Page 1 of 1

سکندرِ اعظم

Posted: Sat Mar 26, 2011 3:07 am
by محمد
[center]سکندرِ اعظم[/center]
یہ بادشاہ جو پنجاب کے ایک سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان کے ایک صدر کا ہم نام تھا، مقدونیہ کے بادشاہ فیلقوس کا بیٹا تھا۔ باپ کے مرنے کے بعد گدی پر بیٹھا جو اس کی سعادت کی دلیل ہے۔ باپ کی زندگی میں بیٹھ جاتا تو باپ کیا کر لیتا۔مورخین نے سکندر کی شجاعت اور دوسری صلاحیتوں کی بہت تعریف کی ہے۔ مشہور مورخ سہراب مودی بھی اپنی ایک فلم کے اسکرپٹ میں لکھتے ہیں کہ سکندر بہت اچھا بادشاہ تھا۔
سکندر یونان سے فوج لے کر نکلا اور ایران پہنچا۔ یہاں پہنچتے ہی اس نے دارا کو مارا اور پھر ہندوستان کی راہ لی۔ جہلم کے قریب اس کی مڈبھیڑ راجا پورس سے ہوئی۔ اس زمانے میں راجاؤں کے نام بڑے اور درشن چھوٹے ہوتے تھے۔ جتنی بڑی راجہ پورس کی سلطنت تھی اتنی بڑی تو پنجاب کے کئی زمینداروں کی جاگیریں ہیں۔خیر لڑائی ہوئی۔ چونکہ لڑائی میں ایک فریق کا ہارنا ضروری تھا اور سکندر کی حیثیت ایک طرح سے مہمان کی تھی، لہٰذا پورس ہار گیا۔ پھر پکڑا گیا اور سکندر کے سامنے پیش ہوا۔ سکندر نے دعا سلام، راضی باضی اور بھلو چنگو کے بعد پوچھا "اے راجا پورس! بتا تیرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟"
پورس نے کہا "اے سکندر اعظم! حیف کے تو اتنا بڑا بادشاہ ہو کر غلط زبان بولتا ہے۔ یہ کہاں کی بولی ہے۔ ایسے تو گنوار بولتے ہیں۔ اب رہا سلوک کا سوال، بھلا یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے؟ وہ سلوک کر جو بادشاہ بادشاہوں کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔"
سکندر نیا نیا بادشاہ ہوا تھا،اسے کیا معلوم تھا کہ بادشاہ بادشاہوں کے ساتھ کیاسلوک کرتے ہیں۔ اس نے اپنے درباری مورخوں سے پوچھا۔ انھوں نے مثالیں دے کر جو کچھ بتایا اس کی روشنی میں سکندر نے کھڑے کھڑے تلوار نکال کر پورس کی جھٹ سے گردن اڑادی۔ بعد میں پورس پچھتایا کہ اس نے ایسی احمقانہ فرمائش ہی کیوں کی؟
واضح رہے کہ بعد میں سکندر بھی مر گیا جس کا پس منظر بہت افسوسناک ہے۔ مبینہ طور پر جناب خضر نے سکندر سے کہا تھا کہ چلو میرے ساتھ آب حیات کے چشمے پر دو گھونٹ پانی پی لینا پھر ابد تک دنیائے فانی میں دندانا اور لوگوں کے سینے پر مونگ دلنا۔ وہاں پہنچ کر سارا پانی خضر صاحب خود پی گئے اور سکندر کو سوکھا لوٹایا۔ جو کیا خضر نے سکندر سے، وہی کیا حیات نےسکندر حیات سے کیونکہ سکندر حیات تو مدت ہوئی لد گئے اور خضر حیات جو ان کے وزیر تھے، ساٹھے پاٹھے اپنی جاگیر پر بیٹھے ہیں۔
(ابن ِانشا)

Re: سکندرِ اعظم

Posted: Sat Mar 26, 2011 6:37 pm
by بلال احمد
شیئرنگ کیلئے شکریہ

Re: سکندرِ اعظم

Posted: Sat Mar 26, 2011 9:06 pm
by اضواء
مفید معلومات پر آپکا شکریہ

Re: سکندرِ اعظم

Posted: Tue Mar 29, 2011 11:04 am
by نورمحمد
؟‌ ؟ ‌؟ ‌؟

مزے دار تھا مگر . . . .

Re: سکندرِ اعظم

Posted: Tue Mar 29, 2011 11:53 am
by پپو
کہتے جب سکندر اعظم مرنے کے قریب تھا تو اس نے اپنے حواریوں سے کہا جب میرا جنازہ تیار ہو تو میرے ہاتھ باہر نکال دینا تاکہ دنیا کو پتہ چل جائے کہ اتنا بڑا فاتح دنیا سے خالی ہاتھ جارہا ہے