شادی سادی کریں . . 1قصہ 2 شادیوں کا . . . .

معاشرے اور معاشرت پر مبنی تحاریر کے لئے یہاں تشریف لائیں
Post Reply
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

شادی سادی کریں . . 1قصہ 2 شادیوں کا . . . .

Post by نورمحمد »

دو شادیاں
ایک دوست نے بیان کیا کہ شہر کے ایک مسلم محلہ سے گزر ہوا، دیکھا کہ ایک جگہ لوگوں کی بھیڑ اکٹھی ہے اور لوگ ایک دوسرے سے کسی اہم معاملہ میں پوچھ تاچھ کررہے ہیں۔ میرا فطری تجسس بیدار ہوگیا، میں بھی قریب پہنچا اور ایک شناسا سے پوچھا ، معلوم ہوا کہ اب سے تقریباً دس ماہ قبل ایک مسلم نوجوان کا نکاح ایک امیر باپ کی بیٹی سے ہوا تھا، بڑی دھوم دھام سے شادی ہوئی، پوری رات ڈھول تاشے اور ساؤنڈ باجے سے پورے محلہ میں دن جیسا سماں رہا، پورے محلے والے پوری رات چین کی نیند نہ سوسکے۔ غرض اسراف اور فضول خرچیوں کی شاہکار بن کر یہ شادی ہوگئی۔
شادی کے بعد نئی تہذیب کے مطابق ہنی مون منانے کا پروگرام بناکر کسی سرسبز و شاداب اور پُربہار جگہ جانا چاہئے، چنانچہ ایسا ہوا اور تقریباً دو ماہ تک شادی کی تقریبات، تفریحات کا سلسلہ چلتا رہا، بیوی چونکہ امیر باپ کی بیٹی تھی، سہیلیوں میں اور معاشرہ میں اس کی ناک اونچی ہی رہے، اس لئے اس کا مزید مطالبہ ہوا کہ ابھی شادی کو صرف دو ہی مہینے ہوئے ہیں، ذرا تاج محل آگرہ جو کہ محبت کی نشانی ہے، شادی کے بعد جوڑے کا وہاں جانا ہماری سوسائٹی اور تہذیب کا حصہ ہے،
ضرور چلا جائے۔ شوہر جو اپنے مقدور سے زیادہ اخراجات سے گراں بار ہوچکا تھا، بیوی کی دلجوئی کے لئے مزید قرض لے کر اس کے لئے بھی تیار ہوگیا۔ خیر وہاں سے واپسی ہوئی پھر مزید تفریحات اور سیاحتی مقامات کی سیر کا پروگرام بنتا رہا اور شوہر اپنی جھوٹی شان باقی رکھنے کے لئے بیوی کی دلداری کے لئے مالی اعتبار سے گراں بار ہوتا رہا۔ ایک ماہ پہلے شوہر نے عاجز آکر مزید تفریحات پر بیوی کو لے جانے سے انکار کردیا، لڑکی ناراض ہوگئی اور میکے چلی گئی، پھر کچھ لوگوں نے صلح صفائی کرادی اور بات اس پر طے ہوئی کہ شوہر اب اپنے گھر کے بجائے سسرال ہی میں رہے گا، بیوی نے اپنی امیرانہ شان دکھاتے ہوئے یہ شرط رکھ دی کہ شوہر اب اپنے گھر والوں، ماں باپ، بھائی بہن اور دیگر اعزئہ و احباب سے بھی نہیں ملے گا، یہ زن مرید شوہر اس پر تیار ہوگیا، لیکن اچانک ماں کی بیماری کی وجہ سے وہ اپنی ماں سے ملنے گھر آگیا، اب بیوی نے اس پر واویلا شروع کردیا اور طلاق کا مطالبہ کرنے لگی، عاجز اور پریشان شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی اور دس ماہ کے اندر نکاح، شادی اور طلاق سب کچھ ہوگیا۔ بیان کرنے والے نے یہ پوری داستان بیان کررہے تھے اور میرے ذہن میں اسی شہر سہارنپور کی صدیوں پرانی نہیں بلکہ صرف اناسی سال پہلے کی ایک شادی کا منظر ابھر رہا تھا، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کے سادہ لیکن پُرکشش انداز بیان میں ملاحظہ فرمائیں:
