جہنم سے آڑ

معاشرے اور معاشرت پر مبنی تحاریر کے لئے یہاں تشریف لائیں
Post Reply
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

جہنم سے آڑ

Post by نورمحمد »

جہنم سے آڑ



مسزمجتبیٰ،لیہ

عرب کی تپتی دوپہر میں دو بچیو ں کو سا تھ لیے بھو ک کی ستا ئی ہو ئی ماں نے ایک جگہ رک کر دروازہ کھٹکھٹا یا ۔اند ر سے آواز آئی: کو ن؟ ماں نے بھرا ئی ہو ئی آو از میں کہا :ضرو رت مند ہوں۔جواب آیا اندر آجا ؤ ۔

ما ں اپنے بچوں کے ساتھ لیتے ہو ئے اندر دا خل ہو ئی شا ید وہ سمجھ رہی ہو گی کہ چو نکہ شاہ عر ب کا گھر ہے تو یہا ں ہر چیز کی فرا ونی ہو گی چشم خدم ہو نگے مختلف الا نو اع کھا نے میسر ہو ں گے لیکن جب در وازہ کھلا تو معلو م ہوا کہ یہا ں تو ”الفقر فخری‘ ‘کا راج ہے ۔

ما ں نے خا تو ن خانہ سیدہ عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو سا ری صور ت حال سے آگا ہ کیا۔ امی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ بی بی اس وقت میرے پا س سوائے ایک کھجو ر کے اور کچھ نہیں اور پھر وہ کھجو ر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس عورت کو دے دی۔ عورت نے اس کھجو ر کے دو ٹکڑے کیے اور ایک ایک ٹکڑا اپنی دونوں بچیوں کے ہا تھ پر رکھ دیا۔ماں با وجو دیکہ بھوک کی ما ری ہوئی تھی لیکن خو د کچھ نہیں کھا یا بلکہ جو کچھ ملا اپنی اولا د کو دے دیا۔

کچھ دیر بعد وہ عور ت وہا ں چل دی اور بچیا ں بھی اس کے ساتھ ہو لیں ۔اس کے بعد رسول اللہ ﷺ گھر میں تشریف لا ئے تو حضر ت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سا ر اواقعہ آپﷺ کو سنا یا ۔آپ ﷺ نے فرمایا : جس کو دو بچیو ں کی پر ورش کی نو بت آئے اور ان کے سا تھ

شفقت کا معا ملہ کر ے تویہ بچیاں اس کو جہنم سے بچانے کے لئے آڑ( پر دہ) بن جائیں گی ۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: جہنم سے آڑ

Post by چاند بابو »

جزاک اللہ نور محمد بھیا آج تو آپ نے کمال ہی کر دیا ہے،
بہت ہی بیش قیمت معلومات شئیر کر رہے ہیں۔
یہ ہوتا تھا ہمارے آباء کا عالم کے دونوں جہانوں کے سردار اور گھر میں صرف ایک کھجور۔
کاش آج کے ہمارے حکمران اس دونوں جہانوں کے حکمران کے گھر سے کچھ سبق سیکھ سکیں۔

یقین اولاد کی پرورش ایک عظیم فریضہ بھی ہے اور بے حسابِ اجرو ثواب کا ماخذبھی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “معاشرہ اور معاشرت”