کشمیر

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

کشمیر

Post by رضی الدین قاضی »

کشمیر کے بارے میں گذشتہ چار پانچ برس سے پاکستان اور بھارت کی حکومتیں یہ تاثر دے رہی تھیں کہ اب لوگ پہلے سے زیادہ بالغ ہوگئے ہیں۔حکومتی عمل داروں، سیاستدانوں اور مقامی قیادت کو عقل آگئی ہے کہ مسئلے کا حل طاقت سے نہیں بلکہ بات چیت اور لچکدار رویے سے ہی ممکن ہے۔اور اس معاملے پر کرگل کی لڑائی کے بعد سے بیک ڈور اور فرنٹ ڈور چینلوں سے جتنی پیش رفت ہوچکی ہے اسے پیچھے لے جانا یا اس سے انحراف اب کسی کے لئےممکن نہیں۔
یہ سب باتیں اس وقت تک بہت منطقی محسوس ہورہی تھیں جب تک امر ناتھ یاترا شرائن بورڈ کو جموں میں زمین الاٹ کر کے دھلی ۔ سری نگر حکومت کی جانب سے آ بیل مجھے مار کی پالیسی نہیں اپنائی گئی تھی۔پھر وادی میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں یہ فیصلہ منسوخ کرنا پڑا ۔لیکن اس کے بعد پھر بانی ہل سری نگر شاھراہ کی اقتصادی ناکہ بندی کو انتظامی طریقے سے ختم کروانے کے بجائے شرائن بورڈ کو زمین کی دوبارہ منتقلی نے نہ صرف یہ ثابت کیا کہ مرکزی حکومت کشمیر حکومت کی قربانی دینے کے باوجود بھی کس قدر کنفیوز ہے بلکہ اپنے ان اقدامات سے یہ محاورہ بھی ثابت کررہی ہے کہ „ بھولے کی ماں نے خصم کیا برا کیا۔کرکے چھوڑ دیا اور برا کیا۔
اس پالیسی کے سبب پہلے کشمیری مسلمان سیخ پا ہوئے۔اسکے بعد جموں کی ہندو اکثریت سیخ پا ہوئی اور اب دوبارہ کشمیری مسلمان دوراہے پر لا کر چھوڑ دیئے گئے ہیں۔اس عجیب و غریب فیصلہ سازی کے سبب نہ صرف شیخ عبدالعزیز سمیت متعدد کشمیریوں کی جانیں گئیں۔معیشت ٹھپ ہوئی۔کشمیریوں کا ڈائیلاگ ڈپلومیسی پر اعتماد ایک بار پھر متزلزل ہوا۔بلکہ کانگریس کشمیر میں اپنی ساکھ کی بحالی کے لئے جو محنت کررہی تھی وہ بھی رائیگاں گئی اور جموں کی سیاست ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی کی جھولی میں جا گری۔
اسوقت کشمیر کا بے چین اونٹ ایک نئی سیاسی کروٹ لے رھا ہے۔اور حالات کم و بیش اسی طرف جارہے جو سن پچاس کی دھائی میں یا نوے کی دھائی میں تھے۔جو تھوڑی بہت خیر سگالی اور سافٹ امیج کا تاثر پنپا تھا وہ دریائے توی اور جہلم میں بہتا نظر آرھا ہے۔
پچھلے باسٹھ برس میں جب بھی ایسی صورتِ حال پیدا ہوئی۔اسے کسی منطقی منزل تک پہنچنے سے پہلے پہلے پاکستان کی مختلف حکومتوں کی پالیسیوں نے ہر کشمیری تحریک کو کسی بلیک ہول کی طرح اپنے میں جذب کرلیا۔ چاہے وہ انیس سو اڑتالیس انچاس کی قبائیلی مداخلت ہو، انیس سو پینسٹھ کا عاقبت نا اندیش آپریشن جبرالٹر ہو یا نوے کی دھائی کی لائن آف کنٹرول کے اس پار بھانت بھانت کی جہادی تنظیموں کی لانچنگ ہو۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

رضی بھیا بہت شکریہ کہ آپ نے یہ تحریر شئیر کی لیکن اس میں بی بی سی کی روائیتی اسلام دشمنی کا عنصر واضح ہے اور یہ تحریر پاکستانی عوام کی امنگوں اور ان کی خواہشات کے منافی ہے۔ بہرحال آزادی صحافت کے پیشِ نظر اس تحریر کو قبول کیا جاتا ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
مجیب منصور
مشاق
مشاق
Posts: 2577
Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
Contact:

Post by مجیب منصور »

جزاک اللہ رضی بھیا
Post Reply

Return to “نثر”