۔ .

الله يجزاكــ خير
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
sumreen.shahid
کارکن
کارکن
Posts: 7
Joined: Sun Oct 07, 2018 2:41 pm

Re: عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

Post by sumreen.shahid »

بہت ہی اعلی اور تفصیل سے لکھی گئی دلائل پر مبنی تحریر ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ؟ ایک ایسا گھرانہ، جس کے مرد عورتوں سے بھی بدتر ہوں اور روزگار کمانے کے بجائے موبائل، فلموں اور سونے کو آپنا معمول بنا دیں۔ گھر میں فاقے ہوں اور انکا موبائل بیلنس ضروری ہو۔ تو کیا ایسی صورت میں بھی عورت آپن مقدر سمجھ کر بچوں کو بھوک سے بلکتا دیکھتی رہا کرے یا کہیں محنت مزدوری کرے کے زندہ رہنے کا سبب روزگار کرے۔ ایک ایسی عورت، جس کا گھر سے نکلنا بند، پڑھائی لکھائی کی ضرورت نہیں۔ گھر داری میں ہی عمر تمام کر چلی۔ کیا اسلام؟ تعلیم سے ممانعت کرتا ہے۔ کیا اسلام میں بیوی بچوں کا شوہر پر کوئی حقوق نہیں بنتے۔ کیا مرد ہر اعتبار سے آپنے ایمان کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر تو آپ درست فرما رہے ہیں۔ عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

Post by چاند بابو »

السلام علیکم

محترمہ ثمرین شاہد صاحبہ سب سے پہلے تو اردونامہ فورم پر آپ کو تہہ دل سے خوش آمدید کہتا ہوں۔ اور امید کرتا ہوں کہ اہلیانِ اردونامہ فورم آپ کے علم سے یقینا استفادہ حاصل کریں‌ گے۔

اس کے بعد آپ کے سوالات کی طرف آتے ہیں۔ جن میں چھپی تلخ حقیقت یقینا مفصل جواب کی متقاضی ہے۔ اگرچہ مجھے دین کی سوجھ بوجھ صرف اس حد تک ہے کہ اپنی زندگی کو ایک راہ مستقیم پر چلانے کے لئے تھوڑا بہت سیکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں لیکن ابھی طفلِ مکتب ہوں۔

[quote]ایک ایسا گھرانہ، جس کے مرد عورتوں سے بھی بدتر ہوں اور روزگار کمانے کے بجائے موبائل، فلموں اور سونے کو آپنا معمول بنا دیں۔ گھر میں فاقے ہوں اور انکا موبائل بیلنس ضروری ہو۔ تو کیا ایسی صورت میں بھی عورت آپن مقدر سمجھ کر بچوں کو بھوک سے بلکتا دیکھتی رہا کرے یا کہیں محنت مزدوری کرے کے زندہ رہنے کا سبب روزگار کرے[/quote]

اسلام نے عورتوں کو گھر کے اندر تک پابند ضرور کیا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ ان کے معاشی انتظامات کے لئے مرد کو پابند بھی کیا ہے ، اس کی اور اس کے بچوں کی تمام ضروریات پورا کرنا اب مرد کا فرض ہے۔ جیسے گھرانے کا آپ نے ذکر کیا ہےہمارے معاشرے میں اگرچہ ایسے گھرانے کم ہیں لیکن پھر بھی اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں، اور بسا اوقات عورت کو اپنے بچوں اور اپنی عزت کی خاطر گھر سے مجبورا باہر تلاش معاش کے لئے نکلنا پڑتا ہے۔ایسی صورت میں اسلام ان پر ہرگز یہ قدغن نہیں لگاتا کہ وہ خود اور اپنے بچوں کو فاقے کرتے دیکھتی رہے اور چپ رہے۔ سب سے پہلے تو عورت اپنے مردوں‌کی اصلاح کی کوشش کرے اس کے لئے وہ خود کوشش کرے تعلق داروں کو بیچ میں لائے اور اپنے شوہر کو سمجھنے کی کوشش کرے اور اسے کسی کام کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کرے لیکن اگر اس کے باوجود بھی بات جوں‌کی توں رہتی ہے تو اسلام نے اسے انتہائی قدم اٹھانے کی اجازت بھی دے رکھی ہے اور اگر وہ سمجھتی ہے کہ علیحدگی اس کے مسائل کا حل ہو سکتی ہے تو وہ علیحدگی حاصل کر سکتی ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ عورت ایسا کوئی قدم اٹھائے اور اگر وہ بیچاری ایسا کر بھی لیتی ہے تو پھر بھی معاشرہ اس کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کرتا۔
اگر عورت یہ انتہائی قدم نہیں اٹھانا چاہتی تو پھر اس کے لئے صرف ایک ہی صورت باقی رہتی ہے کہ وہ خود میدانِ عمل میں‌آئے اور اپنے اور اپنے بچوں‌کے لئے رزق کا بندوبست کرنے کی کوشش کرے۔ اس ضمن میں عورت کے لئے سب سے احسن یہی ہے کہ وہ تلاش معاش کے ایسے طریقے اختیار کرے جس میں معاشرےمیں کم سے کم دخل دینا پڑے، ہزاروں‌عورتیں اپنے گھروں میں‌رہتے ہوئے چھوٹے بڑے کام کرتی ہیں جو سلائی کڑہائی سے لے کر تجارت تک وسیع ہیں عورتیں گھروں میں رہتی ہیں اور گھروں میں ہی اپنے کاموں کی نگرانی یا ان کے دیگر افعال انجام دیتی ہیں۔ جیسا کہ بعض لوگ حضرت خدیجہؓ کی تجارتی سرگرمیوں کو بطور مثال پیش کرتے ہیں کہ آپؓ بھی تو تجارت کیا کرتی تھیں۔یہ درست ہے کہ حضرت خدیجہؓ کا اپنا کاروبار تھا۔اسلام نے بھی خواتین پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے کہ وہ اپنا ذاتی بزنس یا جاب نہیں کر سکتی ہیں،لیکن شرط یہ ہے کہ ان کے اعمال شریعت کی نگاہ ناجائز نہ ہو ں جیسے نامحرم کے ساتھ خلوت میں رہنا،ان سے اختلاط ہونا،نامناسب لباس کے ساتھ نکلنا،خاندان سے غافل ہونا اور ذمہ داریوں کا نہ ادا کرنا،شوہر بچوں کے حقوق نہ ادا کرنا اور اہلِ خانہ کی مرضی کے خلاف نوکری کرنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ عورت اگر پڑھی لکھی ہے تو وہ ایسی نوکری اختیار کر سکتی ہے جو میں مردوں سے اختلاط کے امکانات کم ازکم ہوں مثال کے طور پر کسی سکول میں‌پڑھانا وغیرہ۔

