Page 1 of 1

مثلث برمودا(برمودا ٹرائی اینگل)

Posted: Sat Nov 24, 2012 8:55 am
by میاں محمد اشفاق
برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں مختلف رائے کا اظہار کیا جاتا ہے پیش نظر مضمون میں ہم کچھ رائے کے بارے میں جانیں گے اور حقیقت کیا ہے جاننے کی کوشش کریں گے!

وکیپیڈیا

ثلث برمودا،بحر اوقیانوس میں واقع ایک مقام کو کہا جاتا ہے۔ اس مقام سے وابستہ چند داستانیں ایسی ہیں کہ جن کے باعث اسکو شیطانی مثلث بھی کہا گیا ہے۔ ان داستانوں میں انسانوں کا غائب ہوجانا اور بحری اور فضائی جہازوں کا کھو جانا جیسے غیر معمولی اور مافوق الفطرت (paranormal)(مافوق الفطرت ان عجیب و غریب واقعات کو کہا جاتا ہے جو عام طور پر انسانی سمجھ سے بالاتر ہوتے ہیں۔) واقعات شامل ہیں۔ ان ماوراء طبیعی داستانوں (یا واقعات) کی تفسیر کیلیۓ جو کوششیں کی گئی ہیں ان میں بھی اکثر غیر معمولی اور مسلمہ سائنسی اصولوں سے ہٹ کر ایسی ہیں کہ جن کیلیۓ کم از کم موجودہ سائنس میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ ان تفاسیر میں طبیعیات کے قوانین کا معلق و غیر موثر ہوجانا اور ان واقعات میں بیرون ارضی حیات (extraterrestrial life) کا ملوث ہونا جیسے خیالات اور تفکرات بھی پائے جاتے ہیں۔ ان گمشدکی کے واقعات میں سے خاصے یا تقریباً تمام ہی ایسے ہیں کہ جن کے ساتھ ایک معمہ کی خصوصیت وابستہ ہو چکی ہے اور ان کو انسانی عمل دخل سے بالا پیش آنے والے حوادث کی حیثیت دی جاتی ہے۔ بہت سی دستاویزات ایسی ہیں کہ جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ برمودا ٹرائی اینگل کو تاریخی اعتبار سے ملاحوں کیلیۓ لیۓ ایک اسطورہ یا افسانوی مقام کی سی حیثیت حاصل رہی ہے۔ بعد میں آہستہ آہستہ مختلف مصنفین اور ناول نگاروں نے بھی اس مقام کے بیان کو الفاظ کے بامہارت انتخاب اور انداز و بیان کی آرائش و زیبائش سے مزید پراسرار بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

برمودا کے بارے میں بعض مفکرین کا خیال یہ ہے کہ اصل میں یہاں اٹھارویں اور انیسویں صدی میں برطانوی فوجی اڈے اور کچھ امریکی فوجی اڈے تھے۔ لوگوں کو ان سے دور رکھنے کے لیے برمودا کی مثلث کے افسانے مشہور کیے گئے جن کو قصص یا فکشن (بطور خاص سائنسی قصص) لکھنے والوں نے اپنے ناولوں میں استعمال کیا۔ اب چونکہ اڈوں والا مسئلہ اتنا اہم نہیں رہا اس لیے عرصے سے سمندر کے اس حصے میں ہونے والے پراسرار واقعات بھی نہیں ہوئے۔ مواصلات کے اس جدید دور میں اب بھی کوئی ایسا علاقہ نہیں ملا جہاں قطب نما کی سوئی کام نہ کرتی ہو یا اس طرح کے واقعات ہوتے ہوں جو برمودا کی مثلث کے سلسلے میں بیان کیے جاتے ہیں۔



اس کی پراسراریت کی وجہ سے 1964 میں ایک میگزین نے پہلی بار اسے "برمودا ٹرائی اینگل" کا نام دیا۔
اسے devil's sea بھی کہا جاتا ہے۔
آپ اس علاقہ کو قانونی نقشہ پر نہیں پائیں گے لیکن یہ ایک پراسرار مثلث نما علاقہ ہے جہاں کئی بحری جہاز اور ہوائی جہاز پراسرار طور پر لاپتہ ہو چکے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سائنس دانوں نے اس اسرار کو جاننے کے لیے کئی کوششیں کیں یہاں تک کہ مشینری کو انسان کے جسم میں بھی سیٹ کر کے اس ایریا میں بھیجا لیکن برمودا ٹرائی اینگل کی حد میں داخل ہوتے ہی ہر طرح کی مشینری بے کار ہو جاتی تھی اور جانے والے سے رابطے کی تمام صورتیں ختم ہو جاتی تھیں۔
پاکستان سے سفر شروع کریں تو زمین کے گولے کے دوسری طرف واقع اس علاقے کا نقشہ جغرافیے کے ماہرین نے امریکی شہر میامی اور فلوریڈا سے شروع ہو کر کریبئین جزائر کے ملک پورٹو ریکو اور بحر اوقیانوس کے اندر واقع جزیرے برمودا کے درمیان کھینچا گیا ہے ۔

