چالاک خرگوش کی واپسی

بچوں کے لئے دلچسپ اور سبق آموز کہانیوں کا سلسلہ
Post Reply
sharjeel82
کارکن
کارکن
Posts: 8
Joined: Fri Jul 20, 2012 8:15 pm
جنس:: مرد
Contact:

چالاک خرگوش کی واپسی

Post by sharjeel82 »

[center]١۔نیا مکان[/center]
یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب سب جانور اکٹھے رہا کرتے تھے۔ ایک دن سب نے مل کر نیا مکان بنانے کا فیصلہ کیا۔ ان میں بھیا ریچھ، لومڑ، بھیڑیا سب ہی جانور شامل تھے۔
خرگوش نے سب سے کہہ دیا کہ، "گرمی میں کام کرنے سے مجھے پسینہ آتا ہے، لو لگ جاتی ہے اور آنکھیں دکھنے لگتی ہیں، اس لئے میں کام نہیں کروں گا۔"
وہ چھتری اٹھاۓ اور چھڑی ہلاتا ہوا کبھی ادھر بھاگا ہوا جاتا کبھی ادھر۔ سب دیکھنے والے یہی کہتے کہ خرگوش سے زیادہ کام کوئی نہیں کرتا۔
اس مکان میں ہر جانور کے لئے علیحدہ کمرا تھا۔ مکان میں بڑا صحن تھا۔ برآمدہ اور بالکنیاں تھیں، غرض مکان اتنا خوبصورت تھا کہ سب نے تعریف کی۔ بھیا خرگوش نے اپنے رہنے کے لئے اوپر کی منزل کا کمرا چنا۔ وہ بازار سے ایک بندوق، دھماکے دار پٹاخے اور لوہے کی بالٹی خرید کر لایا اور سب کی نظروں سے بچا کر اس نے یہ چیزیں اپنے کمرے میں چھپا دیں۔ بالٹی میں صابن کا پانی بھرا اور دروازے کے پیچھے رکھ دی۔
پہلے دن سب لوگ صحن میں بیٹھے چاۓ پی رہے تھے۔ خرگوش بولا، "آج کل مجھے عجیب سا مرض لاحق ہوگیا ہے۔ جب کھانستا ہوں تو در و دیوار ہلنے لگتے ہیں اور جب تھوکتا ہوں تو پورا کمرہ بھر جاتا ہے۔"
سب جانور ہنسنے لگے۔ لومڑ بولا، "کیا پدی کیا پدی کا شوربہ!"
بھیڑیا بولا، "خرگوش ہمیشہ بے پر کی ہانکتا ہے۔"
خرگوش بولا، "اچھا دوستو، مجھے نیند آ رہی ہے۔ میں اپنے کمرے میں چلتا ہوں۔ شب بخیر!"
خرگوش اپنے کمرے میں چلا گیا۔ باقی جانور گپ شپ میں مصروف رہے۔
کچھ دیر کے بعد خرگوش نے صحن میں جھانک کر آواز لگائی، "مجھے چھینک آ رہی ہے۔ سب لوگ اپنے کان بند کر لیں۔"
سب جانور چلاۓ، "جتنا جی چاہے چھینکو اور کھانسو۔"
خرگوش نے کہا، "اچھا تو یہ لو۔"
یہ کہہ کر اس نے بندوق داغ دی۔ بندوق کے دھماکے سے سب جانور اچھل پڑے۔
گوہ بولی، "خرگوش کے چھینکنے سے تو بڑے زور کا دھماکہ ہوتا ہے۔"
خرگوش کچھ دیر بعد پھر بولا، "میں کھانسنے لگا ہوں، سب لوگ اپنے کان بند کر لیں۔"
سب جانور ہنسنے لگے۔ ریچھ چلا کر بولا، "تمہیں کوئی منع نہیں کرتا۔ تم شوق سے کھانسو۔"
خرگوش نے کہا، "ہوشیار رہو میں ابھی کھانسنے لگا ہوں۔"
اس کے ساتھ ہی اس نے دھماکے دار گولے فرش پر زور سے مارے۔ اتنے زور کا دھماکہ ہوا کہ در و دیوار ہلنے لگے۔ سب جانور ڈر کے مارے کانپنے لگے۔ کچھ تو دھڑام سے فرش پر گر ہی گئے تھے۔ جب کچھ دیر کے بعد سب نے اپنی بد حواسی پر غلبہ پا یا تو لومڑ بولا، "اگر خرگوش اسی طرح کھانستا رہا تو ہمارا رہنا تو دوبھر ہو جاۓ گا۔"
گیدڑ نے کہا، "کیا معلوم یہ بیماری ہمیں بھی لگ جاۓ۔"
اوپر سے خرگوش نے پھر آواز دی، "اگر کوئی شریف آدمی تھوکنا چاہے تو وہ کہاں تھوکے؟"
سب چلاۓ، "جہاں تمہارا جی چاہے تھوکو۔"
خرگوش بولا، "اچھا تو پھر یہ لو۔ میں تھوکتا ہوں۔" اس کے ساتھ ہی اس نے صابن کے پانی سے بھری ہوئی بالٹی الٹ دی۔ پانی زور دار آواز کے ساتھ سیڑھیوں پر بہنے لگا۔ سب جانوروں کے کان کھڑے ہوۓ۔ کچھ تو بد حواسی میں دروازے کی طرف لپکے۔ بھیا ریچھ کھڑکی سے باہر کود گیا۔ لومڑ چمنی میں جا گھسا۔ گوہ اور اودبلاؤ کو اس وقت ہوش آیا جب وہ پانی میں بھیگ گئے۔ وہ دونوں بڑی مشکل سے باہر نکلے۔ خرگوش خوش ہو ہوکر یہ نظارہ دیکھتا رہا اور دیکھ دیکھ کر ہنستا رہا۔
جب گھر خالی ہوگیا تب وہ نیچے اترا۔ اس نے دروازہ بند کیا اور بولا، "میں دنیا میں کسی سے نہیں ڈرتا ہوں۔ وہ مکان خود ہی خالی کر گئے تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔"
اس نے صحن میں پلنگ بچھایا اور سو گیا، البتہ دوسرے جانور لوٹ کر نہیں آۓ۔
[center]٭٭٭

