جڑوں کی تلاش

جاسوسی کہانیوں پرمبنی اردوکتابیں پڑھیں اور ڈاونلوڈ کیجئے
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

بھاری جبڑے والا ہاتھ اٹھا کر بولا۔ وہ رائفل والے کو اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کرتا ہوا دروازے سے نکل گیا اور پھر وہ دروازہ بھی غائب ہوگیا۔ دیوار برابر ہوگئی تھی۔ جوزف دوسری برتل کی طرف ندیدوں کی طرح دیکھنے لگا جس میں ابھی تین چوتھائی شراب باقی تھی۔ اس پر کاگ بھی نہیں تھا۔ وہ تھوڑی دیر تک حسرت بھری نظروں سے اسے دیکھتا رہا پھر پشت پر بندھے ہوئے ہاتھوں کے بل فرش پر نیم دراز ہوگیا!

دیکھتے ہی دیکھتے بوتل دونوں پیروں میں دبائی اور پیر سر کی طرف اٹھنے لگے۔۔ اور بوتل کا منہ اس کے ہونٹوں سے جالگا! صفدر کھڑا پلکیں چھپکاتا رہا!

"غٹ غٹ" کی صدائیں تہہ خانے کے سکوت میں گونج رہی تھیں۔ بوتل خالی ہوئے بغیر ہونٹوں سے نہ ہٹ سکی۔ دفعتاً کھٹاکے کی آواز آئی اور بھاری جبڑے والا پھر اندر داخل ہوا اس بار اس کے اس کے ہاتھ میں چمڑے کا چابک تھا! نہ جانے کیوں جوزف مسکرا پڑا مگر وہ جوزف کی طرف متوجہ نہیں تھا!

"سرسوکھے رام کو عمران کی تلاش کیوں ہے؟" اس نے صفدر سے پوچھا!

"میں نہیں جانتا"۔

"تم جانتے ہو۔۔!" وہ چابک زمین پر مارتا ہوا دہاڑا۔

"میرے ہاتھ کھول دو۔ پھر اس طرح اکڑوں تو یقیناً مرد کہلاؤ گے"۔

اس بار چابک صفدر کے جسم پر پڑا اور وہ تلملا گیا۔

"بتاؤ!" صفدر اس کی طرف جھپٹا لیکن اس نے اچھل کر پیچھے ہٹتے ہوئے پھر چابک گہما دیا! اس طرح صفدر نے کئی چابک کھائے! اور یک بیک سست پڑ گیا! یہ حماقت ہی تو تھی کہ وہ اس طرح پٹ رہا تھا! ادھر جوزف کا یہ حال تھا کہ وہ کوشش کے باوجود بھی فرش سے نہیں اٹھ سکتا تھا! پورے چھتیس گھنٹوں کے بعد اسے شراب ملی تھی اور اس نے یہ دو بوتلیں جس طرح ختم کی تھیں اس طرح کوئی دوسرا پانی بھی نہ پی سکتا!

"میں نہیں جانتا۔۔!"

"ڈھمپ اینڈ کو کا اصل بزنس کیا ہے؟"

"فارورڈنگ اینڈ کلیرنگ۔۔!" "تم وہاں کام کرتے ہو؟"

"ہاں۔۔!" "پھر عمران کا اور تمہارا کیا ساتھ۔۔؟"

"مجھے شوق ہے سراغرسانی کا"۔ صفدر بولا۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"فارورڈنگ اینڈ کلیرنگ۔۔!" "تم وہاں کام کرتے ہو؟"

"ہاں۔۔!" "پھر عمران کا اور تمہارا کیا ساتھ۔۔؟"

"مجھے شوق ہے سراغرسانی کا"۔ صفدر بولا۔

"عمران کی وجہ سے میں بھی اپنا یہ شوق پورا کرسکتا ہوں کیونکہ وہ پولیس کے لئے کام کرتا ہے"۔

"تمہارے دفتر کی اسٹینو ٹائپسٹ جولیا کا عمران سے کیا تعلق ہے؟"

"یہ وہی دونوں بتا سکیں گے!" صفدر نے ناخوشگوار لہجے میں کہا۔

بھاری جبڑے والا کھڑا دانت پیستا رہا۔ پھر آنکھیں نکال کر آہستہ آہستہ بولا۔

"تم مجھے نہیں جانتے! میں تمہارے فرشتوں سے بھی اگلوالوں گا! خواہ اس کے لئے تمہارا بند بند بھی کیوں نہ الگ کرنا پڑے۔۔!" وہ پیر پٹختا ہوا چلا گیا! دیوار کی خلاء اس کے گذرتے ہی پر ہوگئی تھی! ایک تختہ سا بائیں جانب کھسک کر دوسری جانب کی دیوارسے جا ملتا تھا!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

﴿﴾ ﴿﴾ ﴿﴾

جیسے ہی جولیا کی نظر سرسوکھے پر پڑی وہ ستون کی اوٹ میں ہوگئی۔ یہاں پام کا بڑا گملا رکھا ہوا تھا اور پام کے پتے اسے چھپانے کے لئے کافی تھے۔ وہ سرسوکھے سے بھاگنے لگی تھی! کیونکہ وہ اسے بےحد بور کرتا تھا! وہ پرانی کہانی جس کا سلسلہ میں وہ عمران کا تعاون حاصل کرنا چاہتا تھا بار بار دہرائی جاتی! اور پھر اس کے ساتھ سرسوکھے کی اداسی بھی تو تھی! اسے غم تھا کہ اس کے آگے پیچھے کوئی نہیں ہے۔ کوئی ایسا نہیں ہے جسے وہ اپنا کہہ سکے! جوانی ہی میں موٹاپا شروع ہوگیا تھا اور اسی بنا پر خود اس کی پسند کی لڑکیاں اسے منہ لگانا پسند نہیں کرتی تھیں۔۔ وہ جولیا سے یہ ساری باتیں کہتا رہتا! ٹھنڈی سانسیں بھرتا اور کبھی کبھی اس کی آنکھوں میں آنسوتیرنے لگتے! جنہیں وہ چھپانے کے لئے وہ طرح طرح کے منہ بناتا! اور ہزاروں قہقہے جولیا کے سینے میں طوفان کی سی کیفیت اختیار کرلیتے پھر اسے کسی بہانے سے اس کے پاس سے اٹھ جانا پڑتا۔۔ وہ کسی باتھ روم میں گھس کر پیٹ دبا دبا کر ہنستی۔۔! اکثر سوچتی کہ اسے تو اس سے ہمدردی ہونی چاہیئے! پھر آخر اسے اس پر تاؤ کیوں آتا ہے۔۔! وہ غور کرتی تو سرسوکھے کی زندگی اسے بڑی دردناک لگتی! لیکن زیادہ سوچنے پر اسے یا تو ہنسی آتی یا غصہ آتا! کبھی وہ سوچتی کہ کہیں سرسوکھے اس کام کے بہانے اس سے قریب ہونے کی کوشش تو نہیں کر رہا! اس خیال پر غصے کی لہر کچھ اور تیز ہوجاتی! مگر پھر کچھ دیر بعد ہی اس شام کا خیال آجاتا جب وہ اس کے دفتر میں بیٹھی سونے کی اسمگلنگ کی کہانی سن رہی تھی اور دوسرے کمرے کی میز الٹنے کی آواز نے انہیں چونکا دیا تھا! اور پھر اس نے میز کی سطح پر پیروں کے نشانات محفوظ کئے تھے۔۔! وہ سوچتی رہی اور اس نتیجے پر پہنچی کہ وہ حقیقتاً پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ہر قسم کی پریشانیوں کا تذکرہ بیک بوقت کردینے کا عادی ہو! وہ روزانہ شام کو عمران کی تلاش میں نکلتے تھے! لیکن آج کے لئے جولیا نے ایک ضروری کام کا بہانہ کرکے اس سے معافی مانگ لی تھی۔۔! لیکن وہ گھر میں نہ بیٹھ سکی! شام ہوتے ہی اس نے سوچا آج تنہا نکلنا چاہیئے! مقصد عمران کی تلاش کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا! وہ ٹپ ٹاپ نائٹ کلب کے پورچ میں پہنچی ہی تھی کہ اچانک غیر متوقع طور پر سرسوکھے نظر آگیا تھا! وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ آج وہ بھی وہیں آ مرے گا۔ جیسے ہی وہ پورچ میں پہنچا! جولیا گملے کی آڑ سے نکلی اور جھپٹ کر کلرک روم میں د اخل ہوگئی! یہاں سے ایک راہداری براہ راست ریکریئشن ہال میں جاتی تھی! جہاں آج اسکیٹنگ کا پروگرام تھا۔۔! وہ بڑی بدحواسی کے عالم میں یہاں پہنچی!

