خوارج کون ہیں‌...............؟؟؟ (اقتباس)

اگر آپ کسی سے گپ شپ لڑانا چاہتے ہیں تو یہاں آیئے۔ اپنے دوستوں سے ملاقات کیجئے اور ڈھیروں باتیں کیجئے
Post Reply
عتیق
مشاق
مشاق
Posts: 3184
Joined: Sun Jul 18, 2010 6:52 pm
جنس:: مرد
Contact:

خوارج کون ہیں‌...............؟؟؟ (اقتباس)

Post by عتیق »

[center]بسم اللہ الرحمن الرحیم
خوارج کون ہیں؟
تحریر:عبداللہ بن ابراہیم السعودی رحمہ اللہ
ترجمہ:ابوجنید خان السلفی حفظہ اللہ

الحمد للّٰہ والصلاة والسلام علٰی رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم
ہماری گزارشات کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم خوارج کی ابتداء ،تاریخ اور ان کے فرقوں سے متعلق بحث کریں ۔ان کے افکار ونظریات کا احاطہ کریں ۔ان باتوں کے لئے کتب موجود ہیں ان سے رجوع کیا جاسکتا ہے ۔ہم اپنی اس تحریر میں اس بات کا تحقیقی جائزہ پیش کرنا چاہتے ہیں کہ حقیقت میں خوارج کہلائے جانے کے مستحق کون ہیں ؟اس لیے کہ بہت سے لوگوں نے مجاہدین کے بارے میں عوام الناس میں یہ غلط فہمی پھیلائی ہے کہ یہ مجاہدین ہی وہ خوارج ہیں جن کی مذمت میں بہت سی احادیث آئی ہیں اور سلف نے بھی ان کو معیوب قرار دیا ہے ۔اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہدین اولیاء اللہ کے خلاف باتیں سن سن کر اور پڑھ پڑھکر کان اور آنکھیں تھک گئی ہیں ،یہ باتیں وہ لوگ کررہے ہیں جو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے گمراہ لوگوں کی پیروی کررہے ہیں ۔مگر جن لوگوں کی سوچ میں عدل وانصاف ہے ،جنہیں کسی عہدے کے چلے جانے کا خوف نہیں ہے نہ ہی آرام وآسائش کے چھن جانے کااندیشہ ہے نہ حکومت یا کسی اور منصب سے محروم ہونے کا ڈر ہے بلکہ وہ حق کو حق اور باطل کو باطل ہی سمجھتے ہیں وہ ہدایت اور سیدھے راستے سے واقف ہیں اور اس پر گامزن ہیں وہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ لوگوں نے مجاہدین پر بہت سے جھوٹے الزامات لگائے ہیں اور ان کو لوگوں کے سامنے بنیاد پرست ،دہشت گرد ،جاہل گمراہ اور تکفیری کے نام سے پیش کرتے ہیں تاکہ لوگوں کے ذہن ان مجاہدین کی طرف سے بدظنی کا شکار ہوجائیں اور کوئی ان کی بات پر کان نہ دھرے حالانکہ ان مجاہدین کو تو اللہ نے ایسے دور میں کھڑا کیا ہے کہ اسلام کا ستارہ غروب ہونے لگا تھا ،اس کی رسّی ٹوٹنے کے قریب تھی یہ مجاہدین اسلام کا علم بلند کرنے کے لیے میدان میں آگئے ۔ہر بے دین اور ملحد گروہ کو اہل اسلام اور اہل سنت سے ہمیشہ تکلیف محسوس ہوتی رہی ہے (نفرت رہی ہے )اور اب صرف گویا کہ ایک فرقہ باقی رہ گیا تھا خوارج کا لہٰذا ان کے خلاف متحد ومتفق ہونا ضروری تھا تاکہ اسلامی ممالک کو گمراہ فرقوں سے پاک کیاجائے گویا ملحد فرقے ،رافضی ،صوفیاء اور بے حیائی کے علمبردار گمراہ فرقے نہیں ہیں ؟انتہاء پسند صرف مجاہدین ہیں ۔یہ انتہاء پسند اس لیے ہیں کہ جب انہیں روافض ،صوفیاء یہود اورنصاریٰ سے دوستی کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے انکار کردیا ۔براء ت کا اعلان کیا اور دشمنی ،نفرت کا اظہار کردیا ۔اللہ کی مدد ان کے شامل حال ہے اس لیے تمہاری الحاد اور زنادقہ والی آراء اور افکار ان میں سرایت نہیں کرتے ۔اس وقت تمہاری غیرت کہاں جاتی جب اللہ کو گالی دی جارہی ہوتی ہے ۔اس وقت تمہاری غیرت کہاںہوتی ہے جب کتاب وسنت کی نصوص کو برابھلا کہا جاتا ہے ۔اور علم دین کی مجالس کو سڑی ہوئی وراثت کیا جاتا ہے۔

