رحمت ،عظمت اور مغفرت والی شب براءت

اپنے مذہبی مسائل یہاں بتایئے اور انکے حل مستند علماء سے تجویز کروائیں
Post Reply
مجیب منصور
مشاق
مشاق
Posts: 2577
Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
Contact:

رحمت ،عظمت اور مغفرت والی شب براءت

Post by مجیب منصور »

ربِ کائنات اللہ ربِ العزت نے بعض کو بعض پر فضیلت و انفرادیت بخشی ہے یعنی یہ کہ انبیامیں پیارے آقاحضور پُرنور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ فضیلت عطافرمائی ہے اِسی طرح سے تمام آسمانی کتب میں سب سے زیادہ عظمت اور توقیر قرآن مجید فرقانِ حمید کودی ہے اور بعض راتوں اور ایام کو بھی رب تعالی سبحانہ نے فضیلت کا ذریعہ قراردیاہے فضیلت کی راتوں میں شبِ قدر، شبِ برا ت، شبِ معراج اور شبِ عیدین کو اللہ تبارک تعالی نے بہت پسند فرمایاہے اللہ تعالی کا اِن راتوں کو پسند فرمانا بیشک! اُمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر احسانِ عظیم ہے اور دنوں میں عاشورہ کے ایام باعثِ فضیلت ہیں اِن ایام میں زیادہ سے زیادہ یاد الہی کی کوشش کرنی چاہئے ۔

ماہِ شعبانِ المعظم کی پندرہویں شب کو جِسے شبِ برا ت بھی کہاجاتاہے اِس شب کو رب ِکائنات اللہ رب العزت اپنے فضل وکرم اور اپنی رحمت کے سبب بے شمار گناہ گاربندوں کی مغفرت فرماتاہے اِ س شب کی فضیلت اور عظمت سے متعلق اللہ تعالی نے قرآن مجید فرقانِ حمید میں ارشاد فرمایا ہے ۔”اِس میں بانٹ دیاجاتاہے ہر حکمت و الاکام“اور یوں اِس ماہِ مبارکہ اور اِس کی پندرہویں شب کی احادیث مبارکہ میں بھی بڑے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ رسول اکرم کا ارشادہے کہ ”ماہِ شعبانِ المعظم بہت ہی برگزیدہ مہینہ ہے اور اِس ماہ ِمبارک کی عبادت کا بے حد ثواب ہے“۔

علمائے کرام فرماتے ہیں کہ شعبان پانچ حرفوں کا مجموعہ ہے ”ش، ع، ب، ا،اور ن، کا پھر اِن حرفوں کی وہ تشریح اِس طرح سے فرماتے ہیں کہ ”لفظ شعبان میں حرف ”ش “ سے مراد ہے شرفِ قبولیت اعمال کے، حرف ”ع“ عزت ع عظمت دین ودنیا دونوں میں حاصل ہونا،حرف ”ب“ سے مراد انہوںنے برکتوں کا تمام آل وامت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول لیا ہے تو اِسی طرح حرف ”الف“ سے مراد انہوں نے دامن و امان کا بکثرت نازل ہونا اور اللہ عزوجل کا اپنے بندوں پر الفت و انوار کی زیادتی کرنااور اِسی طرح علمائے کرام نے لفظ شعبان کے آخری حرف ” ن“ سے مراد نجاتِ نار یعنی جہنم سے نجات کا راستہ کھلنا لیاہے اور برا ت کا پورامطلب بھی انہوں نے نجات والی رات لی ہے۔اِس رات کی خصوصیت یہ ہے کہ اِس رات میں اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کو اپنی خصوصی رحمت سے توازتاہے اِس رات ہر امر کا فیصلہ ہوتا ہے اور یہ رات بڑی مبارک اور اہم ہے اِس رات میں خالقِ کائنات اللہ رب العزت مخلوق میں تقسیم رزق فرماتاہے اور سال بھر میں ہونے والے واقعات و حوادث کو لکھ دیتاہے اور پورے سال میں انسانوں سے سرزد ہونے والے اعمال اور پیش آنے والے واقعات سے بھی اپنے فرشتوں کو باخبر کردیتاہے ۔

