Page 1 of 1

کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جاتی ہے

Posted: Sun Mar 27, 2011 10:49 am
by لدھیانوی
س… ہماری فیکٹری میں ایک صاحب فرمانے لگے کہ جب کسی مسلمان کا انتقال ہوجائے اور اس سے سوال جواب شروع ہوتے ہیں تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو قبر میں بذاتِ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں۔ تو اس پر دوسرے صاحب کہنے لگے کہ نہیں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود نہیں آتے بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ مردہ کے سامنے پیش کی جاتی ہے۔ تو مولانا صاحب! ذرا آپ وضاحت فرمادیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پورے جسمانی وجود کے ساتھ قبر میں آتے ہیں یا ان کی ایک طرح سے تصویر مردے کے سامنے پیش کی جاتی ہے، اور اس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا جاتا ہے؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خود تشریف لانا یا آپ کی شبیہ کا دکھایا جانا کسی روایت سے ثابت نہیں۔
بحوالہ:آپکے مسائل اور انکا حل -جلد 01:موت کے بعد کیا ہوتا ہے؟

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 11:08 am
by محمد شعیب
جزاک اللہ خیرا
اگر مناسب سمجھیں تو یہ مسئلہ جس ویب سائٹ پر مل سکتا ہے، اس کا لنک بھی شئر کر دیں.

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 11:12 am
by محمد شعیب
اور قبر کے تین سوالات کا ذکر اگر کسی صحیح روایت میں آیا ہے، تو اس کا حوالہ بھی دیں.
ہم نے جو روایت سنی ہے اس کے مطابق تین سوالات میں سے ایک یہ ہو گا کہ "اس شخص کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟"
اور رسول اللہ sw: کی شبیہ دکھائی جائے گی.
اس کے بارے میں بھی کچھ تحقیق ہو تو بتلائیں.
جزاک اللہ خیرا.

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 11:49 am
by لدھیانوی

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 12:11 pm
by محمد شعیب
جزاک اللہ خیرا

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 12:25 pm
by لدھیانوی
وایاکم فی الدارین

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 1:13 pm
by اعجازالحسینی
جزاک اللہ

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 2:51 pm
by rohaani_babaa
عجیب بات ہے عالم بیٹھے ہوئے ہیں اور ایسی باتیں ہورہی ہیں

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 7:14 pm
by پپو
جب آپ حالت خواب میں‌کسی کوپہچان سکتے ہیں‌اور بتا سکتے ہیں یہ کون ہے تو قبر میں‌کیوں نہیں لیکن اس کےلیے پہچان یہیں‌سے لے کر جانی ہوگی
جیسےخواب کا تعلق روح سے ہے اسی طرح وہ عالم روحانی ہوگا

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sun Mar 27, 2011 11:45 pm
by لدھیانوی
ماشاء اللہ شعیب بھائی ! آپ کا انداز استفسار خوب ہے-
آپ نے بالکل درست فرمایا،قبر میں منکرنکیر 3 سوال ہر شخص سے کریں گے-سوال بھی بتلادئیے گئے ہیں اور جواب بھی-
اب درست جواب صرف وہی شخص دے سکے گا جس کا ان جوابوں کے مطابق دنیا میں عمل ہوگا اور اللہ کی ذات اور صفات میں کسی کو شریک نہ ٹھراتا ہوگا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مان کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات پر عمل کرتا ہوگا-اور دین اسلام کے تمام احکامات کا لحاظ کرنے والا ہوگا -
اب اگر کوئی دنیا میں نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ اللہ کی ذات میں یا صفات میں شرک کرنے والا ہے تو جب اس سے سوال ہوگا تو دنیا میں اسے علم بھی ہو کہ "من ربک؟" کا جواب "ربی اللہ"ہے-تب بھی وہ اللہ حفاظت فرمائیں درست جواب نہ دے سکے گا-
اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائیں اور دنیا میں وہ اعمال کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں جو کہ آنکھیں بند ہوجانے کے بعد شروع ہونے والی زندگی میں کام آئیں-آمین-
جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خود تشریف لانے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شبیہ کے دکھائے جانے کا تعلق ہے تو کسی روایت میں اس کا ذکر نہیں ملتا-اور منکر نکیر کی طرف سے کئیے جانے والے سوالات سے متعلق مشکوۃ میں روایت موجود ہے،انشاء اللہ اسکا متن یہاں نقل کروں گا-