تمہاری غیر ت کہاں چلی گئی ہے جبکہ شرک اکبر پھیلایا جارہا ہے اور مسلمانوں کے اندر اور باہر اس کورواج دیا جارہا ہے جبکہ چند سال قبل اس کو مسلمان ائمہ نے کفر قراردیا تھا مگر اب تکفیر کا دور گزرگیا اب ایسے شیوخ ،ڈاکٹر(دکتور)اور مفکرین پیدا ہوگئے ہیں جو حقیقت حال کو زیادہ بہتر جانتے ہیں اب یہ ان ذلیل لوگوں کے ساتھ مل کر انتہاء پسندی جہاد کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔تمہاری غیرت کہاں ہے کہ جب حرمین وغیرہ میں ایسی کتابیں اور پمفلٹ پھیلارہے ہیں جن میں شرک اکبر ہے ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دی گئی ہیں ۔اورطاغوت اور بتوں (ابوبکر عمررضی اللہ عنہما)پر لعنت کی گئی ہے(نعوذ باﷲ)۔

یہ لوگ کتابیں اور پمفلٹ باآوازبلند پڑھتے ہیں لاؤڈاسپیکر میں پڑھ کر سناتے ہیں ،شہروں میں بھی اور بقیع اور احد کے پاس بھی اور ان تمام مقامات پر جو کسی خصوصیت یا فضیلت کے حامل ہیں۔تمہاری غیرت کہاں ہے کہ مسلم ممالک میں ڈھنڈورہ تو اسلامی حکومت کا پیٹا جارہا ہے اور زبانی کتاب وسنت کے مطابق فیصلے کرنے کے دعوے کیے جارہے ہیں جبکہ ان ممالک کی حالت یہ ہے کہ سالوں گزرگئے کہ حدود کے قیام کی کوئی مثال نہیں ملتی اورایسی ایسی فواحش اورمنکرات پیدا ہوگئی ہیں کہ جنہیں دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں مثلاً قتل ،چوریاں شراب،منشیات،اغلام بازی ،اغواء،جادو،ارتداد۔ہم یہ نہیں کہتے کہ معاشرہ فرشتوں کا ہو یا صحابہ رضی اللہ عنہم کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دور میں حدود نافذ کیں؟ہاتھ کاٹے ،قصاص لیا رجم کیا (یعنی جرائم اس وقت بھی تھے مگر ان پر سزائیں دی جاتی تھیں ان کی روک تھام کی کوشش کی جاتی تھی)

تم ان لوگوں کے قتل پر مغموم ہو جو مجاہدین کے ہاتھوں ذبح یا قتل ہوں مگر ان لوگوں پر نہیں مغموم نہیں ہوتے جو ان لوگوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں جن میں علماء،طلبہ ،نیک لوگ جو کبھی بھی کسی مسلم کو نشانہ نہیں بناتے مگر ان بے گناہوں کا خون بہایا جاتا ہے ۔ان کی عورتوں کوبیوہ کردیا جاتا ہے ،ان کے بچے یتیم کردیئے جاتے ہیں ۔شاید کہ اس وقت منبر غیرت اور غصے سے لرز اٹھتے اور حمیت جو ش مارتی جب اللہ خنزیروں اور بندروں کی ان بھائیوں کو ہلاک کرتا ہے ان کے اپنے ملکوں اور دیگر ممالک میں انہوں نے اسلام دشمنی پر اپنی جس پالیسی کی بنیادرکھی ہے اللہ اس کو عنقریب برباد کردے گا اور ان کو زمین کے مختلف علاقوں میں دربدر کرد ے گا ۔

ایک بات ایسی ہے جس کا قیامت کے دن اللہ کوجواب دینا ہوگا وہ یہ کہ مسلمانوں کو کون قتل کررہا ہے اور بت پرستوں کو چھوڑ رہا ہے؟یا یہود ،نصاریٰ ،روافض اور کمیونسٹ وغیرہ بت پرست نہیں ہیں ؟جن لوگوں نے اپنے طاغوت کے تحفظ کے لئے مجاہدین کو قتل کیا وہ زیادہ خوارج کے مشابہ ہیں یا وہ مجاہدین خوارج کی طرح ہیں جو ہرجگہ مسلمانوں کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں ؟کیا تم نے کبھی کسی مجاہد یا مجاہدین کے کسی عالم کو سنا ہے کہ وہ زنا یا لواطت یا شراب نوشی یا سودیا قتل وغیرہ کسی گناہ کبیرہ پر کسی کوکافر قرار دیا ہو؟کہ تم انہیں خوارج کہہ سکو ؟اس کے برعکس وہ القاب سنو جوان مجاہدین کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اور پھر فیصلہ کرو کہ خوارج کی مشابہت کون کررہا ہے ؟غور کرو کہ جیلیں کس نے بھردی ہیں؟ کیا یہ صحیح العقیدہ نوجوان نہیں ہیں ،کیا یہ استقامت والے جوان نہیں ہیں ؟مرتدین فاسق ،فحاشی کے علمبردار ،بے نماز یوں گناہ گاروں ،بدکاروں کی جیلیں کہاں ہیں؟(کہاں ہیں وہ جیلیں جن میں ایسے مجرمین کو رکھا گیا ہے؟)

