ممتا
Posted: Thu Apr 16, 2009 10:36 pm
مرزا ادیب کی کتاب “ماٹی کا دیا“ سے ایک اقتباس
مرزا ادیب لکھتے ہیں۔
ابا جی مجھے مارتے تھے تو امی بچا لیتی تھیں۔ ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابا جی کیا کریں گے؟
یہ دیکھنے کے لئے میں نے امی کا کہا نا مانا۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو میں نہ لایا، انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا، انہوں نے کہا پیڑھی کے اوپر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں زمین پر دری بچھا کر بیٹھ گیا۔ کپڑے میلے کر لیئے۔ میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔
مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر کھا “ کیوں دلاور پتر ماں صدقے بیمار تو نہیں“۔ اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے۔
مرزا ادیب لکھتے ہیں۔
ابا جی مجھے مارتے تھے تو امی بچا لیتی تھیں۔ ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابا جی کیا کریں گے؟
یہ دیکھنے کے لئے میں نے امی کا کہا نا مانا۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو میں نہ لایا، انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا، انہوں نے کہا پیڑھی کے اوپر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں زمین پر دری بچھا کر بیٹھ گیا۔ کپڑے میلے کر لیئے۔ میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔
مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر کھا “ کیوں دلاور پتر ماں صدقے بیمار تو نہیں“۔ اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے۔