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Mon Mar 28, 2011 12:26 pm
by پپو
‌میں یہاں دو احدیث شریفہ کورٹ کر رہا ہوں ان کا تعلق بھی موضوع زیر بحث سے ہے
مفہوم
1 “ آپ sw: نے فرمایاجس خواب میں مجھے دیکھا اس نے یقینا مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میرا چہرہ نہیں دھار سکتا“ مفہوم
2 آپ sw: نے فرمایا‌‌اللہ تعالیٰ قیامت کےدن سب کوسجدہ کا حکم ‌ دیں گے لیکن کچھ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے یعنی ان کی کمر نہ جھک سکے گی اور وہ وہی لوگ ہونگے جو شرک کرتے ہونگے یا جنہوں نے زندگی میں اللہ کو سجدہ نہ کیا ہوگامفہوم

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Mon Mar 28, 2011 12:43 pm
by نورمحمد
جزاک اللہ خیرا

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sat Aug 13, 2011 1:35 am
by بہرام
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بندے کو (مرنے کے بعد) جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی (تدفین کے بعد واپس) لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے تو اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر کہتے ہیں تو اس شخص یعنی (سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ اگر وہ مومن ہو تو کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے (کامل) بندے اور اس کے (سچے) رسول ہیں۔ اس سے کہا جائے گا : (اگر تو انہیں پہچان نہ پاتا تو تیرا جو ٹھکانہ ہوتا) جہنم میں اپنے اس ٹھکانے کی طرف دیکھ کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اس (معرفتِ مقامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) بدلہ میں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے۔ پس وہ دونوں کو دیکھے گا اور اگر منافق یا کافر ہو تو اس سے پوچھا جائے گا تو اس شخص (یعنی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے متعلق (دنیا میں) کیا کہا کرتا تھا؟ وہ کہتا ہے کہ مجھے تو معلوم نہیں، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔ اس سے کہا جائے گا تو نے نہ جانا اور نہ پڑھا. اسے لوہے کے گُرز سے مارا جائے گا تو وہ (شدت تکلیف) سے چیختا چلاتا ہے جسے سوائے جنات اور انسانوں کے سب قریب والے سنتے ہیں۔‘‘

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الجنائز، باب : ما جاء في عذاب القبر، 1 / 462، الرقم : 1308، وفي کتاب : الجنائز، باب : الميت يسمع خفق النعال، 1 / 448، الرقم : 1673، ومسلم في الصحيح، کتاب : الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب : التي يصرف بها في الدنيا أهل الجنة وأهل النار، 4 / 2200، الرقم : 2870، وأبوداود في السنن، کتاب : السنة، باب : في المسألة في القبر وعذاب القبر، 4 / 238، الرقم : 4752، والنسائي في السنن کتاب : الجنائز، باب : المسألة في القبر 4 / 97، الرقم : 2051، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 126، الرقم : 12293

’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب میت کو یا تم میں سے کسی ایک کو (مرنے کے بعد) قبر میں داخل کیا جاتا ہے تو اس کے پاس سیاہ رنگ کے نیلگوں آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں۔ ایک کا نام منکر اور دوسرے کا نام نکیر ہے۔ وہ دونوں اس میت سے پوچھتے ہیں تو اس عظیم ہستی (رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں (دنیا میں) کیا کہتا تھا؟ وہ شخص وہی بات کہتا ہے جو دنیا میں کہا کرتا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بیشک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے (خاص) بندے اور (سچے) رسول ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہمیں معلوم تھا کہ تو یہی کہے گا پھر اس کی قبر کو لمبائی و چوڑائی میں ستر ستر ہاتھ کشادہ کر دیا جاتا ہے اور نور سے بھر دیا جاتا ہے پھر اسے کہا جاتا ہے : (سکون و اطمینان سے) سو جا، وہ کہتا ہے میں واپس جا کر گھر والوں کو بتا آؤں۔ وہ کہتے ہیں نہیں (نئی نویلی) دلہن کی طرح سو جاؤ۔ جسے گھر والوں میں سے جو اسے محبوب ترین ہوتا ہے وہی اٹھاتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ (روزِ محشر) اُسے اس کی خواب گاہ سے (اسی حال میں) اٹھائے گا اور اگر وہ شخص منافق ہو تو (ان سوالات کے جواب میں) کہے گا : میں نے ایسا ہی کہا جیسا میں لوگوں کو کہتے ہوئے سنا، میں نہیں جانتا (وہ صحیح تھا یا غلط)۔ پس وہ دونوں فرشتے کہیں گے کہ ہم جانتے تھے کہ تم ایسا ہی کہو گے۔ پس زمین سے کہا جائے گا کہ اس پر مِل جا بس وہ اس پر اکٹھی ہو جائے گی (یعنی اسے دبائے گی) یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں داخل ہو جائیں گی وہ مسلسل عذاب میں مبتلا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اسی حالتِ (عذاب) میں اس جگہ سے اٹھائے گا۔‘‘

