معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

تازہ ترین حالات و واقعات کی تصویر کشی، تبصرے ،تجزیئے اور بریکنگ نیوز
Forum rules
خبردار :
فحش اور دل آزار ویڈیوز شیئر کرنا سخت منع اور فورم کے قوانین کے خلاف ہے
انتظامیہ اردو نامہ فورم
فواد
کارکن
کارکن
Posts: 83
Joined: Tue Dec 21, 2010 7:30 pm
جنس:: مرد

معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by فواد »

Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

http://www.youtube.com/watch?v=piDCcSbbRJ4


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by افتخار »

اوپن نیہں ہو رہی
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by نورمحمد »

فواد بھائ . . .آپ تو صرف بچوںکی بات کرتے ہیں .. . . ہم تو انسانیتسے محبت رکھتے ہیں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by چاند بابو »

نومبر 2005 امریکی فوجیوں کے ہاتھوں عورتوں اور بچوں سمیت چوبیس شہری ہلاک ۔

29 جنوری 2008 شمالی وزیرستان میں ایک میزائل حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

11 اگست 2008 باجوڑ میں گھر پر بمباری سات افراد ہلاک،مرنے والوں میں دو عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

03 ستمبر 2008 افغانستان کے قریب ایک پاکستانی سرحدی گاؤں انگور اڈاہ میں امریکی اور اتحادی افواج کے کمانڈوز ہیلی کاپٹر کے ذریعے باقاعدہ اتر کر ایک گھر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں بیس افراد ہلاک ہوگئے۔ان میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے۔

اس کے دو دن بعد ہی شمالی وزیرستان میں امریکی میزائل حملوں میں تین بچے اور دو خواتین ہلاک۔

12 ستمبر 2008 وزیرستان میں امریکی میزائل حملہ، بارہ ہلاک ہلاک شدگان میں تین بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔

03 اکتوبر 2008 کو امریکی میزائل حملے میں پندرہ ہلاک، ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں

اور اتفاق کی بات ہے کہ جس وقت یہ نام نہاد حقوق کے علمبرادر، یہ آزادی نسواں کے حامی، یہ عورتوں کے حقوق کے چیمپئین سوات کے واقعے پر شور مچا ہے تھے،ایک عورت کی بے حرمتی پر آنسو بہا بہا کر ذمہ داران کی پھانسی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ عین اسی دن شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملوں میں ایک مکان تباہ ہوگیا،جس میں تیرہ اور بعض اطلاعات کے مطابق نو افراد جاں بحق ہوگئے، جن میں تین خواتین اور چار بچے بھی شامل تھے۔



16 مئی 2009 کو شمالی وزیرستان میں ایک مدرسے پر ڈراون حملہ کیا گیا جس میں 29 بے گناہ شہید کر دیئے گئے،
اور ان شہداء میں اکثریت وہاں زیرِ تعلیم معصوم بچوں کی تھی جنہیں دہشت گردوں کے شبہ میں بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،
اس واقعہ پر پوری دنیا سے امریکہ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کی ڈھٹائی میں کوئی کمی نہیں آئی۔

07 ستمبر 2009، شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں امریکی جاسوس طیارے کا میزائل حملہ ،5 افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ۔ڈرون حملہ میر علی کے علاقے مچھی خیل میں کیا گیا ۔ امریکی جاسوس طیارے کے ذریعے مچھی خیل میں ایک مدرسے کو میزائل سے نشانہ بنا یا گیا ۔

21 اگست 2009 شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں امریکی ڈرون حملے میں 5 بچوں اور 2 خواتین سمیت15 افراد ہلاک اور 5 گھر تباہ ہو گئے۔

15 اکتوبر 2009 شمالی وزیرستان کی تحصیل میرام شاہ کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں دس افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوگئے ۔ ڈرون حملہ ڈانڈے درپہ خیل میں ایک مکان پر کیا گیا جس پرڈرون طیاروں سے تین میزائل داغے گئے ۔ حملے میں چار بچوں سمیت دس افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔

02 جنوری 2010 30 عراقی بچوں‘ خواتین کا قتل‘ بیک واٹر کے 5 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ خارج۔

03 مارچ 2011 امريکہ کي قيادت والي فوج کےہاتھوں نو کم سن بچوں کے قتل کے بعد سيکڑوں افغان شہريوں نے آج صوبہ کنڑ ميں امريکہ کے خلاف مظاہرے کئے ہيں۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھي کنٹرہي کے رہائشي علاقے پر امريکي جنگي طياروں کي بمباري ميں پچاس عورتوں اور بچوں سميت پينسٹھ عام شہري مارے گئے تھے۔

عراق کے مغربی شہر حدیثہ میں امریکی فوج نے جان بوجھ کر چوبیس شہریوں کو ہلاک کر دیا ۔

عراق میں نہتے عراقی عوام کے قتلِ عام کی ایک ویڈیو
[link]http://news.bbc.co.uk/media/avdb/news_w ... 6x9_bb.ram[/link]



یہ ہے تم امریکیوں کا اصلی اور گھناؤنا چہرہ اب یہ ویڈیو لگا کر تم لوگ کیا ثابت کرنا چاہتے ہو کہ تم انسانیت کے سب سے بڑے علم بردار ہو، نہیں ایسا بالکل نہیں ہے اگر دنیا میں شیطان کا کوئی انسانی روپ ہے تو وہ تم امریکی ہو،لاکھوں معصوم بچوں، نہتی عورتوں اور نہتے مردوں کو بے دردی سے موٹ کے گھاٹ اتارنے والے شیطان اب بچوں سے محبت کا راگ الاپ رہے ہیں اور دنیا گواہ ہے پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ کاروائیاں خود امریکہ کروا رہا ہے تاکہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by افتخار »

استاد جی گریٹ۔
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by نورمحمد »

v;g v;g

کدھر ہے فواد صاحب ؟‌؟‌÷
مدرس
مدیر
مدیر
Posts: 1120
Joined: Thu Apr 01, 2010 12:42 pm
جنس:: مرد
Location: krachi
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by مدرس »

جزاک اللہ خیرا چاند بھائی جزاک اللہ خیرا
<a rel="nofollow" href="http:///www.darseislam.com">درس اسلام</a>
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by اعجازالحسینی »

اشکے بئی اشکے

سدا خوش رہو چاند بابو صاحب
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by اعجازالحسینی »

کیا کبھی آپ نے اس بات پر غور کیا کہ خود کش دھماکے مذہبی جگہوں، پولیس کے دفاتراور پاک آرمی کے دفاتر پر ہی ہوتے ہیں ۔ سوچنے کی بات یہ کہ جن عناصر کا نام لیا جاتا ہے کہ دھماکے وہ کرتے ہیں وہ امریکہ دشمن عناصر کہلاتے ہیں لیکن وہ حملہ کریں گے تو اپنے ہی لوگوں پر کیا اس کے در پردہ یہ گیم تو نہیں کہ یہ سب کچھ ہو ہی امریکہ کی وجہ سے ہے

اگر امریکہ کی وجہ سے نہیں اور انہیں امریکی آشیر باد حاصل نہیں تو پھر امریکہ دشمن عناصر امریکی مفادات کو نشانہ کیوں نہیں بناتے
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
فواد
کارکن
کارکن
Posts: 83
Joined: Tue Dec 21, 2010 7:30 pm
جنس:: مرد

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by فواد »

Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جو دوست اس بات پر يقين رکھتے ہیں کہ امريکی حکومت پاکستانی بچوں کو تعليم سے محروم رکھنا چاہتی ہے ، ان سے گزارش ہے کہ وہ اعداد وشمار اور جاری منصوبوں پر نظر ڈاليں جو اس وقت بے شمار امريکی نجی اور سرکاری تنظيموں کے توسط سے جاری ہيں۔ مختلف سطحوں پر جاری يہ تعاون اور کاوشيں دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی نوعيت کو اجاگر کر تی ہيں۔ گزشتہ چند برسوں کے حوالے سے يہ خبريں پيش ہيں جو عام طور پر ميڈيا اور ہر خبر ميں سازشی کہانيوں پر يقيں رکھنے والے دوستوں کی نظروں سے اوجھل رہتی ہيں۔ ذرا افواہوں سے ہٹ کر حقيقت پر نظر دھرائيں۔

سال 2002ء سے لے کر 2008ء تک امریکہ نے پاکستان کو 15 بيلين ڈالر سے زائد امداد فراہم کی جس ميں سے 4.5 بلين ڈالر غير فوجی امداد کے ليے دیۓ گے اور 700 ملين ڈالر تعليمی نظام کی بہتری کے ليے فراہم کيے گے۔

پاکستان ميں ہونے والے زلزلے کے بعد يو ايس ايڈ نے تعميرنو اور بحالی کے پروگرام کے تحت کشمير اور خيبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ ميں 74 پرائمری، مڈل اور ہائ سکول تعمیر يا مرمت کيے۔ صحت کی بنیادی سہوليات کی فراہمی کے علاوہ 20 نۓ سکول تعمیر کيے اور چالیس بستر پرمشتمل ہسپتال بھی تعمير کيا۔

آيندہ پانچ سالوں کے لیے امريکہ 1.5 بلين ڈالر ميعاری تعليم اور صحت کی سہولیات کے لیے خرچ کرے گا يہ پروگرام دنيا ميں سب سے بڑا ہے۔ اوريہ رقم کيری لوگر بل کے تحت سویلين امداد کے ليے فراہم کی جانے والی 7.5 بيلن ڈالر سے ليا جاۓ کا جس کا 2009ء میں وعدہ کيا گيا تھا۔

اس وقت يو ايس آيڈ صوبہ خيبر پختونخواہ میں 100 سے زائد تعمير کر رہاہے جو کہ گزشتہ سال پاکستان سيکورٹی فورسز اور طالبان کے درميان ہونے والی لڑائ کی وجہ سے تباہ ہو گۓ تھے۔

اب آپ خود فيصلہ کريں تو آپ کو ہماری حکمت عملی کا اندازہ ہو جاۓ گا اور ان دہشت گردوں کے پر تشدد راستوں کا بھی۔
يہ خوف و ہراس اس ليے پيدا کر رہے ہیں کہ اگر يہ بچے سکول جانے لگيں گے تو ان کے نظریات کو خطرے کا انديشہ ہے



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by چاند بابو »

الو کے پٹھے ، بے غیرت، بے ضمیر آدمی بات معصوم بچوں کی اموات کی ہو رہی ہے نا کہ ان کی تعلیم کی۔
اور تم حسبِ معمول بات کو دوسری طرف لے جا رہے ہو کیونکہ تمہیں اس بات کا علم ہے کہ تم اور تمہاری ناکام حکومت اس معاملے میں لاجواب ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
فواد
کارکن
کارکن
Posts: 83
Joined: Tue Dec 21, 2010 7:30 pm
جنس:: مرد

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by فواد »

Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس ميں کوئ حيرت کی بات نہيں کہ اس وقت طالبان اردو کے قريب تمام اردو فورمز اور بلاگز پر موضوع بحث ہيں۔ اس ضمن ميں بہت سی مختلف آراء پڑھی ہيں اور کچھ سوالات کے جواب بھی ديے ہيں۔ اس وقت ميڈيا خاص طور پر ٹی وی اور اخبارات ميں ہر قسم کے ماہر طالبان کے مقاصد، ان کے اہداف اور خطے ميں ان کے حقیقی يا محض عمومی تاثر بر مبنی اثر ورسوخ کے حوالے سے بڑے تفصيلی تبصرے اور تجزيے کر رہے ہيں۔

ان تبصروں ميں جن نقاط پر سب سے زيادہ زور ديا جا رہا ہے ان کی بنياد يہ تاثر ہے کہ طالبان کا افغانستان کی سرحدوں سے آگے کوئ عالمی ايجنڈا نہيں ہے۔ اس کے علاوہ کچھ تبصرہ نگار ايسے بھی ہيں جو طالبان اور دہشت گردی کو محض عالمی پروپيگنڈہ قرار ديتے ہيں جس کا واحد مقصد پاکستان کو غير مستحکم کرنا ہے۔

يہ وہ عمومی دلائل ہيں جو آپ کو ميڈيا کے قريب تمام فورمز پر مليں گے۔ قريب تمام تجزيہ نگار انھی خيالات کے حق يا مخالفت ميں دلائل ديتے دکھائ ديں گے۔ ميں نے بھی اس موضوع پر کئ بار راۓ دی ہے۔ ليکن ميرا خيال ہے کہ طالبان کی فکر اور سوچ کی وضاحت کے لیے اس شحض کی راۓ کو بھی اہميت دينی چاہيے جو اس سوچ کی ترجمانی کرتا ہے۔ ميرا اشارہ طالبان کے معروف ليڈر ملا نذير کی جانب ہے۔ ظاہر ہے طالبان کے بارے ميں اظہار راۓ کے ليے بہترين چوائس ايک طالبان ليڈر ہی ہو سکتا ہے۔

يہ مغربی ميڈيا کی جانب سے طالبان کو بدنام کرنے کی کوئ کوشش نہيں ہے۔ بلکہ يہ انٹرويو القائدہ کے ميڈيا پروڈکشن ہاؤس السحاب نے حال ہی ميں ريليز کيا ہے۔ يہ امر ان دوستوں کو بھی سوچنے پر مجبور کرے گا جن کے نزديک القائدہ اور طالبان دو مختلف حقيقتيں ہيں اور ان کے مقاصد ميں کوئ قدر مشترک نہيں ہے۔

مولوی نذير احمد نے اس انٹرويو ميں يہ واضح کر ديا ہے کہ وہ ايک منتخب حکومت پاکستان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ يہ بات ان لوگوں کے ليے شايد ايک نئ خبر ہو جو اس بات پر بضد ہيں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امريکہ کی ہے اور پاکستان کو اس سے کوئ سروکار نہيں ہونا چاہيے۔

اسی انٹرويو کی تفصيلی ويڈيو ميں طالبان ليڈر نے واشگاف الفاظ ميں کہا کہ وہ جمہوريت پر يقين نہيں رکھتے اور اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہيں۔ ان کا ايجنڈا اور مقصد پورے پاکستان پر اپنا مخصوص نظام کا نفاذ ہے۔ انھوں نے يہ بھی کہا کہ وہ اپنی "جدوجہد" کو محض اس خطے تک محدود نہيں رکھيں گے بلکہ پوری دنيا پر اپنے اثرو رسوخ کے لیے کوشش جاری رکھيں گے۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ اس سوچ سے مقابلہ کرنے کا بہترين طريقہ يہی ہے کہ انھيں محفوظ مقامات ديے جائيں اور اس خطرے کو نظرانداز کر ديا جاۓ؟