[quote]یک ایسی عورت، جس کا گھر سے نکلنا بند، پڑھائی لکھائی کی ضرورت نہیں۔ گھر داری میں ہی عمر تمام کر چلی۔ کیا اسلام؟ تعلیم سے ممانعت کرتا ہے۔[/quote]

اسلام کبھی بھی عورتوں‌کو تعلیم حاصل کرنے سے منع نہیں‌کرتا بلکہ علم حاصل کرنا تو سب مسلمان مرد و عورتوں پر یکساں فرض ہے۔

[quote]کیا اسلام میں بیوی بچوں کا شوہر پر کوئی حقوق نہیں بنتے۔ کیا مرد ہر اعتبار سے آپنے ایمان کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہے۔[/quote]

اس سوال کر جواب میں اوپر دے چکا ہوں‌ پھر کہہ دیتا ہوں کہ بیوی بچوں کے تمام اخراجات ان کی دیکھ بھال ان کی تعلیم و تربیت، پرورش اور دیگر تمام افعال خالص مرد ہی کے ذمہ ہے اور ایک اسلامی معاشرہ ان افعال کو انجام نہ دینے پر اس سے باز پرس کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور اگر معاشرہ اپنا فرض انجام نہیں دیتا تو روزحشر نہ صرف وہ مرد بلکہ پورا معاشرہ جوابدہ ہو گا۔

[quote]عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں[/quote]

میں‌آپ کی اس بات سے بالکل متفق ہوں لیکن اگر عورت کو اوپر بیان کیئے گئے مسائل درپیش نہ ہو تو اس کا گھر کی چاردیواری تک محدود رہنا ہی بہترین عمل ہے۔ اور یقین کیجئے اسلام نے عورت کو گھر کی چاردیواری تک محدود اس لئے نہیں کیا ہے کہ معاشرے میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے اور گھروں کو ان کے لئے پنجرے بنا دیا گیا ہے بلکہ عورت پر اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی ذمہ داری عائد کی ہے اور ایک عورت ہی ہے جو اپنی اولاد کی تربیت احسن طریقہ سے کر سکتی ہے اور اسے ایک کامیاب انسان ایک اچھا مسلمان بنا سکتی ہے، اس لئے عورت کو بالکل بھی قید نہیں کیا ہے بلکہ اس کی ذمہ داریوں کو ہی اللہ پاک نے گھر کے احاطے میں رکھ دیا ہے اور اگر دیکھا جائے تو ایک عورت کے ذمہ مرد سے کہیں زیادہ بڑی ذمہ داریاں ہیں جنہیں نبھا کر وہ نہ صرف دنیا میں کامران ہو سکتی ہے بلکہ آخرت میں ایک عورت کے لئے جس بڑے انعام کا وعدہ کیا گیا ہے مرد اس کو کسی صورت پہنچ ہی نہیں سکتا ہے۔


