مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
ضرورت تو پڑ گئی تھی کیونکہ کام کرتے ہوئے ہی اچانک شازل بھیا کا کمپیوٹر خراب ہو چکا ہے اور وہ سوال نمبر 7 حل کرنے سے قاصر ہیں۔
ممکن تھا کہ میں آپ لوگوں کو پھر سے تکلیف دیتا لیکن علی عامر بھیا نے یہ باقی کا کام نا صرف اپنے ذمے لے لیا ہے بلکہ انہوں نے بتایا ہے کہ وہ اس پر کام شروع کر چکے ہیں اور ایک گھنٹے بعد یہ مجھے مل جائے گا۔
آپ کے تعاون کا بہت بہت شکریہ۔
ممکن تھا کہ میں آپ لوگوں کو پھر سے تکلیف دیتا لیکن علی عامر بھیا نے یہ باقی کا کام نا صرف اپنے ذمے لے لیا ہے بلکہ انہوں نے بتایا ہے کہ وہ اس پر کام شروع کر چکے ہیں اور ایک گھنٹے بعد یہ مجھے مل جائے گا۔
آپ کے تعاون کا بہت بہت شکریہ۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
چاند بھائی کام کی مصروفیت کی وجہ سے میں اردونامہ پر چکر نہ لگا سکا جس کی وجہ سے آپکی پوسٹ آج پڑھی.
لیٹ ہونے پر معذرت چاہتا ہوں. کوئی اردو سے متعلق کام ہو بندہ حاضر ہے. بلا ججھک کہہ ڈالا کریں.
میں نے کونسا کرنا ہے (کہیں سچ نہ سمجھ لیجئے گا)
لیٹ ہونے پر معذرت چاہتا ہوں. کوئی اردو سے متعلق کام ہو بندہ حاضر ہے. بلا ججھک کہہ ڈالا کریں.
میں نے کونسا کرنا ہے (کہیں سچ نہ سمجھ لیجئے گا)
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
مجھے بھی تو موقع دیے دیتے
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
Question 7 Page-1
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت و راہنمائی کے لئے رسالت کا سلسلہ شروع کیاجو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا۔ اور مختلف علاقوں میں مختلف زمانوں میں بہت سے انبیاءاور رسول تشریف لائے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہدایت پہنچاتے رہے اور یہ انبیاءاور رسول کسی ایک گروہ اور کچھ محدود مدت کے لئے بھی آئے۔ایک روایت کے مطابق کل انبیاءکی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے۔
یہ انبیاءکرام اور رسول سیرت اور اخلاق کے لحاظ سے اُس وقت کے تمام انسانوں سے بہتر اور اعلیٰ تھے۔لیکن وہ بھی عام انسانوں کی طرح تھے۔ ان کا رہن سہن اس علاقائی طریقہ کے مطابق لیکن شرک سے پاک تھے۔
بنی نوع انسان مختلف ادوار میں مختلف نبیوں اور رسولوں میں گزرتی رہی اور ترقی کرتی رہی۔اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی بھلائی کے لئے آسمانی کتابیںپیغمبروں کو عطافرمائی ۔ان میں چار کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔
جس کام کو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کے ذریعے شروع کیا ۔اس کو حضور اکرم ختم المرسلین پر ختم کیا۔جس کا ذکر قران مجید میں بہت سی جگہوں پر آیا ہے۔
حضور اکرم کی رسالت کے ساتھ ہی سلسلہ رسالت بھی ختم ہوگیا۔آپ خاتم الانبیاءہیں۔ آپ کی بعثت تمام انسانوں کے لئے ہے۔ شریعت محمدی کے آنے سے تمام پہلی شریعت منسوخ کر دی گئی۔اور شریعت محمدی کو سب کے لئے چن لیا گیا۔
آپ کی لائی ہوئی کتاب قران مجید بھی کامل اور آخری کتاب اور آپ کی سیرت طیبہ پوری انسانیت کے
Page-2
لئے دائمی کامل اور عملی نمونہ ہے۔
آپ کی اطاعت اور اتباع کا حکم تا قیامت صدور کر دیا گیا۔
پہلی کی شریعتوں اور آسمانی کتابوں میں آنے والے بعد کے لوگوں میں تحریف کیاور اپنی آسانی کے مطابق اس میں تبدیلی کر ڈالی۔ قران مجید جو کہ آخری آسمانی کتاب ہے اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے لیا۔ جس کا ذکر قران میں آیا ہے۔