ملا نذير نے القائدہ کی ليڈرشپ کو بھی تسليم کيا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوۓ يہ واضح کيا کہ افغانستان اور پاکستان ميں متحرک تمام گروپ ايک "امير" اسامہ بن لادن کی قيادت ميں متحد ہيں۔

انھوں نے اس حقيقت کو صيغہ راز ميں رکھنا ضروری نہيں سمجھا کہ وہ پاکستان آرمی اور پاکستان کی سيکورٹی فورسز پر براہراست حملوں ميں ملوث ہيں۔ يہی نہيں بلکہ انھوں نے سرحد پار افغانستان ميں اپنے "بھائيوں" کی مدد کی ضرورت پر بھی زور ديا تاکہ وہ بھی اسی طرح کی کاروائياں جاری رکھ سکيں۔

يہ امر خاصہ دلچسپ ہے کہ کچھ افراد طالبان کے مقاصد پر تند وتيز تقريريں اور بحث ومباحثہ کر رہے ہيں مگر دوسری جانب طالبان بذات خود اپنے الفاظ اور اپنے اعمال سے اپنے مقاصد صاف الفاظ ميں واضح کر چکے ہيں۔

امريکی ميڈيا ميں شائع ہونی والی رپورٹوں کو غير ملکی پروپيگنڈہ قرار دے کر نظرانداز کيا جا سکتا ہے ليکن آپ ان مسلح دہشت گردوں کے الفاظ کو کيسے نظرانداز کريں گے جو اسلام آباد سے محض 100 کلوميٹر کے فاصلے پر موجود ہيں اور برملا يہ کہہ رہے ہیں کہ

"ہم اسلام آباد پر قبضہ کر ليں گے"۔

[UTVid] http://www.youtube.com/watch?v=aSndSF3S ... re=related[/UTVid]

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by چاند بابو »

فواد wrote:اسی انٹرويو کی تفصيلی ويڈيو ميں طالبان ليڈر نے واشگاف الفاظ ميں کہا کہ وہ جمہوريت پر يقين نہيں رکھتے اور اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہيں۔ ان کا ايجنڈا اور مقصد پورے پاکستان پر اپنا مخصوص نظام کا نفاذ ہے۔ انھوں نے يہ بھی کہا کہ وہ اپنی "جدوجہد" کو محض اس خطے تک محدود نہيں رکھيں گے بلکہ پوری دنيا پر اپنے اثرو رسوخ کے لیے کوشش جاری رکھيں گے۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ اس سوچ سے مقابلہ کرنے کا بہترين طريقہ يہی ہے کہ انھيں محفوظ مقامات ديے جائيں اور اس خطرے کو نظرانداز کر ديا جاۓ؟
ہاں بالکل ایسا ہی ہونا چاہئے یہ بات تو مسلمانوں کا بچہ بچہ بھی جانتا ہے کہ جمہوریت ہمارا طرزِ حکومت نہیں ہے جہاں گدھا گھوڑا ایک برابر ہوتا ہے، ہمیں اسلام نے ایک باقاعدہ نظامِ حکومت بھی دے رکھا ہے اور اس کی عملی مثال قائم کر کے ہمارے اکابرین ہمیں دکھا بھی چکے ہیں، جمہوریت اگر کسی کو پسند ہے تو وہ امراء کو پسند ہے امریکہ کو پسند ہے یا تم جیسے گدھوں کو پسند ہے، اسلام میں ایک ایسے نظامِ حکومت کی بالکل گنجائش نہیں ہے جہاں ایک عالم کی رائے پر دو جاہلوں کی رائے کو فوقیت دی جائے اور جمہوریت یہی کچھ تو ہے۔اسلام میں لوگوں کو گنا نہیں جاتا بلکہ انہیں اسلام کی کسوٹی پر تولا جاتا ہے،
عہدِ رسالت اور دورِ خلفائے راشدینؓ کا مطالعہ کیا جائے تو ہمیں جا بجا سیاست کے ایسے قوائد و ضوباط نظر آتے ہیں جنکے حلقہ اثر میں غاصب اور ظالم کو قابل گردن زنی ٹھہر ا کر کیفرِ کردار تک پہنچایا جاتا تھا ۔ مجبور و مقہوراور بے بس و بے کس افراد کے رِ ستے ہوئے زخموں پر نشاط و انبساط کے پھاہے لگا دئیے جاتے تھے اب وہ سیاست گئی ، سیاست کی شرافت گئی ۔ بقول علا مہ اقبالؒ
[center]جمہور کے ابلیس ہیں ارباب ِ سیاست
باقی نہیں اب میری ضرورت تہِ افلاک[/center]
جدید سیاست کے زمرہ میں جمہوریت کانام بڑے شد و مد سے لیا جاتا ہے ۔جس کے متعلق شاعرِ مشرق نے لکھا تھا
[center]جمہوریت ایک طرزِ حکومت ہے جس میں
بندوں کو گناہ کرتے ہیں تولا نہیں کرتے[/center]
سیاست خطِ ملوکیت پر گامزن ہو یا طرزِ جمہوریت پر مبنی اس میں آمریت جھلکتی ہے۔ سیاست ملوکیت پر گامزن ہو تو بساطِ اقتدار کے مہروں کے ظہور و غروب میں عوام کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اور طرزِ جمہوریت کے لبادے میں انتقالِ اقتدار کی مشکلات کے علاوہ روز وشب لوٹ کھسوٹ کا بازار بھی گرم رہتا ہے ۔

اس لئے فواد میاں کان کھول کر سن لو کہ ہاں ہم اس معاملے میں طالبان کے حامی ہیں نا کہ تمہارے آقاؤں کے، ان کی حمایت کے لئے تم جیسے کتے ہی کافی ہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Zarah-e-bey Nishan
کارکن
کارکن
Posts: 148
Joined: Fri Nov 27, 2009 9:10 pm

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by Zarah-e-bey Nishan »

v;g v;g v;g v;g :lol:
[center]کٹی اِک عمر بیٹھے ذات کے بنجر کناروں پر
کبھی تو خود میں اُتریں اور اسبابِ زیاں ڈھونڈیں[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by اعجازالحسینی »

v;g v;g v;g v;g

zub;ar zub;ar zub;ar zub;ar
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by اعجازالحسینی »

[center]Image[/center]
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by محمد شعیب »

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں امریکی "سی، آئی، اے" اسرائیلی "موساد" اور انڈین "را" ملوث ہے.
پاکستان میں کاروائیوں کے جواز کے لئے مساجد، اسکول اور دیگر اجتماع کے مقامات ہر بم دھماکے اور خود کش حملے کروانا اب بلیک واٹر کے الٹے ہاتھ کا کھیل ہے. اور بڑی آسانی سے وہ اس کی ذمہ داری طالبان کی جانب سے "قبول" کئے جانے کی خبر بھی نشر کر دیتے ہیں.
مجاھدین کی طرف سے چھپنے والا "حطین" رسالہ اور دیگر جرائد میں صاف الفاظ میں بتلایا گیا ہے کہ معصوموں کی جان لینے والے کسی واقعے سے ان کا کوئی تعلق نہیں. میڈیا پر ان کے اس اظہار براعت کو نشر نہیں کیا جاتا. اور خود سے میڈیا پر نشر کر دیتے ہیں کہ "اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی"
بھائی اپنی آنکھوں سے امریکہ کی غلامی کی پٹی ہٹاؤ تو آپ کو دن دن لگے گا اور رات رات...
ورنہ ایسا ہی سوچیں گے جیسا اب سوچ رہے ہیں.
اللہ آپ کو ہدایت اور عقل سلیم عطا فرمائے.
فواد
کارکن
کارکن
Posts: 83
Joined: Tue Dec 21, 2010 7:30 pm
جنس:: مرد

