اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

صحابہ اکرام (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے حالات و واقعات
Forum rules
کسی بھی قسم کی فرقہ وارانہ اور کسی خاص جماعت سے وابستہ تحریریں سختی سے منع ہیں۔
انتظامیہ اردونامہ
Post Reply
فراز اکرم
کارکن
کارکن
Posts: 3
Joined: Fri Apr 13, 2012 7:23 am
جنس:: مرد

اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

Post by فراز اکرم »

اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

ہم نے بچپن میں پڑھا تھا کہ مقدونیہ کا الکزنڈر ٢٠ سال کی عمر میں بادشاہ بنا، ٢٣ سال کی عمر میں مقدونیہ سے نکلا، سب سے پہلے یونان فتح کیا پھر ترکی میں داخل ہوا، پھر ایران کے دارا کو شکست دی، پھر شام میں داخل ہوا اور وہاں سے یروشلم اور بابل کا رخ کیا اور پھر مصر پہنچا۔ وہاں سے ہندوستان آیا اور راجہ پورس کو شکست دی، اپنے عزیز از جان گھوڑے کی یاد میں پھالیہ شہر آباد کیا اور پھر مکران کے راستے واپسی کے سفر میں ٹائیفوا یڈ میں مبتلا ہو کر بخت نصر کے محل میں ٣٣ سال کی عمر میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ دنیا کو بتایا گیا کہ وہ اپنے وقت کا عظیم فاتح جنرل اور بادشاہ تھا اور اسی وجہ سے دنیا اس کو الکزنڈر دی گریٹ یعنی سکندر اعظم ۔ بمعنی فاتح اعظم ۔ کے لقب سے یاد کرتی ہے۔

آج اکیسویں صدی میں دنیا کے مورخین کے سامنے یہ سوال رکھا جا سکتا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ہوتےہوئے کیا واقعی الکزنڈر فاتح اعظم کے لقب کا حقدار ہے؟ سوچئے، الکزنڈر جب بادشاہ بنا تو اسے بہترین ماہروں نے گھڑ سواری اور تیراندازی سکھائی، اسے ارسطو جیسے استادوں کی صحبت ملی اور جب ٢٠ سال کا ہوا تو تخت و تاج پیش کر دیا گیا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سات پشتوں میں کوئی بادشاہ نہیں گزرا تھا اور وہ اونٹ چراتے چراتے جوان ہوئے تھے۔ آپ نے نیزہ بازی اور تلوار چلانے کا ہنر بھی کسی استاد سے نہیں سیکھا تھا۔ الکزنڈر نے ایک منظم فوج کے ساتھ دس برسوں میں ١٧ لاکھ مربع میل کا علاقہ فتح کیا، جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھ نے بغیر کسی بڑی منظم فوج کے دس برسوں میں ٢٢ لاکھ مربع میل کا علاقہ زیرنگوں کیا جس میں روم اور ایران کی دو عظیم مملکت بھی شامل ہیں۔

یہ تمام علاقہ جو گھوڑوں کی پیٹھ پر سوار ہو کر فتح ہوا اس کا انتظام و انصرام بھی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھ نے بہترین انداز میں چلایا۔ الکزنڈر نے جنگوں کے دوران بے شمار جرنیلوں کا قتل بھی کرایا اور اس کے خلاف بغاوتیں بھی ہوئیں۔ ہندوستان میں اسکی فوج نے آگے بڑھنے سے انکار بھی کیا لیکن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے کسی ساتھی کو انکے کسی حکم کی سرتابی کی جرات نہ تھی وہ ایسے جرنیل تھے کہ عین میدان جنگ میں حضرت خالد بن ولیدؓ جیسے سپہ سالار کو معزول کیا، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کو کوفے کی گورنری سے ہٹایا، حضرت حارث بن کعبؓ سے گورنری واپس لی، حضرت عمرو بن العاصؓ کا مال ضبط کرنے کا حکم دیا اور حرص کے علاقے کے ایک اور گورنر کو واپس بلا کر سزا کے طور اونٹ چرانے پر لگا دیا۔ آپ کے ان تمام سخت فیصلوں کے خلاف کسی کو حکم عدولی کی جرات نہ ہوئی سب کو معلوم تھا کہ حضرت عمر فاروقؓ فیصلہ صرف عدل کی بنیاد پر کرتے ہیں اور عدل کے خلاف وہ کچھ برداشت نہیں فرماتے۔

الکزنڈر نے ١٧ لاکھ مربع میل کا علاقہ فتح کیا لیکن دنیا کو کوئی نظام نہ دے سکا۔ حضرت عمر فاروقؓ نے دنیا کو ایسے ایسے نظام دیے جو آج تک تک کسی نہ کسی شکل میں پوری دنیا میں رائج ہیں۔ آپ نے سنہ ہجری کا آغاز کروایا، موذنوں کی تنخواہ مقرر کی اور تمام مسجدوں میں روشنی کا بندوبست فرمایا۔ دنیاوی فیصلوں میں آپ نے ایک مکمل عدالتی نظام تشکیل دیا اور جیل کا تصّور دیا، آبپاشی کا نظام بنایا، فوجی چھاؤنیاں بنوائیں اور فوج کا با قاعدہ محکمہ قائم کیا۔ آپ نےدنیا بھر میں پہلی مرتبہ دودھ پیتے بچوں، بیواؤں اور معذوروں کے لئے وظائف مقرر کیے۔