موسم بہار کی ایک صبح مکہ معظمہ میں عام روایت کے مطابق 12 ربیع الاول (22 اپریل 571 عیسوی) آپ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ اور اہل خاندان نے بہت خوشی کی اور لونڈیاں آزاد کی۔ آپ کی ابتدائی پرورش حضرت حلیمہ سعدیہ نے فرمائی اور ٤ سال کی عمر میں واپس آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے سپرد کر آئی۔٢ سال بعدآپ کی والدہ ماجدہ بھی انتقال فرما گئیں۔پھر آپ کے دادا عبدالمطلب نے دو سال آپ کی پرورش فرمائی۔دادا کی وفات کے بعد آپ کی پرورش آپ کے چچا ابو طالب نے آپ کی پرورش کے فرائض انجام دئے۔ جو آپ سے بہت پیار کرتے اور آپ کو اپنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز جانتے۔
25 سال کی عمر میں آپ کی شادی مکہ مکرمہ کی ایک نہایت معزز بیوہ خاتون تاجر حضرت خدیجتہ الکبری سے ہوئی۔جنہیں شرافت اور پاک دامنی کی بنا پر طاہرہ بھی کہا جاتا تھا۔
9۔ربیع الاول (12 فروی610) جب آپ کی عمر40 سال تھی۔حضرت جبرئیل نے مبارک باد دی کہ آپ اللہ تبارک تعالیٰ کے رسول ہیں۔
شروع میں آپ نے تبلیغ کا کام خفیہ طور پر شروع کیااور تین سال تک یہی سلسلہ جاری رکھا۔لیکن آپ کا فریضہ چند آدمیوں کے لئے نہیں تھا۔بلکہ ساری انسانیت کے لئے تھا۔تو اس کے بعد آپ نے تبلیغ کا کام اعلی الاعلان کر دیا۔جس سے آپ کو بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔
بہرحال یہ سلسلہ حضور اکرم سے شروع ہوا ۔ اور حضور کے بعد پہلی مسلمان ہیں سے لے کرآہستہ آہستہ بڑھتا چلا گیا۔اس دوران قران مجید کا نزول شروع رہا۔اور احکامات خداوندی وقفہ وقفہ سے آتے رہے۔جو حضور اکرم اپنی امت کومنتقل فرماتے رہے۔بلکہ خود بھی اس کا عمل نمونہ پیش فرماتے۔
آپ کی جماعت کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔اور وقت آیا کہ لوگ گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔اسلام کی آمد ست کفر و شرک کے اندھیرے چھٹ گئے۔اور اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔ آپ نے ایسی جماعت تیار کی جو اس دین خداوندی کو پورے عالم میں پہنچانے کی اہل تھی۔
آپ نے 10 ہجری (632) کو حج ادا کرنے کا اعلان فرمایا۔اور تمام قبائل کو اطلاع دی گئی۔اور پورے عرب سے مسلمان اکھٹے ہونا شروع گئے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت سوا لاکھ صحابہ نے حج ادا کیا۔
Page-3
حضور اکرم ٩ ذی الحج کو یوم عرف کے موقع پر خطبہ ارشاد فرمایااور قران مجید کی آخری آیات پڑھ کر سنائی جو تکمیل دین کے بارے میں نازل ہوئی تھیں۔
چونکہ حضور اکرم کا یہ پہلا اور آخری حج تھا ۔اس لئے اس کو حجة الوداع بھی کہا جاتا ہے۔اور اسی مناسبت سے خطبة الوداع فرمایا گیا جس میں آپ نے معاشرتی، معاشی، سیاسی اور دینی ہدایات فرمائی۔
حضور اکرم ١١ ہجری ماہ صفر میں علیل ہو گئے۔آپ نے اپنی دوسری بیویوں کی اجازت سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے میں منتقل ہو گئے۔اس دوران آپ نے حضرت ابو بکر صدیق کو نماز کی امامت کی ہدایت فرمائی۔ آخر کار 12۔ربیع الاول 11 ہجری (8 جون 632) کو پیارے حبیب اور خاتم المرسلین اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کی وفات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ میں ہوئی۔اور وہیں آپ کی آخری آرام گاہ ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کو حضور ختم المرسلین کی وفات کے ساتھ ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا۔
