Page 1 of 1

کوئل!!!

Posted: Mon Sep 03, 2012 4:28 pm
by میاں محمد اشفاق
Image

اگر آپ صبح سويرے سير پر جاتے ہيں تو آپ نے درختوں کے قريب سے گذرتے ہوئے ايک پرندے کي خوبصورت اور سريلی آواز ضرور سنی ہوگی- دل کو چھو لينے والی يہ آواز ايک لمحے کے ليے رک پلٹ کر ديکھنے پر مجبور کرديتی ہے- يہ خوبصورت آوازايک چھوٹے سے پرندے کوئل کی ہے-
کوئل اور ہر گھنٹے کے بعد کوئل جيسي آواز نکالنے والے کلاک اب ماضی کا حصہ بنتے جارہے ہيں-زيادہ دور پرے کي بات نہيں ہے کہ باغوں اور پارکوں ميں کوئل کي سريلی اور خوبصورت آواز اکثر سنائی ديتی تھي اور بہت سے گھروں کي ديواروں پر ايسے کلاک نظر آتے تھے جن ميں ہر گھنٹے کے بعد ايک چھوٹی سی کھڑکی کھلتی تھی اور ايک ننھی سی کوئل اپني چونچ باہر نکال کر وقت کا اعلان کرتی تھی-
Image

کوکو کلاک موبائل فونز اور ڈيجيٹل ٹيکنالوجی کے ديگر گھريلو آلات کي بھينٹ چڑھ چکا ہے ، جب کہ آب و ہوا کی تبديلياں ہمارے باغوں اور پارکوں کوکوئل کے سريلے نغموں سے محروم کررہي ہيں- جنوبی ايشيا ميں کوئل کی آبادی ميں کتنی کمی واقع ہوئی ہے؟ اس بارے ميں مستند اعدادوشمار دستياب نہيں ہيں ليکن برطانيہ ميں ايک حاليہ مطالعے سے پتا چلا ہے کہ 1995ء کے مقابلے ميں 2010ء ميں اس خوش الحان پرندے کي تعداد آدھی ہوچکی ہے-
کم ہی لوگوں کو يہ علم ہے کہ کوئل ايک خانہ بدوش پرندہ ہے اور وہ خوراک کی تلاش اور موسموں کی سختيوں سے بچنے کی خاطر ہر سال ہزاروں ميل کا سفر کرتا ہے- يورپ ميں يہ ننھا پرندہ افريقہ سے طويل سفر کے بعد وہاں آتا ہے اور سردياں شروع ہوتے ہی واپسی کي پرواز شروع کرديتا ہے- آپ کو يہ جان کر يقيناً حيرت ہوگی کہ يہ ننھی سی جان ہرسال دس ہزار ميل سے زيادہ پرواز کرتی ہے- اوراس سے بھی زيادہ حيرت انگيز بات يہ ہے کہ شمالی امريکہ کے سفر کے ليے يہ پرندہ چار ہزار ميل کی ايک مسلسل اڑان ميں بحيرہ کريبيئن عبور کرتا ہے-
کوئل يا کوکو کی کئی اقسام ہيں جن کا وزن 15 گرام سے سوا پونڈ تک ہوتا ہے - مختلف اقسام کے پروں کي رنگت بھی مختلف ہوتی ہے اور کوئل کی نقل مکانی پر نظر رکھنے والے يورپی تحقيقی ادارے بی ٹو او کے مطابق کچھ اقسام نقل مکانی نہيں کرتيں اور کسی خاص علاقے ميں مستقل طور پر رہتي ہيں-
Image

برطانوی سائنس دانوں کی ايک ٹيم نے، جو کئی سال سے کوئل پر تحقيق کررہی ہے، افريقہ سے برطانيہ پہنچنے والي کوئل کی پرواز کے راستوں کي مستند معلومات اکھٹی کرنے کا دعوی کيا ہے-
اس تحقيق کے ليے پہلی بار جی پی ايس سے مدد لی گئی ہے اور سيٹلائٹ کے ذريعے ان کي پرواز پر نظر رکھ کر ڈيٹا مرتب کيا گيا ہے-
ٹيم کے سربراہ ڈاکٹر فل اٹکن سن کا کہناہے کہ اپنی تحقيق کے ليے انہوں نے پچھلے سال مئی ميں نورفوک کے علاقے سے پانچ نر کوئل پکڑے، اور پھر ايک خصوصی چھوٹے جی پی ايس کو ان کے بازوں کے ساتھ باندھنے کے بعد آزاد کرديا گيا-جس کے بعد ان کي پرواز کاريکارڈ مرتب کيا گيا-
ڈاکٹر اٹکن سن کا کہناہے کہ ان پانچ ميں سے دو پرندوں نے جن کے نام لاسٹر اورکرس رکھے گئے تھے، خزاں کا موسم شروع ہوتے ہی اپنی واپسی کي پرواز شروع کي اور وہ مختلف راستوں سےاٹلی اور اسپين سے گذرتے، بحيرہ روم کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے افريقہ کے صحرائے اعظم ميں داخل ہوئے اور سرديوں کے آغاز پر ايک برساتی جنگل ميں پہنچ گئے- پھر جب موسم بدلنا شروع ہواتو انہوں نے واپسی کے سفر کا آغاز کيا اور مختلف راستوں سے گذرتے اپريل کے آخر ميں برطانيہ ميں فورنوک کے اسی علاقے ميں پہنچ گئے جہاں سے ايک سال قبل انہيں پکڑا گياتھا-

