Page 1 of 1

ممتا

Posted: Thu Apr 16, 2009 10:36 pm
by چاند بابو
مرزا ادیب کی کتاب “ماٹی کا دیا“ سے ایک اقتباس


مرزا ادیب لکھتے ہیں۔


ابا جی مجھے مارتے تھے تو امی بچا لیتی تھیں۔ ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابا جی کیا کریں گے؟
یہ دیکھنے کے لئے میں نے امی کا کہا نا مانا۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو میں نہ لایا، انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا، انہوں نے کہا پیڑھی کے اوپر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں زمین پر دری بچھا کر بیٹھ گیا۔ کپڑے میلے کر لیئے۔ میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔
مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر کھا “ کیوں دلاور پتر ماں صدقے بیمار تو نہیں“۔ اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے۔

Posted: Thu Apr 16, 2009 11:01 pm
by شازل
واہ جناب کیا خوبصورت عکاسی کی ہے
آپ کے ذوق کی داد دیتاہوں ./l

Posted: Fri Apr 17, 2009 1:26 pm
by چاند بابو
بہت شکریہ شازل لیکن اصل داد کی مستحق تو ماں کی ممتا ہے جس کی اس پیراگراف میں بہت ہی خوبصورت طریقے سے عکاسی کی گئی ہے۔

ماں اور اس کی مامتا کے نام

Posted: Sun May 10, 2009 3:02 pm
by فرناز
جب میں بارش میں بھیگتا ہوا گھر پہنچا تو

بھائی نے کہا
تم چھتری کیوں نہیں لے کر گئے

بہن نے نصحیت کی
تمہیں بارش رکنے کا انتظار کرنا چاہیے تھا

ابا جی نے ناراضگی سے کہا
جب تمہیں ٹھنڈ لگ جائے گی تب سدھرو گے

لیکن

ماں
میرا چہرہ خشک کرتے ھوئے بولی
اس بارش کو بھی ابھی آنا تھا
کچھ دیر رک نہیں سکتی تھی تا کہ میرا بیٹا گھر پہنچ جاتا
یہ ہے مامتا

Posted: Sun May 10, 2009 4:13 pm
by شازل
واہ
اور جب کوئ بکری کا بچہ منمناتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اماں کہہ رہا ہو :P

Posted: Mon May 11, 2009 7:49 pm
by چاند بابو
[center]یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے
شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے
ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے
جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گا
اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے
مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا
تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے
وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا
اوڑھ لیتا ہوں تو سب خوابِ ہنر لگتا ہے
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے[/center]

Posted: Tue May 12, 2009 10:13 am
by مجیب منصور
بہت خوب ویل ڈن

Posted: Sat May 16, 2009 3:06 pm
by رضی الدین قاضی
بہت خوب !
جناب یہ تو ماں کی ممتا کی ایک چھوٹی سی عکاسی ہے۔
ہم ممتا کی سوچ سے بہت دور ہیں۔
چاند بھائی ہو سکے تو‘ ماٹی کا دیا ‘ کو اردو نامہ کی زینت بنانے کی کوشیش کیجیئے۔

Posted: Sat May 16, 2009 7:05 pm
by چاند بابو
جی بھیا انشااللہ کوشش کروں گا۔

Posted: Thu Jul 16, 2009 6:50 pm
by چاند بابو
Image