ناسا کے نئے آٹھ سالہ مشن کا آغاز

خلا میں جھانکئے اور دیکھئے انسان علم کی کس معراج تک جاپہنچا
Post Reply
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

ناسا کے نئے آٹھ سالہ مشن کا آغاز

Post by چاند بابو »

Image[/center]
امریکی خلائی ادارے ناسا نے خلاء میں ایک ایسے مشن کا آغاز کیا ہے جسے مکمل کرنے میں آٹھ سال کا عرصہ لگے گا۔ اس مشن میں ڈان خلائی جہاز مریخ اور مشتری کے درمیان ایسٹرائڈ بیلٹ یعنی بہت بڑے حجم والے پتھر نما اجسام کے سلسلے کا مطالعہ کرے گا۔ خلائی تحقیقات میں یہ اپنی طرز کا پہلا مشن ہے۔
ڈان خلائی جہاز کے اس مشن کو بیک اِن ٹائم کا نام دیا گیا ہے یعنی ماضی کی طرف واپسی۔ یہ خلائی جہاز جمعرات کو امریکہ سے روانہ ہوا اور مریخ سیارے کے نزدیک سے گزرتا ہوا سن دو ہزار گیارہ میں ویسٹا نامی ایسٹیرائڈ کے مدار میں پہنچے گا۔
ویسٹا کے گرد کم از کم نو ماہ کی گردش کے بعد ڈان، سیریس ایسٹرائڈ کی جانب روانہ ہو گا اور اس کے گرد پانچ ماہ کی گردش کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں واپس زمین پر پہنچے گا۔ سیریس اور ویسٹا ایسٹیرائڈز کا حجم نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری سے بھی کئی گنا زیادہ ہے اور یہ مریخ اور مشتری کے درمیان ایسٹیرائڈ بیلٹ میں موجود ہیں۔
ایسٹیرائڈ بیلٹ بڑے بڑے پتھر نما اجسام کا ایک سلسلہ ہے جو کہ محققین کے خیال میں اس وقت بنا جب بِگ بینگ کے بعد نظامِ شمسی وجود میں آیا۔
ایسٹیرائڈز کے بارے میں برطانیہ کی رائل ایسٹرانیمیکل سوسائٹی کے ڈاکٹر رابرٹ ماسے کہتے ہیں:’ایسٹیرائڈز دراصل نظامِ شمسی کے فضلات ہیں اور یہ سیارے اس لیے نہیں بن سکے کیونکہ یہ مشتری سے بھی کہیں زیادہ بڑے ہیں۔ مشتری بہت بڑا سیارہ ہے اور اس کا گردشی میدان بہت طاقتور ہے۔ اسی وجہ سے مشتری ایسٹیرائڈز سے ٹکرا کر ان میں ضم نہیں ہوتا۔ ایسٹایرائڈز کو جاننے کے بعد نظامِ شمسی کی تخلیق اور کئی سیاروں کی ہزاروں سال پرانی تاریخ کا پتہ چلے گا‘۔
بیضوی شکل کے سیریس ایسٹیرائڈ کو گزشتہ سال بونے سیارے کا درجہ دے دیا گیا تھا۔اس کی سطح کا اندرونی حصہ برف پر مشتمل ہے۔ اس کے برعکس ویسٹا کی سطح منجمند لاوے پر مشتمل ہے اور ویسٹا کے جنوبی حصے میں ساڑھے چار سو کلومیٹر چوڑا گڑھا خاص طور سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ گڑھا نظام شمسی میں کسی بڑے ٹکراؤ کا نتیجہ ہے اور زمین پر گرنے والے اکثر شہابِ ثاقب اس ٹکراؤ کے بعد خلا میں اڑنے والی گرد کا حصہ ہیں۔
ڈان خلائی جہاز اس مشن میں سیریس اور ویسٹا کی تصاویر زمین پر بھیجے گا۔ ان تصاویر کی مدد سے سائنسدان یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ایسٹیرائڈ بیلٹ میں برف اور منجمند لاوے پر مستمل دو مختلف اجسام کیسے وجود میں آئے۔ اپنی نوعیت کے اس پہلے مشن میں نظامِ شمسی کے وجود اور ایسٹیرائڈز کی ساخت اور خصوصیات سے متعلق معمے حل کرنے میں مدد گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

بہت ہی مفید معلومات شیئر کی ہیں چاند بھائی، شکریہ ۔
Post Reply

Return to “سپیس سائنس”