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by فواد »

Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ہر بات میں سازش کی بو محسوس کرنے والے بعض راۓ دہندگان کی منطق اکثر سمجھ سے بالاتر ہوتی ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ پاکستان ميں ہونے والے ہر اہم قتل کے پيچھے سی –آئ – اے/بليک واٹر يا ریمنڈ ڈيوس جيسے کردار موجود ہوتے ہيں۔ پھر دوسری جانب حکومت پاکستان کو اس بنا پر تنقید کا نشانہ بنايا جاتا ہے کہ ان کی وجہ سے مبينہ امريکی کراۓ کے قاتلوں کو ويزے جاری کيے گۓ ہيں۔ اگر مفروضے کے طور پر ان دونوں احمقانہ دلائل کو تسليم بھی کر ليا جاۓ تو اس کا مطلب يہ نکلتا ہے کہ پاکستانی حکومت دراصل خود اپنے ہی وفاقی وزیروں، گورنر، اہم سياسی قائدين اور مختلف حکومتی اداروں پر حملوں کے واقعات کے ضمن ميں دانستہ مدد فراہم کر رہی ہے۔ دنيا کی کوئ بھی حکومت اپنی رٹ کو کمزور کرنے اور دانستہ اپنے ہی قائدين کو قتل کر کے ملک کو غير مستحکم نہيں کر سکتی۔

اس دليل ميں نہ ہی کوئ منطق ہے اور نہ ہی کوئ دانش کا پہلو۔

اس کے علاوہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جتنے بھی دہشت گرد گرفتار يا ہلاک ہوۓ ہيں يا خودکش حملہ آور پکڑے گۓ ہيں، ان ميں سے کتنے امريکی ہیں؟ دہشت گردوں کی جانب سے درجنوں آڈيو اور ويڈيو پيغامات جو انھوں نے خود ريليز کيے ہيں جن ميں انھوں نے اپنے جرائم کا برملا اعتراف بھی کيا ہے انھيں محض چند چٹ پٹی سرخيوں کی خاطر نظرانداز نہیں کيا جا سکتا۔ امريکی حکومت کے پاس ايسی کوئ وجہ نہیں ہے کہ وہ اپنے ہی اہم سفارتی عہديداروں کی پاکستان کے ساتھ طويل المدت اسٹريجيک شراکت کے ضمن ميں برسوں پر محيط سفارتی کاوشوں کو مليا ميٹ کر دے اور امريکی ٹيکس دہندگان کی جانب سے حاصل شدہ وسائل پر مبنی پاکستان پر صرف ہونے والے خطير امريکی امدادی پيکج کو ضائع کر دے۔ پاکستان میں جمہوری اداروں کا استحکام خود ہمارے مفاد ميں ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ميں افراتفری اور بے چينی کی صورت حال سے افغانستان ميں ہماری کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے جہاں ہماری افواج اسی دشمن کے خلاف برسرپيکار ہيں جو پاکستان کے ليے بھی خطرہ ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بے مقصد سازشی کہانيوں کو نظرانداز کر کے اپنے مشترکہ دشمن کو پہچان ليا جاۓ جو اپنے مقاصد اور عزائم کو پورا کرنے کے ضمن ميں کسی تامل کا مظاہرہ نہيں کرتا۔ وہ دشمن آۓ دن بے رحمانہ طريقے سے پاکستانی شہريوں کو قتل کر رہا ہے اور کھلے عام اس نظريے اور سوچ کو چيلنج کر رہا ہے جس کی بنياد قائداعظم نے 6 دہائيوں پہلے رکھی تھی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by چاند بابو »

فواد wrote:ہر بات میں سازش کی بو محسوس کرنے والے بعض راۓ دہندگان کی منطق اکثر سمجھ سے بالاتر ہوتی ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ پاکستان ميں ہونے والے ہر اہم قتل کے پيچھے سی –آئ – اے/بليک واٹر يا ریمنڈ ڈيوس جيسے کردار موجود ہوتے ہيں۔ پھر دوسری جانب حکومت پاکستان کو اس بنا پر تنقید کا نشانہ بنايا جاتا ہے کہ ان کی وجہ سے مبينہ امريکی کراۓ کے قاتلوں کو ويزے جاری کيے گۓ ہيں۔ اگر مفروضے کے طور پر ان دونوں احمقانہ دلائل کو تسليم بھی کر ليا جاۓ تو اس کا مطلب يہ نکلتا ہے کہ پاکستانی حکومت دراصل خود اپنے ہی وفاقی وزیروں، گورنر، اہم سياسی قائدين اور مختلف حکومتی اداروں پر حملوں کے واقعات کے ضمن ميں دانستہ مدد فراہم کر رہی ہے۔ دنيا کی کوئ بھی حکومت اپنی رٹ کو کمزور کرنے اور دانستہ اپنے ہی قائدين کو قتل کر کے ملک کو غير مستحکم نہيں کر سکتی۔

اس دليل ميں نہ ہی کوئ منطق ہے اور نہ ہی کوئ دانش کا پہلو۔

اس کے علاوہ گزشتہ چند برسوں کے دوران جتنے بھی دہشت گرد گرفتار يا ہلاک ہوۓ ہيں يا خودکش حملہ آور پکڑے گۓ ہيں، ان ميں سے کتنے امريکی ہیں؟ دہشت گردوں کی جانب سے درجنوں آڈيو اور ويڈيو پيغامات جو انھوں نے خود ريليز کيے ہيں جن ميں انھوں نے اپنے جرائم کا برملا اعتراف بھی کيا ہے انھيں محض چند چٹ پٹی سرخيوں کی خاطر نظرانداز نہیں کيا جا سکتا۔ امريکی حکومت کے پاس ايسی کوئ وجہ نہیں ہے کہ وہ اپنے ہی اہم سفارتی عہديداروں کی پاکستان کے ساتھ طويل المدت اسٹريجيک شراکت کے ضمن ميں برسوں پر محيط سفارتی کاوشوں کو مليا ميٹ کر دے اور امريکی ٹيکس دہندگان کی جانب سے حاصل شدہ وسائل پر مبنی پاکستان پر صرف ہونے والے خطير امريکی امدادی پيکج کو ضائع کر دے۔ پاکستان میں جمہوری اداروں کا استحکام خود ہمارے مفاد ميں ہے۔ اس کے برعکس پاکستان ميں افراتفری اور بے چينی کی صورت حال سے افغانستان ميں ہماری کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے جہاں ہماری افواج اسی دشمن کے خلاف برسرپيکار ہيں جو پاکستان کے ليے بھی خطرہ ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بے مقصد سازشی کہانيوں کو نظرانداز کر کے اپنے مشترکہ دشمن کو پہچان ليا جاۓ جو اپنے مقاصد اور عزائم کو پورا کرنے کے ضمن ميں کسی تامل کا مظاہرہ نہيں کرتا۔ وہ دشمن آۓ دن بے رحمانہ طريقے سے پاکستانی شہريوں کو قتل کر رہا ہے اور کھلے عام اس نظريے اور سوچ کو چيلنج کر رہا ہے جس کی بنياد قائداعظم نے 6 دہائيوں پہلے رکھی تھی۔
کتے کا کام صرف بھونکنا ہوتا ہے اپنے مالک کے لئے اور وہ کام تم خوب اچھی طرح کر رہے ہو۔ بات کوئی ہوتی ہے اور یہ کتا گھسیڑ کوئی اور بات دیتا ہے۔