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت و راہنمائی کے لئے رسالت کا سلسلہ شروع کیاجو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا۔ اور مختلف علاقوں میں مختلف زمانوں میں بہت سے انبیاءاور رسول تشریف لائے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہدایت پہنچاتے رہے اور یہ انبیاءاور رسول کسی ایک گروہ اور کچھ محدود مدت کے لئے بھی آئے۔ایک روایت کے مطابق کل انبیاءکی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے۔
یہ انبیاءکرام اور رسول سیرت اور اخلاق کے لحاظ سے اُس وقت کے تمام انسانوں سے بہتر اور اعلیٰ تھے۔لیکن وہ بھی عام انسانوں کی طرح تھے۔ ان کا رہن سہن اس علاقائی طریقہ کے مطابق لیکن شرک سے پاک تھے۔
بنی نوع انسان مختلف ادوار میں مختلف نبیوں اور رسولوں میں گزرتی رہی اور ترقی کرتی رہی۔اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی بھلائی کے لئے آسمانی کتابیںپیغمبروں کو عطافرمائی ۔ان میں چار کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔
جس کام کو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کے ذریعے شروع کیا ۔اس کو حضور اکرم ختم المرسلین پر ختم کیا۔جس کا ذکر قران مجید میں بہت سی جگہوں پر آیا ہے۔
حضور اکرم کی رسالت کے ساتھ ہی سلسلہ رسالت بھی ختم ہوگیا۔آپ خاتم الانبیاءہیں۔ آپ کی بعثت تمام انسانوں کے لئے ہے۔ شریعت محمدی کے آنے سے تمام پہلی شریعت منسوخ کر دی گئی۔اور شریعت محمدی کو سب کے لئے چن لیا گیا۔
آپ کی لائی ہوئی کتاب قران مجید بھی کامل اور آخری کتاب اور آپ کی سیرت طیبہ پوری انسانیت کے
Page-2
لئے دائمی کامل اور عملی نمونہ ہے۔
آپ کی اطاعت اور اتباع کا حکم تا قیامت صدور کر دیا گیا۔
پہلی کی شریعتوں اور آسمانی کتابوں میں آنے والے بعد کے لوگوں میں تحریف کیاور اپنی آسانی کے مطابق اس میں تبدیلی کر ڈالی۔ قران مجید جو کہ آخری آسمانی کتاب ہے اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے لیا۔ جس کا ذکر قران میں آیا ہے۔
موسم بہار کی ایک صبح مکہ معظمہ میں عام روایت کے مطابق 12 ربیع الاول (22 اپریل 571 عیسوی) آپ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ اور اہل خاندان نے بہت خوشی کی اور لونڈیاں آزاد کی۔ آپ کی ابتدائی پرورش حضرت حلیمہ سعدیہ نے فرمائی اور ٤ سال کی عمر میں واپس آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے سپرد کر آئی۔٢ سال بعدآپ کی والدہ ماجدہ بھی انتقال فرما گئیں۔پھر آپ کے دادا عبدالمطلب نے دو سال آپ کی پرورش فرمائی۔دادا کی وفات کے بعد آپ کی پرورش آپ کے چچا ابو طالب نے آپ کی پرورش کے فرائض انجام دئے۔ جو آپ سے بہت پیار کرتے اور آپ کو اپنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز جانتے۔
25 سال کی عمر میں آپ کی شادی مکہ مکرمہ کی ایک نہایت معزز بیوہ خاتون تاجر حضرت خدیجتہ الکبری سے ہوئی۔جنہیں شرافت اور پاک دامنی کی بنا پر طاہرہ بھی کہا جاتا تھا۔
9۔ربیع الاول (12 فروی610) جب آپ کی عمر40 سال تھی۔حضرت جبرئیل نے مبارک باد دی کہ آپ اللہ تبارک تعالیٰ کے رسول ہیں۔
شروع میں آپ نے تبلیغ کا کام خفیہ طور پر شروع کیااور تین سال تک یہی سلسلہ جاری رکھا۔لیکن آپ کا فریضہ چند آدمیوں کے لئے نہیں تھا۔بلکہ ساری انسانیت کے لئے تھا۔تو اس کے بعد آپ نے تبلیغ کا کام اعلی الاعلان کر دیا۔جس سے آپ کو بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔
بہرحال یہ سلسلہ حضور اکرم سے شروع ہوا ۔ اور حضور کے بعد پہلی مسلمان ہیں سے لے کرآہستہ آہستہ بڑھتا چلا گیا۔اس دوران قران مجید کا نزول شروع رہا۔اور احکامات خداوندی وقفہ وقفہ سے آتے رہے۔جو حضور اکرم اپنی امت کومنتقل فرماتے رہے۔بلکہ خود بھی اس کا عمل نمونہ پیش فرماتے۔
