حیوانوں کی بستی

سید تفسیراحمد صاحب کی نوکِ قلم سے نکلنے والے منتخب ناول
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

[list]ریمشاں کےمہمان نےاس کو کھینچ کراپنی گود میں بیٹھا لیا۔ اور اسکی چھاتیوں سے کھیلنے لگا۔
" اس کوشراب پلاؤ "۔ جمیلہ نے ریمشاں سے پُشتو میں کہا۔
ریمشاں نے جلدی سےگلاس اٹھا کر عرب کے منہ سے لگا دیا۔ عربی سارا گلاس بغیرسانس لیے پی گیا ۔
ریمشاں نے دوسرے گلاس سے ایک بڑا گھونٹ لیا ۔ اور ایک کڑواہٹ محسوس کی۔ عربی نے ریمشاں کے منہ سےگلاس ہٹنے نہیں دیا ۔اور ریمشاں کو پورا گلاس پینے پر مجبور کردیا۔ گلاس ختم کرنے کے بعد ریمشاں کوسرور آنےلگا اور اس نے اپنے آپ کو بہت ہلکا محسوس کیا۔
عربی نے ریمشاں کوگود میں اٹھا کر بستر پرڈال دیا۔ اس سے پہلے کہ ریمشاں کو کچھ سمجھ آتا ۔ عربی نےایک جھٹکے ریمشاں کا ازار بند کھینچا اوراس کی شلوار اتاردی۔ اوراپنا چوغا اٹھا کراوراپنی شلوار بھی گرادی۔ ریمشاں کی آنکھیں بند ہورہی تھیں۔ اس نےمزاحمت کرنے کی کوشش کی مگر نیند اس پرغلبہ پارہی تھی ۔اس محسوس کیا کہ عربی اس کے دونوں گھٹنوں کو ایک دوسرے سے جدا کر رہا ہے۔ اس نے چاہا کہ وہ اس کو روکےمگر وہ ہل نہیں سکی۔ اس کو آنکھیں کھلی رکھنا مشکل ہورہا تھا۔ پھرعربی نےاسکی دونوں رانوں کےدرمیان ۔۔۔۔ چھواء ۔ ریمشاں اپنی پوری قوت سے چلائی " نہیں" ۔ عربی اپنے پورے بوجھ سے اس پرگرا۔ اور نیند نے ریمشاں پر حاوی آگئی۔
“شِٹ” جملیہ ، یار تم نے اس عربی کوجان سے تو نہیں ماردیا۔ نسرین نےجمیلہ سےپوچھا۔
" نہیں۔ کہو توماردوں سالے کو"۔ جمیلہ نے نسرین کو جواب دیا۔
" اور یہ ریمشاں کو کیا ہوا؟" نسرین نے کہا۔
" بیوقوف نےاپنے جوس کے بجائے نشہ آور شراب پی لی ، جو ہم نے ان لوگوں کےلیے بنائی تھی"۔ جمیلہ نے قہقہہ لگا کر کہا۔
" او کے سسٹر ، تم نےاس عربی کا سرٹھیک وقت پرتوڑا۔ ورنہ بےچاری ریمشاں ساری زندگی روتی"۔ نسرین نےہنس کر کہا۔
" میں نعمان کو کھڑکی سے پولس کا حملہ کرنے کا سگنل دیتی ہوں ۔ تم ریمشاں کو بہتے پانی کے نیچے کھڑا کر کے جگانے کی کوشش کرو۔" جمیلہ نے کہا۔[/list]
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

[list]جمیلہ نے کمرے کی لائٹ کوچار بارجلایا اور بجایا۔ اس نےگیلری میں جاکر سامنےوالی بلڈنگ کودیکھا۔ اُسےایک کھڑکی میں لائٹ کوچار بار جلتےبجتے نظرآئی۔ جملیہ نےسگنل دوہرایا۔ اُسےاس سگنل کا جواب بھی ملا۔
جمیلہ دوڑ کردروازے پرگئی اور دروازے کو لاک کردیا۔ اس کے بعداس نے پولس والوں کی طرح ان تینوں عربیوں کےہاتھ پیچھے کر کےچادروں سے باندھ دیۓ اور پھرغسل خانے کا رخ کیا۔
" ریمشاں سسٹر کے کیا حال ہیں" ۔
" بےغم صاحبہ جاگنے میں وقت لے رہیں ہیں "۔ نسرین نےہنس کر کہا۔
" کالی کافی پلاؤ اس کو" ۔
چند منٹ میں ریمشاں میں اتنی سمجھ آئی کہ وہ کہاں ہےاور رونےلگی۔
" سسٹر۔ کچھ نہیں ہوا۔ تم ویسی ہی ہو۔ جیسی پیدا ہوئی تھی، میرا مطلب ہے کہ ہم نے عربی کوموقع نہیں دیا۔ بچارا نےتمہارا ایک ماہ کا قرضہ بھی چکایا اور بدلہ میں تم نےاس کو کچہ نہیں دیا"۔ جمیلہ نےقہقہہ لگایا۔
" اور یہ کیاحماقت کی تم نے انگورکاخالص جوس پینے کے بجائے نشہ آور شراب پی لی ۔" نسرین نے پوچھا۔
" او کےسسٹر ریمشاں۔ ہم اب ڈیوٹی پرہیں۔ ہمارے باہرجانے کے بعدتم اس دروازے کو لاک رکھنا اور تب تک نہ کھولنا جب تک دستک دینےوالا یہ نا ثابت کردے کہ وہ تمہارا بھیا ہے۔ جمیلہ نے کہا۔
" سمجھ آئی" ۔ نسرین نے پوچھا۔
"ہاں" ۔ ریمشاں نے روتے ہوئے کہا۔ [/list]
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