تمہاری بکواس اپنے ہی بیانات سے میل نہیں کھاتی ہے۔یہاں دیکھو تمہارے اپنے وزیرِ دفاع نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بلیک واٹر اور ڈین کورپ پاکستان میں نجی حیثیت میں کام کررہی ہیں۔اور تم بکواس کر رہے ہو کہ ایسی کوئی ایجنسی یہاں موجود نہیں ہے۔

اب تم اس بارے میں کیا بکواس کرتے ہو یہ میں پہلے سے جانتا ہوں تم یہی کہو گے کہ بلیک واٹر قسم کی ایجنسیاں نجی سیکورٹی کمپنیاں ہیں اور یہ کرائے کے قاتلوں کا کام نہیں کرتی ہیں۔
تمہاری اس بکواس کا جواب سب لوگ جانتے ہیں کہ عراق جنگ کے دوران اس کمپنی کو پوری دنیا نے باقاعدہ فوجی انداز میں کام کرتے دیکھا ہے، اس نے وہاں لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کا قتلِ عام کیا ہے چن چن کر عراقی عمائدین کو قتل کیا ہے اور وہی کھیل اب پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے۔
خود ایرک پرنس کے جو اعترافات ریکارڈ پر موجود ہیں ، اس کے بعد تو کوئی سلیم العقل غیر جانبدار انسان بلیک واٹر کو سیکیورٹی کمپنی نہیں کہہ سکتا، لیکن تمہارا معاملہ تھوڑا الگ اس لئے ہے کہ کتا تو ہمیشہ مالک کے لئے ہی بھونکتا ہے کسی اور کے لئے اسے بھونکنا سکھایا ہی نہیں جاتا ہے، سکیورٹی کے نام پر امریکہ کی گھٹیا حرکتیں چھپ نہیں سکتیں ۔ نائن الیون ڈرامہ ، اور بلیک واٹر سے لے کر مسلمان مسافروں کے لیے ننگ انسانیت سکیننگ نظام تک امریکہ سب گھٹیا حرکتوں کو سیکیورٹی کے نام پر سند جواز فراہم کرنے کی نا کام کوشش کررہا ہے ۔ دنیا کو اب مزید بے وقوف بنایا نہیں جا سکتا ۔

لیکن اگر یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ یہ ایک سیکورٹی کمپنی ہے تب بھی امریکہ کا پاکستان سے اس قسم کا کوئی بھی معاہدہ نہیں جس کے تحت بلیک واٹر یا ایسی ہی کسی ایجنسی کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت ہو لیکن پھر بھی بلیک واٹر پاکستان میں موجود ہے، کیا خیال ہے وہ سب یہاں سیر و تفریح کی غرض سے آئے ہوں گے ۔ اسلام آباد کے پرفضا شہر میں یہ معصوم لوگ شاید نظر نہ لگ جانے کی وجہ سے کالے شیشوں والی گاڑیوں میں‌گھومتے ہیں ۔ امریکی تو دنیا کی معصوم ترین قوم ہیں ، یہ تو امن دینے ہی جاتے ہیں عراق اور افغانستان میں دس لاکھ سے زائد شہریوں کا قتل عام تو لگتا ہے ان ممالک کے لوگوں نے خود ہی کیا ہے۔ افغانی اور عراق خود ہی اپنے بندوں کو ہلاک کرکے امریکہ کو بدنام کر رہے ہیں‌، جہازوں سے بمباری اور ٹینکوں و توپوں کے گولے بھی محض تفریح کے لیے ہی کی جاتی ہے ۔
مسٹر فواد بلیک واٹر دنیا کی بدنام ترین تنظیم ہے جس نے اپنے آپ کو پرائیویٹ سیکورٹی تنظیم کے طور پر متعارف کروایا ہے دنیا بھر میں بے شمار پرائیوٹ سیکورٹی کمپیناں ہیں جو مختلف لوگوں اور اداروں کو سکیورٹی گارڈز مہیا کرتی ہیں جو مخصوص قواعد وضوابط کے اندر رہ کر کام کرنے کی پابند ہوتی ہیں جبکہ بلیک واٹر ایک ایسی پرائیوٹ سکیورٹی تنظیم ہے جو اپنے آپ کو ان تمام قواعد وضوابط سے بالاتر سمجھتی ہے جو سرکاری تنظیموں پر مسلط ہوتے ہیں کیوں؟

مسٹر فواد یہ تو تم بھی جانتے ہونگے کے امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے بھی چند مخصوص افراد کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے چند مخصوص افراد ایسے ہیں جو سی آئی اے کے سربراہ سے جواب طلب کرسکتے ہیں مثلا کے پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں خرچ کیا؟ـ لیکن چونگہ بلیک واٹر اپنے آپ کو کارپوریٹ کلچر کا حصہ سمجھتی ہے اس لئے نہ تو ان پیسوں کا حساب دینے کی خود کو محتاج سمجھتی ہے اور نہ ہی اپنی خفیہ سرگرمیوں کی رپورٹ کسی بھی فرد یا ادارے کو دینا لازم سمجھتی ہے وجوہات یہ بتائی جاتی ہیں کے بلیک واٹر اپنے کام پیسے لیکر کسی آدمی کو سیکورٹی مہیا کرتے ہیں لہذا اپنے معاملات تک کسی کو رسائی نہیں دیتے کیوں؟ـ اس لئے کے اس تنظیم میں کرائے کے بیشمار قاتل موجود ہیں جبکہ دوسری طرف جرائم پیشہ خطرناک مجرموں کو بھی بلیک واٹر ہی پناہ دیتی ہے اور بھاری معاوضے پر اُن سے کام لیتی ہے اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ خطرناک قاتلوں پر مشتمل اس تنظیم کو امریکی سرپرستی حاصل ہے کہ کہنا بلکہ درست ہوگا!ـ جی ہاں اس تنظیم کو اسی امریکہ کی سرپرستی حاصل ہے جو پوری دنیا سے دہشتگردی ختم کرنے کے مشن پر ہے اکثر جگہ امریکی فوجیوں کے روپ میں کاروائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔

لیکن ان تمام باتوں سے ہٹ کر ایک سوال جو عام طور پر ذہن میں آتا ہے کے اس کا بانی کون ہے؟ اس حوالے سے چالیس سالہ ایرک پرنس کا نام سامنے آتا ہے جس نے تقریبا 28 کی عمر میں اس تنظیم کی بنیاد رکھی تھی جبکہ انداز اکیس ال کی عمر میں ہی اس نے اس تنظیم کے قیام کا منصوبہ بنا کر کام کا آغاز کردیا تھا یہ شخص اپنے آپ کو ایک ایسا صلیبی سمجھتا ہے جسے دنیا سے اسلام اور مسلمانوں کومٹانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے اسے موت کے سوداگر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اس حوالے سے باقاعدہ طور پر عدالت میں ایک حلفیہ بیان بھی جمع کروایا گیا ہے