ُّّ >پیشِ رب سر کو جھکاؤ آگئی شبِ براء ت
بگڑیاں اپنی بناؤآگئی شبِ براءت

یعنی کہ دوسرے لفظوں میں آپ اِسے یوں سمجھ لیں کہ شبِ برا ءت کوصحیح معنوں میں بجٹ والی رات بھی کہہ سکتے ہیں ۔سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنابِ رسول ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اٹھوشعبان کے مہینے کی پندرہویں رات کو اِس لئے کہ بالیقین یہ رات مبارک ہے فرماتا ہے اللہ تعالی اِس رات کو کہ ہے کوئی ایساجو بخشش چاہتاہو مجھ سے تاکہ بخش دوںاور تندرستی مانگے تو تندرستی دوں اور ہے کوئی محتاج کہ آسودہ حالی چاہتاہوتاکہ اُس کو آسودہ کردوں چنانچہ صبح تک یہی ارشاد ہوتاہے۔
> گڑ گڑا کراے! مسلمانوں یقیں کے ساتھ اَب
جو بھی مانگو رب سے پاؤ آگئی شبِ براء ت

ُمیرے پیارے حضور پُرنور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس ماہِ مبارکہ شعبانِ المعظم کی پندرہویں رات( شبِ برا ءت) کی بے انتہا برکتیں بیان کی ہیں جن سے متعلق چند احادیث مبارکہ پیش ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ” نصف شعبان کی رات میں اللہ تعالی قریب ترین آسمان کی طرف نزول فرماتاہے اور مشرک، دل میں کینہ رکھنے والے اور رشتہ داریوں کو منقطع کرنے اور بدکار عورت کے سوا، تمام لوگوں کو بخش دیتاہے “( غنیتہ الطالبین)

> تُوبہ کرلو سرجھکاؤ پیشِ رب العالمین
خودکو دوزخ سے بچاؤ آگئی شبِ براء ت

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل روزے دریافت کئے گئے تو آپ نے جواب دیاکہ رمضان کی تعظیم میں شعبان کے روزے رکھناہے“

ام المومنین حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک شب کو میں نے حضور اکرم کو نہ پایا تو میں تلاش کے لئے نکلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع (قبرستان مدینہ) میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! کہ اے عائشہ ! میرے پاس جبرائیل ؑ تشریف لائے اور کہا کہ آج نصف شعبان کی رات ہے اِس میں اللہ تعالی اتنے لوگوںکو جہنم سے نجات دے گا جتنے قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بال ہیں (قبائل عرب میں اِس قبیلے کی بکریاں سب سے زیادہ ہوتی تھیں) مگر چند بدنصیب افراد کی طرف اِس رات بھی اللہ تعالی کی نظرِ عنایت نہ ہوگی یعنی کہ! مشرک، کینہ پرور، قطع رحمی کرنے والا، پاجامے یاتہہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، والدین کی نافرمانی کرنے والا، شراب نوش اور تصویر بنانے والا“

> ہے یہ بہتر پیشِ داور آنسوو ں سے آج تم
اپنے دامن کو سجاؤ آگئی شبِ برا ءت
تم سے ہیں ناراض گر اچھایہ موقع آگیا
باپ اور ماں کو مناؤ آگئی شبِ براء ت

اسی طرح حضرت عائشہ ؓ کی ایک اور روایت امام بیہقی نقل فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! اے عائشہ ! تم جانتی ہو یہ کیسی رات ہے..؟یعنی نصف شعبان کی رات، میں نے کہایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اِس رات میں کیا ہوتاہے..؟تو آپ نے ارشادفرمایا : اولادِ آدم میں سے اِس سال میں جو بچہ پیداہونے والا ہوتاہے اِس کا نام لکھ دیاجاتاہے اورسال بھر میں جتنے انسان مرنے والے ہوتے ہیں اُن کا بھی نام اِس شب میں لکھ دیاجاتاہے اور اِس رات میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اِس شب کو بندوں کے رزق بڑھائے اور نازل بھی کئے جاتے ہیں۔
ابونصر نے بالاسناد مردہ سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ کو بستر پہ نہیں پایا میں (آپ کی تلاش میں) گھر سے نکلی ، تو میںنے دیکھاکہ آپ بقیع کے قبرستان میں موجود ہیں اور آپ کا سرمبارک آسمان کی جانب اٹھاہواہے حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایاکیا؟ تمہیں اِس بات کا اندیشہ ہے کہ اللہ اور اُس کا رسول تمہاری حق تلفی کریں گے میں نے عرض کیا یارسول اللہ میراگمان تو یہی تھا کہ آپ کسی بی بی کے یہاں تشریف لے گئے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! اللہ تعالی نصف شعبان کی رات میں دنیاکے آسمان پر جلوہ فرماتاہے اور 300رحمتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔

گویا شبِ برا ءت میں بڑی رحمتوں کا نزول ہوتاہے اور بالخصوص اِس رات کے آخری پہر (حصے) میں جبکہ اکثر لوگ غفلت میں رہ کر اِن رحمتوں سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ایک اور روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم روف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عظیم ہے کہ ” جب پندرہ شعبان کی رات آئے تو اِس میں قیام (یعنی عبادت)کرو اور دن میں روزہ رکھو بے شک اللہ تعالی غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاض تجلی فرماتاہے۔

> کیاہی اچھا ہو کہ مل کر ہیں نوافل جتنے بھی
خود پڑھو سب کو پڑھاو آگئی شبِ برا ت

اِسی طرح شیخ ابونصر نے بالاسناد میں حضرت عائشہ ؓسے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا کہ اے عائشہ ؑ !یہ کون سی رات ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اُس کے رسول ہی بخوبی واقف ہیں تو حضور نے فرمایا کہ! یہ نصف شعبان کی رات ہے اِس رات میں دنیا کے تمام بندوں کے اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں(اُن کی پیشی بارگاہ ِرب العزت میں ہوتی ہے)اوراللہ تعالی اِس رات بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد میں لوگوں کو دوزخ سے آزاد کرتاہے توکیا تم آج کی رات مجھے عبادت کی آزادی دیتی ہو؟میں نے عرض کیا ضرور!پھر آپ نے نماز پڑھی اور قیام میں تخفیف کی ، سورہ فاتحہ اور ایک چھوٹی سورت پڑھی پھر آدھی رات تک آپ سجدے میں رہے پھر کھڑے ہوکر دوسری رکعت پڑھی اور پہلی رکعت کی طرح اِس میں قرآت فرمائی (چھوٹی سورت پڑھی) اور پھر آپ سجدے میں چلے گئے یہ سجدہ فجر تک رہا میںدیکھتی رہی اور مجھے یہ اندیشہ ہوگیا کہ اللہ تعالی نے اپنے رسول کی روح مبارک قبض فرمالی ہے اور پھر جب میرا انتظار طویل ہوا(بہت دیر ہوگئی) تو میں آپ کے قریب پہنچی اور میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوو ں کو چھوا تو حضور نے حرکت فرمائی، میں نے خود سُناکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی حالت میں یہ الفاظ ادافرمارہے تھے۔

” الہی میں تیرے عذاب سے تیری عفو اور بخشش کی پناہ میں آتاہوں تیرے قہر سے تیری رضاکی پناہ میں آتاہوں تجھ سے ہی پناہ چاہتاہوںتیری ذات بزرگ والی ہے میں تیری شایانِ شان ثنابیان نہیں کرسکتا توہی آپ اپنی ثنا کرسکتاہے اور کوئی نہیں“
پھرصبح کو میں نے عرض کیا کہ آپ سجدے میں ایسے کلمات ادافرما رہے تھے کہ ویسے کلمات میں نے آپ کو کہتے کبھی نہیں سُنا تو حضور نے دریافت فرمایا ! کیاتم نے یاد کرلیے ہیں میں نے عرض کی جی ہاں! آپ نے فرمایا! توانہیں خود بھی یادکرلو اور دوسروں کو بھی سِکھاو کیونکہ جبرائیل امین نے مجھے سجدے میں اَن کلمات کو اداکرنے کا حکم دیاتھا“
> بخش دے گا پھر خدا تم کو یہ رکھنا سب یقین
گھر کو جنت میں بناؤ آگئی شبِ براء ت

ویسے تو ماہ ِ شعبانِ المعظم کے تمام دن ہی رحمت اور برکت کے ہیں مگر اِس ماہِ مبارکہ کی پندرہویں شب جِسے شبِ برا ت بھی کہاجاتاہے اِس شب میں بیشک عبادت کرنے پر اللہ تعالی کی جانب سے بے حساب انعام واکرام کی نوازشیں ہوتی ہیں اور بے شمار رحمتیں اور برکتیں اِس شب ( شبِ برا ت )میں آسمان سے برس رہی ہوتی ہیں
ہمیں چاہئے کہ ہم اِس رات کو شیطانی خرافات بالخصوص پٹاخے پھوڑنے اور آتش بازی کے عمل سے خود بھی بچیں اور اس کام کے لیے اپنے بچوں کو پیسے بھی نہ دیں بلکہ انھیں منع کریں
کیونکہ یہ ہندوانہ رسم ہے اور ایذائے مسلم ہونے کی وجہ سے حرام در حرام ہے
اور قبرستانوں میں میلے نہ لگائیں جس میں مرد وخواتین جمع ہوتے ہیں