برمودا ٹرائی اینگل کی حقیقت کیا ہے ، اس بارے میں کئی دہائیوں سے مختلف اندازے لگائے جاتے رہے ہیں ، مگر امریکی نیوی کا موقف یہی ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کا کوئی وجود نہیں۔

امریکی بحریہ کے ترجمان جیک گرین کا کہناہے کہ امریکی نیوی اور کوسٹ گارڈ ز یہ سمجھتے ہیں کہ سمندر ہوتا ہی خطرناک اور ناقابل بھروسہ ہے ۔اور برمودا ٹرائی اینگل کے بارے میں بھی ہمارا یہی کہنا ہے کہ اگرچہ یہاں حادثوں کا شکار ہونے والے ہوائی اور بحری جہازوں کی تعداد دنیا کے دوسرے سمندروں سے زیادہ ہو سکتی ہے پھر بھی ہم نہیں سمجھتے کہ یہ کوئی پر اسرار یا غیر معمولی صورتحال ہے۔

یہ امریکہ کا سرکاری موقف ہے ۔امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ سمندر کے اس تہہ کے نیچے کوئی مافوق الفطرت مخلوق یا گڑھے نہیں ہیں ، جو مسافر جہازوں کے ڈوبنے کا سبب بنے ہیں ۔ امریکی نیوی کے میڈیا ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لا پتہ ہونے والے جہازوں کے غائب ہو نے کی کوئی نہ کوئی سائنسی وضاحت یا وجہ موجود ہے ۔

لیکن جیک گرین کے مطابق ،برموڈا ٹرائی اینگل کی کچھ دلچسپ خصوصیات بھی ہیں ، جیسے کہ اگرقطب نما کی مدد سے اس علاقے کی نشاندہی کی کوشش کی جائے تواسے حقیقی شمال کے رخ پر ہونا چاہئے ۔لیکن عام طور پر قطب نما حقیقی شمال کی بجائے مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے ،جو حقیقی نارتھ ویسٹ سے جنوبی مغرب کی جانب ہے ۔ اب اگر ہوائی جہاز یا بحری جہاز میں سمت کا تعین کرنے والے آلات یہ سراغ نہیں لگاپاتے ، تو ظاہر ہے کہ وہ راستہ بھٹک جائیں گے اور ایسا ہی سمندر کے اس علاقے میں ہوتا ہے ۔

جیک گرین کا کہناہے کہ دوسری دلچسپ بات یہ ہے کہ برموداٹرائی اینگل سمندر کے ایسے حصے کے ساتھ ہے جو گلف سٹریم کہلاتا ہے ۔گلف سٹریم کا پانی گرم ہے جبکہ اس کے دونوں طرف کا پانی سرد ہے ۔ اس علاقے میں عموما خراب موسم اور طوفانی گرج چمک کے ساتھ سمندری طوفان یا ٹارنیڈوز آتے رہتے ہیں ۔

امریکی حکومت اور کئی دیگر ملکوں کے سائنسدان بھی اس بات پر متفق ہیں کہ سمندر میں لہروں کی غیر معمولی کشش اور خراب موسم ہی وہ وجوہات ہو سکتی ہیں جو بحر اوقیانوس کے اس حصے میں لا تعداد حادثوں اورانسانی جانوں کے زیاں کا سبب بنی ہیں ۔اور یہی برمودا ٹرائی اینگل کےراز کا سب سے قابل قبول اور معقول جواب ہو سکتا ہے ۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا آپ برمودا ٹرائی اینگل کی حقیقت جاننے کے لئے خود اس علاقے کا سفر کرنا چاہیں گے؟

اسکا نقشہ یہاں سے دیکھیں

[link]http://maps.google.com/maps/ms?ie=UTF8& ... 7ec2a5ee8e[/link]

Re: مثلث برمودا(برمودا ٹرائی اینگل)

Posted: Mon Nov 26, 2012 8:53 am
by چاند بابو
بہت خوب میاں صاحب بہت معلوماتی تحریر شئیر کرنے کا شکریہ.
مگر اس سارے کے پیچھے کچھ اور عوامل کارفرما ہیں جن کے بارے میں گاہے بگاہے لوگ کہتے رہتے ہیں. کچھ لوگوں کو خیال ہے کہ اس علاقے میں امریکی ادارے اپنی خفیہ تحقیقات میں لگے رہتے ہیں اور اس طرف جانے والوں کو اپنے راز لیک ہونے کے ڈر سے اغوا کر کے مار دیتے ہیں.

Re: مثلث برمودا(برمودا ٹرائی اینگل)

Posted: Tue Dec 04, 2012 10:53 am
by اعجازالحسینی
بہت خوب میاں صاحب بہت معلوماتی تحریر شئیر کرنے کا شکریہ

Re: مثلث برمودا(برمودا ٹرائی اینگل)

Posted: Tue Dec 04, 2012 1:32 pm
by اضواء
اضافی معلومات پر آپ کا بہت بہت شکریہ r:o:s:e

Re: مثلث برمودا(برمودا ٹرائی اینگل)

Posted: Fri Aug 23, 2013 1:46 pm
by فورٹعباس
جی میں کرنا چاہوں گا وہان کا سفر تاکہ معلوم ہو سکے کیا حقعقت ہے