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الجنائز، باب : ما جاء في عذاب القبر، 3 / 383، الرقم : 1071، وابن حبان في الصحيح، 7 / 386، الرقم : 3117، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 56، الرقم : 12062، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 416، الرقم : 864، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 / 199، الرقم : 5399، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 4 / 156، والمناوي في فيض القدير، 2 / 331.

’’حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ سورج گرہن کے روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز کسوف سے) فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی ایسی چیز نہیں جسے میں نے اپنی اس جگہ پر دیکھ نہ لیا ہو یہاں تک کہ جنت و دوزخ بھی اور مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ قبروں میں تمہارا امتحان ہو گا۔ دجال کے فتنے جیسی آزمائش یا اُس کے قریب تر کوئی شے۔ (راوی کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ حضرت اسماء نے ان میں سے کون سی بات فرمائی) تم میں سے ہر ایک کے پاس فرشتہ آئے گا اس سے کہا جائے گا کہ اس شخص (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق تو کیا جانتا ہے؟ جو ایمان والا یا یقین والا ہو گا وہ کہے گا کہ یہ اللہ تعالیٰ کے رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں جو ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت کے ساتھ تشریف لائے۔ ہم نے ان کی بات مانی، اِن پر ایمان لائے اور اِن کی پیروی کی۔ اسے کہا جائے گا : آرام سے سو جا، ہمیں معلوم تھا کہ تو ایمان والا ہے۔ اگر وہ منافق یا شک کرنے والا ہو گا (راوی کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ حضرت اسماء نے ان میں سے کون سی بات فرمائی) تو کہے گا : مجھے نہیں معلوم میں لوگوں کو جو کچھ کہتے ہوئے سنتا تھا وہی کہہ دیتا تھا۔‘‘

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الوضوء، باب : مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأ إِلَّا مِنْ الغَشَيِ المُثْقَلِ، 1 / 79، الرقم : 182، وفي کتاب : الجمعة، باب : صلاة النساء مع الرجال في الکسوف، 1 / 358، الرقم : 1005، وفي کتاب : الاعتصام بالکتاب والسنة، باب : الاقتداء بسنن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، 6 / 2657، الرقم : 6857، ومسلم في الصحيح، کتاب : الکسوف، باب : ما عرض علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم في صلاة الکسوف من أمر الجنة والنار، 2 / 624، الرقم : 905، ومالک في الموطأ، 1 / 189، الرقم : 447، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 345، الرقم : 26970.

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Sat Aug 13, 2011 1:53 pm
by چاند بابو
جزاک اللہ۔