”حسب معمول مدرسہ مظاہر علوم کے سالانہ جلسہ کے لئے موٴرخہ ۲/ محرم ۱۳۵۲ھ مغرب کے قریب چچا جان نوراللہ مرقدہ (حضرت مولانا محمد الیاس دہلوی) تشریف لائے اور فرمایا کہ: ہمارے یہاں میوات کے جلسوں میں نکاحوں کا دستور پڑ گیا ہے، کل کے جلسہ میں حضرت مدنی  سے یوسف و انعام کا نکاح پڑھوادوں؟ میں نے کہا: شوق سے۔ مجھ سے کیا پوچھنا۔ عشاء کی نماز کے کچھ دیر بعد میں نے اہلیہ مرحومہ اور دونوں بچیوں کے کان میں ڈال دیا کہ چچا جان کا ارادہ یہ ہے کہ دونوں بچیوں کا نکاح پڑھوادیں، میری اہلیہ نے دبے لفظوں میں کہا کہ تم دو چار دن پہلے کہتے تو میں ایک ایک جوڑا تو ان کے لئے سلوادیتی، میں نے کہا: اچھا مجھے خبر نہیں تھی کہ یہ ننگی پھررہی ہیں، میں تو یہ سمجھ رہا تھا کہ یہ کپڑے پہنے پھرتی ہیں، میرے اس جواب پر مرحومہ بالکل ساکت ہوگئیں۔ جامع مسجد آتے ہوئے حضرت مدنی  سے میں نے عرض کردیا کہ یوسف، انعام کا نکاح پڑھنے کے لئے چچا جان فرمارہے ہیں، حضرت مدنی نے بہت اظہار مسرت فرمایا، اور کہا: ضرور پڑھوں گا، ضرور پڑھوں گا۔ جامع مسجد پہنچنے کے بعد حضرت مدنی نے فرمایا کہ مہر کیا ہوگا؟ میں نے عرض کیا: ہمارے یہاں مہر مثل ڈھائی ہزار ہے، حضرت مدنی نے فرمایا: میں مہر فاطمی سے زیادہ پر ہرگز نکاح نہیں پڑھوں گا، تھوری دیر تک میرا ور حضرت کا جامع مسجد کے در میں بیٹھے بیٹھے اس مسئلہ پر مناظرہ ہوا، بالآخر حضرت مدنی قدس سرہ منبر پر تشریف لے گئے اور سادہ نکاحوں کی فضیلت، برکت پر لمبا چوڑا وعظ شروع کیا، حضرت مولانا حکیم جمیل الدین نگینوی ثم الدہلوی جو اس جلسہ میں شریک تھے، انہیں ساڑھے دس بجے کی گاڑی سے جانا ضروری تھا، انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ :آپ حضرت مدنی سے فرمادیں کہ نکاح جلد پڑھ دیں، تاکہ ہم لوگ بھی نکاح میں شرکت کرکے جاویں، میں نے حضرت کی خدمت میں اطلاع پہنچادی، حضرت مدنی کو یہ خیال ہوگیا کہ بعض لیگی حضرات میری تقریر سننا پسند نہیں کرتے، اس لئے اولاً تو خوب ناراض ہوئے لیکن معاً دونوں لڑکوں یوسف و انعام کو منبر کے پاس کھڑا کرکے خطبہ پڑھ کر نکاح پڑھ دیا اور پھر اپنے وعظ میں مشغول ہوگئے، چونکہ عزیزان مولویان یوسف و انعام یہیں سہارنپور میں پڑھتے تھے، اس وجہ سے لڑکیوں کے نظام الدین دہلی جانے کا سوال ہی نہ تھا، میرے گھر ہی میں شب جمعہ کو دونوں کی چار پائیاں علیحدہ علیحدہ بچھوادی جاتیں، جب سال کے ختم پر وہ حضرات نظام الدین گئے تو اپنی اپنی بیویوں کو بھی چچا جان کی معیت میں ساتھ لے گئے۔“
…………………………………
شہر ایک ہی ہے، لیکن انداز کس قدر بدل گیا ہے، ایک طرف ایسی سادگی کہ شریک ِ حیات فرماتی ہیں کہ کم از کم دو تین دن پہلے ہی بتادیتے اور ایک طرف اتنا ہنگامہ کہ پورا محلہ رات بھر چین کی نیند نہیں ہوسکا، دونوں کے اپنے اپنے طبعی اور فطری اثرات ہیں جو مرتب ہوکر رہے، ایک شادی دنیا اور آخرت کی سعادتوں سے ہمکنار رہی ہے تو دوسری شادی لڑائی جھگڑے اور آپسی نفرت و عداوت پیدا کرکے دنیوی زندگی کو اجیرن بنارہی ہے۔
…………………………………
اسلام نے شادی اور نکاح کو کس قدر آسان اور سہل بنایا تھا مگر آج ہم مسلمانوں نے اس میں طرح طرح کی خرافات داخل کرکے کس قدر مشکل بنادیا ہے، آج مسلم معاشرہ کی اکثر شادیوں کا نقشہ وہی ہوتا ہے اور جو پہلے بیان ہوا کہ شادی و نکاح کی خوشی کی خاطر حقوق اللہ کی پامالی کی جاتی ہے، اسراف اور فضول خراچی جو حرام ہے، محض جھوٹی شان دکھلانے کے لئے کس قدر بے خوفی کے ساتھ اس کا ارتکاب کیا جارہا ہے، نوجوان ، غل غپاڑے میں مشغول ہیں، پٹاخے چھوڑ رہے ہیں، راستہ چلنے والوں کو اذیت الگ ہورہی ہے۔
مذہب اسلام کی تمام تعلیمات و احکامات میں یہ بات بڑی اہم ہوتی ہے کہ اس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو اور اس میں غیر اسلامی کسی فعل کی کسی طرح کی آمیزش نہ ہو، اس کے ساتھ اسراف اور فضول خرچی جیسی شیطانی حرکتیں، بھلا کیا یہ اسلامی نکاح ہے؟ کیا اسلامی شادیاں اسی انداز کی ہوتی ہیں؟ حدیث شریف میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”أعظم النکاح برکة ایسرہا مؤنة“...جس نکاح میں جتنی سادگی ہوگی اسی قدر اس نکاح میں خیر و برکت ہوگی اور اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے...شادی کے بعد کے تنازعات اور جھگڑے، آئے دن طلاق و فسخ نکاح کی وارداتیں اسی طرح کی غیر اسلامی انداز کی شادیوں کا نتیجہ ہیں، اس نکاح کے بُرے اثرات پھر بہت دیرپا اور نسلوں تک منتقل ہوتے ہیں اور اولادیں نافرمان پیدا ہوتی ہیں، اسلام اور اسلامی شعار کا انہیں پاس و لحاظ نہیں ہوتا، معاشرہ میں طرح طرح کی بُرائیاں جنم لیتی ہیں اور پھر سماج کا امن و سکون غارت ہوجاتا ہے
…………………………………
اسلام کی تمام تعلیمات اور احکامات، سادگی اور فطری اصولوں سے ہم آہنگی پر مشتمل ہیں، شور ہنگامہ، نام و نمود اور دکھاوا شریعت میں اس کی گنجائش کا کوئی مطلب نہیں ، جبکہ یہ چیزیں انسانیت کے لئے بھی ناسور اور زہر قاتل ہیں، اس لئے کہ معاشرہ میں رہنے والے بہت سارے افراد کی ان امور سے دل شکنی اور دل آزاری ہوتی ہے، ایک امیر باپ کو اپنی امیرانہ شان دکھانے کے لئے شریعت اور انسانیت کے تمام اصولوں کو توڑتے ہوئے ذرا بھی احساس نہیں ہے کہ اسی کے محلہ اور پڑوس میں کچھ مفلوک الحال ، غریب اور نادار افراد بھی رہتے ہیں جن کی بھی اپنی آرزوئیں اور تمنائیں ہیں، آج دولت کی ریل پیل اور نمائش ان کے دلوں پر کس قدر کچوکے لگارہی ہوگی، کیا اس کا ذرا بھی احساس نہیں کہ محض انسانیت کے ناتے ایک غریب اور مفلس کی دلداری میں شادی کی تقریب بغیر کسی دھوم دھام اور مالی نمائش کے انجام دے لے، اللہ و رسول کی خوشی بھی حاصل ہوگی اور نہ جانے کتنے انسانوں کی دعائیں زندگی کے مختلف مراحل میں دستگیر ہوں گی۔
…………………………………
معاشرتی اصلاح اور ماحول کو امن و سکون کا گہوارہ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ سماج اور معاشرہ کے بااثر حضرات اٹھ کھڑے ہوں اور عزم و ہمت اور دینی صلابت کے ساتھ معاشرہ کے ان ناسوروں پر نشتر زنی کریں، دینی فضا بنائیں، اسلامی تعلیمات کو رواج دیں، خود بھی ان پر عمل پیرا ہوں اور دوسروں کو دعوتِ عمل دیں، انشاء اللہ! فاسد مادہ دور ہوگا اور پھر ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا اور ہر طرف امن و سکون کا بول بالا ہوگا۔

اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , ذوالحجہ:۱۴۳۱ھ -دسمبر: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 12
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: شادی سادی کریں . . 1قصہ 2 شادیوں کا . . . .

Post by چاند بابو »

جزاک اللہ نورمحمد بھیا بہت خوب صورت شئیرنگ ہے۔
اللہ تعالٰی ہمیں اسراف اور نمودو نمائش سے اپنی پناہ میں رکھے اور اپنے حبیب sw: کے بتائے ہوئے رستوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: شادی سادی کریں . . 1قصہ 2 شادیوں کا . . . .

Post by نورمحمد »

آمین
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: شادی سادی کریں . . 1قصہ 2 شادیوں کا . . . .

Post by اعجازالحسینی »

جزاک اللہ نورمحمد بھیا
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: شادی سادی کریں . . 1قصہ 2 شادیوں کا . . . .

Post by نورمحمد »

شکریہ جناب
Post Reply

Return to “معاشرہ اور معاشرت”