Fawad – Digital Outreach Team – US State Departmentچاند بابو wrote:نومبر 2005 امریکی فوجیوں کے ہاتھوں عورتوں اور بچوں سمیت چوبیس شہری ہلاک ۔
29 جنوری 2008 شمالی وزیرستان میں ایک میزائل حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
11 اگست 2008 باجوڑ میں گھر پر بمباری سات افراد ہلاک،مرنے والوں میں دو عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
03 ستمبر 2008 افغانستان کے قریب ایک پاکستانی سرحدی گاؤں انگور اڈاہ میں امریکی اور اتحادی افواج کے کمانڈوز ہیلی کاپٹر کے ذریعے باقاعدہ اتر کر ایک گھر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں بیس افراد ہلاک ہوگئے۔ان میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے۔
اس کے دو دن بعد ہی شمالی وزیرستان میں امریکی میزائل حملوں میں تین بچے اور دو خواتین ہلاک۔
12 ستمبر 2008 وزیرستان میں امریکی میزائل حملہ، بارہ ہلاک ہلاک شدگان میں تین بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔
03 اکتوبر 2008 کو امریکی میزائل حملے میں پندرہ ہلاک، ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں
اور اتفاق کی بات ہے کہ جس وقت یہ نام نہاد حقوق کے علمبرادر، یہ آزادی نسواں کے حامی، یہ عورتوں کے حقوق کے چیمپئین سوات کے واقعے پر شور مچا ہے تھے،ایک عورت کی بے حرمتی پر آنسو بہا بہا کر ذمہ داران کی پھانسی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ عین اسی دن شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملوں میں ایک مکان تباہ ہوگیا،جس میں تیرہ اور بعض اطلاعات کے مطابق نو افراد جاں بحق ہوگئے، جن میں تین خواتین اور چار بچے بھی شامل تھے۔
16 مئی 2009 کو شمالی وزیرستان میں ایک مدرسے پر ڈراون حملہ کیا گیا جس میں 29 بے گناہ شہید کر دیئے گئے،
اور ان شہداء میں اکثریت وہاں زیرِ تعلیم معصوم بچوں کی تھی جنہیں دہشت گردوں کے شبہ میں بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،
اس واقعہ پر پوری دنیا سے امریکہ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کی ڈھٹائی میں کوئی کمی نہیں آئی۔
07 ستمبر 2009، شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں امریکی جاسوس طیارے کا میزائل حملہ ،5 افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ۔ڈرون حملہ میر علی کے علاقے مچھی خیل میں کیا گیا ۔ امریکی جاسوس طیارے کے ذریعے مچھی خیل میں ایک مدرسے کو میزائل سے نشانہ بنا یا گیا ۔
21 اگست 2009 شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں امریکی ڈرون حملے میں 5 بچوں اور 2 خواتین سمیت15 افراد ہلاک اور 5 گھر تباہ ہو گئے۔
15 اکتوبر 2009 شمالی وزیرستان کی تحصیل میرام شاہ کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں دس افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوگئے ۔ ڈرون حملہ ڈانڈے درپہ خیل میں ایک مکان پر کیا گیا جس پرڈرون طیاروں سے تین میزائل داغے گئے ۔ حملے میں چار بچوں سمیت دس افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔
02۔
ظاہر ہے کہ پاکستانی، امريکی اور نيٹو افواج کی جانب سے کيے جانے والے ہر فوجی آپريشن کی تفصيل ميرے پاس نہيں ہے۔ اس ليے اس تھريڈ پر جن واقعات کا ريفرنس ديا گيا ہے، ان کی حقيقت کے حوالے سے ميری راۓ حقائق پر نہيں بلکہ قياس کی بنياد پر ہو گی۔ ليکن اس کے باوجود ميں يہ بات آپ کو پورے وثوق کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ امريکی افواج مشترکہ آپريشن سے پہلے وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھاتی ہيں جس کے نتيجے ميں شہريوں کی جان و مال کا تحفظ يقينی بنايا جا سکے۔ اس کے مقابلے ميں طالبان اور عسکريت پسند دانستہ عام شہريوں ہی کو اپنی کاروائيوں کا نشانہ بناتے ہيں۔
يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکی باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کر رہا ہے۔
اس ضمن ميں حال ہی میں پاکستانی آرمی کے ميجر جرنل غيور محمود کا تجزيہ اور نقطہ نظر بھی سامنے آيا ہے جس ميں انھوں نے زمين پر موجود صورت حال کے حوالے سے بريفنگ دی ہے۔ ايک مخصوص سياسی ايجنڈے کی تکمیل کے ليے دانستہ اخترا کی گئ افواہوں کے برعکس انھوں نے کم از کم کچھ اعداد وشمار پيش کيے ہيں۔
http://articles.cnn.com/2011-03-10/worl ... s=PM:WORLD
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall