جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

اردو زبان میں لکھے جانے والے شہکار ناول، آن لائن پڑھئے اور ڈاونلوڈ کیجئے
Post Reply
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

(ابتدائی حصہ)

یہ ایک شادی ہال کے اندر کا منظر ہے ، سجاوٹی قمقموں سے ہال بقعہ نور بنا ہوا ہے ، لڑکی والے کب سے آئے بیٹھے ہیں ، بس بارات کا انتظار ہے ،ساری تیاریاں مکمل ہیں ،،
ہال میں چار سو افراد کے لیے کرسیاں بچھائی گئی تھیں جن میں سے دو سو سے زائد کرسیوں پر لوگ بیٹھے ہوئے ایک دوسرے سے خوش گپیوں میں مصروف ہیں. چھوٹے بچے بار بار ادھر ادھر آ جا رہے ہیں ،کبھی وہ خواتین کے حصے میں اپنی مما کے پاس چلے جاتے ہیں کبھی مردوں کے حصے میں پاپا کے پاس آ جاتے ہیں ،
ہر شخص مسرور ہے ، کسی کو خبر ہی نہیں کہ کیا ہونے والا ہے ،،

ارے بھائی کوئی فون کر کے پتہ کرے ابھی تک بارات کیوں نہیں پہنچی رات کے گیارہ بجنے والے ہیں ،، کسی نے پکار کر کہا

بڑے داماد جی نے موبائل فون جیب سے نکالا اور نمبر ڈائیل کیا ،،
بارات کی انفرمیشن کیلئے یہ موزوں ترین شخص تھے کیونکہ رشتہ بھی انہوں نے ہی لگوایا تھا ،،

ارے بھئی کہاں رہ گئے عظیم ؟
انہوں نے بلند آواز سے پوچھا ، آس پاس بیٹھے ہوئے لوگ ان کا منہ تکنے لگے ،،
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

بارات والے دن دولہے سے ہر کوئی بات کر کے فخر محسوس کرتا ہے ،،
یہ عظیم صاحب ہی وہ دولہا تھے جن کی آمد کی خوشی میں آج کی محفل سجی تھی ،

کیا ،، راستے میں ہو ؟ بڑے داماد جی نے دوسری طرف سے جواب سننے کے بعد کہا ،، دس منٹ میں پہنچ جاؤ گے ؟ اچھا اچھا ٹھیک ہے بیٹا آؤ ، ہم لوگ انتظار کر رہے ہیں ، اللہ حافظ ،،

داماد جی نے موبائل جیب میں رکھتے ہوئے اعلان کیا ،، بھئی دس منٹ میں بارات پہنچنے والی ہے ،

اور پھر وہی ہوا ، دس منٹ بعد ڈھول باجے شرلی پٹاخوں کے ساتھ باراتی آ پہنچے ،،
نکاح کی رسم ادا کی گئی ، چھوہارے بٹے اور وہی سب دھوم دھڑکا ہوا جو ہوتا ہے ،،
کھانا چلتے ہی وہ گھمسان کا رن پڑا کہ بس رے بس

بعد ازاں دلہا دلہن کو ایک ساتھ بٹھایا گیا ، تصویریں اتاری جانے لگیں ، مووی بننا شروع ہوئی ،،
نوجوان دولہا شیروانی میں بہت جچ رہا تھا ،،
لال جوڑے میں سجی سنوری دلہن کا آدھا چہرہ گھونگھٹ میں چھپا ہوا تھا ،، صرف ہونٹ نظر آ رہے تھے جو بلا شبہ گلاب کی دو پنکھڑیوں کی طرح تھے ،،
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

ابھی تک کوئی غیر معمولی واقعہ پیش نہیں آیا تھا ،، سب کچھ معمول کے مطابق ہو رہا تھا ، یہاں تک کہ دل والے دلہنیا لے کے رخصت بھی ہو گئے ،،

رات کے دو بج چکے تھے ، شادی ہال میں تعینات ملازم اور ویٹر حضرات اب جلدی جلدی صفائی میں جٹ گئے تھے ،،
ادھر ادھر میزوں پر بکھرے چاول الٹے تھال ادھ نچی ہڈیاں ، گوشت اور سالن پھیلا ہوا تھا ،،
شادی ہال اب کسی ہارے ہوئے میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا تھا ، مگر ویٹر حضرات کیلئے یہ ایک نارمل بات تھی ،،
وہ سب مشینی انداز میں تھال وغیرہ سمیٹ رہے تھے ، کوئی کرسیاں اٹھا اٹھا کر ایک کونے میں جمع کر رہا تھا تو کوئی قالین اٹھا کر جھاڑ رہا تھا ،،
ہال کا منیجر اپنے آفس میں بیٹھا اونگھ رہا تھا ،،

وہ مطمئن تھا کہ آج کا پروگرام بھی بخیر و عافیت اپنے انجام کو پہنچا ،، کوئی چخ چخ نہیں ہوئی بلکہ اس نے بکنگ فیس کے علاوہ بھی دو ہزار روپے وصول کر لیے تھے کیونکہ بارات دیر سے آئی تھی لہذا رخصتی بھی دیر سے ہوئی ،،

ہال میں ایک عمر رسیدہ ویٹر تھا جو گزشتہ دس سال سے اپنی خدمات سرانجام دے رہا تھا ،اس کا نام محمد دین تھا وہ فرش کی صفائی کرتے کرتے جب ڈریسنگ روم تک پہنچا تو اسے کسی عورت کے رونے کی واضح آواز آئی ،، وہ ٹھٹھک کر رک گیا ،،

یہ لگ بھگ رات کے ڈھائی بجے کا وقت تھا ،، ہر طرف سناٹا چھایا ہوا تھا ،، ہال میں ماسوائے کرسیاں اٹھائے جانے کے اور کوئی آواز نہیں تھی

محمد دین نے اپنی دس سالہ سروس میں اس وقت کبھی کسی عورت کی آواز نہیں سنی تھی ، اور حد تو یہ تھی کہ وہ عورت رو بھی رہی تھی ،،

محمد دین کو شک ہوا کہ آواز ڈریسنگ روم سے آرہی ہے ،،مگر اس وقت ڈریسنگ روم میں کون ہو سکتا ہے بھلا ؟ اس نے خوف کی لہر محسوس کرتے ہوئے سوچا ،،

تاہم وہ بہادر آدمی تھا ،،جی کڑا کر کے اس نے دروازے کے ہینڈل کو نیچے کیا اور آہستگی سے دروازہ کھول کر اندر جھانکا

اور تب خوف کی شدت سے اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ،،
ڈریسنگ روم میں ایک صوفے پر وہی دلہن بیٹھی سر جھکائے رو رہی تھی ،، جسے خود محمد دین نے اپنی آنکھوں سے رخصت ہوتے ہوئے دیکھا تھا ،،
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by میاں محمد اشفاق »

بہت خوب جناب ہمیں بڑی شدت سے اگلی قسط کا انتظار رہے گا ویسے وہ کیا دلہن ادھر ہی رہ گئی تھی یا؟؟؟؟؟؟؟؟؟÷ کوئی اور معاملہ ہے دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے :^)
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by چاند بابو »

بہت خوب محترم مجھے اشفاق بھیا نے بتایا کہ آپ نے ایک سلسلے وار کہانی کا آغاز کر دیا ہے.
پڑھ کر خوشی ہوئی اچھی جا رہی ہے مگر ابھی معلوم نہیں یہ دلہن رو کیوں رہی ہے. :P
تبصروں سے پریشان مت ہویئے گا تبصرے کرنے والے کرتے رہیں اور آپ لکھتے رہیں آخر میں تمام تبصرے آپ کی تحریروں کے بعد منتقل کر دوں گا انشااللہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by اضواء »

سسپنس اور دلچسپی والی قسطیں ہوگی !!!