[list]شام کے کھانے پر بھائی جان ، نعمان ، سادیہ اور دونوں جمیلہ اور نسرین موجود تھیں۔ وہ سب ایک بوٹ پر تھے ۔ بیک گرونڈ میں دوبئی کا شہر بجلی کی روشنیوں میں ڈوبا ہوا تھا۔
" یہ جمیلہ اور نسرین ہیں۔ تم ان کواچھی طرح سےجانتی ہو"۔ نعماں نےہنس کرابتدا کی۔
جمیلہ اور نسرین نے ریمشان کو آنکھ ماری۔
" یہ دونوں تربیت یافتہ انڈرکورایجنٹ ہیں۔ ان کا کام تمہاری حفاظت کرنا اور ہمیں سچویشن سے آگاہ رکھنا تھا۔ انہوں نے یہ کام خوبی سےانجام دیا۔ نسرین میرے لیے کام کرتی ہے اور جمیلہ یہاں دوبئی کی خفیہ پولیس میں ہے"۔ نعمان نےسانس لی۔
" ہم نےدوبئی کی خفیہ پولیس کی مدد سے ان اسمگروں کوثبوتی مواد کےساتھ گرفتار کرلیا ہے ۔ ہماری دونوں حکومتں ان کےخلاف قانونی کاروائی کریں گی"۔
کھانے کے بھائی جان ، سادیہ کوتفصیل سے آگاہ کرنےلگے۔ جمیلہ اور نسرین کیس سے متلعق باتیں کرنےلگیں۔ نعمان بوٹ کی ریلینگ کےنزدیک کھڑا ہو کرشہر کی روشنیاں دیکھ رہا تھا۔
ریمشاں نے نعمان کے کندھے پرہاتھ رکھا۔ نعمان نے ریمشاں کاہاتھ اپنےدونوں اپنےدونوں ہاتھوں کے درمیان دبوچا۔
" تمہارے ہاتھ بہت نرم اورخوبصورت ہیں"۔ نعمان نے کہا۔
" کیا تمہیں وہ سکون مل گیا جس کے لیے تم نے اپنی جان وجسم خطرے میں ڈالا"۔ نعمان نے پوچھا۔
"ہاں"۔ ریمشاں نے جواب دیا۔
تھوڑی دیر تک وہ دونوں روشنیوں کےشہر کو دیکھتے رہے ۔ پھر ریمشاں نے سوال کیا۔
" اے روشن اُن کےشہر بتا ۔اب کیا ہوگا، "۔
" میں واپس کراچی جاؤں گا اورایک دوسرے کیس پر کام شروع کردوں گا۔ اور تم ۔ تم سادیہ کے ساتھ امریکہ جارہی ہو"۔ نعمان نے مسکرا کر کہا ۔
" کیا ہم پھرملیں گے؟" ریمشان نے معصومیت سے پوچھا۔
نعمان نےریمشاں کی ٹھوڈی کواوپراٹھایا اور ریمشاں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا۔
" ہمارے راستے مختلف سمت جاتے ہیں۔ میں پینتس سالہ خفیہ پولیس کا ملازم ۔ میرا چوبیس گھنٹہ گھرسےباہر مجرموں کا تعاقب کرنےمیں گزرتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ایک دن کسی کی گولی کا شکارہو کرمرجاؤں۔ میں تمہاری زندگی کا ساتھ نہیں ہوں ریمشاں"۔
ریمشاں کی آنکھیں آنسوں سے بھیگ گئیں۔
" لیکن ہاں اگر تم امریکہ جاکر کریمنالوجی میں ماسڑس کرلواور پھر واپس آو تومیں تم کومیرے ڈیپارٹمنٹ میں نوکری دیلانے کا وعدہ کرتا ہوں"۔ نعمان نےریمشاں کےآنسو پونچھتےہوئے کہا۔
" پکا وعدہ "۔ ریمشاں نے اپنے ہاتھ نعمان کے کندھے پر رکھ کر کہا
" پکا وعدہ"۔ نعمان نےاپناہاتھ دل پر کر ریمشاں کی پیشانی کو چوما ۔
ریمشاں کےہاتھ پھسل گئے اور اس کی بغلیں نعمان کے کندھوں کوچھو رہی تھیں۔۔۔ پھرچاند کی روشنی میں بوٹ کےفرش پردو سایےایک ہوگئے۔ [/list]
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

حیوانوں کی بستی
ختم شد
Post Reply

Return to “ناول”