شاید مسٹر فواد یہ بات آپ کے علم میں نہ ہو مگر یہ بیان بلیک واٹر کے دو سابق اہلکاوں نے دیا ہے مگر جان سے ہاتھ دھونے کے خوف سے کی وجہ سے انہوں نے اپنی شناخت کروانے سے منع کردیا ہے اپنے اس بیان میں انہوں نے کہا کے ایرک پرنس اپنے آپ کو ایک ایسا صلیبی جنگجو تصور کرتا ہے جسے دنیا سے مسلمانوں اور اسلام کو مٹانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے

16 ستمبر 2007 کو ہونے والے صرف ایک واقعے میں عورتوں اور بچوں سمیت سترہ افراد کو بغداد کے نیسور اسکوائر میں بلیک واٹر کے لئے کام کرنے والے قاتلوں نے شہید کر ڈالا تھا اس حوالے سے سنوزن بروک کی جانب سے کمپنی کے بانی ایرک پرنس کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے اس مقدمے کی درخواست میں سوزن بروک نے ایرک پرنس کو جدید دور کا موت کا سوداگر قرار دیا ہے عدالت کو دی گئی درخواست میں سوزن بروک نے الزام عائد کیا ہے کہ چالیس سالہ ایرک پرنس نے لاقانونیت اور عدم احتساب کے کلچر کو فروغ دیا ہے انہوں نے مزید کہا تھا کے بلیک واٹر میں مہلک طاقت کا اضافی اور غیر ضروری استعمال کیا جاتا ہے

اپنے اقدام میں سوزن بروک اسے جنگی مجرم قرار دیتی ہیں اور یہ مقدمہ امریکی ڈسٹرک کورٹ برائے ایسٹرن ڈسٹرک آف ورجینیا الیگزینڈر میں دائر ہے سوزن بروک نے کہا ہے کہ وہ ایرک پرنس کے خلاف چالیس عینی شاہدین بیان دینے کے لئے بلوائیں گی قتل کے عینی شاہدین کو بغداد سے بلوایا جائے گا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بلیک واٹر کے اہلکاروں کو بچوں اور عورتوں پر گولیاں چلاتے اور قتل کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا جو امریکی فوجی لباس میں ملبوس تھے۔

ایرک پرنس پر مقدمہ دائر کرنے والی یہ وہی سوزن بروک ہیں جنہوں نے ابو غریب کے قیدیوں کا معاملہ اُٹھا کر دنیا بھر میں نام کمایا تھا اس مرتبہ وہ بلیک واٹر کے سابق مالک سمیت موجودہ عہدے داروں کو سزا دلووانے کے لئے کوشاں ہیں۔

اس اصلیت کو جاننے کے بعد سوال یہ اُٹھتا ہے کے اس قدر منظم تنظیم کو کس جگہ بیٹھ کر کنٹرول کیا جارہا ہے اور اس کے اہکاروں کو کس ملک اور کس جگہ ٹرینگ دی جاتی ہے تھوڑی سی تحقیق سے بات سامنے آجائے گی کے بلیک واٹر کا ہیڈ آفس جہاں بیٹھ کر اسے کنٹرول کیا جارہا ہے امریکہ کے بیچوں بیچ ایک سرسبز جگہ پر واقع ہے یہ جگہ امریکہ کی ریاست ورجینا اور نارتھ کیرولینا کے بارڈر پر واقع ہے بلیک واٹر کا یہ مرکز انداز لگائیں سات ہزار ایکٹر یعنی اٹھائیس کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے سات ہزار ایکڑ پر مشتمل یہ غیر آباد زمین ایرک پرنس نے انیس سو نوے میں خریدی تھی یہ پیسہ کہاں سے آیا؟ـ اگر شواہد پیش نہیں کئے گئے تو پھر اس کو فنڈنگ کہا جائے گا اٹھائیس مربع کلومیٹر شہر پر مشتمل اس جگہ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لاہور کا اندرون شہر دو مربع کلومیٹر پر واقع ہے یعنی ایسے چودہ شہروں کے برابر جگہ صرف ایک شخص یعنی ایرک پرنس نے کیسے خرید لی اور یہاں پر دنیا کی سب سے بڑی سیکورٹی ایجنسی بلیک واٹر ورلڈ وائڈ کا ٹرینگ سینٹر قائم کیا یہ ٹرینگ سیٹر اتنا بڑا ہے کہ سیٹلائٹ کے ذریعے گوگل ارتھ پر جاکر (سیون سکس ون ٹو ڈبلیو تھری سکس زیرو ٹو سیون این) عبارت عدد اور ہندسوں میں لکھنے پر اسے بآسانی دیکھا جاسکتا ہےـ

اسی طرح نومبر دوہزار چھ میں اس تنظیم نے شکاگو کے شہر ماؤنٹ کیرول میں بھی ایرک پرنس نے تیس ایکڑ مربع اراضی خریدی تھی جہاں اس تنظیم کا شمالی تنظیمی ڈھانچہ قائم کیا گیا ہے

اب اس موجودہ صورتحال جاننے کے بعد ذہن میں یہ سوال اُٹھتا ہے کہ بلیک واٹر کس قدر طاقتور تنظیم ہے؟ اور اس قدر وسیع رقبے پر یہ کتنے افراد کو ٹریننگ دے رہی ہے اور ان کو کتنی آمدنی دیتی ہے اس کے علاوہ اس کے پاس قسم کے جنگی آلات ہیں؟ـ

ان سوالات کے جوابات اور بلیک واٹر کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کے اس کے ٹرینگ سینٹر میں ہرسال تقریبا چالیس ہزار افراد کو سیکورٹی کے ہر اس کام کی ٹریننگ دی جاتی ہے جس کی مدد سے واضح اور خفیہ ہر قسم کے مقاصد پورے کئے جاسکیں اندازہ لگائیں ان چالیس ہزار افراد کی جدید خطوط پر کی جانے والی اس ٹریننگ پر کتنا خرچہ آتا ہوگا جبکہ بلیک واٹر کے بارے میں ذرائع سے ملنے ولی اطلاعات کے مطابق ان کے ہر اہلکار کی تنخواہ کسی بھی ریٹائرڈ امریکی جنرل سے بھی زیادہ ہے یعنی دوسرے الفاظ میں بلیک واٹر کم از کم چالیس ہزار افراد کو چالیس ہزار امریکی ریٹائرڈ جنرلز سے زیادہ تنخواہ دیتی ہے جبکہ لازما ان سے پہلے ٹرینگ حاصل کرنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد بلیک واٹر سے منسلک ہے جس کی تنخواہ بلیک واٹر کو ہی ادا کرنی ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس سیکورٹی ایجنسی کے اپنے ہیلی کاپٹر اور جدید ترین جنگی آلات ہیں اب مسٹر فواد یہ بتائیں کے دنیا میں کون سی ایسی پرائیوٹ سیکورٹی ایجنسی ہے جس کے پاس جدید ترین جنگی آلات اور ہیلی کاپٹرز موجود ہیں؟ـ
افسو اس بات پر ہوتا ہے آپ ماشاء اللہ اتنے ذہن اور قابل شخص ہیں اور کئی اردو فورمز پر امریکی پالیسوں کو فورم سے منسلک لوگوں کے سامنے پیش کرتی ہیں جوواقعی قابل تعریف ہے مجھے اس بات سے قطعی انکار نہیں ہے کے اچھے اور برے ہرجگہ ہوتے ہیں مگر آپ کو اس بدنام زمانہ طاقتور اور خطرناک تنظیم کو ایک پرائیوٹ سیکورٹی ایجنسی کہنے پر بالکل بھی ملال محسوس نہیں ہوتا۔