کیا اگلی قسط میں بھی بیچاری روتے ہی رہئیگی .... :P
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

اس نے جلدی سے دروازہ بند کیا ،، اور خوف سے تھر تھر کانپتے ہوئے ہال کی طرف بھاگا ،،
جلد بازی میں وہ ایک میز سے بھی ٹکرایا مگر اس نے پرواہ نہیں کی ،
اوئے ، اکبر ، شکیل ، وسیم ، آفریدی ،، ادھر آؤ جلدی ،، اس نے چیخ کر اپنے ساتھیوں کو آواز دی ،،
اس کے لہجے میں ضرور کوئی ایسی بات تھی کہ سب دوڑتے ہوئے آئے ،،

کیا ہوا بابا ،،کیا ہوا ؟
انہوں نے پوچھا ،،

دین محمد نہ چاہتے ہوئے بھی ہکلایا ،،
وہ ، او ،،او،، اودھر ، اس. ،س کمرے میں کوئی ہے ،،

سب نے ڈریسنگ روم کے بند دروازے کی طرف دیکھا ،،

کون ہے کمرے میں بابا ؟

وہی لڑکی ،، دلہن ،، لال جوڑے میں ،، وہ رو رہی ہے ،،
خود چل کر دیکھو ،،
دین محمد نے ابراہیم کو پکڑ کر کھینچتے ہوئے کہا ،،
مگر یقین نہ کرنے کے باوجود ابراہیم یا کوئی دوسرا اتنی ہمت نہ کرسکا کہ دروازہ کھول کر اندر جھانک لے ،،

اونگھتے ہوئے مینیجر کو شادی ہال کی پراسرار خامشی نے بیدار کر دیا ،،
اس نے غور کیا ، پلیٹیں دھونے کی آواز آ رہی تھی نہ کرسیاں سمیٹنے کی ،،
وہ دفتر سے باہر نکلا اور اپنے ان ملازمین تک پہنچا جو کسی ایسی لڑکی کی شکایت لے کر اس کے پاس آنے والے تھے ،،جس کا انسان ہونا انتہائی مشکل تھا ، وہ کوئی بھوت پریت روح بدروح جن چڑیل کی کٹیگری میں ہو سکتی تھی ،،

منیجر نے ماجرا سنا تو بولا کیا بکواس ہے ،، آؤ میرے ساتھ ،،
منیجر باہر ملک سے تعلیم یافتہ ایک بارعب شخصیت تھا ،،
وہ اس طرح کی ہوائی باتوں پر یقین نہیں رکھتا تھا ،،
اس نے جھٹ آگے بڑھ کر دروازے کھولا

دلہن نے رو رو کر میک اپ خراب کر لیا تھا ،،

کہنے لگی ،، سب لوگ مجھے چھوڑ کر کہاں چلے گئے ،، پلیز میرے ابو کو بلائے ،،
منیجر نے جلد ہی اپنے دھڑکتے دل پر قابو پا لیا تھا ، ویٹر لوگ بھی ایک ایک کر کے اس کے پیچھے جمع ہو گئے تھے ،،

بیٹا تم دوبارہ یہاں کیسے آ گئیں ؟ منیجر شفقت اور نرمی سے بولا ،، کیا تمہیں یہ شادی منظور نہ تھی ،، تم کسی طریقے سے دوسروں کی نظر بچا کر بھاگ آئی ہو ؟

یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ،،دلہن نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا ، میں تو یہاں سے کہیں گئی ہی نہیں ،، پتہ نہیں کیسے یہاں بیٹھے بیٹھے مجھے نیند آ گئی تھی ،، آنکھ کھلی تو یہاں کوئی نہیں تھا ،،
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by میاں محمد اشفاق »

ہائیں یہ کیا تو وہ جس کو ساتھ لے کر گئے ہیں وہ کون ؟؟؟؟
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by بلال احمد »

عمدہ اور نایاب شیئرنگ کے لیے شکریہ انور بھائی
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ یہ سب کیا ہے ،، کیا میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں ؟

خواب تو ہم دیکھ رہے ہیں بیٹا ،،اس بار محمد دین نے بات کرنے کی جرات کی ،، ایسا پہلے کبھی نہ دیکھا نہ سنا ،اس نے کانوں کو ہاتھ لگایا ،،

اچھا ٹھیک ہے ٹھیک ہے ، زیادہ سنسنی پھیلانے کی ضرورت نہیں ،،
منیجر نے محمد دین کو جھاڑا ،، اسے پانی وانی پلاؤ میں دیکھتا ہوں کہ کیا معاملہ ہے ،،
وہ دوسرے ملازمین کی طرف پلٹا ،، اور تم سب اپنے اپنے کام نمٹاؤ جلدی ،،چلو سب لوگ باہر

اس نے محمد دین کے علاوہ سب کو باہر نکال دیا اور خود بھی تیزی سے اپنے آفس کی طرف لپکا ،،
اس نے دراز سے رجسٹر نکالا اور آج کے اندراج سے سید عبدالصمد کا فون نمبر تلاش کیا ،،

اگلے ہی لمحے ایک فون کال اس بد نصیب شخص کے پاس روانہ ہوئی جس کی بہو غلطی سے یا شاید جان بوجھ کر شادی ہال ہی میں چھوٹ گئی تھی ،،

سید عبدالصمد صاحب مہمانوں سے فارغ ہو کر ذرا سا لیٹے ہی تھے کہ فون کال آ گئی ،،
ہیلو کون. ،، جی ،،
آپ کو دلہن سے کیا کام ہے ،، ہاں دلہن اپنے کمرے میں ہے دولہا کے ساتھ مووی اور تصویریں بنوا رہی ہے ،،
کیا ؟ ؟

یہ کیسا مذاق ہے ،، خبردار اب فون مت کرنا ،،

عبدالصمد نے ناگواری سے فون بند کیا ،،

عبدالصمد کی بیوی وفات پا چکی تھی وہ اپنے بیٹے کے ساتھ اتنے بڑے گھر میں اکیلے رہتے تھے ،،
خیر اب تو ان کی بہو بھی آ گئی تھی ،،

انہوں نے ملازمہ کو آواز دی ،،

آسیہ ،،
جی صاحب. ،، آواز. سنتے ہی ملازمہ حاضر ہو گئی ،،

جاؤ صفدر سے کہو بہت ٹائم ہو گیا ہے ،، کیمرہ مین سے کہو باقی تصویریں کل صبح آکر بنا لے ،،
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

ملازمہ خود یہی چاہتی تھی کہ کیمرہ مین غرق ہو اور دلہا دلہن اپنا کمرہ بند کر کے سوئیں تو وہ بھی ذرا آرام کر لے ،، تھکن سے برا حال ہو رہا تھا ،، مگر جیسے ہی وہ کمرہ عروسی کے سامنے پہنچی اس کا دل دھک سے رہ گیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی اس کی چیخ نکل گئی ،،

وہ کمرہ جو دلہن کے استقبال کیلئے سرخ گلاب کے پھولوں سے سجایا گیا تھا ،، پراسرار طور پر سرخ لہو کی لکیر خارج کر رہا تھا ،،
اور وہ لہو کی لکیر برآمدے سے ہو کر اب صحن کا رخ کر رہی تھی ،،
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by میاں محمد اشفاق »

n;a;n;a n;a;n;a اگے کیا ہوا جی
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

یہ رات کے تین بجے کا وقت تھا ،،
دنیا دن بھر کے تھکا دینے والے معاملات سے زچ ہو کر خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی ،، اسے اس وقت نہ سرخ گلاب کی خوشبو سے دلچسپی تھی نہ ہی سرخ بہتے ہوئے لہو سے ،،

ملازمہ کی چیخ پر عبد الصمد صاحب دوڑتے ہوئے آئے ،،
ملازمہ جس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں ،،اس نے لرزتے ہاتھوں سے فرش کی طرف اشارہ کیا ،،

صفدر ،،
صمد صاحب نے اپنے بیٹے کو آواز دی ،، خون کی لکیر انہیں ڈرانے میں ناکام رہی تھی ،، انہوں نے جلدی سے آگے بڑھ کر دروازہ کھولا ،، اور کمرے کا منظر دیکھ کر ایک بار تو لڑکھڑا ہی گئے ،،
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

وہاں دلہن نام کی کوئی چیز نہیں تھی ،،
فوٹو گرافر زمین پر الٹا گرا ہوا تھا ،، اور خون بھی اسی کے سر سے نکل رہا تھا ،،
صفدر پر سکتا طاری تھا ،،دروازہ کھلتے ہی اس نے اپنے باپ کو پھٹی پھٹی آنکھوں سے دیکھنا شروع کر دیا ،،
وہ مسہری سے دور ہٹ کر کھڑا ہوا تھا قیمتی شیروانی میں ملبوس وہ لڑکا جب دولہے کے روپ میں شادی ہال میں پہنچا تھا تو ہر دیکھتی آنکھ نے اس کی تعریف کی تھی ،،
لیکن اب اس کے چہرے کے نقوش بگڑے ہوئے تھے ،،

کیا ہوا اسے ؟ صمد صاحب فوٹو گرافر کی طرف بڑھے اور ،، اور. سادیہ کہاں ہے ،، انہوں نے خالی مسہری کی طرف اشارہ کیا ،، اور تم اس طرح وہاں کیوں کھڑے ہو ،،
انہوں نے بے ترتیب سوالات پوچھے ،،جن میں سے ایک کا بھی جواب نہیں ملا ،،

آسیہ ،،، انہوں نے ملازمہ کو پکارا ،،
جلدی سے جاؤ اور بھائی جان کو بلا کر لاؤ ،،
آسیہ جو تقریباً ان کے پیچھے چھپی ہوئی تھی ،، الٹے قدموں واپس گئی ،،
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

حسب دستور بھائی جان نے آتے ہی تمام معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے ،،وہ ایک زیرک سیاستدان تھے دو مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے تھے
سب سے پہلے انہوں نے فرش پر پھیلے ہوئے خون اور فوٹو گرفر پر توجہ دی ،،،
کہا ، اسے ہسپتال لے چلو ،، اگر ہم نے مزید وقت ضائع کیا تو یہ مر جائے گا ،،

کچھ فوری جواب طلب سوالات ذہنوں میں کلبلا رہے تھے ،،لیکن بھائی جان کی بات بھی درست تھی کہ پہلے ایک مرتے ہوئے شخص کی جان بچاؤ ،، بعد میں پوچھیں گے کہ کیا ہوا تھا ،،

آسیہ نے جو کچھ دیکھا تھا وہ بھائی جان کو مختصر بتا دیا تھا ،،تاہم وہ یہ بات بتانے سے قاصر رہی تھی کہ دلہن بھی اپنے کمرے سے غائب ہے ،، اس نے سوچا بھلا دلہن کہاں جائے گی ،،یہیں کہیں باتھ روم وغیرہ میں ہو گی ،،
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by انور جمال انور »

جب بھائی جان اور عبدالصمد فوٹو گرافر کو گاڑی میں ڈال کر قریبی اسپتال لے گئے تو آسیہ نے ابھی تک ششدر کھڑے ہوئے دولہے سے دریافت کیا کہ اس کی دلہن کہاں ہے ؟

صفدر نے کچھ دیر تک اس ملازمہ کا چہرہ تکا جو اسے ماں کی طرح چاہتی تھی اور جس سے وہ ہر بات شئیر کر لیا کرتا تھا ، ،
وہ بیڈ کے کنارے یوں بیٹھ گیا جیسے اب مزید کھڑے ہونے کی سکت اس میں نہ رہی ہو ،،

تو بولتا کیوں نہیں ،، بتا نا کیا ہوا ہے ؟ آسیہ نے اس بار ماں کی طرح ہی اپنایت بھرے درشت لہجے میں پوچھا

صفدر نے خشک ہونٹوں پر زبان پھیری ،، کہنے لگا ،مجھے کیا پتہ وہ کہاں چلی گئی
بس وہ ایکدم سے غائب ہو گئی تھی ،،
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: جُون ، ، joon,, ایک سلسلہ وار کتھا

Post by میاں محمد اشفاق »

:o :o :o
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
Post Reply

Return to “اردو ناول”