آپ کی جماعت کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔اور وقت آیا کہ لوگ گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔اسلام کی آمد ست کفر و شرک کے اندھیرے چھٹ گئے۔اور اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔ آپ نے ایسی جماعت تیار کی جو اس دین خداوندی کو پورے عالم میں پہنچانے کی اہل تھی۔
آپ نے 10 ہجری (632) کو حج ادا کرنے کا اعلان فرمایا۔اور تمام قبائل کو اطلاع دی گئی۔اور پورے عرب سے مسلمان اکھٹے ہونا شروع گئے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت سوا لاکھ صحابہ نے حج ادا کیا۔
Page-3
حضور اکرم ٩ ذی الحج کو یوم عرف کے موقع پر خطبہ ارشاد فرمایااور قران مجید کی آخری آیات پڑھ کر سنائی جو تکمیل دین کے بارے میں نازل ہوئی تھیں۔
چونکہ حضور اکرم کا یہ پہلا اور آخری حج تھا ۔اس لئے اس کو حجة الوداع بھی کہا جاتا ہے۔اور اسی مناسبت سے خطبة الوداع فرمایا گیا جس میں آپ نے معاشرتی، معاشی، سیاسی اور دینی ہدایات فرمائی۔
حضور اکرم ١١ ہجری ماہ صفر میں علیل ہو گئے۔آپ نے اپنی دوسری بیویوں کی اجازت سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے میں منتقل ہو گئے۔اس دوران آپ نے حضرت ابو بکر صدیق کو نماز کی امامت کی ہدایت فرمائی۔ آخر کار 12۔ربیع الاول 11 ہجری (8 جون 632) کو پیارے حبیب اور خاتم المرسلین اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کی وفات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ میں ہوئی۔اور وہیں آپ کی آخری آرام گاہ ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کو حضور ختم المرسلین کی وفات کے ساتھ ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا۔
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
بلال بھائی .. آپ صبح سے کہاں غائب تھے؟بلال احمد wrote:چاند بھائی کام کی مصروفیت کی وجہ سے میں اردونامہ پر چکر نہ لگا سکا جس کی وجہ سے آپکی پوسٹ آج پڑھی.
لیٹ ہونے پر معذرت چاہتا ہوں. کوئی اردو سے متعلق کام ہو بندہ حاضر ہے. بلا ججھک کہہ ڈالا کریں.
میں نے کونسا کرنا ہے (کہیں سچ نہ سمجھ لیجئے گا)
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
بہت بہت شکریہ محترم عامر بھیا میں آپ کا نہایت مشکور ہوں آپ نے بہت سرعت سے یہ کام مکمل کر دیا۔
اور محترم بلال بھیا آپ کا بھی شکریہ
کام نا کرنے کا۔
اور محترم بلال بھیا آپ کا بھی شکریہ
کام نا کرنے کا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
بھائی جان بہت معزرت قبول کریں. کچھ ایمرجنسی مصروفیت کی وجہ سے میں سسٹم پر تو موجود تھا لیکن ٹائم اتنا کنجسٹڈ تھا کہ صرف کام ہی کر سکا اور کوئی بھی سائیٹ نہ کھول سکا.علی عامر wrote:بلال بھائی .. آپ صبح سے کہاں غائب تھے؟بلال احمد wrote:چاند بھائی کام کی مصروفیت کی وجہ سے میں اردونامہ پر چکر نہ لگا سکا جس کی وجہ سے آپکی پوسٹ آج پڑھی.
لیٹ ہونے پر معذرت چاہتا ہوں. کوئی اردو سے متعلق کام ہو بندہ حاضر ہے. بلا ججھک کہہ ڈالا کریں.
میں نے کونسا کرنا ہے (کہیں سچ نہ سمجھ لیجئے گا)
اب اللہ پاک کی رحمت سے میں اپنے کام میں بخوبی سرخرو ہو چکا ہوں. اور کام حوالے بھی کر دیا ہے. لیٹ آنے پر ایک مرتبہ پھر سے معذرت
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
چلیںکوئی بات نہیں ... اللہ آپ کی توفیقات میںاضافہ فرمائے. آمین.
