دین اسلام اور ہم

اردونامہ کے بہت محترم دوست عرفان حیدر کے ترتیب دیئے ہوئے مفت اسلامی سافٹ وئیرز
Post Reply
عرفان حیدر
دوست
Posts: 208
Joined: Wed Apr 16, 2008 10:17 am
جنس:: مرد
Location: Karachi
Contact:

دین اسلام اور ہم

Post by عرفان حیدر »

سلام،

نوٹ: یہ میرے زاتی خیالات ہیں اور کسی کا انسے متفق ہونا ضروری نہیں.

آجکل کے اس ٹیکنالوجی کے دور میں اگر ہم ان نئی جدید ایجادات کا فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو پھر ہمیں 10000000000000000000000000000000 سال پہلے ہی پیدا ہوجانا چاہیے تھا، رب زولجلال نے ہمیں ایک ایسے زمانے میں پیدا کیا ہے کہ جس میں انسان مریخ پر جانے کا سوچ رہا ہے، پوری دنیا کو ایک چھوٹے سے ڈبہ میں قید کرکے آپکے سامنے رکھ دیا گیا ہے جسکو کمپیوٹر اور موبائل بولتے ہیں. اب ہم ان چیزوں سے کسقدر فائدہ اٹھاتے ہیں تو یہ سوال ہر مردوعورت خود اپنے آپ سے کرے. عموما ہمارے یہاں موبائل معشوقہ سے بات کرنے، کسی کو امرپریس کرنے، اپنے بڑے پن کو دیکھانے اور کمپیوٹر کو انٹرنیٹ پر فلمیں، گانے اور چیٹ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے. یہ میں مڈل کلاس کی بات کررہا ہوں لوئر کلاس تو ویسے بھی ان چیزوں تک رسائی نہیں رکھتی اور ہائیر کلاس تو اس سے بھی دس ہاتھ آگے ہے.

صد افسوس کے اس جدید اور ایک ہی کمرے والے دور میں بھی ہم اپنے علماء کرام سے اتنے ہی دور ہیں کہ جسقدر ہمیں انکے نزدیک ہونا چاہیے تھا، مولوی کا نام زلت کی علامت بنا دیا گیا ہے، عالم کو جاہل قرار دیا گیا ہے، مجتہد یا مفتی صاحبان پر تو ایسے تنقید کی جاتی ہے کہ جیسے وہ ہمارے اپنے گھر کے افراد ہوں جبکہ یہ حضرات دس دس سال مدرسہ میں گزار دیتے ہیں فقط امت محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اصلاح کے لیے اور صلہ میں انکو ملتا کیا ہے؟ زلت آمیز باتیں وہ خرافات جو کوئی بھی انے گھر کے فرد کے لیے اسمتعمال کرنا تو دور کی بات سننا بھی پسند نہیں کرے گا، ہم جب قرآن میں انبیاء کرام کے قصے دیکھتے ہیں تو حیرت سے سوال کرتے ہیں کہ کیا اس دور کے لوگ اسقدر جاہل تھے جو انکو سمجھ نہ سکے تو آج میرا یہی سوال ہے کہ کیا ہم اپنے دور کے علماء کے ساتھ ویسے ہی رویہ اختیار نہیں کیے ہویئے ہیں؟؟؟؟ کیا ہم انکی ویسے ہی زلت اور توہین نہیں کرتے جیسے وہ اپنے انبیاء کی کرتے تھے؟؟؟ ہمارے اس دور میں نبی نہیں ہے تو پھر تبلغ کی زمہ داری اور امت کی اصلاح کون کرے گا؟؟ ایک ہیرونچی یا چرسی یا وہ عالم جو دس دس سال کتابی کیڑا بن کر ایک ایسے عہدے تک پہنچتا ہے جسکے بارے میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ والہ واسلم نے مدح فرمائی ہے، جیسا کہ
۔ رسالتمآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا میری اُمت کے علماء مانند انبیاء بنی اسرائیل ہیں۔ یہاں یہ مغالطہ نہ ہونا چاہئے کہ علماء اسلام انبیاء بنی اسرائیل کے مساوی ہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمانے کا مقصد یہ ہے کہ علماء اسلام کو تبلیغ دین میں یہ امتیاز حاصل ہے نہ کہ نفس نبوت میں؟ کیونکہ نبوت اللہ تعالیٰ کی طرف سے برگزیدہ بندوں پر ایک وہبی عنایت ہے جس میں عبادت وریاضت کا کوئی دخل نہیں ہے۔ سابقہ رسل وانبیاء علیہ السلام بعد رخصت از بساط ارض اللہ تعالیٰ ماقبل شریعت کو آگے بڑھانے کے لئے کسی دوسرے نبی کو بحیثیت نائب نامزد کرتا خاتم النبین نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعثت کے بعد بربنائے ختم نبوت ورسالت نیابت نبوت منقطع ہوا البتہ یہ پیغام قیامت تک جاری رکھنے کے لئے امت محمدیہ کے علماء مجتہدین ومجددین کو بحیثیت فریضہ سپرد ہوا اور وہیں اس کو قیامت تک نبھاتے رہیں گے (ریفرنس)