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Mon Aug 15, 2011 12:02 am
by بہرام
’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قبر کا امتحان میرے ہی بارے میں ہو گا اور (قبر میں) تم سے میرے ہی متعلق پوچھا جائے گا۔ پس اگر کوئی نیک آدمی ہو گا تو اسے بغیر کسی ڈر اور خوف کے اس کی قبر میں بٹھایا جائے گا، پھر اسے کہا جائے گا تو کس ملّت سے تھا؟ تو وہ کہے گا دین اسلام پر، پھر اس سے کہا جائے گا : یہ کون شخص ہیں جو تم میں موجود تھے؟ پس وہ کہے گا یہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، یہ اللہ کی طرف سے ہمارے پاس واضح نشانیاں لے کر مبعوث ہوئے۔ پس ہم نے ان کی تصدیق کی پس اس سے کہا جائے گا کیا تو نے اﷲ کو دیکھ رکھا ہے؟ تو وہ کہے گا کہ کوئی شخص اﷲ کو نہیں دیکھ سکتا پس جہنم کی طرف سے اس کی قبر میں سوراخ کر دیا جائے گا پس وہ اس کی طرف دیکھے گا کہ اس کا بعض اس کے بعض کو تباہ کر رہا ہے پھر اسے کہا جائے گا اس کی طرف دیکھ جس سے اللہ عزوجل نے تمہیں بچا لیا پھر جنت کی طرف سے اس کی قبر میں ایک سوراخ کر دیا جائے گا تو وہ اس کی رونق و جمال کی طرف دیکھے گا پس اُسے کہا جائے گا یہ ہے تیرا جنت میں ٹھکانہ، اور پھر اسے کہا جائے گا کہ تو یقین پر زندہ رہا اِسی پر مرا اور اِسی پر اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تجھے زندہ کیا جائے گا۔‘‘

أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الزهد، باب : ذکر القبر والبلي، 2 / 1426، الرقم : 4268، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 139، الرقم : 25133، وابن منده في الإيمان، 2 / 967، الرقم : 1067، وعبد اﷲ بن أحمد في السنة، 1 / 308، الرقم : 602، والعسقلاني في فتح الباري، 3 / 240.


’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہم ایک انصاری کے جنازہ کے لئے گئے اور قبر کے قریب جا کر رک گئے، جب تک وہ دفن نہیں کر دیا گیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہیں تشریف فرما رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اردگرد ہم بھی یوں خاموش ہو کر بیٹھ گئے گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دستِ اقدس میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین کو کریدنے لگے اور سر مبارک کو اٹھایا اور دو یا تین مرتبہ فرمایا : عذاب قبر سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ مانگو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے جب وہ (اس کے ساتھی) پیٹھ پھیر کر جاتے ہیں۔ اس وقت اس سے پوچھا جاتا ہے : اے انسان! تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ اور تیرا نبی کون ہے؟

’’اور ایک روایت میں ہے کہ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، پس اسے بٹھا کر اسے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ تعالیٰ ہے۔ دونوں فرشتے اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے۔ دونوں اس سے پوچھتے ہیں کہ یہ ہستی کون ہے جو تمہاری طرف مبعوث کی گئی تھی؟ وہ کہتا ہے کہ یہ تو ہمارے آقا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ دونوں پوچھتے ہیں تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ وہ کہتا ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھی لہٰذا ان پر ایمان لایا اور ان کی تصدیق کی۔‘‘

’’اور ایک روایت میں ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو (اس) مضبوط بات (کی برکت) سے دنیوی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں (بھی)۔‘‘ کا یہی مطلب ہے پس آسمان سے ایک پکارنے والے کی آواز آتی ہے، میرے بندے تو نے سچ کہا لہٰذا جنت میں اس کا بستر لگا دو اور اسے جنتی لباس پہنا دو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو۔ پس اس کے ذریعے اسے جنت کی ہوا اور خوشبو آتی ہے اور تاحد نظر اس کی قبر فراخ کر دی جاتی ہے۔‘‘

أخرجه أبوداود في السنن، کتاب السنة، باب في المسألة في القبر وعذاب القبر، 4 / 238، الرقم : 4751، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 233، الرقم : 2.

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Mon Feb 27, 2012 3:30 pm
by سیدعباس حسین
بہرا م بھائی آپ کا بہت شکریہ

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Mon Sep 10, 2012 3:22 pm
by سیدعباس حسین
:bismillah:;
a.a
بہرام بھائی آپ کا بہت شکریہ اتنی اچھی دینی معلومات دینے کا

Re: کیا قبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شبیہ دکھائی جات

Posted: Tue Jan 29, 2013 1:18 pm
by سیدعباس حسین
بہرام بھائی آپ نے بہت اچھی معلومات دی ہیں
شکریہ