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
ارے رے یہ کیا. میں نے تو مذاق کیا تھا. ایسا بھلا ہو سکتا ہے کہ آپ کہیں اور ہم کام نہ کریںچاند بابو wrote:بہت بہت شکریہ محترم عامر بھیا میں آپ کا نہایت مشکور ہوں آپ نے بہت سرعت سے یہ کام مکمل کر دیا۔
اور محترم بلال بھیا آپ کا بھی شکریہ
کام نا کرنے کا۔
چاند بھائی آپ نے یہ سوچا بھی کیسے؟؟؟
مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
ثم آمین.علی عامر wrote:چلیںکوئی بات نہیں ... اللہ آپ کی توفیقات میںاضافہ فرمائے. آمین.
بصد شکریہ علی عامر بھائی
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- دوست
- Posts: 220
- Joined: Fri Jun 11, 2010 5:04 pm
- جنس:: مرد
- Location: House#05,Gulberg# 1, Peshawar Cantt
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
علی عامر بھائی نے جو ٹائپ کرکے لکھا ہےدرست لکھا ہے چونکہ اصل مسودے میں ہی کچھ املا اور کچھ تحریر کی روانی کے مسائل تھے جن کو ہم نے ادھر سرخ روشنائی سے درست کردیا ہے۔پتہ نہیں اور لوگوں نے کیسے ٹائپ کیا ہوگا ۔
پیارے چاند بابو کمپوزنگ ہر بندہ کر لیتا ہے لیکن دوران کمپوزنگ املا کی اغلاط اور تحریر کی روانی ،شائستگی اور بحر کو درست رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے لہٰذا ہم آپ کو یہی مشورہ دیں گے کہ اپنا کام خود کراکریں ۔ورنہ تو حال آپ نے دیکھ ہی لیا ہے۔
لگے ہاتھوں ایک واقعہ سنتے جائیے ایک بادشاہ کو شوق ہوا کہ قرآن حکیم کی خطاطی کسی اپنی نوعیت کے منفرد خطاط سے کروائی جائے ۔مملکت خداداد میں خفیہ تلاش شروع ہوئی آخر کار ایک بندہ نکل ہی آیا بادشاہ کو بتایا گیا اور اس کے ہاتھ کے کچھ لکھے گئے کچھ فن پارے بھی دکھائے گئے بادشاہ سلامت نے بہت پسند کیا پھر وزیر باتدبیر نے مؤدبانہ عرض کی کہ ظل الہٰی فن خطاطی کی ساری ندرت ،جدت اور مہارت اپنی جگہ لیکن خطاط میں ایک مسئلہ ہے اور وہ مسئلہ یہ ہے خطاط اصلاح کے خبط کی بیماری میں مبتلا ہے۔بادشاہ نے کہا تم چنداں فکر نہ کرو یہ کوئی عام کتاب نہیں بلکہ قرآن مجید ہے جس میں تبدیلی یا تصحیح کی کوئی ضرورت نہیں ہے وزیر نے کہا جیسے آپ کی مرضی بہرحال کئی مہینے کی محنت کے بعد جب کتاب لکھی گئی اور جب اس کی تقریب رونمائی ہوئی تو جب خطاط کو اس کتاب پر تبصرہ کرنے کے لیئے کہا گیا تو خطاط نے کہا جناب میں نے یہ ساری کتاب بہت محنت سے لکھی ہے میرا سارا کام آپ نے آسان کردیا تھا میرے لیئے پرفضا مقام ،شاندار رہائش ،نوکر چاکر میں آپ کا بہت مشکور ہوں ۔لیکن ظل الہٰی اس کتاب میں دو غلطیاں تھی جو کہ میں درست کردی ہیں بادشاہ بہت حیران ہوا اور اس نے استفسار کیا کہ کون سی دو غلطیاں تو خطاط نے کہا کہ جناب اس کتاب میں لکھا تھا کہ خر موسی جناب موسیٰ علیہ السلام کے پاس تو عصا تھا تو خر یعنی گدھا تو عیسی علیہ السلام کے پاس تھ تو جناب میں نے خر موسیٰ کی جگہ تصحیح کرکے خر عیسی لکھ دیا ہے۔
بادشاہ نے کہا دوسری کیا اصلاح آپ نے کی ہے تو خطاط نے کہ کہ جناب اس کتاب میں گیارہ جکہ شیطان کا نام ہے تو میں نے اس عظیم کتاب میں گیارہ جگہ شیطان کے نام کی جگہ بادشاہ سلامت کا نام لکھ لیا ہے۔
پیارے چاند بابو کمپوزنگ ہر بندہ کر لیتا ہے لیکن دوران کمپوزنگ املا کی اغلاط اور تحریر کی روانی ،شائستگی اور بحر کو درست رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے لہٰذا ہم آپ کو یہی مشورہ دیں گے کہ اپنا کام خود کراکریں ۔ورنہ تو حال آپ نے دیکھ ہی لیا ہے۔