، جسکو دیکھو دین کا ٹھیکدار بن کر بیٹھا ہوا ہے مساجد کو بریلوی، دیوبندی، شیعہ، سنی کے نام دیے ہوئے ہیں اور اس سے بھی شدید افسوس کی بات کہ وہاں نماز پڑھنا تک گوارا نہیں کی جاتی کیوں کہ جو مکتبہ فکر ہوگا وہی نماز ہوگی، اب یہ تو کوئی ان سے پوچھے کہ بھائی کیا ہر مسجد کا اللہ الگ الگ ہے؟ اور جواب یا تو زلت آمیز لہجہ والا ملے گا یا پھر فقط بتیسی، ایک دوسرے پر لعن طعن تو ایسے کی جاتی ہے کہ اللہ معافی، دین اسلام نہ ہوا کوئی مچھلی بازار ہوا جس میں ہرطرح کی مچھلی کے ریٹ ہی الگ ہیں اورہر ایک دوسرے پر فوقیت رکھتی ہے. ہمارے لیے اس سے زیادہ جاہلیت اور کیا ہوگی کہ ایک ہی ملک میں تین تین عیدیں منائی جاتی ہیں جبکہ اس ملک میں رویت ہلال کمیٹی موجود ہے جس میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کے علماء کرام موجود ہیں، ہماری قوم اس بات کو سمجھنے کے بھی زحمت نہیں کرتی کہ جب سب نمائندگئ کرنے والے رویت ہلال میں موجود ہیں تو پھر وہ ہے کون جو تین تین عیدیں منوا رہا ہے؟؟؟ جواب ملے گا بھی کیسے اسقدر دوری جو ہے.

ہمارے معاشرے کی تقریبا نوے فیصد خواتین پردہ کرتیں ہیں جبکہ ہمارے سامنے فقط ان خواتین کو لایا جاتا ہے جو کہ پردہ نہیں کرتیں نتیجتہ ہمارا زہن یہ سمجھنے لگتا ہے کہ پردہ ہمارے معاشرے سے ختم ہوچکا ہے یا دم توڑتا نظر آرہا ہے، جبکہ یہ میرا اپنی زاتی دعوا ہے کہ اس فورم پر موجود اور کسی بھی گھر میں موجود خاندان کا سربراہ یا مرد یا حتہ کہ خواتین بھی کسی صورت اپنی عزت کو روڈ پر لانے کے سخت مخالف ہوگا بلکہ انکے گھروں کی خواتین پردے کی زینت کو سمبھالے گھر سے نکلتی ہیں، افسوس صرف اس بات کا ہے کہ اس بات کو سمجھنے کے باوجود ہم آہستہ آہستہ اپن دین سے دور ہوتے جارہے ہیں. کیونکہ ہمارے سامنے جن خواتین کو پیش کیا جاتا ہے (ٹی وی ڈرامے، فلمیں وغیرہ) وہ بالکل بےپردہ ہوتیں ہیں.

اب ان تمام باتوں کی وجہ سے فاصلے اسقدر بڑھ گیے ہیں کہ انکو ختم کرنا شاید امام مہدی علیہ السلام کے لیے بھی ایک مسئلہ بن جائے مجھے تو شدید قسم کا ڈر ہے کہ کہیں ہمارے ساتھ وہی نہ ہو جایے جو سرورکائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور کے اہل کتاب کے ساتھ ہوا تھا، نشانیاں موجود ہونے کے باوجود بھی انکار کیا گیا یہ کہہ کر کہ جناب یہ ہمارے عقائد کے خلاف بات کرتے ہیں اور آج ان اہل کتاب والوں کے ساتھ جو ہوا ہم اسکو بہت اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں. کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر جنگ خندق ، جنگ بدر، جنگ خیبر کا میدان جم جائے اور ہم اپنے ہی رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نشانی امام مہدی علیہ السلام سے جنگ میں مصروف ہوں کیوں کہ وہ ہمارے عقائد کے خلاف بولیں گے.

ضرورت اس امر کی ہے کہ علماء کرام کے ساتھ اس دوری کو بالکل ختم کردیا جایے، اپنے مسائل کا جواب مانگا جایے، جمعہ کے خطبہ میں خطیب کو سمجھادیا جایے کہ آپنے ہماری نمائندگی کرنی ہے لہذا ہمیں ایسی آگاہی دیں کہ لوگ علماء کرام کے نزدیک آئیں نہ کہ مزید دور ہوجائیں.

اس جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے کا سوچا گیا اور مکتبہ الحکیم کی طرح کے سافٹ وئیر بننا شروع ہویے، میں نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا شروع کیا ہے لہذا اسی ضرورت کے پیش نظر میں نے یعسوب الدین کے نام سے سیکشن بنوایا تاکہ جو جو سافٹ وئیرز بناتا چلا جاوں وہ یہاں شامل کرتا چلا جاوں. اسکے علاوہ وہ سافٹ وئیرز جو کہ اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن میرے پاس موجود ہیں انکو یہاں جمع کردوں.

اپنی دعاوں میں یاد رکھیے گا اور میری کامیابی کے لیے دعا گو رہیے گا.


وسلام
Post Reply

Return to “یعسوب الدین”