"اف خدا۔۔" وہ بڑبڑائي اور اس کا سر چکرا گیا!

کیونکہ سرسوکھے دوسرے دروازے سے ریکریئشن ہال میں داخل ہوا تھا!

ویسے اس کی توجہ جولیانا کی طرف نہیں تھی!

جولیانا کلوک روم والی راہداری ایک گیلری میں لائی تھی۔ اس نے ذہنی انتشار کے دوران فیصلہ کیا کہ سرسوکھے سے تو کھوپڑی نہیں چٹوائے گی خواہ کچھ ہوجائے۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

پھر؟ وہ جھپٹ کر ایک میز پر جا بیٹھی جہاں ایک اداس آنکھیوں والا نوجوان پہلے ہی سے موجود تھا۔

"معاف کیجیئے گا!" جولیا نے کہا۔ ذرا سر چکرا گیا ہے۔۔۔ ابھی اٹھ جاؤں گی"۔

"کوئی بات نہیں محترمہ!"

وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ جولیا نے آنکھوں پر رومال رکھ کر سرجھکا لیا اور چڑھتی ہوئی سانسوں پر قابو پانے کی کوشش کرنے لگی۔۔!

"کیسی طبعیت ہے۔۔ آپ کی؟"

تھوڑی دیر بعد نوجوان نے پوچھا!

"اوہ۔۔ جی ہاں۔۔ بس ٹھیک ہی ہے۔۔ اب۔۔!"

"برانڈی منگوا ؤں۔۔!" "جی نہیں شکریہ! میں اب بالکل ٹھیک ہوں!" وہ سر اٹھا کر بولی۔

"آج کل موسم بڑا خراب جارہا ہے!"

نوجوان بولا۔ "جی ہاں۔۔ جی ہاں۔۔ یہی بات ہے"۔

یہ دبلے چہرے والا مگر وجیہہ نوجوان تھا! اس کی آنکھوں کی غم آلود نرماہٹ نے اسے کافی دلکش بنادیا تھا۔ پیشانی کی بناوٹ بھی نرم دلی اور اور ایمانداری کا اعلان کر رہی تھی۔۔!

"میں اس شہر میں نوارد ہوں"۔ جولیا نے کہا۔

"مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہاں اسکیٹنگ بھی ہوتی ہے! مجھے بےحد شوق ہے۔ اس کا!"

"جی ہاں"۔ اس نے تھکی ہوئی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔

"دلچسپ کھیل ہے"۔


"آپ کو پسند ہے؟"

"بہت زیادہ۔۔!" نوجوان کا لہجہ بےحد خم انگیز تھا۔۔! ٹھیک اسی وقت سرسوکھے ان کے قریب پہنچا! جولیا کی نظر غیر ارادی طور پراس کی طرف اٹھ گئی تھ اور وہ بطور اعتراف شناسائی سر کو خفیف سی جنبش دے کر آگے بڑھ گیا تھا! جولیا بھی بادل ناخواستہ مسکرائی تھی۔ بہرحال اس کے اس طرح آگے بڑھ انے پر اس کی جان میں جان آئی تھی وہ اس پر یہ بھی نہیں ظاہر کرنا چاہتی تھی کہ اس سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے! سرسوکھے آگے بھ کر ایک میز پر جا بیٹھا تھا! جولیا سوچ رہی تھی کہ اگر وہ اس میز سے اٹھی اور سرسوکھے کو شبہ بھی ہوگیا کہ وہ تنہا ہے تو وہ تیر کی طرح اس کی طرف آئے گا۔ اتنے میں اسکیٹنگ کے لئے موسیقی شروع ہوگئی! اور جولیا نے اس انداز میں نوجوان کی طرف دیکھا جیسے مطالبہ کر رہی ہو کہ مجھ سے رقص کی درخواست کرو!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

مگر نوجوان خالی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھتا رہا۔۔!

جولیا نے سوچا بدھو ہے لہذا اس نے خود ہی کہا! "اگر آپ کو اسکیٹنگ سے دلچسپی ہے ۔۔ تو۔۔ آئیے۔۔!"

"میں۔۔!" نوجوان کے لہجے میں تحیر تھا! پھر اس کی آنکھوں کی اداسی اور گہری ہوگئی۔۔! اس نے چھبتے ہوئے لہجے میں پوچھا۔

"آپ میرا مذاق کیوں اڑا رہی ہیں محترمہ؟"

"میں نہیں سمجھی!" جولیا بوکھلا گئی!

"کیا آپ یہ بیساکھی نہیں دیکھ رہی ہیں!" اس نے ایک کرسی سے ٹکی ہوئی بیساکھی کی طرف اشارہ کیا۔ جولیا کی نظریں اگر پہلے اس پر پڑی بھی ہوگی تو اس نے دھیان نہ دیا ہوگا! بہرحال اب وہ کٹ کر رہ گئی!

"اوہ۔۔ معاف کیجیئے گا!" اس نے لجاجت سے کہا۔

" میں نے خیال نہیں کیا تھا میں بےحد شرمندہ ہوں جناب! کیا آپ معاف نہیں کریں گے؟"

"کو ئی بات نہیں!" وہ ہنس پڑا۔ اس کا بیاں پیر شاید کسی حادثے کی نظر ہو کر گھٹنے کے پاس سے کاٹ دیا گیا تھا اور اب لکڑی کا ایک ڈھانچہ پنڈلی کا کام دے رہا تھا۔

"یہ کیسے ہوا تھا؟" جولیا نے پوچھا۔ وہ سچ مچ اس کے لئے غمگین ہوگئی تھی!