لگے ہاتھوں ایک واقعہ سنتے جائیے ایک بادشاہ کو شوق ہوا کہ قرآن حکیم کی خطاطی کسی اپنی نوعیت کے منفرد خطاط سے کروائی جائے ۔مملکت خداداد میں خفیہ تلاش شروع ہوئی آخر کار ایک بندہ نکل ہی آیا بادشاہ کو بتایا گیا اور اس کے ہاتھ کے کچھ لکھے گئے کچھ فن پارے بھی دکھائے گئے بادشاہ سلامت نے بہت پسند کیا پھر وزیر باتدبیر نے مؤدبانہ عرض کی کہ ظل الہٰی فن خطاطی کی ساری ندرت ،جدت اور مہارت اپنی جگہ لیکن خطاط میں ایک مسئلہ ہے اور وہ مسئلہ یہ ہے خطاط اصلاح کے خبط کی بیماری میں مبتلا ہے۔بادشاہ نے کہا تم چنداں فکر نہ کرو یہ کوئی عام کتاب نہیں بلکہ قرآن مجید ہے جس میں تبدیلی یا تصحیح کی کوئی ضرورت نہیں ہے وزیر نے کہا جیسے آپ کی مرضی بہرحال کئی مہینے کی محنت کے بعد جب کتاب لکھی گئی اور جب اس کی تقریب رونمائی ہوئی تو جب خطاط کو اس کتاب پر تبصرہ کرنے کے لیئے کہا گیا تو خطاط نے کہا جناب میں نے یہ ساری کتاب بہت محنت سے لکھی ہے میرا سارا کام آپ نے آسان کردیا تھا میرے لیئے پرفضا مقام ،شاندار رہائش ،نوکر چاکر میں آپ کا بہت مشکور ہوں ۔لیکن ظل الہٰی اس کتاب میں دو غلطیاں تھی جو کہ میں درست کردی ہیں بادشاہ بہت حیران ہوا اور اس نے استفسار کیا کہ کون سی دو غلطیاں تو خطاط نے کہا کہ جناب اس کتاب میں لکھا تھا کہ خر موسی جناب موسیٰ علیہ السلام کے پاس تو عصا تھا تو خر یعنی گدھا تو عیسی علیہ السلام کے پاس تھ تو جناب میں نے خر موسیٰ کی جگہ تصحیح کرکے خر عیسی لکھ دیا ہے۔
بادشاہ نے کہا دوسری کیا اصلاح آپ نے کی ہے تو خطاط نے کہ کہ جناب اس کتاب میں گیارہ جکہ شیطان کا نام ہے تو میں نے اس عظیم کتاب میں گیارہ جگہ شیطان کے نام کی جگہ بادشاہ سلامت کا نام لکھ لیا ہے۔
علی عامر wrote:Question 7 Page-1
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت و راہنمائی کے لئے رسالت کا سلسلہ شروع کیاجو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا۔ اور مختلف علاقوں میں مختلف زمانوں میں بہت سے انبیاءاور رسول تشریف لائے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہدایت پہنچاتے رہے اور یہ انبیاءاور رسول کسی ایک گروہ اور کچھ محدود مدت کے لئے بھی آئے۔ایک روایت کے مطابق کل انبیاءکی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے۔
یہ انبیاءکرام اور رسول سیرت اور اخلاق کے لحاظ سے اُس وقت کے تمام انسانوں سے بہتر اور اعلیٰ تھے۔لیکن وہ بھی عام انسانوں کی طرح تھے۔ ان کا رہن سہن اس علاقائی طریقہ کے مطابق لیکن یہ نفوس قدسیہ شرک سے پاک تھے
بنی نوع انسان مختلف ادوار میں مختلف نبیوں اور رسولوں میں گزرتی رہی اور ترقی کرتی رہی۔اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی بھلائی کے لئے آسمانی کتابیں پیغمبروں کو عطافرمائی ۔ان میں چار کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔
جس کام کو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کے ذریعے شروع کیا ۔اس کو حضور اکرم ختم المرسلین پر ختم کیا۔جس کا ذکر قران مجید میں بہت سی جگہوں پر آیا ہے۔
حضور اکرم کی رسالت کے ساتھ ہی سلسلہ رسالت بھی ختم ہوگیا۔آپ خاتم الانبیاءہیں۔ آپ کی بعثت تمام انسانوں کے لئے ہے۔ شریعت محمدی کے آنے سے تمام پہلی شریعت منسوخ کر دی گئی۔اور شریعت محمدی کو سب کے لئے چن لیا گیا۔