حضرت عمر فاروقؓ کے دسترخوان پر کبھی دو سالن نہیں ہوتے تھے، سفر کے دوران نیند کے وقت زمین پر اینٹ کا تکیہ بنا کر سو جایا کرتے تھے، آپ کے کرتے پر کئی پیوند رہا کرتے تھے، آپ موٹا کھردرا کپڑا پہنا کرتے تھے اور آپ کو باریک ملایم کپڑے سے نفرت تھی۔ آپ جب بھی کسی کو گورنر مقرر فرماتے تو تاکید کرتے تھے کہ کبھی ترکی گھوڑے پر نہ بیٹھنا، باریک کپڑا نہ پہننا، چھنا ہوا آٹا نہ کھانا، دربان نہ رکھنا اور کسی فریادی پر دروازہ بند نہ کرنا۔ آپؓ فرماتے تھے کہ عادل حکمران بے خوف ہو کر سوتا ہے - آپ کی سرکاری مہر پر لکھا تھا’عمر ۔ نصیحت کے لئے موت ہی کافی ہے‘۔

آپ فرماتے”ظالم کو معاف کرنا مظلوم پر ظلم کرنے کے برابر ہے“، اور آپ کا یہ فقرہ آج دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے چارٹر کا درجہ رکھتا ہے کہ”مائیں اپنے بچوں کو آزاد پیدا کرتی ہیں، تم نے کب سے انھیں غلام بنا لیا؟“ آپ کے عدل کی وجہ سے رسول الله صلى الله عليه وسلم نے آپ کو’فاروق‘ کا لقب دیا اور آج دنیا میں عدل فاروقی ایک مثال بن گیا ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھ شہادت کے وقت مقروض تھے چنانچہ وصیّت کے مطابق آپ کا مکان بیچ کر آپ کا قرض ادا کیا گیا۔

اگر آج دنیا بھر کے مورخین الکزنڈر اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنھ کا موازنہ کرتے ہیں تو انھیں حضرت عمر فاروقؓ کی پہاڑ جیسی شخصیت کے سامنے الکزنڈر ایک کنکر سے زیادہ نہیں معلوم ہوتا کیونکہ الکزنڈر کی بنائی سلطنت اسکے مرنے کے پانچ سال بعد ہی ختم ہو گئی تھی جبکہ حضرت عمر فاروقؓ نے جس جس خطّے میں اسلام کا جھنڈا لگایا وہاں آج بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کی صدا سنائی دیتی ہے۔ الگزنڈر کا نام آج صرف کتابوں میں ملتا ہے اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دئیے ہوے نظام آج بھی کسی نہ کسی شکل میں دنیا کے ٢٤٥ ملکوں میں رائج ہیں۔آج بھی جب کبھی کوئی خط کسی ڈاک خانے سے نکلتا ہے، یا کوئی سپاہی وردی پہنتا ہے، یا وہ چھٹی پر جاتا ہے، یا پھر کوئی معذور یا بیوہ حکومت سے وظیفہ پاتے ہیں تو بلا شبہ حضرت عمر فاروقؓ کی عظمت تسلیم کرنی پڑتی ہے۔

تقسیم ہند کے دوران لاہور کے مسلمانوں نے ایک مرتبہ انگریزوں کو دھمکی دی کہ 'اگر ہم گھروں سے نکل پڑے تو تمہیں چنگیز خان یاد آ جائے گا'۔۔ اس پر جواھر لال نہرو نے کہا کہ 'افسوس یہ مسلمان بھول گئے کہ ان کی تاریخ میں کوئی عمر فاروق (رضی اللہ عنہ) بھی تھا'...
اور واقعی آج ہم یہ بھولے ہوئے ہیں کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا تھا کہ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمربن خطاب ہی ہوتا۔“
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

Post by میاں محمد اشفاق »

جی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آج ہم مسلمان اپنے آباو اجداد کے اقوال اور انکی تعلیمات کو بھولے ہوئے ہیں.
شئیر کرنے کا بہت شکریہ محترم
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

Post by چاند بابو »

بہت خوب محترم فراز اکرم صاحب یہ ایک حقیقت ہے کہ اگر ہم دین اسلام کے حوالے سے ہٹ کر بھی موازنہ کریں تو بھی حضرت عمرالفاروق رضی اللہ علیہ کا قد سکندر اعظم سے بہت بڑا نظر آئے گا.
مگر یہ بات نہ تو کوئی دیکھتا ہے اور نہ ہی ہمیں اس طرف دیکھنے دیتا ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کے ہیرو ہیں اور دنیا کو ہمارے ہیرو پسند نہیں ہیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

Post by اضواء »

سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔
آپ کی فضیلت میں بہت سی احادیث موجود ہیں۔
سرکار دو عالم کا ارشاد گرامی ہے۔
لو کان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب ۔
ترجمہ :۔ میرے بعد اگر نبی ہوتے تو عمر ہوتے۔


اللہ تعالٰی ہمیں بھی صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ
کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرائے۔۔۔۔۔۔۔آمین
الله يجزاكــ خير
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: اصل فاتح اعظم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

Post by اعجازالحسینی »

جزاک اللہ
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)”