"فوجیوں کی زندگی میں ایسے حادثات کوئی اہمیت نہیں رکھتے"۔

اس نے کہا اور بتایا کہ وہ پچھلی جنگ عظیم میں اطالولیوں کے خلاف لڑا تھا اور مورچے پر ہی اس کی بائیں ٹانگ ایک حادثہ کا شکار ہوگئی تھی! وہ سیکنڈ لیفٹنٹ تھا! بات لمبی ہوتی گئی اور وہ جنگ کے تجربات بیان کرتا رہا۔ تھوڑی ہی دیر بعد جولیا نے محسوس کیا کہ اب اس میز سے اٹھنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوسکتا! اس کے بعد بھی وہ تھوڑی دیر تک ادھر اُدھر کی گفتگو کرتے رہے۔ پھر پہلا دور ختم ہوگیا۔۔! نوجوان نے کافی منگوائی اور جولیا کو انکار کے باؤجود بھی پینی ہی پڑی! ویسے بھی وہ اس مغوم نوجوان کی درخواست رد نہیں کرنا چاہتی تھی۔ کچھ دیر بعد کسی جانب سے ایک خوبصورت اور صحت مند نوجوان ان کی طرف آیا اور جولیا سے ساتھی بننے کی درخواست کی۔ جولیا اس کی آواز سن کر چونک پڑی۔

"اگر کوئی حرج نہ ہو تو۔۔!" وہ کہہ رہا تھا!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"ضرور۔۔ ضرور۔۔!" جولیا مسکراتی ہوئی اٹھ گئی تھی! ساتھ ہی اس نے لنگڑے نوجوان کی طرف دیکھ کر سر ہلایا اور یہ بھی محسوس کیا تھا کہ وہ کھسیاسا گیا ہے لیکن یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ اس آدمی کی درخواست رد کردیتی جس کے لئے خود اتنے دنوں سے بھٹکتی پھر رہی تھی! صورت سے تو وہ اسے ہرگز نہ پہچان سکتی کیونکہ وہ میک اپ میں تھا لیکن جب اپنی اصلی آواز میں بولا تھا تو جولیا اسے کیوں نہ پپہچان لیتی وہ عمران کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا! وہ اس جگہ آئے جہاں اسکیٹس ملتے تھے! جلدی جلدی انہیں جوتوں سے باندھا اور چوبی فرش پر پھسل آئے! عمران اس کے دونوں ہاتھ پکڑے ہوئے تھا!

"تم کہاں تھے درندے؟" جولیا نے پوچھا!

"شکار پر۔۔!" عمران نے جواب دیا! پھر بولا۔

"تم اس شام ندی پر کیوں دوڑی آئی تھیں؟"

"یہ اطلاع دینے کےلئے کہ تمہاری موت پر کرائے کے رونے والے بھی نہ مل سکیں گے!"

"لیکن میں تمہیں اس وقت یہ اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ تمہارا پورا دفتر ان لوگوں کی نظروں میں آگیا ہے"۔

"پھر کیا کرنا چاہی؟"

"پرواہ مت کرو!" لیکن فی الحال یہ بھول جاؤ کہ تمہارے ساتھ کبھی کوئی عمران بھی تھا! میں نے انہیں شہبے میں مبتلا کردیا ہے۔ کبھی انہیں میری موت پر یقین سا آنے لگتا ہے اور کبھی وہ میری تلاش شروع کردیتے ہیں"۔

"ایک آدمی اور بھی تمہاری تلاش میں ہے"۔ جولیا نے کہا اور سرسوکھے کا واقعہ بتایا۔

"فی الحال میں اس کے لئے کچھ نہیں کرسکتا!"

"ایکس ٹو تو اس کے کیس میں دلچسپی لے رہا ہے اور میں بڑی شدت سے بور ہو رہی ہوں"۔

"ہوسکتا ہے وہ اس لئے دلچسپی لے رہا ہو کہ تم میری تلاش جاری رکھو! خوب بہت اچھے یہ ایکس ٹو تو یقیناً بھوت ہے وہ شاید مجرموں پر یہی ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ عمران کے ساتھیوں کو بھی اس کی موت پر یقین نہیں آيا۔۔ اچھا جولیا تم دن میں تین چار بار میرے فون نمبر پر رنگ کرکے سلیمان سے میرے متعلق پوچھتی رہو! میرا خیال ہے کہ وہ لوگ میرا فون ٹیپ کر رہے ہیں! سرسوکھے کے ساتھ مل کر میری تلاش بھی جاری رکھو!"

"اس کی رام کہانیاں مجھے بور کرکے مار ڈالیں گی!"
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"ضرور۔۔ ضرور۔۔!" جولیا مسکراتی ہوئی اٹھ گئی تھی! ساتھ ہی اس نے لنگڑے نوجوان کی طرف دیکھ کر سر ہلایا اور یہ بھی محسوس کیا تھا کہ وہ کھسیاسا گیا ہے لیکن یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ اس آدمی کی درخواست رد کردیتی جس کے لئے خود اتنے دنوں سے بھٹکتی پھر رہی تھی! صورت سے تو وہ اسے ہرگز نہ پہچان سکتی کیونکہ وہ میک اپ میں تھا لیکن جب اپنی اصلی آواز میں بولا تھا تو جولیا اسے کیوں نہ پپہچان لیتی وہ عمران کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوسکتا تھا! وہ اس جگہ آئے جہاں اسکیٹس ملتے تھے! جلدی جلدی انہیں جوتوں سے باندھا اور چوبی فرش پر پھسل آئے! عمران اس کے دونوں ہاتھ پکڑے ہوئے تھا!

"تم کہاں تھے درندے؟" جولیا نے پوچھا!

"شکار پر۔۔!" عمران نے جواب دیا! پھر بولا۔

"تم اس شام ندی پر کیوں دوڑی آئی تھیں؟"

"یہ اطلاع دینے کےلئے کہ تمہاری موت پر کرائے کے رونے والے بھی نہ مل سکیں گے!"

"لیکن میں تمہیں اس وقت یہ اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ تمہارا پورا دفتر ان لوگوں کی نظروں میں آگیا ہے"۔

"پھر کیا کرنا چاہی؟"

"پرواہ مت کرو!" لیکن فی الحال یہ بھول جاؤ کہ تمہارے ساتھ کبھی کوئی عمران بھی تھا! میں نے انہیں شہبے میں مبتلا کردیا ہے۔ کبھی انہیں میری موت پر یقین سا آنے لگتا ہے اور کبھی وہ میری تلاش شروع کردیتے ہیں"۔

"ایک آدمی اور بھی تمہاری تلاش میں ہے"۔ جولیا نے کہا اور سرسوکھے کا واقعہ بتایا۔

"فی الحال میں اس کے لئے کچھ نہیں کرسکتا!"

"ایکس ٹو تو اس کے کیس میں دلچسپی لے رہا ہے اور میں بڑی شدت سے بور ہو رہی ہوں"۔

"ہوسکتا ہے وہ اس لئے دلچسپی لے رہا ہو کہ تم میری تلاش جاری رکھو! خوب بہت اچھے یہ ایکس ٹو تو یقیناً بھوت ہے وہ شاید مجرموں پر یہی ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ عمران کے ساتھیوں کو بھی اس کی موت پر یقین نہیں آيا۔۔ اچھا جولیا تم دن میں تین چار بار میرے فون نمبر پر رنگ کرکے سلیمان سے میرے متعلق پوچھتی رہو! میرا خیال ہے کہ وہ لوگ میرا فون ٹیپ کر رہے ہیں! سرسوکھے کے ساتھ مل کر میری تلاش بھی جاری رکھو!"

"اس کی رام کہانیاں مجھے بور کرکے مار ڈالیں گی!"
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"اگر تم اتنی آسانی سے مر سکو تو کیا کہنے ہیں!" عمران نے کہا اور جولیا نے اسے لاکھوں سلواتیں سنا ڈالیں۔ وہ کچھ دیر خاموشی سے اسکیٹنگ کرتے رہے پھر جولیا نے کہا۔ "سرسوکھے یہیں موجود ہے۔۔!"

"کہاں۔۔؟" جولیا نے بتایا! عمران کنکھیوں سے موٹے آدمی کی طرف دیکھتا ہوا بولا۔

"یہ تو صحیح معنوں میں پہاڑی معلوم ہوتا ہے کیا تم اس کے ساتھ اسکیٹنگ نہیں کرو گی؟

" جولیا نے اسے بتایا کہ کس طرح اس سے پیچھا چھڑانے کے لئے وہ ایک لنگڑے آدمی کے پاس جا بیٹھی تھی!