کیا آپ کو اس حقیقت کا بھی انکار ہے عراق پر قبضے کے بعد امریکی فوج نے اسے بھرتی کاٹھیکہ دیا اس ٹھیکے کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ٹھیکہ اکیس ملین ڈالر کا تھا دوہزار میں کراچی کے شہر میں سابقہ فوجیوں کو بھی ایک سیکورٹی ایجنسی میں وسیع پیمانے پر بھرتی کیا گیا اس سلسلے میں اشتہارات بھی دیئے گئے تھے جن کے مطابق بیرون ممالک میں ہزاروں سیکورٹی گارڈز کی ضرورت ہے بظاہر یہ ظاہر کیا گیا یہ ایک عام سی سیکورٹی کمپنی ہے جسے ٹھیکے پر بیرون ممالک میں سیکورٹی گارڈز کی ضرورت ہے آپ کو یہ شاید یہ جان کر حیرت ہو کے یہ تمام بھرتیاں بلیک واٹر کے لئے کی گئی تھیں شاید اسی وجہ سے ایکسن مین سروسز میں شامل جنرل حمید گل گزشتہ چند سالوں سے بلیک واٹر کی پاکستان آمد کا رونا رو رہے تھے جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی. یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بلیک واٹر کو دیئے گئے ستر فیصد ٹھیکوں کے لئے کوئی بولی نہیں ہوئی اور انہیں براہ راست بلیک واٹر کو سونپ دیا گیا کیوں؟.

اس پوری تحقیق کے بعد اب لازمی یہ جاننا بھی ضروری ہے کے بلیک واٹر کی مدد سے امریکہ کیا فائدہ حاصل کررہاہے اور بلیک واٹر کا طریقہ واردات کیا ہے؟ اس سوال کے جواب کے حُصول کے لئے جب تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کے بلیک واٹر کے ارکان کی ایک بڑی تعداد امریکی فوج سے ساتھ کام کررہی ہے یہ اہلکار امریکہ فوج کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے بھیس میں کاروائیاں کرتے ہیں جیسے ماضی میں عراق میں کی گئیں اسی طرح سواب آپریشن میں بھی ایسے غیر ملکی افراد کی لاشیں ملی تھیں جن کے ختنے نہیں ہوئے تھے یہ کون لوگ تھے؟ اس کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کے یہ لوگ بلیک واٹر کے لوگ تھے جو امریکی مفادات کی تکمیل کے لئے کام کررہے تھے بلیک واٹر کو استعمال کرکے امریکہ اپنی فوج اور افرادی قوت بچارہا ہے اس طرح وہ ایک تیر سے دو شکار کر رہا ہے کے ایک طرف مرنے والے امریکی فوج کی بجائے بلیک واٹر کے کرائے کے قائل ہیں جبکہ دوسری طرف نیٹو افواج اور دوسرے ممالک کو یہی تاثر دیا جارہا ہے کے عراق اور افغانستان کی جنگ میں امریکہ کی فوج بھی ان کے شانہ بشانہ لڑرہی ہے اس طرح امریکہ اپنے دوست ممالک کو بھی بخوبی دھوکہ دے رہا ہے

مسٹر فواد شاید آپ کو یاد ہو کے امریکی حکومت نے سن دو ہزار آٹھ کے موسم بہار کے آغاز میں کچھ مطالبات کئے تھے معتبر ذرائع کے مطابق ان میں سے کچھ تو سابق صدر پرویز مشرف نے ہی تسلیم کر لئے تھے اور کچھ ان کے جانشینوں نے مان لئے اس حوالے سے پالیسی وہی رکھی گئی جو ڈرون حملوں کی ہے یعنی بظاہر مخالفت لیکم عملی طور پر تائید کی جارہی ہے امریکی حکومت نے جو پاکستانی حکومت سے مطالبات کئے ان میں پہلا مطالبہ یہ تھا کے امریکی فوج کے سبکدوش مگر جواں سال افسروں اور دوسرے تربیت یافتہ افراد کو سفارتی عملے کی مراعات کے ساتھ پاکستان آنے کی اجازت دی جائے انہیں فقط اپنی شناخت واضح کرنی ہوگی اور ان پر ویزے کے حصول کی پابندی نہ ہوگی یعنی وہ حکومت پاکستان کی اجازت کے بغیر آسکیں گے اور جب چاہیں واپس جاسکیں گے ان میں صرف بلیک واٹر کے ارکان ہی نہیں بلکہ عسکری مافیا بھی شامل ہیں پاکستان اور افغانستان میں ان کی تعداد تقریبا بیس ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے امریکی مسلح افواج سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان پر کسی ضابطہ اخلاق کا اطلاق ہوتا ہے یہ لوگ سی آئی اے سے رابطے میں ہونگے یا اس کے ماتحت ہونگے اس سے بآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کون لوگ ہیں؟ـ

امریکہ حکومت کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کے ویزے کے بغیر آنے والے ان مسلح افراد کو امریکہ میں جاری کردہ لائسنس پاکستان میں بھی قابل قبول ہونگے یعنی دوسرے الفاظ میں اگر امریکہ انہیں جنگی جہاز، توپ، ٹینک، یاراکٹ لانچر سمیت جس بھی قسم کا جدید سے جدید اسلحہ رکھنے اور چلانے کا لائسنس دیتا ہے تو حکومت پاکستان انہیں یہ سب رکھنے سے منع نہیں کرسکے گی اسی مطالبے کی ایک شق یہ بھی تھی کے یہ افراد یونیفارم پہن کر جہاں چاہے اسلحہ سمیت جاسکیں گے ان کی یہ یونیفارم امریکی فوج سے ہٹ کر ہےـ

امریکی حکومت کا تیسرا مطالبہ یہ تھا کے ان افراد کے کسی بھی جرم کے ارتکاب پر ان پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوگا بلکہ ان پر صرف امریکی قانون لاگو ہونگے یعنی ان مطالبات کی رو سے کہا جاسکتا ہے کہ اگر یہ افراد سرعام شراب پی کر گھوم رہے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں خطرناک اسلحہ بھی ہے تو یہ کوئی جرم نہیں ہے اور انہیں پاکستانی حکومت اس اقدام سے منع نہیں کرے گی اس سے بھی خطرناک بات یہ ہے کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے اگر یہ کوئی خطرناک قدم بھی اٹھاتے ہیں تو یہ بھی کوئی جرم تصور نہیں ہوگا کیونکہ یہ پاکستانی قانون سے مشتثنی ہونگے اور اسی طرح یہ جو بھی جرم کریں گے وہ امریکی قانون کی نظر سے ہی دیکھا جائے گا اور اگر کسی مقدمے کی ضرورت ہوئی تو وہ بھی پاکستان کی عدالت میں دائر نہیں ہوسکے گاـ