آپ کی لائی ہوئی کتاب قران مجید بھی کامل اور آخری کتاب اور آپ کی سیرت طیبہ پوری انسانیت کے
Page-2
لئے دائمی کامل اور عملی نمونہ ہے۔
آپ کی اطاعت اور اتباع کا حکم تا قیامت نافذ کر دیا گیا۔
پہلی شریعتوں اور آسمانی کتابوں میں بعدمیں آنے والے لوگوں نے تحریف کی اور اپنی آسانی کے لیئے اس میں تبدیلی کر ڈالی۔ قران مجید جو کہ آخری آسمانی کتاب ہے اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے لیا۔ جس کا ذکر قران میں آیا ہے۔
موسم بہار کی ایک صبح مکہ معظمہ میں عام روایت کے مطابق 12 ربیع الاول (22 اپریل 571 عیسوی) آپ کی ولادت باسعادت ہوئی۔ اور اہل خاندان نے بہت خوشی کی اور لونڈیاں آزاد کی۔ آپ کی ابتدائی پرورش حضرت حلیمہ سعدیہ نے فرمائی اور 7 سال کی عمر میں واپس آپ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے سپرد کر آئی۔2 سال بعدآپ کی والدہ ماجدہ بھی انتقال فرما گئیں۔پھر آپ کے دادا عبدالمطلب نے دو سال آپ کی پرورش فرمائی۔دادا کی وفات کے بعد آپ کی پرورش آپ کے چچا ابو طالب نے آپ کی پرورش کے فرائض انجام دئے۔ جو آپ سے بہت پیار کرتے اور آپ کو اپنی اولاد سے بھی زیادہ عزیز جانتے۔
25 سال کی عمر میں آپ کی شادی مکہ مکرمہ کی ایک نہایت معزز بیوہ خاتون تاجر حضرت خدیجتہ الکبری سے ہوئی۔جنہیں شرافت اور پاک دامنی کی بنا پر طاہرہ بھی کہا جاتا تھا۔
9۔ربیع الاول (12 فروی610) جب آپ کی عمر40 سال تھی۔حضرت جبرئیل نے مبارک باد دی کہ آپ اللہ تبارک تعالیٰ کے رسول ہیں۔
شروع میں آپ نے تبلیغ کا کام خفیہ طور پر شروع کیااور تین سال تک یہی سلسلہ جاری رکھا۔لیکن آپ کا فریضہ چند آدمیوں کے لئے نہیں تھا۔بلکہ ساری انسانیت کے لئے تھا۔تو اس کے بعد آپ نے تبلیغ کا کام علی الاعلان کر دیا۔جس سے آپ کو بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔
بہرحال یہ سلسلہ حضور اکرم سے شروع ہوا ۔ اور حضور کے بعد پہلی مسلمان ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہھا سے لے کرآہستہ آہستہ بڑھتا چلا گیا۔اس دوران قران مجید کا نزول شروع رہا۔اور احکامات خداوندی وقفہ وقفہ سے آتے رہے۔جو حضور اکرم اپنی امت کومنتقل فرماتے رہے۔بلکہ خود بھی اس کا عملی نمونہ پیش فرماتے۔
آپ کی جماعت کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔اور وقت آیا کہ لوگ گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔اسلام کی آمد ست کفر و شرک کے اندھیرے چھٹ گئے۔اور اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔ آپ نے ایسی جماعت تیار کی جو اس دین خداوندی کو پورے عالم میں پہنچانے کی اہل تھی۔
آپ نے 10 ہجری (632) کو حج ادا کرنے کا اعلان فرمایا۔اور تمام قبائل کو اطلاع دی گئی۔اور پورے عرب سے مسلمان اکھٹے ہونا شروع گئے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت سوا لاکھ صحابہ نے حج ادا کیا۔
Page-3
حضور اکرم 9 ذی الحج کو یوم عرف کے موقع پر خطبہ ارشاد فرمایااور قران مجید کی آخری آیات پڑھ کر سنائی جو تکمیل دین کے بارے میں نازل ہوئی تھیں۔
چونکہ حضور اکرم کا یہ پہلا اور آخری حج تھا ۔اس لئے اس کو حجة الوداع بھی کہا جاتا ہے۔اور اسی مناسبت سے خطبة الوداع فرمایا گیا جس میں آپ نے معاشرتی، معاشی، سیاسی اور دینی ہدایات فرمائی۔