"بہت بری بات ہے۔۔! موٹاپا اپنے بس کی بات نہیں"۔

عمران نے مغوم لہجہ میں کہا!

"تمہیں اس سے شادی کر لینی چاہیئے!"

"میں تمہارا گلا گھونٹ دوں گی۔۔!" جولیا جھلا گئی۔

"آ ج کل تو سب ہی مجھے مار ڈالنے کی تاک میں ہیں۔۔ ایک تم بھی سہی"۔

جولیا نچلا ہونٹ دانتوں میں دبائے اسکیٹنگ کرتی رہی۔۔! اس غیر متوقع ملاقات سے پہلے اس کے ذہن میں عمران کے متعلق ہزاروں باتیں تھیں جنہیں اس وقت قدری طور پر اس کی زبان میں آنا چاہیئے تھا! لیکن وہ محسوس کر رہی تھی کہ اب اس کے پاس جھنجھلاہٹ کے علاوہ اور کچھ نہیں رہ گیا! ویسے یہ اور بات ہے کہ اس جھنجھلاہٹ کو بھی اظہار کے لئے الفاظ نہ ملتے۔۔! تو گویا یہ عمران اس کے لئے سوہان روح بن کر رہ گیا تھا! اس کی عدم موجودگی اس کے لئے بےچینی اور اضطراب کا باعث بنتی تھی! لیکن جہاں مشکل نظر آئی تاؤ آگیا۔۔ وہ تاؤ لانے والی باتیں ہی کرتا ھا۔۔! جولیا کا ذہن بہک گیا تھا اور وہ کسی ننھی سی بچی کی طرف سوچ رہی تھی! یہ بھول گئی تھی کہ وہ کون ہے اور کن ذہنی بلندیوں پر رہتی ہے!

"غالباً۔۔ تم میرے فیصلے پر نظرثانی کر رہی ہو"۔ عمران نے کچھ دیر بعد مسکرا کر کہا!

"کیا مطلب۔۔؟" "یہی کہ تمہیں سرسوکھے سے شادی کر ہی لینی چاہیئے!" عمران نے سنجیدگی سے کہا۔

"ہوسکتا ہے اس کے بعد ہی وہ صحیح معنوں میں سرسوکھے کہلانے کا مستحق ہوسکے!" جولیا نے جھٹکا دے کر اپنے ہاتھ اس سے چھڑا لیئے اور تھوڑا سا کترا کر تنہا پھسلتی چلی گئی!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

﴿﴾ ﴿﴾ ﴿﴾

گیارہ بجے وہ گھر پہنچی! سرسوکھے سے اس کی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔ کیونکہ وہ ٹپ ٹاپ کلب میں زیادہ دیر نہیں بیٹھا تھا!۔۔ جولیا تنہا اسکیٹنگ کرتی رہی تھی! لیکن جب اس نے تقریباً دس منٹ بعد دوبارہ عمران کی تلاش شروع کی تو معلوم ہوا کہ وہ بھی ہال میں موجود نہیں ہے پھر اب وہ وہاں ٹھہر کر کیا کرتی! گھر پہنچی تو قفل کھولتے وقت کاغذ کی کھڑکھڑاہٹ محسوس ہوئی اور قفل سے ایک رول کیا ہوا کاغذ کا ٹکڑا پھنسا ہوا ملا۔ جولیا نے اسے کھینچ کر ٹارچ کی روشنی میں دیکھا! اس پر پنسل کی تحریر نظر آئی!

"جولیا ! جب بھی واپس آؤ! فوراً مجھے رنگ کرو"۔ صفدر۔"

"کیا مصیبت ہے؟" وہ تھکے تھکے سے انداز میں بڑبڑائی تھی۔ دروازہ کھول کر وہ خواب گاہ میں آئی یہیں فون تھا! اس پر صفدر کے نمبر رنگ کئے۔

"ہیلو۔۔ کون۔۔ جولیا! دوسری طرف سے آواز آئی!

"اوہ۔۔ بس میں تو صرف یہ معلوم کرنا چاہتا تھا کہ تم کب گھر پہنچتی ہو؟" "کیوں؟"

"چند بہت ہی اہم باتیں ہیں۔ میں وہیں آرہا ہوں! پہچنے میں زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ لگیں گے!"

جولیا نے برا سا منہ بنا کر سلسلہ منقطع کردیا! وہ اب صرف سونا چاہتی تھی لیکن صفدر اتنی رات گئے اس سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟ وہ اس کا انتظار کرنے لگی۔۔ پھر صفدر وعدہ کے مطابق پندرہ منٹ کے اندر ہی اندر وہاں پہنچ گیا تھا۔

"کیوں۔۔ اتنی رات گئے؟"

جولیا نے متحیرانہ انداز میں پوچھا۔ "صرف ایک بات معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ سرسوکھے رام کون ہے اور عمران کو کیوں تلاش کر رہا ہے"۔ "کیوں معلوم کرنا چاہتے ہو؟"

یہ سوال غیر ارادی طور پر ہوا تھا۔ "کیونکر کچھ لوگ مجھ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں"۔

صفدر نے اپنی کہانی چھیڑ دی۔

"مگر پھر تم یہاں کیسے نظر آرہے ہو"۔

جولیا نے اس کے خاموش ہوجانے پر پوچھا!

"یہ جوزف جیسے گدھے کا کارنامہ ہے! واقعی عمران کا انتخاب بھی لاجواب ہوتا ہے"۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"مگر میں نے سنا ہے وہ اب عمران کے ساتھ نہیں رہتا!"

"اسی پر تو حیرت ہے!"

صفدر نے کہا! حالانکہ اسے ذرہ برابر بھی حیرت نہیں تھی کیونکہ وہ جوزف کی جائے قیام سے اچھی طرح واقف تھا! لیکن ایکس ٹو کی ہدایت کے مطابق اسے پراسرار رانا پیلس کو راز ہی رکھنا تھا!

"خیر تو پھر تم لوگ رہا کیسے ہوئے؟"

جولیا نے پوچھا۔ "جوزف نے ایک خالی بوتل پیروں میں دبا کر دیوار پر کھینچ ماری تھی اور پھر اس کا نیک ٹکڑا دانتوں میں دبائے ہوئے میرے پاس آیا تھا۔ ہم دونوں ہی کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے تھے۔ اس نے اسی شیشے کے ٹکڑے سے میرے ہاتھوں کی ڈور کاٹنی شروع کردی! وہ شیشے کا ٹکڑا منہ میں دبائے کسی نہ تھکنے والے جانور کی طرح اپنے کام میں مشغول رہا۔ آخرکار اسے کامیابی ہی ہوئی۔ رسی کٹتے ہی میرے ہاتھ آزاد ہوگئے! پھر میں نے جوزف کے ہاتھ بھی کھول دیئے لیکن اس خدشے کی بنا پر کچھ دیر پریشان بھی ہونا پڑا کہ کہیں کوئی آ نہ جائے۔ اب ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہنا بھی ہمیں کھل رہا تہا اس لئے تہہ خانے سے باہر نکلنے کے سلسلے میں ہم نے اپنی جدوجہد تیز کردی۔ ہمیں وہاں کسی ایسی چیز کی تلاش تھی جس سے دیوار میں دروازہ نما خلاء پیدا کی جاسکتی!" جولیا کچھ نہ بولی! صفدر نے ایک سگریٹ سلگایا اور دو تین ہلکے ہلکے کش لئے! لیکن نہ جانے کیوں وہ سوالیہ انداز میں جولیا کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔! کچھ دیر بعد اس نے کہا۔ "یہ ناممکن ہے کہ عمران تم سے نہ ملا ہو"۔