اسی طرح ایک مطالبہ یہ بھی تھا کے بلیک واٹر جسے اب وی کہاجاتا ہے اور اس کی مدد کرنے والی دوسری تنظیمیں کوئی بھی چیز درآمد یا برآمد کر سکیں گی اور ان سے کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا (یاد رہے کے برطانیہ بھی برصغیر پاک وہند پر اسی لئے قدم جمانے اور بعد میں قبضہ کرنے میں کامیاب ہوا تھا کے بادشاہ وقت نے ایک انگریز ڈاکتر سے خوش ہوکر اس کے کہنے پر اس کی قوم (برطانیہ) کو ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھاـ

مطالبات کی اس لسٹ میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کے یہ تنظیمیں اور امریکی حکومت کی سرپرستی میں آنے والے اہلکار اپنے ساتھ گاڑیاں، جہاز، اور ہتھیار لاسکیں گے اور پاکستان میں ان سے کسی قسم کی پارکنگ فیس وصول نہیں کی جائے گی دوسرے لفظوں میں اگر صرف بیس اہلکار جنگی جہاز یا بکتر بند گاڑیاں لے آئیں تو پاکستان انہیں رکھنے کے لئے اڈا دینے پا پابند ہوگا اور اس ضمن میں ان سے کسی قسم کی فیس لینے کا مجاز نہیں ہوگا یہ تمام سہولتیں ان امریکیوں کے مفت ہونگی.

مطالبات کی اسی لسٹ میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کے یہ لوگ (امریکی اہکار اور بلیک واٹر) پاکستان میں ٹیلی فون اور مواصلات کے دوسرے نظام قائم کرسکیں گے امریکی حکومت اپنے مقصاصد کے حصول کے لئے بلیک واٹر اور اس جیسی دوسری تنظیموں اور اپنی خفیہ ایجنسیوں کو اپنے مقاصد میں کامیاب کروانے کے لئے کس حد تک چلی گئی ہے اس کا ندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کے ان کی مطالبات کی ایک شق یہ بھی تھی کے اگر ان لوگوں (بلیک واٹر اور پرائیویٹ امریکی اہلکاروں) کی سرگرمیوں کے نیتجئے میں کوئی حادثہ پیش آیا اور اس کے نتیجئے میں کسی کی جائیداد یا زندگی کو نقصان پہنچا تو مقدمہ چلانا تو دور کی بات کسی قسم کے معاوضے کا مطالبہ بھی نہیں کیا جائے گا اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کے ان کے مطالبات کا مقصد کیا تھا اور یہ فقط مطالبات ہی تھے یا پھر باقاعدہ حکم نامہ.

امریکی حکومت نے ان شرمناک اور گھٹیا مطالبات میں سے کتنے مطالبات تسلیم کر لئے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے البتہ بعض ذرائع کے مطابق ان پر نوے فیصد عمل ہوچکا ہے اور بعض کا کہنا ہے کے اس سے قدرے کم مطالبات پر عمل کیا گیا ہے لیکن اگر ان کی روشنی میں ڈرون حملوں پر نظر ڈالیں تو بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کے کس حد تک یہ مطالبات تسلیم کئے جاچکے ہیں ڈرون جہاز کے حملوں کے نتیجئے میں جو نقصاں ہوا یا ہورہا ہے اس پر کسی قسم کا معاوضہ، ہرجانہ، یا مقدمہ کرنے کی بھی تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی اسی طرح غیر ملکیوں کی نقل وحرکت اور مشکوک سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں.

اسی طرح ستمبر کے پہلے ہفتے کی بات ہے جمعہ کی دوپہر دو بجے اسلام آباد میں ایف آئی کے صدر دفتر کے قریب ایک گاڑی میں سوار چار مسلح امریکی روک لئے گئے جنہوں نے پاکستانی اہلکاروں کو اپنی شناخت کروانے سے انکار کردیا اور امریکی سفارتخانے سے رابطہ کیا تھوڑی دیر بعد ہی امریکی سفارت خانے سے تعلق رکھنے والے دو فوجی افسر وہاں پہنچ گئے شرمناک بات یہ ہے کے وہ نچلے درجے کے سبکدوش فوجی افسر تھے امریکی چھوڑ دیئے گئے اور پاکستانیوں کو تھانے بھیجدیا گیا ذرائع کے مطابق یہ امریکی بلیک واٹر کے ان ملازمین میں سے تھے جو چار سو سے پانچ سو ڈالر روزانہ پر امریکیوں کے لئے کام کررہے ہیں.

مسٹر فواد اسی طرح کی ایک امریکی کمپنی کری ایٹو ایسوسی ایٹس انٹرنیشنل ان کارپوریٹڈ کے نام سے بھی کام کررہی ہے اس کمپنی کے مطابق یہ ایک عام سی این جی او ہے جو رفاع کام کررہی ہے لیکن اس کے جھوٹ کا پول کھولنے کے لئے یہ بات ہی کافی ہے کے اس کے کارکن اور اہلکاروں کے استعمال میں جو گاڑیاں ہیں ان پر سفارتی نمبر پلیٹس لگی ہوئی ہیں اگر یہ واقعی عام سی این جی او ہے تو اس کے کارکن اور اہلکار سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں میں کیوں گھرم رہے ہیں؟

اس این جی اور تعلق سے جو معلومات انٹرنیٹ پر موجود ہیں وہ کچھ یوں ہیں کے یہ سی آئی اے کی فرنٹ کمپنی ہے یہ تنظیم اپنی ویب سائٹس پر بھی خود کو این جی اور قرار دیتی ہے لیکن مزید تحقیق کرنے پر یہ بات سامنے آئی ہے کے یہ تنظیم واشنگٹن ڈی سی میں ایک پرائیوٹ انکارپوریٹڈ کمپنی کی حیثیت سے رجسٹرڈ ہے اور اس کی رجسٹریشن این جی او کی حیثیت سے نہیں ہےـ
بشکریہ حرب بن شداد

امریکی تو معصوم ہیں‌، یہ سب کا بھلا چاہتے ہیں، کبھی کسی کو تکلیف نہیں‌دی ، دنیا میں‌جہاں بھی امن ، پیار اور محبت کی ضرورت ہو تو صرف یہ امریکی ہی دے سکتے ہیں‌۔ البتہ ظالم دنیا ان کا ہمیشہ برا چاہتی ہے۔ اگر یقین نہ آئے تو لاطینی امریکہ ، فلپائن ، ویت نام ، عراق اور افغانستان کی داستانیں پڑھ لیں ، اور دیکھیں یہ امریکہ کتے کتنے معصوم ہیں۔
لعنت ہے ان جھوٹوں پر اور ان کے نمک خوار کتوں پر۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: معصوم بچوں سے نفرت کيوں؟

Post by محمد شعیب »

چاند بابو
تھریڈ ڈبل ہو گیا ہے.
ایک حذف کر دیں.
اور منہ توڑ جواب دینے کا شکریہ.
اب دیکھیں وائٹ ہاؤس سے کیا جواب آتا ہے. :lol:
Post Reply

Return to “کرنٹ افیئرز : ویڈیوز”