حضور اکرم11 ہجری ماہ صفر میں علیل ہو گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دوسری بیویوں کی اجازت سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے میں منتقل ہو گئے۔اس دوران آپ نے حضرت ابو بکر صدیق کو نماز کی امامت کی ہدایت فرمائی۔ آخر کار 12۔ربیع الاول 11 ہجری (8 جون 632) کو پیارے حبیب اور خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کی وفات حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرہ میں ہوئی۔اور وہی آپ کی آخری آرام گاہ ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کو حضور ختم المرسلین کی وفات کے ساتھ ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا۔
قال را بہ گزار مرد حال شو
پیش مرد کامل پامال شو (روم)
پیش مرد کامل پامال شو (روم)
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
محترم روحانی بابا آپ کی بے پناہ توجہ اور پرخلوص اصلاح کا بے حد شکریہ،
دراصل وقت اتنا کم تھا کہ اگر میں آپ سے اصلاح لینے کے چکر میں پڑ جاتا تو آج کا دن گزر جاتا،
اور پھر اس کام کے ہونے یا نا ہونے کا کوئی فائدہ نا ہوتا۔
اس لئے جو ہے جیسا ہے کہ بنیاد پر بھیج دیا گیا ہے۔البتہ یہ دو تحاریر ایک آپ کی اور ایک عامر بھیا کی جس کی تصحیح آپ نے کی وہ شامل کر دی گئی تھی۔
ویسے قصہ اچھا لکھا ہے۔
دراصل وقت اتنا کم تھا کہ اگر میں آپ سے اصلاح لینے کے چکر میں پڑ جاتا تو آج کا دن گزر جاتا،
اور پھر اس کام کے ہونے یا نا ہونے کا کوئی فائدہ نا ہوتا۔
اس لئے جو ہے جیسا ہے کہ بنیاد پر بھیج دیا گیا ہے۔البتہ یہ دو تحاریر ایک آپ کی اور ایک عامر بھیا کی جس کی تصحیح آپ نے کی وہ شامل کر دی گئی تھی۔
ویسے قصہ اچھا لکھا ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
میرے مانیٹر کے ساتھ ساتھ کی بورڈ بھی خراب ہوگیا تھا.
پتا نہیں کس کی نظر لگ گئی تھی
پتا نہیں کس کی نظر لگ گئی تھی
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
اس بہانے ... ہمیںخدمت کا موقع مل گیا ...
اللہ آپ کو ہر نظر بد سے بچائے .. آمین
اللہ آپ کو ہر نظر بد سے بچائے .. آمین
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
آمین ثم آمین۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
آپکو اس بہانے خدمت کا موقعہ اورعلی عامر wrote:اس بہانے ... ہمیںخدمت کا موقع مل گیا ...
اللہ آپ کو ہر نظر بد سے بچائے .. آمین
کسی کو بہانے کرنے کا موقعہشازل wrote:میرے مانیٹر کے ساتھ ساتھ کی بورڈ بھی خراب ہوگیا تھا.
پتا نہیں کس کی نظر لگ گئی تھی
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: مجھے کچھ دوستوں کی مدد درکار ہے۔
ارے نہیں ایسی کوئی بات نہیں مجھے شازل بھیا کے مخلص ہونے پر کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہے۔
اور ویسے بھی یہ کسی کی ڈیوٹی نہیں تھی سب سے رضاکارانہ طور پر کام لیا تھا،
اور اگر شازل بھیا دو سوالات لکھ سکتے تھے تو تیسرا بھی لکھ سکتے تھے کیونکہ وہ تو باقی دو کے مقابلے میں کافی چھوٹا تھا۔
اور ویسے بھی یہ کسی کی ڈیوٹی نہیں تھی سب سے رضاکارانہ طور پر کام لیا تھا،
اور اگر شازل بھیا دو سوالات لکھ سکتے تھے تو تیسرا بھی لکھ سکتے تھے کیونکہ وہ تو باقی دو کے مقابلے میں کافی چھوٹا تھا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو