نبی ّ کا لباس . . . .
Posted: Tue Nov 22, 2011 5:29 pm
حال کی بقر عید گاؤں میں گذری – ایک لمبے عرصے کے بعد دوست اور عزیز و اقارب سے ملاقاتیں ہوئیں – ایک عجب سا احساس ہوتا ہے جب بڑی مدت کے بعد اپنے عزیز واقارب اور دوست و احباب کا ملاپ ہوتا ہے ' جو ناقابل بیاں ہے- ان ہی دنوں میں ایک دوست کے ہمراہ چہل قدمی کے دوران ہم دونوں ایک دوسرے سے اپنے خیالات شیئر کر رہے تھے کہ اچانک میرے دوست نے ایک اعتراض کے بارے میں بحث کی جو کہ اس سے ایک جان پہچان والے شخص نے ( جن کا نام لینا مناسب نہ ہوگا ) کیا تھا " کہ ہمارے نبی صل اللہ علیہ و سلم کی ولادت اگر یورپ میں ہوتی تو کیا وہ ( یورپی تہذیب کے مطابق) پینٹ شرٹ اور سوٹ بوٹ کو نہ استعمال کرتے اور آیا یہ کہ کیا وہی لباس سنت نہ کہلاتا ؟؟؟ "
اب مجھ سا جاہل شخص تو اس کا جواب کیا دیتا ۔ بس علماء اکرام سے سنی سنائی کچھ باتیں ' جو اس عنوان کے تحت مجھے یاد تھیں وہی اس کے سامنے بیان کی – اب تھوڑا سا وقت فرصت کا ہے اس لئے خیا ل آیا کہ تھوڑا س بارے میں کچھ لکھ ہی دہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میرے بات ۔
ہائے ! میرے عزیز - بات یہ ہے کہ جس کو جس سے جتنا تعلق ہوتا ہے ' اس کو اس کی اداؤں سے اتنی ہی محبت ہوتی ہے ۔ دنیا کی ہی بات لیجئے ۔ کو جس کا فین ہوتا ہے بس اس کا حال چال' اس کی چال چلن' اس کا اسٹائل ویسا بن جاتا ہے جسے وہ پسند کرتا ہے ۔ کوئی شاہ رخ کو عزیز رکھتا ہے تو وہ اس کی ا داؤں کا دیوانہ ہو جاتا ہے ' کوئی سلمان کو پسند کرتا ہے تو اس کی اسٹائیل کو اپنا نصب العین بنا لیتا ہے – وہ خود کو اپنے محبوب کے اسٹائیل میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ کالج میں میرا ایک دوست جو اب بھی نئی ممبئی میں مقیم ہے' اسے شاہ رخ خان سے لگاؤ تھا۔ بس ۔۔۔۔ اب جس طرح کی ہیر اسٹائیل شاہ رخ کی ' اسی طرز پر بال وہ بھی سنوارے' جس طرح کے کپڑے شاہ رخ پسند کرے ، اس کے کپڑے بھی اسی سے ملتے جلتے' جس طرح کا چشمہ شاہ رخ کا' اسی طرح کا وہ بھی خریدے' غرض یہ کہ ہر وہ چیز جو شاہ رخ کرے ' یہ بندہ اس کی ہر ادا کی نقل کرے ۔ اب بتاؤ کہ ایک بے وقوف کی نقل کرنے والے کی تو ہم واہ واہی کریں اور اس بنی ؑ کی نقل کرنے اور اس کی سنتوں پر عمل کرنے ' اور اس کی زندگی کو اپنانے ہم تنقیدوں اور اعراضات کی بوچھار کریں ؟ ؟ ؟ جس کو رب کائنات نے سارے عالم کے لئے نمونہ یا ہیرو بنا کر بھیجا ہے '
میرے دوست ! اصل بات یہ کہ ۔ ۔ ۔
ہم نے اس نبیؑ سے محبت ہی نہ کی۔
ہم نے اس کو اپنا ہی نہ سمجھا۔
ہم نے اس کو دل میں جگہ ہی نہ دی۔
ہم نے اس کو دل میں ہی نہ بسایا۔
ہم نے اس کو پہچانا ہی نہیں۔ ۔ ۔
لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ ہمارے اس سے محبت کے دعوے تو صرف زبانی ہیں' مگر مجھے تو یہ ڈر ہے کہ ہمارے یہ دعوے زبانی بھی ہیں یا نہیں ۔
آخر میں یہ کہوں گا کہ ہاں ۔ ۔ ۔ میرا نبیؑ جس لباس کو پسند کرتا وہی ہماری پسند ہوتی ۔ پھر چاہے وہ کرتا پاجامہ ہو یا سوٹ اور کوٹ ۔
علامہ اقبال رح نے بھی کیا خوب فرمایا تھا ۔ ۔ ۔
بھجی عشق کی آگ' اندھیر ہے
مسلمان نہیں' خاک کا ڈھیر ہے
اب مجھ سا جاہل شخص تو اس کا جواب کیا دیتا ۔ بس علماء اکرام سے سنی سنائی کچھ باتیں ' جو اس عنوان کے تحت مجھے یاد تھیں وہی اس کے سامنے بیان کی – اب تھوڑا سا وقت فرصت کا ہے اس لئے خیا ل آیا کہ تھوڑا س بارے میں کچھ لکھ ہی دہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میرے بات ۔
ہائے ! میرے عزیز - بات یہ ہے کہ جس کو جس سے جتنا تعلق ہوتا ہے ' اس کو اس کی اداؤں سے اتنی ہی محبت ہوتی ہے ۔ دنیا کی ہی بات لیجئے ۔ کو جس کا فین ہوتا ہے بس اس کا حال چال' اس کی چال چلن' اس کا اسٹائل ویسا بن جاتا ہے جسے وہ پسند کرتا ہے ۔ کوئی شاہ رخ کو عزیز رکھتا ہے تو وہ اس کی ا داؤں کا دیوانہ ہو جاتا ہے ' کوئی سلمان کو پسند کرتا ہے تو اس کی اسٹائیل کو اپنا نصب العین بنا لیتا ہے – وہ خود کو اپنے محبوب کے اسٹائیل میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ کالج میں میرا ایک دوست جو اب بھی نئی ممبئی میں مقیم ہے' اسے شاہ رخ خان سے لگاؤ تھا۔ بس ۔۔۔۔ اب جس طرح کی ہیر اسٹائیل شاہ رخ کی ' اسی طرز پر بال وہ بھی سنوارے' جس طرح کے کپڑے شاہ رخ پسند کرے ، اس کے کپڑے بھی اسی سے ملتے جلتے' جس طرح کا چشمہ شاہ رخ کا' اسی طرح کا وہ بھی خریدے' غرض یہ کہ ہر وہ چیز جو شاہ رخ کرے ' یہ بندہ اس کی ہر ادا کی نقل کرے ۔ اب بتاؤ کہ ایک بے وقوف کی نقل کرنے والے کی تو ہم واہ واہی کریں اور اس بنی ؑ کی نقل کرنے اور اس کی سنتوں پر عمل کرنے ' اور اس کی زندگی کو اپنانے ہم تنقیدوں اور اعراضات کی بوچھار کریں ؟ ؟ ؟ جس کو رب کائنات نے سارے عالم کے لئے نمونہ یا ہیرو بنا کر بھیجا ہے '
میرے دوست ! اصل بات یہ کہ ۔ ۔ ۔
ہم نے اس نبیؑ سے محبت ہی نہ کی۔
ہم نے اس کو اپنا ہی نہ سمجھا۔
ہم نے اس کو دل میں جگہ ہی نہ دی۔
ہم نے اس کو دل میں ہی نہ بسایا۔
ہم نے اس کو پہچانا ہی نہیں۔ ۔ ۔
لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ ہمارے اس سے محبت کے دعوے تو صرف زبانی ہیں' مگر مجھے تو یہ ڈر ہے کہ ہمارے یہ دعوے زبانی بھی ہیں یا نہیں ۔
آخر میں یہ کہوں گا کہ ہاں ۔ ۔ ۔ میرا نبیؑ جس لباس کو پسند کرتا وہی ہماری پسند ہوتی ۔ پھر چاہے وہ کرتا پاجامہ ہو یا سوٹ اور کوٹ ۔
علامہ اقبال رح نے بھی کیا خوب فرمایا تھا ۔ ۔ ۔
بھجی عشق کی آگ' اندھیر ہے
مسلمان نہیں' خاک کا ڈھیر ہے