فریادی

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
شاہین اعوان
دوست
Posts: 292
Joined: Sat May 12, 2012 11:08 pm
جنس:: عورت

فریادی

Post by شاہین اعوان »

پیاس سے بلبلاتے ہوئے خشک ہونٹوں کی تپش اب حلق تک اترنے لگی ھے -آنکھیں موت کی ویرانیاں دیکھ دیکھ کر پتھرانے کو ہیں -مسیحائی کرنے والے ہاتھ باہم دست وگریبان ہیں -چھوٹے چھوٹے مسائل متنازعہ صورت اختیار کر گئے ھیں-
وہ انہی سوچوں میں گم تھے-کہ باہر دروازے پر ہونے والی دستک سے ان کا دل دھڑک اٹھا -خدا خیر کرے -وہ خمیدہ کمر سے آہستہ آہستہ دروازے کی طرف بڑھنے لگے-پھر دروازہ زور سے بجا- اور مارے ڈر کے ان کے منہ سے آواز نہ نکل رہی تھی - یہ جوان بیٹے کا بےبس باپ تھا - جوغلط ہاتھوں میں جا چکا تھا-جو تعلیمی اعتبار سے اعلٰی تعلیم یافتہ اور پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر تھا -ماسٹر جمیل کا اکلوتا بیٹا پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی ماسٹر صاحب کا اکلوتا وارث اکلوتا سہارہ -لیکن کسی ظالم نے اسے نشے کی لت میں ڈال دیا - اور اس لڑکے کی ساری ذہانت ساری خوبیاں ہیروئن کے دھویں‌کی نظر ہونے لگی -وقت کا پہیہ چلتا رہا -اور ماسٹر صاحب اپنی بد نصیبی سے بےخبر اپنی زندگی کے اہم فریضئہ درس وتدریس کو نبھانے میں مصروف رہے -وہ قوم کے بچوں کو ہدایت کی روشنی دیتے رہے - لیکن وقت کسی اور دھارے میں بہ رہا تھا -اور پھر جب ماسٹر صاحب کو پتہ چلا ان کا لخت جگر تو نشے نے ادھ موا کر دیا-
اس سے پہلے کہ وہ کچھ سمجھتے یا کچھ کر پاتے وقت بہت گزر چکا تھا -
اور ان کا لخت جگر اپنا دماغی توازں بھی کھو چکا تھا -اور ماسٹر صاحب کی کوئی
کوشش بار آور نہ ھوئی تو انھوں اس کو علاج کی خاطر ہسپتال میں داخل کرادیا- لیکن تقدیر نے شائد ان کے نصیب میں بیٹے کی جدائی کا غم لکھ دیا تھا-
ماسٹر صاحب نے جب دروازہ کھولا تو آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا -ان کے بیٹے کی میت کو لیے چند لوگ دروازے پر کھڑے تھے-وہ اس صدمے کو سہہ نہ سکے اور داعی اجل کو وہ بھی لبیک کہہ کر اس دارفانی سے رخصت ہوگئے.
ان کی انکھیں کسی فریادی کی طرح کھلی تھی -جو معاشرے کے بے ضمیروں سے اپنی بےبسی کا حساب مانگ رہی تھیں.
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: فریادی

Post by اضواء »

شئیرنگ پر آپ کا شکریہ ....
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “اردو کالم”