"ابھی تمہاری پچھلی بات پوری نہیں ہوئی"۔ جولیا ناخوشگوار لہجے میں بولی۔

"پھر کوئی بات ہی نہیں رہ گئی تھی! ہم جلد ہی اس دروازے کے میکنزم کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوگئے! تہہ خانے کے اوپر۔۔ عمارت سنسان پڑی تھی! کسی جگہ بھی روشنی نہ دکھائی دی۔ وہ لوگ موجود نہیں تھے! ایک کھڑکی سے میں نے کمپاؤنڈ میں جھانکا۔ باہر ایک آدمی موجود تھا اور برآمدے کا بلب روشن تھا! اس آدمی نے چوکیداروں کی سی وردی پہن رکھی تھی! جوزف کسی بلی کی طر برآمدے میں رینگ گیا۔ کمال کا پھرتیلا آدمی ہے۔۔ بالکل کسی تیندوے کی طرح اور تیزی سے جھپٹنے والا! چوکیدار کے حلق سے ہلکی سی آواز بھی نہیں نکل سکی تھی! پھر جلد ہی وہ اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھا تھا۔۔ اس طرح ہم وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے"۔

"پھر کیا کیا تم نے۔۔؟"

"کچھ بھی نہیں! میں اپنی ذمہ داری پر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا"۔

"جولیا نے کچھ کہے بغیر ایکس ٹو کے نمبر ڈائیل کئے۔۔! اور دوسری طرف سے آواز آئی۔ "دانش منزل پلیز"۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

عمران نے حال ہی میں ایکس ٹو کے پرائیویٹ فون سے ایک ٹیپ ریکارڈ اٹیچ کردیا تھا اور اس کا سسٹم کچھ اس قسم کا تھا کہ رنگ کرنے والے کو ادھر سے ریسور اٹھاے بغیر ہی جواب مل جاتا تھا! اس میں مختلف قسم کے احکامات تھے۔ آج کل کے ٹیپ پر "دانش منزل پلیز" ہی چل رہا تھا کیوں کہ عمران فلیٹ میں ہوتا ہی نہیں تھا! ظاہر ہے کہ ایسے کسی زمانے میں اس کی پناہ گاہ دانش منزل ہی ہوسکتی تھی جب کچھ نامعلوم لوگ اسے مار ڈالنے کے درپے ہوں۔ جولیا نے سلسلہ منقطع کرکے دانش منزل کے لئے ٹرانسمیٹر نکالا! اور بولی۔

" ہیلو۔۔ ہیلو۔۔ ایکس ٹو پلیز۔۔! ایکس ٹو۔۔ ہلو۔۔ ہلو۔۔ ایکس ٹو۔ ایکس ٹو"۔ "ہلو۔۔!" آواز آئی اور یہ ایکس ٹو ہی کی آواز تھی۔ "یہاں صفدر موجود ہے۔۔!"

"تو پھر۔۔!" "وہ کچھ کہنا چاہتا ہے۔۔ کیا فون استعمال کیا جائے"۔

"میں جانتا ہوں وہ جو کچھ کہنا چاہتا ہے۔ اس سے کہو کہ دو دن کی تھکن بڑی اچھی نیند لاتی ہے"۔

"بہتر ہے!"

"غالباً تم سوچ رہی ہوگی کہ اس عمارت پر چھاپہ کیوں نہ مارا جائے"۔

"جی ہاں قدرتی بات ہے"۔

"لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ مجھے سرغنہ کی تلاش ہے۔ وہ اس عمارت میں نہیں تھا! اور اب تو وہاں تمہیں ایک پرندہ بھی نہیں ملے گا!" "میرے لئے کیا حکم ہے؟"

"وقت آنے پر مطلع کیا جائے گا۔ اور کچھ؟"

"جی نہیں!"

"اوور اینڈ آل۔۔!" جولیا نے سوئچ آف کردیا اور صفدر کی طرف مڑی جو بہت زیادہ متحیر نظر آرہا تھا!

"یہ سب کچھ جانتا تھا!" صفدر نے آہستہ سے کہہ کر جلدی جلدی پلکیں جھپکائیں اور ختم ہوئے سگریٹ سے دوسرا سگریٹ سلگانے لگا۔ پھر دو تین گہرے کش لے کر بولا۔

" وہ جانتا تھا مگر اس نے مطلق پرواہ نہ کی کہ مجھ پر کیا گذرے گی!"

"مگر تمہیں تو عمران نے اس آدمی کے تعاقب کے لئے کہا تھا"۔

"عمران۔ نتائج کا ذمہ دار تو نہیں ہے!" صفدر نے کہا!

"ایکس ٹو کو علم تھا آخر اس نے ہماری مدد کیوں نہیں کی؟"
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"صفدر صاحب آپ کو تعاقب کے لئے کہا گیا تھا! اس سے دور رہ کر اس کی نظروں سے بچ کر! عمران نے یہ تو نہ کہا ہوگا کہ آپ اس کے ساتھ بلیرڈ کھیلنا شروع کردیں"۔

"ہاں مجھ سے ہی غلطی ہوئی تھی"۔

"ہوسکتا ہے اسی غلطی کی پاداش میں یہ تمہاری سزا رہی ہو کہ ایکس ٹو نے حالات سے واقف ہونے کے باوجود بھی تمہاری کوئی مدد نہ کی!"

صفدر کچھ نہ بولا! اس کی بھنویں سمٹ گئی تھیں اور پیشانی پر کئی سلوٹیں ابھر آئی تھیں! کچھ دیر بعد جولیا نے جوزف کا تذکرہ چھیڑدیا! "وہ عمران ہی کی طرح عجیب ہے! بظاہر ڈیوٹ۔

"عمران کے فلیٹ میں تو بہت دنوں سے نہیں دیکھا گیا"۔

"ہوں۔ یہ بتاؤ۔ سرسوکھے کا کیا قصہ ہے۔ یہ کون ہے؟"

وہ عمران کو کیوں تلاش کر رہا ہے! وہ لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ سرسوکھے عمران کی تلاش میں کیوں ہے اور اس نے ہمارے دفتر سے کیوں رابطہ قائم کیا ہے۔۔!"

"سرسوکھے یہاں کا ایک دولت مند آدمی ہے! وہ اس لئے ہمارے فرم سے رجوع ہوا ہے کہ ہم اس کی فرم کے لئے فارورڈنگ اور کلیرنگ کریں! لیکن میں یہ نہیں جانتی کہ اسے عمران کی تلاش کیوں ہے! یہ تو بہت برا ہوا کہ آفس بھی ان کی نظروں میں آگیا ہے"۔

"میرا تو خیال ہے کہ وہ ہمارے چیف ایکس ٹو کے متعلق بھی کچھ نہ کچھ ضرور جانتے ہیں"۔

"اور عمران کے قول کے مطابق یہ لوگ وہی ہیں جن سے آتشدان کے بت والے کیس میں مڈبھیڑ ہوئی تھی۔۔! وہ قصہ وہیں ختم نہیں ہوگیا تھا!" جولیا نے کہا اور کسی سوچ میں پڑ گئی! دفعتاً فونی کی گہنٹی بجی اور اور جولیا نے ریسیور اٹھالیا!

"ہیلو۔۔!"

"میں ہوں"۔ ایک ٹو کی آواز آئی۔ سرسوکھے کا کیس ایک بار پھر دہراؤ۔ تفصیل سے۔۔!"

جولیا نے شروع سے اب تک کے واقعات دہرانے شروع کردیئے لیکن پھر یک بیک اسے خیال آیا کہ اس نے اصلیت صفدر کو نہیں بتائی! اور وہ اب بھی یہیں موجود ہے۔ لہذا اس نے سونے کی اسمگلنگ کی طرف سے آنے سے پہلے کہا۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"صفدر یہیں موجود ہے"۔

"پروا ہ نہیں"۔

ایکس ٹو کی آواز آئی۔

"صفدر سے اس سلسلے میں کچھ بھی نہ چھپاؤ! وہ ان لوگو میں سے ہے جن پر میں بہت زیادہ اعتماد کرتا ہوں"۔

پھر جیسے ہی جولیا نے سونے کی اسمگلنگ کی کہانی چھیڑی صفدر اسے گھورنے لگا! آخر میں جولیا نے پوچھا۔

"کیا آپ کو علم ہے کہ جن لوگوں نے صفدر کو پکڑا تھا وہ سرسوکھے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں"۔

"نہیں میں نہیں جانتا"۔

"انہوں نے صفدر سے یہ معلوم کرنے کے لئے سختی برتی تھی"۔

"کیا معلوم کرنے کے لئے۔ جملے ادھورے نہ چھوڑا کرو" ایکس ٹو غرایا۔

"معافی چاہتی ہوں جناب! وہ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ سرسوکھے عمران کی تلاش میں کیوں ہے! یہ معلوم کرنے کے لئے انہوں نے صفدر پر چابک برسائے تھے۔ ڈھمپ اینڈ کو اور عمران کا تعلق بھی ان کے لئے الجھن کا باعث بنا ہوا ہے"۔


"اوہ۔۔ اچھا تو۔۔ اب سرسوکھے کو عمران سے ملا دو"۔ ایکس ٹو نے کہا۔ "مگر میں اسے کہاں ڈھونڈوں؟" "کل صبح سرسوکھے کو گرینڈ ہوٹل میں مدعو کرو! عمران پہنچ جائے گا"۔

"بہت بہتر جناب۔۔!" دوسری طرف سے سلسلہ منقطع ہوگیا۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

﴿﴾ ﴿﴾ ﴿﴾

دوسری صبح تقریباً نو بجے جولیا گرینڈ ہوٹل میں سرسوکھے کا انتظار کر رہی تھی اور اسے یقین تھا کہ اب سرسوکھے سے نجات مل جائے گی۔ ظاہر ہے کہ اب تک وہ عمران ہی کے سلسلے میں اس کےساتھ رہی تھی! لیکن اب عمران خود ہی اس سے ملنے والا تھا! پھر کیا؟ اب بھی اس کی گلوخلاصی نہ ہوگی؟ جولیا کے پاس اس وقت بھی اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں تھا! ٹھیک نو بج کر دس منٹ پر سرسوکھے ڈائننگ ہال میں داخل ہوا۔ اس کا چہرہ اترا ہوا تھا اور آنکھیں غمگین تھیں! ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ اپنے کسی عزیز کے کریا کرم سے واپس آیا ہو۔۔! جولیا نے خوش اخلاقی سے اس کا استقبال کیا!

"بس آجائیں گے تھوڑی دیر میں"۔

اس نے غور سے جولیا کی طرف دیکھا۔ ایک ٹھنڈی سانس لی اور دوسری طرف دیکھنے لگا! ایسا کرتے وقت وہ بےحد مضحکہ خیز لگا تھا! جولیا نے نہ جانے کیسے اپنی ہنسی ضبط کی تھی۔ "پچھلی شام آپ مجھ سے ایک منٹ کے لئے بھی نہیں ملی تھیں؟"

دفعتاً اس نے سرجھکا کر آہستہ سے کہا!

"میرے چند دوست۔۔"۔ "ٹھیک ہے"!

وہ جلدی سے بولا۔ دیکھیئے مجھے غلط نہ سمجھیئے گا! آخر مجھے کیا حق حاصل ہے کہ آپ سے ایسی گفتگو کروں۔ میرے خدا۔۔!"

اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپا لیا! اور جولیا کا دل چاہا کہ ایک کرسی اٹھا کر اسی پر توڑ دے۔ گدھا کہیں کا۔ آخر خود کو سمجھتا کیا ہے!

"وہ دیکھیئے"۔

سرسوکھے نے تھوڑی دیر بعد کہا۔

"میں کیا بتاؤں بعض اوقات مجھ سے بچکانہ حرکتیں سرزد ہوجاتی ہیں! بھلا بتائیے یہ بھی کوئی کہنے کی بات تھی مگر زبان سے نکل ہی گئی۔ اسے یوں سمجھیئے۔ دیکھیئے! بالکل بچوں کی طرح۔۔! وہ ٹھہرئیے۔۔ مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے۔ دیکھیئے شاید آپ اسی سے میرے احساسات کا اندازہ کرسکیں۔ میری ایک بھابی تھیں! میں انہیں بہت پسند کرتا تھا! اور وہ بھی مجھے بہت چاہتی تھیں! ایک دن ان کا ایک کزن آگیا جو میرا ہی ہم سن تھا۔ کچھ دنوں بعد میں نے محسوس کیا کہ اب وہ مجھ پر اتنی مہربان نہیں رہیں جتنی پہلے تھیں۔ بس رو پڑا۔ الگ جاکر۔ کوٹھری میں کھڑا رو رہا تھا کہ بھابی آگئیں۔ میں خاموش ہوگیا۔ وہ رونے کی وجہ پوچھتی رہیں لیکن میں کیا بتاتا! بہرحال مجھے جھوٹ بولنا پڑا۔ میں نے انہیں بتایا کہ میرے پیر میں چوٹ آگئی ہے مجھ سے اٹھا نہیں جاتا۔ انہوں نے مجھے اٹھایا۔ باہر لائیں۔ میرے پیر میں مالش کی۔۔ لیکن میں روتا ہی رہا۔ اب دیکھیئے۔ میں ان سے کیسے کہتا۔ کیسے کہتا کہ وہ اپنے کزن کو مجھ سے زیادہ کیوں چاہتی ہیں۔۔ اسی طرح کل میں کتنا دکھی تھا! بالکل اسی طرح۔ میرا دل چاہ رہا تھا کہ دھاڑیں مار مار کر رونا شروع کردوں! یعنی آپ نے میری طرف آنا بھی گوارہ نہیں کیا۔ اوہ۔۔!"
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

وہ یک بیک چونک کر خاموش ہوگیا! اس کی آنکھوں سے ندامت کے آثار ظاہر ہو رہے تھے۔ پھر وہ دونارہ چونک کر بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ "مس جولیانا۔۔ میں آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ ایک باکل گدھا اور بےعقل آدمی سمجھ کر معاف کردیجیئے۔ میں آخر یہ ساری بکواس کیوں کر رہا ہوں۔۔ بوائے۔۔"

اس نے بڑے غیر مہذب انداز میں بیرے کو پکارا تھا! ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ اپنی کہی ہوئی باتیں جولیا کے ذہن سے نکال پھینکنے کی کوشش کر رہا ہو۔۔!

"کافی۔۔ اور ایک بڑا پگ وہسکی!" اس نے بیرے سے کہا اور جولیا کی طرف متوجہ ہوا ہی تھا کہ جولیا بولی۔

"پچھلی رات میں نے صرف عمران کے ساتھ اسکیٹنگ کی تھی!"

"نہیں تو۔ میں وہاں موجود تھا میں نے دیکھا پہلے آپ کے ساتھ کوئی اور تھا"۔

"پہلا اور آخری آدمی۔۔!" جولیا مسکرائی۔۔!

"میں نہیں سمجھا!" "وہ عمران ہی تھا۔۔!"

"نہیں۔۔! مگر۔۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ نہیں وہ نہیں ہوسکتے! تم مذاق کر رہی ہو!"

"یقین کیجیئے! وہ میک اپ میں تھا! آج کل وہ کسی چکر میں ہے اور کچھ لوگ اس کے دمشن ہوگئے ہیں اس لئے وہ زیادہ تر خود کو چھپائے رکھتا ہے"۔

"اوہ! بھیئی کمال کا آدمی ہے!"

سرسوکھے نے بچوں کے سے متحیرانہ لہجے میں کہا۔

"کیا شاندار میک تھا گھنٹوں دیکھتے رہنے کے بعد بھی نہ پہچانا جاسکے"۔

"میں نے بھی اسے صرف آواز سے پہچانا تھا!

"اوہ۔۔!" وہ مضطربانہ انداز میں بولا۔ جس میں دبی ہوئی سی خوشی بھی شامل تھی۔

"تب تو مجھے یقین ہے۔ بالکل یقین ہے کہ میری مشکلات رفع ہوجائیں گی"۔

تھوڑی دیر بعد ایک آدمی تیر کی طرح ان کی طرف آیا اور کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔ جولیا سٹپٹا گئی! کیونکہ یہ عمران نہیں ہو سکتا تھا اور اگر تھا بھی تو پچھلی رات والے میک اپ میں نہیں تھا!

"فرمائیے جناب!" سرسوکھے غصیلے لہجے میں بولا!

"میرے پیٹ میں درد ہو رہا ہے"۔

آنے والے مسمی صورت بنا کر کہا!

"درد۔ یعنی کہ پین۔ پتہ نہیں فرانسیسی اور جرمن میں اسے کیا کہتے ہیں"۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"میں پوچھتا ہوں کہ آپ اس میز پر کیوں آئے ہیں"۔

سرسوکھے میز پر ہاتھ مار کر غرایا!

"انہیں دیکھ کر۔۔!" اجنبی نے جولیا کی طرف اشارہ کیا! "کیا مطلب۔۔!"

"دیکھنے کا مطلب کیسے سمجھاؤں؟"

"تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا۔۔!"

"اگر کچھ دیر تک آپ اسی قسم کی گفتگو کرتے رہے تو یقیناً خراب ہوجائے گا۔ بھلا کوئی تک ہے۔۔ آخر آپ درد کا مطلب نہیں سمجھتے۔۔دیکھنے کا مطلب نہیں سمجھتے! پھر کیا میں درد کو شکرقند اور دیکھنے کو فلفلانا کہوں۔ واہ بھلا آپ مجھے غصے سے کیوں فلفلا رہے ہیں! میرے پیٹ میں تو شکرقند ہو رہا ہے!"

"تمہاری ایسی کی تیسی"۔ سرسوکھے کرسی کھسکا کر کھڑا ہوگیا اور لگا آستین سمیٹنے!

"ارے۔ تم نے تو میری مٹی پلید کردی جولیا! اجنبی نے جولیا سے کہا۔

" تم نے تو کہا تھا کہ تم کسی سرسوکھے کے ساتھ ملو گی۔ یہ تو سرہاتھی نہیں بلکہ سرپہاڑ ہیں۔ پہلوان بھی معلوم ہوتے ہیں۔ اگر انہوں نے ایک آدھ ہاتھ رکھ ہی دیا ہوتا تو میں کہاں ہوں گا! خدا تمہیں غارت کرے!"

جولیا پیٹ دبائے بےتحاشہ ہنس رہی تھی!

"ارے سرسوکھے! یہ عمران ہے!"

بدقت اس نے کہا! "کیا۔۔! اف فہ۔۔ ہاہا۔۔ ہا ہا۔۔ ہاہا!"

سرسوکھے نے بھی منہ پھاڑ دیا۔ لیکن اس کی ہنسی خجالت آمیز تھی۔۔!

پھر وہ بیٹھ گیا!

لیکن عمران اب بھی ایسی پوزیشن میں بیٹھا ہوا تھا جیسے اب اٹھ کر بھاگا!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"مائی ڈیئر مسٹر عمران آپ واقعی کمال کے آدمی ہیں!"

سرسوکھے نے ہانپتے ہوئے کہا! وہ اسی طرح ہانپ رہا تھا جیسے دور سے چل کر آیا ہو! عمران چونکہ میک اپ میں تھا اس لئے حماقت کا اظہار صرف آنکھوں ہی سے ہوسکتا تھا! لیکن اس وقت تو آنکھیں سرسوکھے کا جائزہ لینے میں مصروف تھیں!

"اسمگلنگ کی کہانی میں سن چکا ہوں!" عمران نے کہا۔

"مس جولیا نے آپ کو سب کچھ بتایا ہوگا۔۔!"

"جی ہاں سب کچھ!۔۔ آپ اپنے آدمیوں میں سے کس پر شبہ ہے"۔

"دیکھینے! مجھے تو جس اسٹاف پر شبہ تھا اسے پہلے ہی الگ کردیا تھا! فاورڈنگ اور کلیرنگ کا سیکشن ہی توڑ دیا۔۔ لیکن میں یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ موجودہ اسٹاف بےداغ ہے۔ بھلا کیسے کہہ سکتا ہوں! آپ خود ہی سوچیئے!"

"ٹھیک ہے ایسے حالات میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا"۔

عمران سر ہلا کر بولا! "پھر آپ میرے لئے کیا کریں گے۔۔؟"

"پکوڑے تلوں گا!" عمران نے سنجیدگی سے کہا اور سرسوکھے بےساختہ ہنس پڑا۔۔

"خیر۔۔ خیر۔۔" اس نے کہا!

"میں اب یہ معاملہ آپ پر چھوڑتا ہوں! جس طرح آپ کا دل چاہے اسے ہینڈل کیجیئے!۔۔!"

"آپ کو میرے ساتھ تھوڑی سی دوڑ دھوپ بھی کرنی پڑے گی!"

"اس کی فکر نہ کیجیئے! میں موٹا اور بےہنگم ہی سہی! لیکن چلنے کے معاملے میں کسی سے کم بھی نہیں ہوں! مطلب یہ کہ اگر پیدل بھی چلنا پڑے گا۔ جی ہاں"۔

"سواری کا تو کچومر نکل جائے گا! پیدل ہی ٹھیک ہے"۔ عمران سرہلا کر بولا۔ "میں برا نہیں مانتا!"

سرسوکھے نے کھسیانی ہنسی کے ساتھ کہا۔ پتہ نہیں کیوں یک بیک جولیا کو عمران پر تاؤ آنے لگا اور سرسوکھے کے لئے ہمدردی محسوس ہونے لگی! اس نے کہا۔
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"اچھا تو سرسوکھے۔۔ اب ہم اس معاملہ کو دیکھ لیں گے! ہوسکتا ہے کہ آپ بہت مشغول ہوں!"

"اوہ۔ بےحد۔۔ بےحد۔۔ اچھا اب اجازت دیجیئے!"

سرسوکھےاٹھتا ہوا بولا۔ عمران اسے جاتے دیکھتا رہا۔۔!

"تم اس کا مضحکہ کیوں اڑا رہے تھے؟"

جولیا نے غصیلے لہجے میں پوچھا۔

"پھر کیا کروں؟

اتنے موٹے آدمی کو سر پر بیٹھا لوں!"

عمران بھی جھلا کر بولا۔

"مجھے اس سے ہمدردی ہے! اتنے بڑے ڈیل ڈول میں ایک ننھا سا بچہ! بےچارا۔۔!"