٢۔ تمہارا کوٹ تو نہیں جلا؟[/center]
سب جانوروں کو جلد ہی معلوم ہوگیا کہ خرگوش نے انہیں بے وقوف بنایا ہے۔ بس پھر کیا تھا۔ سب جانور خرگوش کے مخالف ہو گئے۔بھیڑیے نے اعلان کردیا، "آج سے خرگوش کا حقہ پانی بند۔ نہ وہ ہمارے چشمے پر پانی پیے گا نہ ہماری سڑ کوں پر چلے گا اور نہ ہمارے گھاٹ پر کپڑے دھوۓ گا۔"
تمام جانور ایک زبان ہوکر چلاۓ، "بالکل ٹھیک!"
لومڑ بولا، "جو کوئی خرگوش کو گرفتار کرے، اسے ہمارے حوالے کردے، تاکہ ہم اسے مناسب سزا دے سکیں!"
تمام جانور پھر یک زبان ہو کر چلاۓ، "بالکل ٹھیک!"
سب جانوروں نے خرگوش کا بائیکاٹ کر دیا۔ سب جانور خرگوش کو غصے اور نفرت سے دیکھنے لگے۔ یہ حال دیکھ کر خرگوش نے اپنے گور کو مضبوط بنانا شروع کردیا اور دروازوں میں اور کیلیں جڑیں۔ نئی چٹخنیاں لگائیں اور پھر معلوم نہیں اسے کیا سوجھی اس نے مکان کے صحن میں ایک منا ر بنانا شروع کردیا۔
ہر گزرنے والا مینار کو گردن اٹھا کر دیکھتا پھر خرگوش سے پوچھتا، "ارے یہ مینار کس لئے بنا رہے ہو؟"
لیکن خرگوش کو ایسی باتوں کا جواب دینے کی فرصت نہیں تھی۔ وہ سر جھکاۓ ٹھکا ٹھک ٹھکا ٹھک کیلیں ٹھوکتا رہتا۔ تمام جانور اس کے گرد جمع ہوکر چلاتے، لیکن وہ کسی بات کا جواب نہ دیتا۔
آخر مینار مکمل ہوگیا۔ تب خرگوش نے اطمینان کا سانس لیا اور بولا، "اب کوئی مجھے پکڑ کر دکھاۓ۔"
پھر اس نے اپنی بیگم سے کہا، "کیتلی چولہے پر رکھ کر چاۓ بناؤ اور دیکھو تم سے جو کہا جاۓ، وہ کرنا اور جو نہ کہا جاۓ، وہ ہرگز مت کرنا۔"
پھر اس نے اپنی کرسی چھجے پر بچھا دی اور بیٹھ کر سڑک کا نظارہ کرنے لگا۔
جلد ہی یہ خبر سب جگہ پھیل گئی کہ بھیا خرگوش کا مینار مکمل ہوگیا ہے۔ بہت سے جانور مینار کے گرد جمع ہو گئے اور گردنیں اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے، لیکن خرگوش سب سے بے تعلق ہوکر سگریٹ پیتا رہا۔ کہیں سے کچھوا بھی ادھر آ نکلا۔ وہ دیکھتے ہی سمجھ گیا کہ خرگوش ضرور کوئی نیا گل کھلانے والا ہے۔ اس نے چیخ کر کہا، "ارے بھیا خرگوش، تم وہاں بیٹھے کیا کر رہے ہو؟"
خرگوش نے نیچے جھک کر دیکھا اور بولا، "آخاہ کچھوے بھیا ہیں! آداب عرض ہے۔ نیچے کھڑے کیا کررہے ہو؟ اوپر آجاؤ نا!"
کچھوا بولا، "میں کیسے آ سکتا ہوں؟ کوئی راستہ تو مجھے نظر نہیں آرہا ہے۔"
خرگوش بولا، "میں رسی لٹکاۓ دیتا ہوں۔ تم مضبوطی سے تھام لینا۔ میں تم کو اوپر کھینچ لوں گا۔"
کچھوے میاں نے پہلے تو رسی کی مضبوطی کو پرکھا پھر اسے اپنے منہ میں دبا لیا۔
