[center]اے تو مینوں پتا سی ![/center]
ایک عورت سے اسکے شوہر نے حلوہ بنانے کی فرمائش کی اس نے کہا مجھے
بنانا نہیں آتا تو شوہر نے کہا کہ پوچھ کر بنا لینا ۔ وہ اپنی پڑوسن کے پاس آئی کہ
مجھے حلوہ بنانا سکھا دو ویسے تو مینوں پتا سی پھر بھی تم بتا دو ۔ پڑوسن
نے کہا پہلے گھی ڈالو دیگچی میں ، اس نے کہا اے تو مینوں پتا سی پڑوسن نے
کہا اب اتنی سوجی ڑالو اس نے کہا اے تو مینوں پتا سی وہ جو بھی کہے تو اسکا
ایک ہی جواب اتنی چینی ڈالو اے تو مینوں پتا سی غرض جو بھی بتاتی جواب ایک
تھا اے تو مینوں پتا سی آخر تنگ آکر کہا اچھا اب گو بر ڈال دو تو وہ بولی اے تو
مینوں پتا سی ۔
خیر یہ تو ایک مثال ہے یا شاید حقیقی واقعہ لیکن آج ہمارا حال بھی اس سے مختلف
نہیں اسی زعم میں مبتلا ہیں حالانکہ ‘ لا ادری ‘ کادروازہ کھلا ہے اول تو بڑی معلومات
کا دعوی ہوتا ہے اور اگر معلومات ہوں بھی تو معمولات سے خالی ہوتےہیں اگر کوئی
بتائے تو دعوی ہوتا ہے کہ یہ تو ہمیں معلوم ہے ۔ اگر واقعی معلوم ہے تو بتانے والے کو
بتانے کی ضرورت کیوں پیش آئی !
علم حاصل کرنے میں شرم نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اسے علم حاصل نہیں ہوتا جو
علم حاصل کرنے میں شرم کرے و یسے بھی مقولہ ہے کہ جس نے کی شرم اس
کے پھوٹے کرم ۔ اب اس سےشرم و حیا مراد نہیں بلکہ صحیح علم کے حصول میں
شرم مراد ہے آج ہم جہاں شرم کرنی چاہیےجو شرم کے مواقع ہیں وہاں شرم کرتے
نہیں اور جہاں نہیں کرنی چاہیے و ہاں بے جا شرم آ ڑے آ جاتی ہے ۔
روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‘ اے لوگو ! علم
کے واپس لئے جانے اور اٹھا لئے جانے سے پہلے حاصل کر لو ۔رواہ احمد 266
اسی طرح حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا ‘ امور تین ہی قسم
کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جس کا حق ہونا واضح ہو اس کی پیروی کرو ۔ دوسرا وہ جس
کا غلط ہونا واضح ہو اس سے بچو ، تیسرا وہ جس کاحق ہونا یا غلط ہونا واضح نہ ہو
اس کو اس کے جاننے والے یعنی عالم سے پوچھو ۔طبرانی و مجمع الزوائد 301-1
علم مستند اور صحیح جگہ سے حاصل کیا جائے ، ضروری ہے کہ جس سے علم
حاصل کیا جارہا ہو اس پ مکمل اعتماد ہو متدین ہو متقی پرہیز گار ہو متبع شریعت و
صحیح عقائد کا حامل ہو ۔
اللہ تعالی ہمیں ذوق سلیم فھم سلیم عطا فرمائیں اور صحیح طریقہ جگہ اور صحیح
نیت سے علم حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائں آ مین
اے تو مینوں پتا سی !
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اے تو مینوں پتا سی !
اے تو مینوں پتا سی
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مشاق
- Posts: 1625
- Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
- جنس:: مرد
- Location: جدہ سعودی عرب
- Contact:
Re: اے تو مینوں پتا سی !
جزاک اللہ خیر، مفید شئرنگ کا شکریہ
بہت سی باتیں ایسی ہوتیں ہیں. جن کا ہمیں پتہ ہوتا ہے، لیکن ہم وہ امور انجام نہیںدیتے. اور اگر وہی بات ہمیںکوئی یاد کرائے تو ہم کر لیتے ہیں. جیسے
سب کو پتہ ہے نماز پڑھنا ضروری ہے، پر بہت سے لوگ نہیںپڑھتے، پھر انہیںکوئی یاد کرائے تو پڑھ لیتے ہیں. وغیرہ وغیرہ
بہت سی باتیں ایسی ہوتیں ہیں. جن کا ہمیں پتہ ہوتا ہے، لیکن ہم وہ امور انجام نہیںدیتے. اور اگر وہی بات ہمیںکوئی یاد کرائے تو ہم کر لیتے ہیں. جیسے
سب کو پتہ ہے نماز پڑھنا ضروری ہے، پر بہت سے لوگ نہیںپڑھتے، پھر انہیںکوئی یاد کرائے تو پڑھ لیتے ہیں. وغیرہ وغیرہ
Re: اے تو مینوں پتا سی !
اے وی مینوں پتا سی
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: اے تو مینوں پتا سی !
جزاک اللہ نور بھیا