اور دنیاوی لذتوں میں پڑ کر اس رات کی فضیلت کو یوں ہی ضائع نہ کریں خداجانے اگلے سال ہمیں یہ شب نصیب ہوکہ نہ ہو
ہمیں چاہئے کہ ہم اِس عظمت اور بابرکت والی شب کو خالقِ کائنات کے حضور سجدہ ریز ہوکر اِس کی عبادت میں گزاریں اور اگر ہم کسی وجہ سے اب تک نماز پنچگانہ کی ادائیگی کی پابندی نہیں کرسکے ہیں تو اِس شب کو خود کو اِن کی ادائیگی کا پابندبنانے کا عہد کریں اور اپنے سابقہ گناہوں سے رب ِ کائنات اللہ رب العزت کے حضور گِڑ گِڑا کر معافی طلب کریں اِس یقین کے ساتھ کہ وہ ہمیں ضرور بخش دے گا۔اور اِس رات میں اللہ کی عبادت کریں اور نوافل کثرت سے پڑھیں تلاوت قرآن پاک میں مشغول رہیں اور اُن لوگوں کو بھی شفقت اور محبت سے سمجھائیں کے جو اِس عمل میں اپنی کم علمی کی وجہ سے آتش بازی جیسے خلاف اسلام فعل میں مصروف ہیں انہیں ایسا کرنے سے بھی منع کریں۔

> قرض ہے تم پر یہ اعظم آج گمراہوں کو تم
راستہ حق کا دکھاو آگئی شبِ برا ت

اے مومنو! حضرت عطا بن یسار سے مروی ہے کہ شبِ برا ت جب آتی ہے تو ملک الموت کو ہر اُس شخص کانام لکھوادیا جاتاہے کہ جو اِس شبِ برا ت سے آئندہ شبِ برا ت تک مرنے والا ہوتاہے آدمی بہت سے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندیاں کرتاہے ۔حالانکہ! اُس کا نام مردوں کی فہرست میں شامل ہوچکاہوتاہے بس اِس عرصے میں ملک الموت اِس انتظار میں ہوتاہے کہ اِسے کب حکم ہو اور وہ اِس کی روح قبض کرلے علمائے حق فرماتے ہیںکہ شبِ برا ت کی عبادت پورے سال کے گناہوں کاکفارہ ہے لہذا اِس شب کو( یعنی 14ویں شعبان کو عصر کی تماز پڑھ کر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھیراجائے تاکہ جب 15ویں شعبان کی شب ربِ کائنات کے حضور ہمارے اعمال نامے پیش کئے جائیں تو ہم حالتِ اعتکاف ہی میں ہوں اور اِس شب میں جس قدر ممکن ہوسکے وقت ضائع کئے بغیر اللہ کی عبادت کی جائے اور دعا اور استغفارمیں مصروف رہاجائے۔

ہماری دعا ہے اللہ عزوجل اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں تمام مسلمانوں کو خلوص کے ساتھ اِس شب کونیک عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)
> سب مسلمانوں کی بخشش کی دعائیں مانگنا
خودکوبھی بخشواء آگئی شبِ براء ت

[link]http://mujeebmansoor.blogspot.com/2011/ ... st_16.html[/link]
عتیق
مشاق
مشاق
Posts: 3184
Joined: Sun Jul 18, 2010 6:52 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: رحمت ،عظمت اور مغفرت والی شب براءت

Post by عتیق »

تھوڑا سا پڑھا تھا بہت خوب
[center]لاعزۃ الابالجھاد[/center]
مجیب منصور
مشاق
مشاق
Posts: 2577
Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
Contact:

Re: رحمت ،عظمت اور مغفرت والی شب براءت

Post by مجیب منصور »

شکریہ..موقع ملے تو پوراپڑھ لیجیے گا
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: رحمت ،عظمت اور مغفرت والی شب براءت

Post by اعجازالحسینی »

بہت خوب مجیب بھیا
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
Post Reply

Return to “مذہبی مسائل اور انکے حل”