Image

پرندوں پر ايک اور حاليہ تحقيق سے معلوم ہوا ہے کہ 1995ء سے يورپ ميں کوئل سميت پرندوں کی دوسری کئي اقسام کي تعداد مسلسل گھٹ رہي ہے- ان ميں قمری، فاختہ ، بلبل اور ممولے بھی شامل ہيں- ايک اندازے کے مطابق برطانيہ ميں ہر سال کوئل کے دس ہزار سے بيس ہزار جوڑے گرمياں گذارنے آتے ہيں - دلچسپ بات يہ ہے کہ مادہ کوئل اپنے واپسي کے سفر پرروانگي سے قبل عموماً کوئے کے گھونسلے ميں انڈےديتی ہے- اور کوئے کو اس وقت پتا چلتا ہے کہ وہ کوئل کے انڈے سہتا اور اس کے بچے پالتا رہاہے، جب وہ بولنا شروع کرتے ہيں - وہ انہيں گھونسلے سے باہر پھينک دتيا ہے- مگر تب تک وہ اڑنے کے قابل ہوچکے ہيں اور پھر گھونسلے سے بے دخل ہونے کے چند ہی ہفتوں کے بعد وہ افريقہ کے ليے اپنی پرواز شروع کرديتے ہيں-
کوئل کی کئی اقسام اپنے انڈے خود سہتی ہيں اور اپنے بچوں کي پرورش بھی خود کرتي ہيں-
نئي تحقيق سے معلوم ہوا ہے کہ کوئل پرواز کے ليے مختلف راستے اختيار کرتا ہے- بالغ پرندے اپنا سفر پہلے شروع کرتے ہيں اور عموماً مارچ کے آخر يا اپريل کے شروع ميں برطانيہ پہنچ جاتے ہيں اور پھر جولائی اگست ميں ان کي واپسی شروع ہوجاتی ہے- جب کہ ان کے بچوں کي پرواز تقريباً ايک ماہ بعد شروع ہوتی ہے-
صحرائے اعظم عبور کرنے سے پہلے يہ پرندے کچھ عرصہ مغربی افريقہ ميں رکتے ہيں اور اپنے قيام کے دوران معمول سے زيادہ خوراک کھاتے ہيں جس سے ان کے وزن اور جسم ميں توانائی کی مقدار بڑھ جاتی ہے- اپنی اسی توانائی کے بل پر وہ صحرا ئے اعظم عبور کرتے ہيں-

Image

ڈاکٹر فل اٹکن سن کا کہناہے کہ ہميں پتا چلا ہےکہ غير معمولی موسمی تبديلياں ان کی ہلاکت کا سبب بن رہی ہيں- انہوں نے بتايا کہ تحقيق ميں شامل پہلا کوئل افريقي ملک کيمرون سے گذرتے ہوئے سخت موسم کے باعث ہلاک ہوگياتھا-
ماہرين کے مطابق کوئل کا اصل وطن افريقہ ہے اور وہ خوراک کی تلاش ميں يورپ کا رخ کرتا ہے-
ڈاکٹر اٹکن سن نے ٹيلي گراف کے ساتھ اپنے انٹرويو ميں موسمياتی تبديليوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تبديلوں کے باعث اس سال فروری کے آخر ميں ہی کوئل کی آمد کاسلسلہ شروع ہوگيا تھا، جب کہ ان کی آمد عموماً اپريل اور مئی ميں ہوتی ہے

Image

سائنس دانوں کا کہناہے کہ نر اور مادہ کوئل کی عادات کافی مختلف ہيں - برطانيہ ميں نر پرندوں کي آمد پہلے شروع ہوتي ہے اور وہ گرمياں گذارنے کے ليے ايسي جگہوں کا انتخاب کرتے ہيں جہاں انہيں اپنےليے اچھے جيون ساتھی ملنے کي توقع ہوتی ہے- جب کہ مادہ پرندے کئي ہفتوں کے بعد وہاں پہنچنے ہيں اوران کي پرواز کے راستے بھي مختلف ہوتے ہيں-
ڈاکٹر اٹکن سن کی ٹيم مادہ کوئل کي پرواز کے راستوں کا نقشہ بنانے کے ليے اس سال ان پر تحقيق کررہی ہے

Re: کوئل!!!

Posted: Mon Sep 03, 2012 5:43 pm
by علی خان
;fl;ow;er;

v;g

Re: کوئل!!!

Posted: Mon Sep 03, 2012 8:18 pm
by اضواء
بہترین معلومات پر آپ کا شکریہ v;g zub;ar

Re: کوئل!!!

Posted: Tue Sep 04, 2012 1:29 pm
by بلال احمد
معلوماتی شیئرنگ کیلئے شنکریہ ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;

Re: کوئل!!!

Posted: Wed Sep 05, 2012 7:51 am
by چاند بابو
بہت خوب میاں صاحب بہت تحقیقی اور معلوماتی معلومات شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ.

Re: کوئل!!!

Posted: Wed Sep 05, 2012 10:53 am
by افتخار
zub;ar

Re: کوئل!!!

Posted: Fri Sep 07, 2012 4:47 pm
by پپو
v;g v;g

Re: کوئل!!!

Posted: Fri Sep 07, 2012 4:50 pm
by میاں محمد اشفاق
پسند کرنے پر آپ سب احباب کا شکریہ ;fl;ow;er;

Re: کوئل!!!

Posted: Tue Jan 08, 2013 8:12 pm
by عزیزامین
زبردست