"خدا تمہیں بھی بےچاری بننے کی توفیق عطا کرے۔۔ اور آئندہ مجھے کوئی اتنا موٹا بیچارہ نہ دکھائے تو بہتر ہے ورنہ میں تو کہیں کا نہ رہوں گا۔ تم ایسے اوٹ پٹانگ آدمیوں سے ملاتی رہتی ہو۔ اچھا ٹاٹا۔۔!"

پھر جولیا اسے روکتی ہی رہ گئی۔۔ لیکن وہ چھلاوے ہی کی طرح آیا تھا اور اسی طرح یہ جاوہ جا۔۔ نظروں سے غائب۔۔!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

﴿﴾ ﴿﴾ ﴿﴾


(۳)

دوسری شام جولیا آفس سے گھر آکر لیٹ ہی گئی تھی۔۔! بوریت۔۔! وہ سوچ رہی تھی کہ اس کو ذہنی اضمحلال سے کیسے چھٹکارا ملے گا! آج وہ دن بھر اداس رہی تھی۔ اس کا کسی کام میں بھی دل نہیں لگا تھا!

عمران۔۔! ان ذہنی الجھنوں کی جڑ عمران ہی تھا! اس کے متعلق کسی ذہنی کشمکش میں پڑ کر وہ اپنی ساری زندہ دلی اور مسرور رہنے کی صلاحیت کھو بیٹھی تھی!

یہ عمران اس کے لئے ایک بہت بڑی مصیبت تھا! اس کی عدم موجودگی میں وہ اس کے لئے بےچین رہتی تھی لیکن جہاں سامنا ہوتا اور وہ اپنے مخصوص لہجے میں گفتگو شروع کرتا تو اس کا یہی جی چاہتا کہ اس وقت جو چیز بھی ہاتھ میں ہو کھینچ مارے! ایسا ہی تاؤ اس کی خاموشی پر بھی آتا تھا! کیونکہ خاموشی حماقت انگیز ہوتی تھی!

جولیا نے کراہ کر کروٹ بدلی۔۔ اور آنکھیں بند کی ہی تھیں کہ فون چیخ پڑا۔۔ وہ اٹھی اور ریسیور اٹھا لیا! دوسری طرف تنویر ٹھا۔۔!

"اوہو۔۔ تو گھر ہی پر ہو!" اس نے کہا۔ کیا آج سرسوکھے واقعی سوکھتا ہی رہے گا؟"

"کیا مطلب؟ جولیا غرائی!"

"سنا ہے آج کل وہ تمہیں بڑی موٹی موٹی رنگینیاں عطا کر رہا ہے۔۔!"

"خاموش رہو بدتمیز۔۔" جولیا بپھر گئی!

"ارے بس۔۔ تھوکو عضہ۔۔ میں نے تو محض عمران کے جملے دہرائے ہیں! ابھی ابھی اس نے فون پر کہا تھا کہ تم تو خیر پہلے ہی ہاتھ دھوچکے تھے اب میں نے بھی دھولئے ہیں اور اس وقت انہیں تولیئے سے خشک کررہا ہوں۔ میں نے پوچھا کیا بکتے ہو کہنے لگا سوکھ رہا ہوں! میں جھنجھلا کر سلسلہ منقطع کرنے ہی والا تھا کہ بولا۔

جولیا آج کل ہمالیاتی عشق کا شکار ہوگئی ہے سرسوکھے اسے عشق کے موٹے موٹے نغمے سناتا ہےاور ایک موٹی سی مسکراہٹ جولیا کے ہونٹوں پر رقص کرنے لگتی ہے اور اسے چاند ستارے، دریا کے کنارے حتیٰ کہ ساون کے نظارے بھی موٹے نظر آنے لگتے ہیں۔۔!"

"شٹ اپ!" جولیا حلق پھاڑ کر چیخی اور سلسلہ منقطع کردیا۔۔ وہ کانپ رہی تھی! اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے رگوں میں خون کی بجائے چنگاریاں دوڑ رہی ہوں!
سیدتفسیراحمد
مشاق
مشاق
Posts: 1004
Joined: Wed Jul 23, 2008 9:50 am

Post by سیدتفسیراحمد »

"سور۔۔ کمینہ۔۔ وحشی۔۔ درندہ!"

وہ دانت پیس کر بولی اور منہ کے بل تکیئے پر گر گئی۔۔! تھوڑی دیر تک بےحس وحرکت پڑی رہی! پھر اٹھی اور سرسوکھے کے نمبر ڈائیل کئے! وہ بھی اتفاق سے مل ہی گیا فون پر!

"کون ہے۔۔؟"

"فٹز واٹر۔۔"

"اوہ۔۔ کہیئے کہیئے۔۔!"

"آپ سے نہیں ملتی تو دل گھبراتا رہتا ہے۔۔!"

جولیا ٹھنک کر بولی! اور پھر بڑا برا سا منہ بنایا۔

"اوہو۔۔ تو میں آجاؤں۔۔ یا آپ آرہی ہیں!"

"کسی اچھی جگہ مليے۔۔!" "اچھا۔۔ جاگیردار کلب کیسا رہے گا؟"

"اوہو۔۔ بہت شاندار۔۔ پھر آپ کہاں ملیں گے۔۔؟"

"میں آپ کے گھر ہی پر آرہا ہوں!"۔۔

سرسوکھے کا لہجہ بےحد پرمسرت تھا! بالکل ایسا ہی معلوم ہو رہا تھا جیسے کسی بچے سے مٹھائی کا وعدہ کیا گیا ہو! سلسلہ منقطع کرکے جولیا لباس کا انتخاب کرنے لگی۔۔ یہ عمران آخر خود کو سمجھتا کیا ہے۔ وہ سوچ رہی تھی! بیہودہ کہیں کا۔۔ دوسروں کے جذبات کا احترام کرنا تو آتا ہی نہیں۔۔ جانور۔۔ خیر دیکھوں گی! تم بھی کیا یاد کرو گے۔ اب سرسوکھے ہی سہی۔۔!

سرسوکھے آدھے گھنٹے کےاندر ہی اندر وہاں پہنچ گیا۔ جولیا بےحد دلکش نظر آرہی تھی! اس نے بڑی احتیاط اور توجہ سے میک اپ کیا تھا اور لباس کا تذکرہ ہی فضول ہے کیونکہ گھٹیا سے گھٹیا لباس بھی اس کے جسم پر آنے کے بعد شاندار ہوجاتا تھا۔ وہ ایسی ہی جامہ زیب تھی۔۔! جاگیردار کلب پہنچنے میں دیر تو نہ لگتی لیکن واقعہ ہی ایسا پیش آیا جو دیر کا سبب تو بن گیا تھا لیکن جولیا کی سمجھ میں نہیں آسکا تھا!

جگایردار کلب پہنچنے کے لئے ایک ایسی سڑک سے گذرنا پڑتا تھا جو زیادہ کشادہ نہیں تھی اور عموماً سرشام ہی اپنی رونق کھو بیٹھی تھی! وہ اس سڑک ہی پر تھے کہ جولیا نے محسوس کیا جیسے ان کا تعاقب کیا جارہا ہو! دیر سے ایک کار پیچھے لگی ہوئی تھی!

"شاید یہ آگے جانا چاہتا ہے۔۔ ایک طرف ہوجائیے!" جولیا نے کہا! سرسوکھے نے بھی پلٹ کر دیکھا۔ پچھلی کار اب زیادہ فاصلے پر نہیں تھی!

اس کے اندر بھی روشنی تھی اور ایک بڑا شاندار آدمی اسٹیرنگ کر رہا تھا!
Post Reply

Return to “جاسوسی ادب”