سوچنے کی بات ہے کہ عالم کو مجبور کردیا جاتا ہے کہ وہ اپنے منہج سے رجوع کرلے (اسے ترک کردے)اور حق کے برعکس بات کیا کرے ۔کسی بے دین ،رافضی یا صوفی مرد یا عورت کوکیوں نہیں کہاجاتا کہ وہ اپنی ان گمراہیوں کو ترک کردے اگرچہ زبانی طور پر ہی کیوں نہ ہو؟اب بتاؤ کہ خوارج کون ہیں ؟انتہاء پسند کون ہیں؟

کون سے معاشرے میں حق اور انصاف کی بات کی جارہی ہے ؟تم دیکھ رہے ہو اچھی طرح جانتے ہو کہ جو آگ مسلم ممالک میں بھڑکائی گئی ہے جس میں مسلمانوں کے جسم لوتھڑوں میں تبدیل ہورہے ہیں جس سے مسلمانوں کی عزتیں پامال ہورہی ہیں یہ آگ تمہارے قدموں تلے سے شروع کی گئی ہے ان مذکورہ تمام جرائم کے باوجود اور ان سے بھی بڑے بڑے جرائم کے ارتکاب کے باجود ان ممالک کے حکمران دعوے کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں شریعت نافذ ہے ہمارا دستور کتاب وسنت ہے اور چونکہ ہم نے اپنے ملک میں شریعت نافذ کررکھی ہے اس لیے لوگ ہم سے حسد کرتے ہیں ۔

ایسے ہی لوگوں پر اللہ کا یہ فرمان صادق آتا ہے کہ :کَبُرَتۡ کَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا کَذِبًا(الکھف:۵)''بہت بڑی بات ان کے مونہوں سے نکل رہی ہے یہ صرف جھوٹ بول رہے ہیں ''۔اور اگر یہ دعویٰ یہ لوگ صدق دل سے کررہے ہیں اور اس پر مصر ہیں توپھر ہم یہی کہیں گے کہ یہ لوگ شریعت کو جانتے ہی نہیں ہیں یہ لوگ امام مجدد کے اس قول کے زیادہ مصداق ہیں ''کہ ان سے زیادہ تو ابوجہل لاالٰہ الااللہ کو سمجھتا تھا''(کشف الشبھات ازشیخ محمد بن عبدالوھاب)

تعجب کی بات ہے کیا تم دیکھتے نہیں کہ بدترین مخلوق روافض عہدے حاصل کررہے ہیں اور مردوں کوعورتوں کی تعلیم کے لیے مقرر کا جارہا ہے۔اب رافضی جس کو تربیت دے گا اس کا عقیدہ کس طرح صحیح ہوگا؟اس کی کیا فکر ہوگی؟لیکن تعجب کی بات بھی نہیں ہے اس لیے کہ حدیث میں آتا ہے :''قیامت سے پہلے کچھ ایسے سال ہوں گے جو دھوکے والے ہوں گے ۔ان میں دیانتدار بھی خائن ہوجائے گا اور خیانت کرنے والوں کو امانتیں سونپی جائیں گی کم حیثیت لوگ بات کیا کریں گے ۔سوال ہوا کم حیثیت کون ؟ فرمایا: فاسق آدمی عوام کی باتیں کرے گا (کم حیثیت اور کم عقل لوگ قوم کے لیڈر ہوں گے)۔(احمدوغیرہ ،عن انس رضی اللہ عنہ )

صحیح حدیث ہے کہ جب معاملات نااہل لوگوں کے حوالے کیے جائیں تو پھر قیامت کا انتظار کرو۔
اللہ کا شکر ہے کہ وہ ہر نیک عمل کو تکمیل تک پہنچاتا ہے اور اپنے نور (دین)کو مکمل کرنے والا ہے اگرچہ کفار پسند نہ کریں ۔درود وسلام ہو اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جسے اللہ نے تلوار دے کر مبعوث فرمایا تاکہ شرک کا خاتمہ کرے اور عبادت صرف ایک اللہ ہی کے لیے خاص ہوجائے۔

عبداللہ بن ابراہیم السعودی رحمہ اللہ

اخوانکم فی الاسلام :مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان

بشکریہ : الموحدین ویب سائٹ[/center]
[center]لاعزۃ الابالجھاد[/center]
Post Reply

Return to “باتیں ملاقاتیں”