اس ایک امر کے علاوہ اللہ تعالی نے اسی لیے مرو وعورت کو ہر معاملے میں برابر کی حیثیت دی ہے۔تاہم جہاں دونوں کی فطرت نے فرق کا تقاضا کیا تووہاں فرق بھی رکھا۔نماز، زکوٰة، روزہ اور حج وغیرہ دونوں پر واجب کیا لیکن ایامِ حیض میں عورت کی فطرت نے آسانی اور تخفیف کا تقاضا کیا تو اللہ تعالی نے اس میں اس کو چھوٹ بھی دی۔دونوں دینی ذمہ داریوں اور جزا و سزا میں برابر ہیں۔جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے :
من عمل صالحاً من ذکر او انثیٰ و ھو مومن فلنحیینہ حیٰوة طیبة۔(النحل:۷۹)
جو شخص بھی نیک عمل کرے گا،خواہ وہ مرد ہو یا عورت،بشرط یہ کہ وہ مومن ہو،اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے۔
قرآن کریم میں ایک اور جگہ اللہ تعالی نے فرمایا:
انی لا اضیع عمل عامل منکم من ذکر اوانثیٰ۔(اٰل عمران:۵۹۱)
میں تم میں سے کسی کا عمل ضائع کرنے والا نہیں ہوں،خواہ مرد ہو یا عورت۔
اسی طرح نیکی کرنے پر دونوں کو برابر کے ثواب کا حق دار ٹھیرایا:
ومن یعمل من الصٰلحٰت من ذکر اوانثیٰ و ھو مومن فاولٰئک یدخلون الجنة و لا یظلمون نقیرا۔(النسائ:۴۲۱)
اور جو نیک عمل کرے گا،خواہ مرد ہو یا عورت،بشرط یہ کہ وہ مومن ہو،تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ برابر حق تلفی نہ ہونے پائے گی۔
اسی طرح سزا میں بھی مرد عورت دونوں کو برابری پر رکھا ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
الزانیة و الزانی فاجلدوا کل واحد منھما مائة جلدة ۔(النور:۲۰)
زانیہ عورت اور زانی مرد،دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔
چوری کی سزا کے سلسلے میں اللہ تعالی نے برابری کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
و السارق و السارقة فاقطعوا ایدیھما ۔(المائدة:۸۳)
اور چور،خواہ عورت ہویا مرد ،دونوں کے ہاتھ کاٹ دو۔
شرک ومنافقت کی سزا میں بھی دونوں کو برابر رکھا۔ارشاد باری ہے:
لیعذب اللہ المنٰفقین و المنٰفقٰت و المشرکین و المشرکٰت و یتوب اللہ علی المومنین و المومنٰت۔ (الاحزاب:۳۷)
تاکہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں اور عورتوں کی توبہ قبول کرے۔
اسی طرح عزت و تکریم اور قدر و قیمت کی بات کی تو اس میں بھی دونوں کو برابر کا درجہ دیا جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ولقد کرمنا بنی اٰدم و حملنٰھم فی البر و البحر و رزقنٰھم من الطیبٰت و فضلنٰھم علی کثیر ممن خلقنا تفضیلا۔ً(بنی اسرائیل:۰۷)
اور ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت بخشی۔
اسی طرح دونوں کا مذاق اڑانے اور بے عزتی کرنے سے منع کیا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
یا ایھا الذین آمنوا لا یسخر قوم من قوم عسیٰ ان یکونوا خیراً منھم و لا نسآءمن نسآءعسیٰ ان یکن خیراً منھن۔(الحجرات:۱۱)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو،نہ مرد دوسرے مرد کا مذاق اڑائیں،ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ،اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں،ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔
ازدواجی زندگی میں بھی اللہ تعالی نے مرد و عورت دونوں کو برابر قرار دیا۔فرمایا:
و لھن مثل الذی علیھن بالمعروف۔(البقرة:۸۲۲)
عورتوں کے لیے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں،جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں۔
لیکن اگر کہیں مرد و عورت میں برتری کا معیار ہے تو وہ صرف اور صرف تقوی کی بنیاد پر ہے۔جیسا کہ ارشاد باری ہے:
ان اکرمکم عند اللہ اتقٰکم۔ (الحجرات:۳۱)
درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادی عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔

اللہ تعالی نے عبادات و احکام میں تو مرد عورت کو برابری پر رکھا لیکن ضرورت کے مطابق دونوں کی جسمانی ساخت اور فطری روحانی کیفیت میں فرق کیا ۔اسی لیے مردعورت سے زیادہ قوی اور مضبوط جسمانی طور پر ہوتا ہے اور عورت مرد سے زیادہ جذبات میں قوی ہوتی ہے۔وہ جذباتی رجحان ہی کی وجہ سے صبر کے ساتھ چھوٹے بچوں اور گھر کی دیگر ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے پاتی ہے۔ مرد اپنی جسمانی مضبوطی سے ہی گھر کے باہر کے کام کو سنبھالتا ہے۔اس سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ مرد اور عورت دونوں الگ الگ کام کے لیے بنائے گئے ہیں اور قدرت ان سے الگ الگ میدان میں کام لینا چاہتی ہے اور یہی انصاف کا تقاضا ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
علی خان
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 2628
Joined: Fri Aug 07, 2009 2:13 pm
جنس:: مرد

Re: عورت پنجرے کی قیدی بھی نہیں اور نمائش کی چیز بھی نہیں

Post by علی خان »

لاجواب تحریر ہے۔ میں نے رات کو بھی اور اابھی بھی تقریبا ََ تمام سوالات اور جوابات کو پڑھا اور بہت ہی بہترین پایا۔ تمام دوستوں کا بہت بہت شکریہ۔
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”