خرگوش نے کچھوے کو اوپر کھینچ لیا اور اسے اپنے قریب ہی ایک کرسی پر بٹھا کر بڑی محبت سے اسے لیموں کا شربت اور نمکین بسکٹ پیش کئے۔ ادھر نیچے کھڑے ہوۓ سب جانور للچانے لگے اور دل میں سوچنے لگے کہ کاش وہ بھی اوپر جائیں اور خرگوش کے مہمان بنیں۔ بھیڑیے سے نہ رہا گاچ۔ وہ چلا کر بولا، "بھیا خرگوش، تم اوپر مزے سے تو ہونا؟ کوئی تکلیف تو نہیں ہے تم کو؟"
خرگوش نے نیچے جھکا اور بولا، "آخاہ بھیڑیے بھیا، سلام عرض کرتا ہوں! نیچے کھڑے کیا کررہے ہو؟ اوپر آؤ نا!"
بھیڑیا بولا، "کیسے آؤں؟ کوئی راستہ تو نظر نہیں آرہا ہے۔"
خرگوش بولا، "یہ رسا لٹکا رہا ہوں۔ تم اسے پکڑ کر اوپر چڑھ آؤ۔"
خرگوش نے رسا لٹکا دیا اور چیخ کر اپنی بمگ۔ سے بولا، "جلدی سے سموسے بناؤ۔ ہمارا دوست اوپر آرہا ہے اور چاۓ کی کیتلی مجھے دیتی جاؤ۔"
خرگوش زور زور سے چلانے لگا، "ارے نیک بخت دیکھ کر چلو۔ کہیں یہ چاۓ بھیڑیے پر نہ گرا دینا۔ کل ہی تو اس نے سمور کا کوٹ دھلوایا ہے۔"
اتنا تو بھیڑیے نے سنا اس کے بعد اچانک اس پر کھولتے ہوۓ پانی کی دیگچی گری۔ بھیڑیے کے منہ سے ایک زور کی چیخ نکلی۔ رسی اس کے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور وہ دھڑام سے زمین پر گر پڑا۔
اوپر سے خرگوش چیخ کر بولا، "معاف کرنا بھیا! بیگم کے ہاتھ سے کیتلی چھوٹ گئی تھی۔ تمہارا کوٹ تو نہیں جلا ہے؟"
بے چارا بھیڑیا بڑی حسرت سے اپنے کوٹ کو دیکھ رہا تھا جو جگہ جگہ سے جل گیا تھا۔ کچھوا اور خرگوش بھیڑیے کو اس حال میں دیکھ کر ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئے۔
[center]٭٭٭[/center]
Last edited by sharjeel82 on Tue Nov 05, 2013 4:34 pm, edited 1 time in total.
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: چالاک خرگوش کی واپسی

Post by میاں محمد اشفاق »

شئیر کرنے کا بہت شکریہ
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: چالاک خرگوش کی واپسی

Post by اضواء »

شئیرنگ پر آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: چالاک خرگوش کی واپسی

Post by چاند بابو »

بہت خوب جناب شرجیل صاحب بچوں کے لئے ایک بہترین کہانی شئیر کرنے کا شکریہ۔

ویسے یہ کہانی ہے تو بچوں کے لئے مگر نا جانے کیوں مجھے بھی بہت اچھی لگی ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: چالاک خرگوش کی واپسی

Post by اعجازالحسینی »

شئیرنگ کا بہت بہت شکریہ
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: چالاک خرگوش کی واپسی

Post by بلال احمد »

شیئرنگ کیلئے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: چالاک خرگوش کی واپسی

Post by میاں محمد اشفاق »

Image
Image
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
Post Reply

Return to “بچوں کی کہانیاں”